بلاگ ایوارڈز - مشک آں است کہ خود ببوید۔۔۔

محمد وارث

لائبریرین
پچھلے سال 2010ء کی طرح اس سال بھی پاکستان بلاگ ایوارڈز منعقد کیے جا رہے ہیں اور اس خاکسار نے بھی بہترین ادبی بلاگ کیلیے اپنا بلاگ خود ہی نامزد کر دیا ہے بالکل پچھلے سال کی طرح۔ ایوارڈ وغیرہ تو خیر جو کچھ بھی ہے بس اسطرح چند اور لوگوں تک شاید آواز پہنچ جاتی ہے۔

پچھلے سال بہترین ادبی بلاگ ایوارڈ بھی ایک طرفہ تماشا تھا، بڑے زور و شور سے نامزدگیاں کی گئیں لیکن اعلان کرتے ہوئے کیا ہوا۔۔۔۔۔۔۔چھوڑیے حضرت کچھ بھی نہیں ہوا یعنی کہ سرے سے اس شعبے یعنی ادبی شعبے میں ایوارڈ ہی نہیں دیا گیا شاید منتظمین اور منصفین نے یہی سمجھا کہ کوئی ایسا ادبی بلاگ نہیں ہے جس کو اس "اعلیٰ " ایوارڈ سے نوازا جائے۔

خیر اس خاکسار کو اپنے اس بلاگ کے "ادبی" ہونے کیلیے کسی سند کی ضرورت تو نہیں ہے کہ "مشک آں است کہ خود ببوید نہ کہ عطار بگوید" لیکن پھر بھی گرمیِ محفل اور رونقِ بازار کیلیے اپنا بلاگ نامزد کر دیا ہے۔


 

مغزل

محفلین
جی ہاں قبلہ یہی پیغام منھ چڑا رہا ہے ۔ کسے وکیل کریں کس سے منصفی چاہیں ۔۔ نامزدگی پر رائے سے محروم رہ گئے ہم تو۔۔۔
 

بلال

محفلین
اس وقت سائیٹ ٹھیک کام کر رہی ہے۔ جس نے ووٹ دینا ہے دے دے۔ آپ ایک بلاگر کو ایک ہی ووٹ دے سکتے ہیں جبکہ ایک سے زائد بلاگر کو ووٹ دے سکتے ہیں۔۔۔ ووٹ دینے کے لئے ریٹنگ کے ستاروں پر کلک کریں، ووٹ دینے کے ساتھ ساتھ کوشش کریں کہ وہیں پر تھوڑا بہت تبصرہ بھی کر دیں کیونکہ ووٹ سے زیادہ تبصرے کی اہمیت ہے۔
ویسے وارث بھائی میں نے نیٹ گردی کرتے ہوئے آپ کا بلاگ وہاں پر دیکھ لیا تھا۔ ووٹ بھی دیا اور دوستوں کو بھی کہا۔ یوں تو ہمارے زیادہ بلاگر ”بہترین اردو بلاگر“ والے زمرہ میں ہیں لیکن آپ کا اور ”میرا پاکستان“ کا بلاگ دیگر زمرہ جات میں دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔ کم سے کم ہمارے چند اردو بلاگر اس مقام پر ہیں جہاں پر وہ دیگر انگریزی بلاگر کا مقابلہ کر سکتے ہیں، ورنہ سارے اردو بلاگر آپس میں ہی دست و گریباں نظر آ رہے ہیں، جبکہ اگر کوئی اردو بلاگر سمجھتا ہے کہ وہ اچھا لکھتا ہے اور اس کے پڑھنے والے بھی ہیں تو پھر دیگر زمرہ جات میں جائیں اور دیگر بلاگرز کا تھوڑا بہت مقابلہ کرے تاکہ دنیا کو پتہ چلے کہ اردو بلاگر کسی سے کم نہیں۔
 

