جوش برسات کی ایک شام

برسات کی ایک شام (راجپوتانہ)
خنک ہواؤں میں اٹھتی جونیوں کی خرام
کنارِ دشت میں برسات کی گلابی شام
زمیں کے چہرۂ رنگیں پر آسماں کی ترنگ
خنک ہواؤں میں بھیگی ہوئی تہوں کا رنگ
فلک پہ باز کی طفلانہ ابر پاروں کی!
ندی کے موڑ میں انگڑائیاں نگاروں کی
ہر ایک ذرے میں ہیجان مست ہونے کا
ذرا سا ریل کی پٹری پہ رنگ سونے کا
شفق، ہلال، ندی، رنگ، ابر، سبزہ، ہوا
ہوا میں مور کی آواز، جھینگروں کی صدا
حفیف زمزمہ، امواج کی روانی میں!
فلک پہ رنگ، درختوں کے سائے پانی میں
فضا شگفتہ، گھٹا لالہ گوں، شفق چونچال
ہوا لطیف، زمیں نرم، آسماں سیال
یہ جاں فروز مناظر، کہ دل لبھاتے ہیں
بچھڑ گیا ہوں کسی سے تو کھائے جاتے ہیں
جوش ملیح آبادیؔ
 

طارق شاہ

محفلین
جناب نقوی صاحب
جوش صاحب کی خوبصورت نظم شیئر کرنے کا بہت شکریہ
نظم گو کہ بمقابل غزل مجھے اتنی اٹریکٹ نہیں کرتی مگر
جوش صاحب کی بات ہی کچھ اور ہے
ایک اچھے انتخاب پر بہت سی داد قبول کیجئے

بہت خوش رہیں
 
جناب نقوی صاحب
جوش صاحب کی خوبصورت نظم شیئر کرنے کا بہت شکریہ
نظم گو کہ بمقابل غزل مجھے اتنی اٹریکٹ نہیں کرتی مگر
جوش صاحب کی بات ہی کچھ اور ہے
ایک اچھے انتخاب پر بہت سی داد قبول کیجئے

بہت خوش رہیں
جی میرا بھی کچھ ایسا ہی ذوق ہے لیکن حضرت جوش ملیح آبادی کی جہاں بات آتی ہے تو میں ان کا مقتدی بھی ہوں اور ان کا کلام مجھے اعماق خیال تک پہنچانے میں ایسا کردار ادا کرتا ہے کہ میں خود بھی دنگ رہ جاتا ہوں۔۔
 

طارق شاہ

محفلین
جی میرا بھی کچھ ایسا ہی ذوق ہے لیکن حضرت جوش ملیح آبادی کی جہاں بات آتی ہے تو میں ان کا مقتدی بھی ہوں اور ان کا کلام مجھے اعماق خیال تک پہنچانے میں ایسا کردار ادا کرتا ہے کہ میں خود بھی دنگ رہ جاتا ہوں۔۔
آپ کو، جناب جوش ملیح آبادی کی مدح سرائی میں، اپنا ہم خیال جان پا کر، میں بہت خوشی سے دوچار ہوا ۔
۔۔۔۔۔
فصلِ سرما میں سحر کو غسل کرچکنے کے بعد
رنگ ہو جیسے کسی معشوق کا نکھرا ہوا
(برسات کی چاندنی- جوش ملیح آبادی )

بہت ہی خوب کلام داد ایک بار پھر سے
تشکّر
 

باباجی

محفلین
واہ بہت خوب نقوی صاحب
کیا خوب کلام ہے

یہ جاں فروز مناظر، کہ دل لبھاتے ہیں
بچھڑ گیا ہوں کسی سے تو کھائے جاتے ہیں
 
آپ کو، جناب جوش ملیح آبادی کی مدح سرائی میں، اپنا ہم خیال جان پا کر، میں بہت خوشی سے دوچار ہوا ۔
۔۔۔ ۔۔
فصلِ سرما میں سحر کو غسل کرچکنے کے بعد
رنگ ہو جیسے کسی معشوق کا نکھرا ہوا
(برسات کی چاندنی- جوش ملیح آبادی )

بہت ہی خوب کلام داد ایک بار پھر سے
تشکّر
کیا بات ہے محترم کیا خوب نظم یاد دلائی ہے جناب نے۔۔۔ اب دل کرتا ہے کہ جب دیوان جوش ہاتھ آہی گیا ہے تو دوبارہ سے الف سے یاء تک چاٹ جائیں۔۔
حیف صد حیف کہ اس تنگیِ فرصت نے مجھے۔
نے کسی کام کا چھوڑا نہ کسی دنیا کا۔
 
برسات کی چاندنی
چرخ سے برسے ہوئے بادل کے ٹکڑے جابجا
چاندنی، تالاب، سناٹا، سپیہے کی صدا
دشت پر چھائے ہوئے ذوق جنوں کے ولولے
چاند میں معصوم بچے کے تبسم کی ادا
فصل سرما میں سحر کو غسل کر چکنے کے بعد
رنگ ہو جیسے کسی معشوق کا نکھرا ہوا
سینۂ امواج میں سیال چاندی کی تڑپ
طاق گل میں قطرۂ شبنم کا چھوٹا سا دیا
نرم شاخوں کی لچک، سرشار ساحل کا سکوت
دشت کی خوشبو، فضا کی تازگی، ٹھنڈی ہوا
جانسناں کلیوں کے عقدے، نور سے سلجھے ہوئے
دلربا میداں کا دامن اوس میں ڈوبا ہوا
موجزن ہے اتصال ماہ جوئے تند میں
وہ طرب کا دورِ کرب افزا، کہ تھا بھولا ہوا
موسم باراں کی رو مین چاند شفاف و رقیق
مینہ کے چھینٹوں کے اثر سے آسماں پگھلا ہوا
کانپتی لہروں سے اٹھتے ہیں نمو کے زمزمے
جھومتے پودوں سے آتی ہے جوانی کی صدا
لرزش صہبا میں جھکے جس طرح نشے کی روح
چاند ہے اس طرح قلب آب میں ڈوبا ہوا
جوش ملیح آبادی۔
 
Top