بعد از الیکشن 2018: متوقع کابینہ اور دیگر تقرریاں

جاسم محمد

محفلین
نواز شریف بیٹی اور جمائی راجہ سمیت خود چل کر جیل اس لئے نہیں آیا کہ صرف عمران کے نقصان کا اہتمام کر کے پارٹی اور خاندان کی سیاسی موت کا سامان کرے، بلکہ اپنی پارٹی (جس سے مراد صرف شریف خاندان بھی لی جا سکتی ہے) کے سیاسی مستقبل کو زندہ رکھنے کے لئے آیا ہے۔
آپکی رائے کا احترام کرتا ہوں لیکن یہ سمجھ نہیں سکا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر کے جیل جانے سے ان کا سیاسی مستقبل کیسے زندہ ہوگا؟ نواز شریف تا حیات نااہل ہو چکے ہیں۔ مریم اور کیپٹن صفدر کو بھی نا اہل قرار دے دیا گیا ہے۔ مزید دو کرپشن کیسز نیب کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ اور یہاں بھی متوقع منی ٹریل نہ دینے کی وجہ سےسزا مزید بڑھا د ی جائے گی۔ ایسی صورت میں ان کا سیاسی مستقبل زندہ کیسے ہوگا؟
 

جان

محفلین
پی ٹی آئی کو ہر سیٹ پہ کینڈیڈیٹ اتارنا چاہیے تھا۔ اب ہر موڑ پر بلیک میلنگ کا شکار ہو گی۔
 