عثمان

محفلین
ووٹ دینے کے ساتھ ساتھ کوشش کریں کہ وہیں پر تھوڑا بہت تبصرہ بھی کر دیں کیونکہ ووٹ سے زیادہ تبصرے کی اہمیت ہے۔
احباب کو کچھ نقاط کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ تبصرے سے بھی زیادہ اہمیت صاحب/صاحبہ بلاگ کے اپنے تعارف میں لکھے گئے تعارفی اقتباس کی ہے۔ ایک سرسری سی نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ شرکاء مقابلہ میں سے اکثر و بیشتر نے اس بات کی قطعی کوئی تکلیف گوارا نہیں کی۔ بلکہ رجسڑیشن کے اس مرحلے کو غالباٖ ایک فضول سا تکلف جانا اور ایک آدھ فقرہ لکھ کر عہدہ برآ ہوگئے۔ تعارفی اقتباس نا صرف یہ کہ آپ کے بلاگ کا تعارف پیش کرتا ہے بلکہ مقابلے کے لئے آپ کی دلچسپی اور سنجیدگی کو بھی نمایاں کرتا ہے۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات یہ کہ تعارفی اقتباس خود صاحب بلاگ کی اپنے بلاگ اور بلاگنگ کے متعلق رائے کو واضح کرتا ہے جو کسی بھی سنجیدہ ووٹر کے لئے ووٹ دینے سے پہلے ایک اہم ترین ترجیح ہے۔
اب معلوم نہیں کہ انتظامیہ کی طرف سے الفاظ کی حد کتنی ہے لیکن اگر حد مناسب ہے تو ضروری ہے کہ تعارفی اقتباس لکھتے وقت کچھ وقت صرف کیا جائے اور خوب سوچ سمجھ کر نپے تلے الفاظ میں لکھا جائے۔ :)
مزید برآں یہ کہ صاحب بلاگ نمونے کے طور پر اپنی دو تین بہترین تحاریر کے ربط بھی متوقع ووٹر کی سہولت کے لئے تعارفی صفحہ پر فراہم کرے۔ ووٹر بھی اگر اپنی رائے کے ساتھ پسندیدہ تحاریر واضح کرتا جائے تو خوب ہے۔
آن لائن ووٹنگ جو کہ اگرچہ کبھی بھی قابل بھروسہ نہیں رہی لیکن پھر بھی میری ناقص رائے میں کچھ کوشش کرکے اسے محض "لائیک" کرنے کے عمل سے آگے بڑھا کر اس میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔
 

بلال

محفلین
احباب کو کچھ نقاط کی طرف توجہ دلانا چاہوں گا کہ تبصرے سے بھی زیادہ اہمیت صاحب/صاحبہ بلاگ کے اپنے تعارف میں لکھے گئے تعارفی اقتباس کی ہے۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اسے محض "لائیک" کرنے کے عمل سے آگے بڑھا کر اس میں بہتری لائی جاسکتی ہے۔
میں آپ کی باتوں سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔
جہاں تک میرا اندازہ ہے تعارف کے الفاظ کی حد مناسب ہی ہے۔ باقی ووٹنگ اور تبصرے 50فیصد کردار ادا کریں گے جبکہ 50فیصد جج صاحبان فیصلہ کریں گے۔ جن میں وہ کافی کچھ دیکھیں گے، مثال کے طور پر پچھلے سالوں میں بلاگ کی کارکردگی کیا رہی، تبصروں کی شرح کیا ہے، بلاگ کتنا یوزر فرینڈلی ہے، مواد کتنا اچھا ہے، نقل کتنی اتاری ہے وغیرہ وغیرہ۔۔۔
رہی بات ووٹنگ سسٹم کی تو واقعی بہت کمزور ہے۔ سننے میں آیا ہے کہ کئی لوگ تو اس کام کے لئے سکرپٹ تک استعمال کر رہے ہیں اور ان خدشات کا اظہار خود ”بلاگ ایوارڈ“ والے کر چکے ہیں۔ ویسے ”بلاگ ایوارڈ“ والوں کی اپڈیٹس سے تو یہی محسوس ہو رہا ہے کہ ووٹنگ 50فیصد بھی اہمیت نہیں رکھتی بلکہ اصل فیصلہ جج صاحبان ہی کریں گے۔ یعنی جج صاحبان ہی دیکھیں گے کہ یہ بلاگ ووٹ لینے کے قابل بھی تھا یا نہیں، کہیں سارے ووٹ جعلی تو نہیں۔ خیر دیکھو اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے۔۔۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بلال صاحب درست کہا آپ نے۔ ووٹنگ انہوں نے صرف رونقِ بازار کیلیے ہی رکھی ہے، اور منتظمین کے اپنے بقول، جیسا کہ آپ نے لکھا، سینکڑوں کی تعداد میں جعلی ووٹ پڑ رہے ہیں، ایسا کیوں نہ ہو صاحب آخر کو یہ ہمارے "بڑوں" بلکہ "بڑے بڑوں" کی روایت ہے :)
 

