بعد از الیکشن 2018: متوقع کابینہ اور دیگر تقرریاں

جاسم محمد

محفلین
آھو پاؤ اسیں تے الیکشن نوں لیکشن آکھنے آں- سانوں کیہ پتہ ہووے-
انتخابات سے قبل ٹکٹوں کے معاملہ پر تحریک کے اندر کافی لڑائیاں ہوئی تھیں۔ کچھ کو ٹکٹ دے کر واپس لے لیا گیا۔ وہ ناراض اراکین آزاد کھڑے ہو گئے تھے۔
 
جو ٹکٹ نہ ملنے پر پر ناراض ہو کر آزاد کھڑے تھے اُن کو پارٹی سپورٹ حاصل تھی- جی مناسب!!
انتخابات سے قبل ٹکٹوں کے معاملہ پر تحریک کے اندر کافی لڑائیاں ہوئی تھیں۔ کچھ کو ٹکٹ دے کر واپس لے لیا گیا۔ وہ ناراض اراکین آزاد کھڑے ہو گئے تھے۔
 

جاسم محمد

محفلین
جو ٹکٹ نہ ملنے پر پر ناراض ہو کر آزاد کھڑے تھے اُن کو پارٹی سپورٹ حاصل تھی- جی مناسب!!
ایک ایک حلقے میں درجنوں امید وار تھے تحریک تھے۔ بنی گالہ کے باہر جنوبی پنجاب والوں نے ٹکٹوں کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے دھرنے دیے۔ ہر اک کو پارٹی ٹکٹ نہیں مل سکتا۔ اسکا یہ مطلب نہیں جو آزاد کھڑے ہوئے وہ تحریک انصاف کو چھوڑ گئے۔
 
ایک ایک حلقے میں درجنوں امید وار تھے تحریک تھے۔ بنی گالہ کے باہر جنوبی پنجاب والوں نے ٹکٹوں کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے دھرنے دیے۔ ہر اک کو پارٹی ٹکٹ نہیں مل سکتا۔ اسکا یہ مطلب نہیں جو آزاد کھڑے ہوئے وہ تحریک انصاف کو چھوڑ گئے۔

تو پارٹی نے سپورٹ ٹکٹ ہولڈر کو کیا یا آزاد کو؟
 

زیک

مسافر
ایک ایک حلقے میں درجنوں امید وار تھے تحریک تھے۔ بنی گالہ کے باہر جنوبی پنجاب والوں نے ٹکٹوں کی منصفانہ تقسیم نہ ہونے کی وجہ سے دھرنے دیے۔ ہر اک کو پارٹی ٹکٹ نہیں مل سکتا۔ اسکا یہ مطلب نہیں جو آزاد کھڑے ہوئے وہ تحریک انصاف کو چھوڑ گئے۔
ہر کوئی سپارٹیکس تھا
 
پارٹی نے جس کو جیت کیلئے بہترسمجھا اسے ٹکٹ دیا۔ کئی حلقوں میں ان لڑائیوں کی وجہ سے ووٹ تقسیم ہوا آزاد اور تحریک والے دونوں ہار گئے۔
تو پھر یہ تو نہ کہیں کہ
وہ نمائندے ہیں جن کو تحریک کی حمایت تھی مگر آزاد لڑ رہے تھے
 

