تاسف برطانوی’بابائےاردو‘ رالف رسل نہ رہے

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

نوید صادق

محفلین
برطانیہ میں بابائے اردو کہلانے والے اردو زبان کے استاد رالف رسل نوے سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ پروفیسر رسل برطانیہ میں اردو زبان سے وابستگی کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔

انہوں نے اپنی زندگی اردو زبان میں تحقیق اور درس و تدریس میں گزاری۔ رسل انیس سو اٹھارہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے انڈیا اور پاکستان میں کافی وقت گزارا تھا۔

ان کی تصانیف میں ’تھری مغل پوئٹس‘ جو انہوں نے خورشید الاسلام کے ساتھ مِل کر لکھی تھی، ’غالب: لائف اینڈ لیٹرز‘ اور ’اے نیو کورس ان اردو اینڈ سپوکن ہندی‘ شامل ہیں۔ وہ انیس سو انچاس سے انیس سو اکیاسی تک جامعۂ لندن میں اردو زبان کی تعلیم دیتے رہے۔

رالف رسل سولہ سال کی عمر میں کمیونسٹ پارٹی کے رکن بن گئے تھے۔ انہوں نے انیس سو چالیس میں جامعۂ کیمبرج میں تعلیم مکمل کی اور دوسری جنگ عظیم کے شروع ہونے پر فوج میں بھرتی ہو گئے۔ اس دوران انہوں نے ساڑھے تین سال انڈیا میں گزارے۔

رالف رسل نے اپنی ویب سائٹ میں لکھا ہے کہ انہوں نے انڈیا میں فوج کی نوکری کے دوران اردو سیکھی۔ لیکن یہ نوکری کی ضرورت نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے اردو اس لیے سیکھی کہ وہ ان لوگوں کے کام آ سکیں جن کی خدمت کمیونزم کا مقصد تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ فوج میں رہتے ہوئے ان سپاہیوں میں سیاسی شعور بیدار کرنا چاہتے تھے جنہیں بھرتی ہی اسی لیے کیا گیا کہ وہ ’غیر سیاسی‘ تھے۔

رالف رسل نے ویب سائٹ پر لکھا ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کچھ سپاہیوں نے نہ صرف کمیونسٹ پارٹی کے رسالے پڑھنا شروع کر دیے بلکہ چندہ بھی دینے لگے۔ جنگ کے خاتمے کے بعد انہوں نے اردو اور سنسکرت میں ڈگری حاصل کی۔

شکریہ: بی بی سی اردو
 

محمد وارث

لائبریرین
دنیائے اردو کا یہ ایک عظیم نقصان ہے، پرفیسر رالف رسل اردو سے بے لوث محبت کرتے تھے۔ مرحوم کو ان کی خدمات پر جتنا بھی خراجِ تحسین پیش کیا جائے کم ہے۔ اردو اپنے ایک مزید محسن سے مرحوم ہو گئی!

آپ نے غالب کی فارسی غزلیات کا انگلش ترجمہ بھی کیا جو افتخار عدنی کے اردو منظوم ترجمے کے ساتھ شائع ہوا۔ آپ نے جدید علم عروض پر بھی بہت مفید کام کیا اور میر کی بحرِ ہندی کو سمجھنے اور استعمال کرنے کا ایک نظام وضع کیا جس سے یہ انتہائی پچیدہ بحر بہت آسان ہو گئی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
رالف رسل کی ایک اہم خصوصیت مجھے یہ بھی لگی کہ کمیونسٹ اور خورشید الاسلام کے ساتھی ہوتے ہوئے بھی وہ 1969 مں غالب صدی سیمنار میں سرر صاحب کی دعوت پر آئے جن کے تعلقات خورشید صاحب سے کشیدہ تھے بلکہ غالب پر آل احمد سرور کے ساتھ بھی ان کا کچھ مشترکہ کام ہے۔
چلو یہاں یہ خبر آ ہی گئی ورنہ میرا ہی ارادہ تھا ۔۔۔شکریہ نوید۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top