بلال

محفلین
بلال صاحب درست کہا آپ نے۔ ووٹنگ انہوں نے صرف رونقِ بازار کیلیے ہی رکھی ہے، اور منتظمین کے اپنے بقول، جیسا کہ آپ نے لکھا، سینکڑوں کی تعداد میں جعلی ووٹ پڑ رہے ہیں، ایسا کیوں نہ ہو صاحب آخر کو یہ ہمارے "بڑوں" بلکہ "بڑے بڑوں" کی روایت ہے :)
وارث بھائی آپ کی بات درست ہے لیکن ووٹنگ کا نظام ہے ہی اتنا کمزور کہ راہ چلتے ہوئے دوبارہ ووٹ دیا جا سکتا ہے، جبکہ اب تو سوشل میڈیا جیسے فیس بک وغیرہ کے استعمال سے بے شک سو فیصد شفاف نہ سہی لیکن کم از کم موجودہ ووٹنگ سے کئی گنا بہتر ووٹنگ کروائی جا سکتی ہے۔ اگر وہ ہمارے ابن سعید بھائی سے رابطہ کرتے تو انہیں ووٹنگ کا اس سے اچھا نظام بنا کر دے دیتے۔۔۔
ویسے وارث بھائی میں نے بلاگ ایوارڈ والوں کی سائیٹ پر آپ کے بلاگ پر اپنے تاثرات لکھے تھے۔ پہلے اردو میں لکھا جو شائع ہوا اور پھر ختم کر دیا گیا اور پھر میں نے انگریزی میں لکھا اور وہ ابھی تک شائع نہیں ہوا۔ اب سمجھ نہیں آ رہی کہ انہیں اردو سے الرجی ہے یا پھر مجھ سے۔۔۔
 
ویسے وارث بھائی میں نے بلاگ ایوارڈ والوں کی سائیٹ پر آپ کے بلاگ پر اپنے تاثرات لکھے تھے۔ پہلے اردو میں لکھا جو شائع ہوا اور پھر ختم کر دیا گیا اور پھر میں نے انگریزی میں لکھا اور وہ ابھی تک شائع نہیں ہوا۔ اب سمجھ نہیں آ رہی کہ انہیں اردو سے الرجی ہے یا پھر مجھ سے۔۔۔

ہمارا تبصرہ تو وہاں اردو میں موجود ہے۔ :)
 

عثمان

محفلین
میں نے بلاگ ایوارڈ والوں کی سائیٹ پر آپ کے بلاگ پر اپنے تاثرات لکھے تھے۔ پہلے اردو میں لکھا جو شائع ہوا اور پھر ختم کر دیا گیا اور پھر میں نے انگریزی میں لکھا اور وہ ابھی تک شائع نہیں ہوا۔ اب سمجھ نہیں آ رہی کہ انہیں اردو سے الرجی ہے یا پھر مجھ سے۔۔۔
مجھے تو خاور کھوکھر کا اس موضوع پر یہ دلچسپ جملہ یاد آگیا:
تو جی ایک سائیٹ هے هی انگریزی میں
اور اپ اس سے اردو کے لیے دادا مانگ رهے هیں ؟
ملاحضہ کیجئے خاور کھوکھر کی تحریر

