بلوچستان میں خفیہ ادارے و ایف سی حالات کی بہتری میں رکاوٹ ہیں، سردار اختر مینگل

کاشفی

محفلین
بلوچستان میں خفیہ ادارے و ایف سی حالات کی بہتری میں رکاوٹ ہیں، سردار اختر مینگل

mengal2.jpg

کوئٹہ(آن لائن) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ جب تک بلوچستان میں حد سے زیادہ اختیارات رکھنے والی قوتوں کو بے اختیار کرکے انہیں ان کے قلعوں تک محدود نہیں کیا جائے لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بناتے ہوئے لاشیں پھینکنے کا سلسلہ نہیں روکا جائے گا مذاکرات کا کوئی دروازہ نہیں کھل سکتا لیکن جن قوتوں نے بلوچستان کو اپنی میراث سمجھ رکھا ہے وہ بلوچستان میں حالات کی بہتری کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں ’’آن لائن‘‘سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ کوئٹہ میں پیش آنیوالے واقعات کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے کیونکہ اس طرح کے واقعات کی اسلام اجازت دیتا ہے اور نہ ہی بلوچستان قومی روایات میں اس کی کوئی گنجائش ہے لیکن اس طرح کے واقعات کی ذمہ داری انٹیلی جنس اداروں پر عائد ہوتی ہے جن کی کارکردگی امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کی ہے جن پر عوامی خزانے سے خطیر رقم مختص کی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود ان کی کارکردگی انتہائی مایوس کن ہے دہشت گردی کے واقعے میں لقمہ اجل بننے والوں کے لواحقین سے افسوس کا اظہار کرتے ہیں غم کی اس گھڑی میں ہم ان کے برابر کے شریک ہیں اس میں جو کوئی بھی ملوث ہو وہ کسی قسم کی ہمدردی کے قابل نہیں بلکہ یہ انتہائی گھناؤنا اور سفاکانہ عمل ہے باقی بلوچستان کے حالات کو ایک سوچے سمجھے کے منصوبے کے تحت خراب کیا گیا ہے اور اس میں وہ تمام بااختیار قوتیں ملوث ہیں جن کا دارو مدار ہی بلوچستان کے خراب حالات پر ہے اگر بلوچستان کے حالات بہتر ہوئے تو ان کا معاشی دارومدار یا پھٹہ بیٹھ جائے گا جو قطعاً نہیں چاہتے کہ بلوچستان کے حالات بہتری کی جانب جائیں کیونکہ انہوں نے بلوچستان کو اپنی میراث سمجھ رکھا ہے اور بلوچستان کے خراب حالات سے فائدہ بھی سب سے زیادہ انہی قوتوں نے اٹھایا ہے ایک سوال کے جواب انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں حالات کی بہتری کی امید رکھنا اس وقت تک بے سود رہے گی جب تک یہاں کا مکمل کنٹرول منتخب عوامی نمائندوں کو نہیں جاتا لیکن بدقسمتی سے نمائندوں کو قدم جمانے کی فرصت بھی نہیں دی جارہی وزیراعلیٰ نے ابھی اپنے عہدے کا حلف ہی نہیں اٹھایا تھا کہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ شروع کر دیا گیا جس دن وزیراعلیٰ نواز شریف کیساتھ ملاقات کرکے بلوچستان کے حالات پر تشویش کا اظہار کررہے تھے تو اس روز بھی ہمارے کارکنوں کو ہدف بنایا گیا اختیارات کی منتقلی کا عمل نہ شروع ہوا ہے اور نہ ہی اس کی کوئی امید کی جاسکتی ہے البتہ سیاسی نمائندے جرات کا مظاہرہ کرکے بلی کے گلے میں گھنٹی باندھتے ہیں تو پھر کوئی امید کی جاسکتی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خفیہ اداروں اور بلخصوص فرنٹیئر کورکے پاس حکمرانی کے اصل اختیارات ہیں اور ایف سی کو کھلے ہاتھی کی طرح چھوڑ دیا گیا ہے جس نے بلوچستان کے امن کو تہس نہس کرکے رکھ دیا ہے حالات کی بہتری سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جب تک ان قوتوں سے اختیارات واپس لیکر انہیں ان کے قلعوں تک محدود نہیں کیا جائے گا لاپتہ افراد کو بازیاب کرکے لاشیں پھینکنے کا سلسلہ بندنہیں کیا جاتا اس وقت تک مذاکرات کا کوئی دروازہ کھلنے کا کوئی امکان نہیں اگر لاشیں پھینکنے کا سلسلہ بند کیا جائے اور حالات سازگار بنایا جائے تو پھر مذاکرات کا کوئی دروازہ کھل سکتا ہے اور لوگوں کو مذاکرات کی ٹیبل پر لایاجاسکتا ہے تاہم بلوچستان میں اس وقت جو حالات ہیں اور جس طرح اداروں اور سیکورٹی فورسز نے جارحانہ کارروائیاں جاری رکھی ہوئی ہیں اس میں بہتری کی کوئی امید نہیں۔
 
Top