مقتول ماڈل گرل قندیل بلوچ کے حوالے سے متنازع ہونے والے مفتی عبدالقوی نے عمران خان اور بشریٰ مانیکا کی شادی کا باضابطہ اعلان ہونے کے بعد جب تیسرے دن نوبیاہتا جوڑے کا ولیمہ کرنے کا اعلان کیا تو عام تاثر یہی تھا کہ ایک متنازع مفتی صاحب کی جانب سے ایسے اعلان پر عمران خان کی جانب سے شدید ردعمل آئے گا لیکن حیرت انگیز طور پر ایسا نہیں ہوا، تاہم اس کے بعد دونوں جانب خاموشی ہوگئی، نہ تو ولیمے کی تقریب ہوئی اور نہ عمران خان کی جانب سے اس ضمن میں کوئی ردعمل سامنے آیا لیکن ملک میں ہونے والے عام انتخابات سے غالباً تین ہفتے قبل جب عمران خان اپنی انتخابی مہم میں بہت زیادہ مصروف تھے، ان کی بنی گالہ، اسلام آباد میں مفتی قوی سے طویل ملاقات ہوئی جس کے بعد مفتی قوی نے بتایا کہ عمران خان کی خواہش پر ہونے والی یہ ملاقات ون آن ون تھی اور یہ خبر بھی غیر متوقع تھی کہ ملاقات کے بعد عمران خان نے مفتی قوی کو اپنا مشیر برائے دینی امور مقرر کر دیا ہے اور انہیں یہ ذمہ داری بھی تفویض کی گئی کہ ان کی سربراہی میں ایک تین رکنی کمیٹی ان تمام حلقوں کا دورہ کرے گی جہاں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان اس لئے ناراض ہیں کہ انہیں انتخابات میں ٹکٹ نہیں ملے یا کسی اور وجہ سے انہوں نے تحریک انصاف سے کنارہ کشی کرلی ہے۔ مفتی عبدالقوی کے دعوے کے مطابق عمران خان نے انہیں اس بات کا بھی یقین دلایا کہ وہ تحریک انصاف کی آنے والی حکومت کا حصہ ہوں گے۔ مفتی عبدالقوی کے ان دعوئوں کی تحریک انصاف کی جانب سے کسی قسم کی کوئی تردید یا وضاحت سامنے نہیں آئی، جس کے بعد یہ سوالات ذہن میں پیدا ہونا ایک فطری سی بات ہے کہ ایک ایسے شخص کو عمران خان نے اپنا دینی مشیر کیوں مقرر کیا۔ بحیثیت عالم دین اور مفتی کے جن کی شہرت ایک ماڈل گرل سے رابطوں اور پھر اس کے قتل کے الزام میں ملوث ہونے کے باعث کم از کم اخلاقی طور پر تو متنازع ہو ہی چکی ہے۔ اطلاعات یہ بھی ہیں کہ بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کے دوران ان کی اہلیہ بشریٰ مانیکا بھی موجود تھیں۔ بہ ظاہر یہ تمام معاملہ کچھ زیادہ بحث طلب نہیں لگتا لیکن اس کا کچھ پس منظر اسے وجہ بحث و خدشات ضرور بناتا ہے۔ مقتولہ ماڈل گرل قندیل بلوچ کا یہ دعویٰ تھا کہ محترمہ بشریٰ مانیکا کی بنی گالہ آمد و رفت شادی سے کافی عرصے پہلے سے تھی، اس کے علاوہ بھی وہ بشریٰ مانیکا اور عمران خان کی دیرینہ رفاقت کے حوالے سے کچھ دعوے کیا کرتی تھیں، پھر ان کی مفتی عبدالقوی سے ملاقات اس دور میں ہوئی جب وہ تحریک انصاف کی مذہبی کمیٹی کے رکن تھے اور ان کی عمران خان سے خاصی ہم آہنگی تھی۔ قندیل بلوچ کے قتل کے حوالے سے اس کے والد نے ایف آئی آر درج کراتے ہوئے یہ الزام بھی لگایا تھا کہ ان کی بیٹی کا قتل مفتی عبدالقوی کے کہنے پر کیا گیا اور اس قتل میں مفتی عبدالقوی سہولت کار تھے اور اب عمران خان کی جانب سے مفتی عبدالقوی کو اپنا دینی مشیر بنانا بعض حلقوں کے نزدیک کئی خدشات کو جنم دے دیا ہے اور یہ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ آخر وہ کون سی مجبوریاں یا دبائو ہیں جن کی وجہ سے عمران خان کو ایک متنازع شہرت رکھنے والے مفتی کو اپنا دینی مشیر مقرر کرنا پڑا۔ واضح رہے کہ محترمہ بشریٰ مانیکا اور عمران خان کے نکاح کے حوالے سے خبر کو تاخیر سے منظر عام پر لانے کی جو بحث شروع ہوئی تھی، اس میں شرعی حوالوں سے ان کا دفاع بھی مفتی عبدالقوی نے ہی کیا تھا اور عمران خان کی اپنی اہلیہ کے ہمراہ عمرے پر جانے کی خبر بھی انہوں نے ہی بریک کی تھی۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ قندیل بلوچ کو قتل ہوئے دو سال سے زائد کا عرصہ ہو چکا ہے لیکن مقدمے کی سماعت میں پیش رفت رکی ہوئی ہے
 
دو دن سے منڈی کھلی ہوئی ہے۔ "شٹل سروس" چل رہی ہے۔
جی جی بالکل سمجھ آ گئی
‏ شہباز شریف : تم کیسے حکومت بناؤ گے؟
ہمارے پاس زیادہ سیٹیں، زیادہ پیسہ، جوڑ توڑ کا زیادہ تجربہ ہے،
تمہارے پاس کیا ہے؟
عمران خان : ہمارے پاس جہانگیر ترین ہے
 
دلچسپ بات ہے کہ کل سے الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ سے نتائج ہٹا رکھے ہیں-
مسئلہ یہ ہے کہ جہانگیر ترین بڑی مشکل سے ایک امیدوار کو گھیر کے لاتا ہے ۔پیچھے ری کاونٹنگ میں ایک اور شارٹ ہو جاتا ہے شاید اسی لیے
 
ڈیش بورڈ شاید صرف لائیو رزلٹ کے لئے تھا

تو حتمی نتائج تو ہونے چاہئیے ناں؟
مسئلہ یہ ہے کہ جہانگیر ترین بڑی مشکل سے ایک امیدوار کو گھیر کے لاتا ہے ۔پیچھے ری کاونٹنگ میں ایک اور شارٹ ہو جاتا ہے شاید اسی لیے

وہ قومی اسمبلی کے ہو رہے ہیں- ایویں قوم کو کنفیوژ نہ کرو آپ-
 
Top