ہمارا تبصرہ تو وہاں اردو میں موجود ہے۔ :)
لیکن ہمیں تو نہیں ملا۔ :) دوبارہ دیکھیں کہیں بلال کی طرح آپ کے اردو تبصرے کا بھی صفایا نہ ہوگیا ہو۔ اگر یہ حقیقت ہے تو میں تو اسے اردو بلاگران کی توہین ہی سمجھوں گا۔ وہی بات جو خاور کھوکھر نے کی کہ اردو بلاگران کو ستائش کے لئے اس قسم کی انگریزی سائٹ کی حاجت نہیں۔ جو لوگ اردو کی اہمیت سے واقف نہیں وہ اس معاملے میں ستائش کیا دیں گے؟
برادرم محمد وارث کا خوبصورت ادبی بلاگ کسی ستائش کا محتاج نہیں۔ (y) لیکن کیا وہ اس انگریزی کمیونٹی سے اردو ادب کے ایک بلاگ کے لئے ستائش وصول کرنا چاہیں گے؟ جج صاحبان کون لوگ ہیں ؟ کیا ان میں سے کوئی اردو ادب کا ذوق یا کم سے کم کچھ واقفیت ہی رکھتا ہے؟
 
لیکن ہمیں تو نہیں ملا۔ :) دوبارہ دیکھیں کہیں بلال کی طرح آپ کے اردو تبصرے کا بھی صفایا نہ ہوگیا ہو۔ اگر یہ حقیقت ہے تو میں تو اسے اردو بلاگران کی توہین ہی سمجھوں گا۔ وہی بات جو خاور کھوکھر نے کی کہ اردو بلاگران کو ستائش کے لئے اس قسم کی انگریزی سائٹ کی حاجت نہیں۔ جو لوگ اردو کی اہمیت سے واقف نہیں وہ اس معاملے میں ستائش کیا دیں گے؟
برادرم محمد وارث کا خوبصورت ادبی بلاگ کسی ستائش کا محتاج نہیں۔ (y) لیکن کیا وہ اس انگریزی کمیونٹی سے اردو ادب کے ایک بلاگ کے لئے ستائش وصول کرنا چاہیں گے؟ جج صاحبان کون لوگ ہیں ؟ کیا ان میں سے کوئی اردو ادب کا ذوق یا کم سے کم کچھ واقفیت ہی رکھتا ہے؟

ابھی دوباری غور کیا تو جس براؤزر سے پوسٹ کیا تھا اس میں نظر آ رہا ہے جبکہ کسی اور براؤزر میں ہمارا تبصرہ نظر نہیں آ رہا۔ ایسا عموماً تب ہوتا ہے جب تبصرے ادارت کی قطار میں ہوں۔ :)
 

عثمان

محفلین
چلئے دیکھتے ہیں کہ مدیران کیا سلوک کرتے ہیں۔ فی الوقت تو مذکورہ سائٹ سے میری مخاصمت قائم ہے۔ :)
 
چلئے دیکھتے ہیں کہ مدیران کیا سلوک کرتے ہیں۔ فی الوقت تو مذکورہ سائٹ سے میری مخاصمت قائم ہے۔ :)

ہمین تو حسن ظن بھلی لگتی ہے کہ درست ثابت ہو تو بد گمانی کا بار ذہن پر نہیں پڑتا اور غلط ثابت ہو تو کم از کم اتنے دنوں تک کوفت سے بچے رہتے ہیں جب تک پورا معاملہ سامنے نہ آجائے۔ :)
 