عثمان

محفلین
مقتول ماڈل گرل قندیل بلوچ کے حوالے سے متنازع ہونے والے مفتی عبدالقوی نے عمران خان اور بشریٰ مانیکا کی شادی کا باضابطہ اعلان ہونے کے بعد جب تیسرے دن نوبیاہتا جوڑے کا ولیمہ کرنے کا اعلان کیا تو عام تاثر یہی تھا کہ ایک متنازع مفتی صاحب کی جانب سے ایسے اعلان پر عمران خان کی جانب سے شدید ردعمل آئے گا لیکن حیرت انگیز طور پر ایسا نہیں ہوا، تاہم اس کے بعد دونوں جانب خاموشی ہوگئی، نہ تو ولیمے کی تقریب ہوئی اور نہ عمران خان کی جانب سے اس ضمن میں کوئی ردعمل سامنے آیا لیکن ملک میں ہونے والے عام انتخابات سے غالباً تین ہفتے قبل جب عمران خان اپنی انتخابی مہم میں بہت زیادہ مصروف تھے، ان کی بنی گالہ، اسلام آباد میں مفتی قوی سے طویل ملاقات ہوئی جس کے بعد مفتی قوی نے بتایا کہ عمران خان کی خواہش پر ہونے والی یہ ملاقات ون آن ون تھی اور یہ خبر بھی غیر متوقع تھی کہ ملاقات کے بعد عمران خان نے مفتی قوی کو اپنا مشیر برائے دینی امور مقرر کر دیا ہے اور انہیں یہ ذمہ داری بھی تفویض کی گئی کہ ان کی سربراہی میں ایک تین رکنی کمیٹی ان تمام حلقوں کا دورہ کرے گی جہاں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اس لئے ناراض ہیں کہ انہیں انتخابات میں ٹکٹ نہیں ملے یا کسی اور وجہ سے انہوں نے تحریک انصاف سے کنارہ کشی کرلی ہے۔ مفتی عبدالقوی کے دعوے کے مطابق عمران خان نے انہیں اس بات کا بھی یقین دلایا کہ وہ تحریک انصاف کی آنے والی حکومت کا حصہ ہوں گے۔ مفتی عبدالقوی کے ان دعوئوں کی تحریک انصاف کی جانب سے کسی قسم کی کوئی تردید یا وضاحت سامنے نہیں آئی، جس کے بعد یہ سوالات ذہن میں پیدا ہونا ایک فطری سی بات ہے کہ ایک ایسے شخص کو عمران خان نے اپنا دینی مشیر کیوں مقرر کیا۔ بحیثیت عالم دین اور مفتی کے جن کی شہرت ایک ماڈل گرل سے رابطوں اور پھر اس کے قتل کے الزام میں ملوث ہونے کے باعث کم از کم اخلاقی طور پر تو متنازع ہو ہی چکی ہے۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کے دوران ان کی اہلیہ بشریٰ مانیکا بھی موجود تھیں۔ بہ ظاہر یہ تمام معاملہ کچھ زیادہ بحث طلب نہیں لگتا لیکن اس کا کچھ پس منظر اسے وجہ بحث و خدشات ضرور بناتا ہے۔ مقتولہ ماڈل گرل قندیل بلوچ کا یہ دعویٰ تھا کہ محترمہ بشریٰ مانیکا کی بنی گالہ آمد و رفت شادی سے کافی عرصے پہلے سے تھی، اس کے علاوہ بھی وہ بشریٰ مانیکا اور عمران خان کی دیرینہ رفاقت کے حوالے سے کچھ دعوے کیا کرتی تھیں، پھر ان کی مفتی عبدالقوی سے ملاقات اس دور میں ہوئی جب وہ تحریک انصاف کی مذہبی کمیٹی کے رکن تھے اور ان کی عمران خان سے خاصی ہم آہنگی تھی۔ قندیل بلوچ کے قتل کے حوالے سے اس کے والد نے ایف آئی آر درج کراتے ہوئے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ ان کی بیٹی کا قتل مفتی عبدالقوی کے کہنے پر کیا گیا اور اس قتل میں مفتی عبدالقوی سہولت کار تھے اور اب عمران خان کی جانب سے مفتی عبدالقوی کو اپنا دینی مشیر بنانا بعض حلقوں کے نزدیک کئی خدشات کو جنم دے دیا ہے اور یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ آخر وہ کون سی مجبوریاں یا دبائو ہیں جن کی وجہ سے عمران خان کو ایک متنازع شہرت رکھنے والے مفتی کو اپنا دینی مشیر مقرر کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ محترمہ بشریٰ مانیکا اور عمران خان کے نکاح کے حوالے سے خبر کو تاخیر سے منظر عام پر لانے کی جو بحث شروع ہوئی تھی، اس میں شرعی حوالوں سے ان کا دفاع بھی مفتی عبدالقوی نے ہی کیا تھا اور عمران خان کی اپنی اہلیہ کے ہمراہ عمرے پر جانے کی خبر بھی انہوں نے ہی بریک کی تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ قندیل بلوچ کو قتل ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے لیکن مقدمے کی سماعت میں پیش رفت رکی ہوئی ہے
خبر کا ماخذ اور ربط؟
 

جان

محفلین
دلچسپ بات ہے کہ کل سے الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ سے نتائج ہٹا رکھے ہیں-
نتائج کے روابط ہٹا رکھے ہیں غالباً۔ میں نے پہلے ہی دن روابط بک مارک کر لیے تھے اس لیے کھل رہے ہیں۔ گوگل سرچ میں بھی آ رہے ہیں۔
 
Top