بلال

محفلین
اس کا مطلب ہے ووٹ دینا فضول ہی ہے۔
شمشاد بھائی بات یہ ہے کہ اگر ہم نے اپنے اردو بلاگران کو ووٹ نہ دیا تو جج صاحبان اس چیز کا بہانہ بنا سکتے ہیں کہ دیکھو جی بلاگ تو ہے ہی فضول جسے ووٹ بھی نہیں ملے۔ بس ہمیں یہ خیال کرنا ہے کہ اصلی ووٹ اور تبصرے کرنے ہوں گے۔ تاکہ جج صاحبان اور عام لوگوں تک یہ بات پہنچے کہ اردو بلاگر کسی سے کم نہیں۔ جج صاحبان کو بھی اندازہ ہو جائے گا کہ جس بلاگ کو اتنے ووٹ اور تبصرے ملے ہیں وہ بھلا عام بندہ نہیں ہو گا۔ باقی ہارنے کی صورت میں بھی ہم یہیں ہیں، بعد میں دل کھول کر تنقید کریں گے۔ فی الحال جیسا بھی نظام ہے ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے۔

مجھے تو خاور کھوکھر کا اس موضوع پر یہ دلچسپ جملہ یاد آگیا:

ملاحضہ کیجئے خاور کھوکھر کی تحریر

لیکن ہمیں تو نہیں ملا۔ :) دوبارہ دیکھیں کہیں بلال کی طرح آپ کے اردو تبصرے کا بھی صفایا نہ ہوگیا ہو۔ اگر یہ حقیقت ہے تو میں تو اسے اردو بلاگران کی توہین ہی سمجھوں گا۔ وہی بات جو خاور کھوکھر نے کی کہ اردو بلاگران کو ستائش کے لئے اس قسم کی انگریزی سائٹ کی حاجت نہیں۔ جو لوگ اردو کی اہمیت سے واقف نہیں وہ اس معاملے میں ستائش کیا دیں گے؟
برادرم محمد وارث کا خوبصورت ادبی بلاگ کسی ستائش کا محتاج نہیں۔ (y) لیکن کیا وہ اس انگریزی کمیونٹی سے اردو ادب کے ایک بلاگ کے لئے ستائش وصول کرنا چاہیں گے؟ جج صاحبان کون لوگ ہیں ؟ کیا ان میں سے کوئی اردو ادب کا ذوق یا کم سے کم کچھ واقفیت ہی رکھتا ہے؟

بھائی صاحب توہین تو انہوں نے اسی وقت کر دی تھی جب یاسر خوامخواہ جاپانی کا اپنے بلاگ کے بارے میں اردو میں لکھا ہوا تعارف قبول نہیں کیا تھا اور جوابی ای میل میں کہا کہ تعارف انگریزی میں بھیجو۔ شاید اسی ایک واقعہ کی وجہ سے انہوں نے اپنی ”گائیڈ لائن“ میں تبدیلی کرتے ہوئے یہ بات شامل کی ہے کہ بلاگ کے متعلق معلومات انگریزی میں بھیجو تاکہ پڑھنے والوں کے لئے آسانی ہو۔
رہی بات خاور صاحب کی باتوں کی تو میں کسی حد تک ان سے اتفاق کرتا ہوں اور وہ میرے لئے بہت محترم ہیں لیکن بات یہ ہے کہ پاکستان میں ایسی تقریب شاید ہی کوئی اور کرواتا ہو، اس لئے بلاگران اس میں کافی دلچسپی لے رہے ہیں۔ میں اکثر جگہ یہ کہتا پھر رہا ہوں کہ ہر اردو بلاگر اپنا بلاگ بھیجے، پھر جو بھی جیتے لیکن باقیوں کو یہ تو پتہ چلے گا کہ اردو بلاگران کی کافی تعداد اس دنیا میں موجود ہے۔ فی الحال ہمیں انگریزی زدہ معاشرے کو اپنی موجودگی اور اپنی ہمت کا احساس دلوانا ہے۔ یوں ہم اردو کا پیغام اور آگے تک پہنچائیں گے۔ اللہ کرے وارث بھائی اور دیگر اردو بلاگران جو خاص اردو کے زمرہ کے علاوہ دوسری جگہوں پر ہیں وہ جیتیں تو سوچو کتنا مزہ آئے گا کہ ایک اردو بلاگر سب کو پیچھے چھوڑ گیا۔
ہو سکتا ہے اردو والوں میں کوئی اور بھی میرے جتنا بلاگ ایوارڈ والوں پر نظر رکھ رہا ہو، خیر میں نے ان پر اور ان کی حرکتوں پر کافی نظر رکھی ہے، ایک دم بکواس قسم کا سسٹم ہے۔ ایک طرف ووٹنگ کے لئے ورڈپریس کا ایک عام سا پلگ ان استعمال کر رہے ہیں، دوسری طرف کہتے ہیں کہ ہم سب کچھ دیکھ رہے ہیں۔ ان کے تو سسٹم کی تاریخ تک درست نہیں، آپ آج تبصرہ کرو لیکن تاریخ پتہ نہیں کب کی دکھاتا ہے، اور تو اور ان کے بلاگ بھیجنے والے فارم میں کئی ایک تکنیکی غلطیاں ہیں۔ روز کہتے ہیں بلکہ کہتا ہے کیونکہ مجھے تو ان کی آؤٹ پٹ دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے ایک بندہ کام کر رہا ہے، خیر روز کہتے ہیں کہ آج ہم نے بڑا کام کیا، بہت زیادہ لوگ نے بلاگ بھیجے ہیں، آج ہم نے دیکھ بھال کر کے مزید پچاس شائع کیے وغیرہ وغیرہ، اگر ان کی بلاگ دیکھنے والی ”دیکھ بھال“ دیکھو تو خود اندازہ ہو جائے گا کہ سرکار کتنے پانی میں ہیں، فورمز کے صفحہ اول اور پورٹل وغیرہ اور بلاگ کی تمیز کے بغیر سب کچھ شائع کر رہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ایک دم بکواس سسٹم والوں کو گوگل، نوکیا، انٹل، ڈل، ٹیلی نار، ایکسپریس میڈیا وغیرہ کا تعاون حاصل ہے، اگر تعاون کا بس انہوں نے ایک ڈراما رچایا ہوا ہے تو پھر بھی اس سارے کام میں کافی اخراجات ہونے ہیں اور ویسے بھی وہ اردو والوں سے کہیں زیادہ میڈیا میں رسائی رکھتے ہیں۔ جبکہ ہمارے ہاں مشکل سے اردو کی ایک خبر اخبار میں دو چار لائنوں کی صورت میں شائع ہوتی ہے، پھر ہم وہ ایک اخبار کا ٹکڑا لے کر سب کو دکھاتے پھرتے ہیں کہ دیکھو جناب ہم اردو والوں کا نام آیا ہے۔ میں ذاتی طور پر بلاگ ایوارڈ والوں کے نظام اور سوچ کو پسند نہیں کرتا لیکن بائیکاٹ یا دھرنے کے حق میں بھی نہیں، میں صرف اس لئے دوستوں کو کہہ رہا ہوں حصہ لو کہ چلو کسی بہانے سہی مگر اردو کی تھوڑی بہت ترویج تو ہو۔ بائیکاٹ کرنے اور دھرنا دینے کا مزہ تب آئے گا جب ہم اس قابل ہوں کہ ہم اثر انداز ہو سکتے ہوں۔ اس وقت ہمارے پاس طاقت نہیں، جب طاقت پاس نہ ہو تو بہتر حل یہی ہوتا ہے کہ مدِ مقابل کی طاقت کو اسی کے خلاف استعمال کرو اور میں بھی اس وقت کچھ ایسا ہی سوچ رہا ہوں اور ہو سکتا ہے کہ میری سوچ غلط ہو۔ میرے اس مراسلے سے یہ تاثر نہ لیا جائے کہ میں گھٹنے ٹیک چکا ہوا۔ ان شاء اللہ جہاں تک ہو سکا بڑھ چڑھ کر اردو کی ترویج میں حصہ لوں گا، لیکن فی الحال حالات ایسے ہیں کہ معاہدہ کرنا ہماری ضرورت ہے۔۔۔
مراسلہ کافی لمبا چوڑا لکھ دیا تھا لیکن سب ختم کر دیا ہے، کیونکہ اس کو علیحدہ تحریر میں لکھتا ہوں۔۔۔
 
Top