چاوہ، نا تعلق ام مستونگ آنے۔ صحیح؟
آ خا، ایلم :) کنا خیال اے دیگر محفلین نا خیال بعض ضروری اے کہ ہر بندغ براہوی پو مفک۔
لیکن میں شاید 2 بار مستونگ گیا ہوں۔
میرے کچھ دوست اور ایک عزیز رہتے تھے مستونگ۔ دہائیاں گزر گئیں،
میرے دوستوں میں (محمود، ان کا چھوٹا بھائی عرفان، عمران)وغیرہ اور گاؤں ہی کے ایک تھے جن کی ایک بیکری تھی مکہ بیکری کے نام سے۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
بہت شکریہ امجد بھائی!
آپ شاید حاجی نذیر کے متعلق کہہ رہے ہیں۔ مکہ بیکری انہی کا تھا اور اس بیکری کے کیک بلوچستان سے باہر بھی بہت مشہور تھے۔
 
بہت شکریہ امجد بھائی!
آپ شاید حاجی نذیر کے متعلق کہہ رہے ہیں۔ مکہ بیکری انہی کا تھا اور اس بیکری کے کیک بلوچستان سے باہر بھی بہت مشہور تھے۔
جی بالکل۔ وہ ہمارے عزیز ہیں۔
کیا آپ میرے دوستوں کو بھی جانتے ہیں۔ وہ دراوڑ تھے اور شاید محمود نے کوئی میڈیکل وغیرہ کھول لیا تھا وہاں مستونگ کے مین اڈے میں۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
اف امجد بھائی! آپ نے یہ کیا کیا؟ آپ نے مجھے میرے مہربان، مشفق اور باپ جیسے استاد سر جاوید صاحب کی یاد دلا دی۔ ظالموں نے اسے بڑے بے رحمانہ طریقے سے شہید کر دیا تھا۔ اس کے شہادت کا واقعہ مجھ سے برداشت نہیں ہوتا۔
 
اف امجد بھائی! آپ نے یہ کیا کیا؟ آپ نے مجھے میرے مہربان، مشفق اور باپ جیسے استاد سر جاوید صاحب کی یاد دلا دی۔ ظالموں نے اسے بڑے بے رحمانہ طریقے سے شہید کر دیا تھا۔ اس کے شہادت کا واقعہ مجھ سے برداشت نہیں ہوتا۔
جاوید !! شاید محمود کے بڑے بھائی کا نام تھا پر مجھے ٹھیک سے یاد نہیں آ رہا۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
جی بالکل! محمود کا بڑا بھائی اور ہمارا مشفق استاد تھا۔ چھٹی سے نویں تک ہمارے سکول، ہائی سکول محمد شہی میں ہیڈ ماسٹر تھے۔ بعد میں ڈسٹرکٹ آفیسر مستونگ کے عہدے پر تعینات ہو گئے۔ سر جاوید صاحب کا بیٹا نعمان میرا دوست تھا جو فٹ بال کا بہت اچھا کھلاڑی تھا اور واپڈا ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کھیلتا تھا۔
 

زین

لائبریرین
بہت خوب ۔ ذوالقرنین بھائی۔

میرے پاس بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ براہوی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرزاق صابر صاحب کی ایک براہوی کتاب کے اردو ترجمہ کا کچھ حصہ کمپوز شدہ موجود ہے ۔کتاب ہندوستان کے سفر نامے اور براہوی زبان کے درواڑی زبان سے تعلق کے بارے میں ہے ۔ اردو ترجمہ ’’کوئٹہ سے کنیا کماری تک‘‘ کے نام سے چھپا ہے ۔ مترجم اور مصنف سے اجازت ملی تو انشاء اللہ شیئر کروں گا۔
 

زین

لائبریرین
کاشف عمران صاحب
خوش آمدید
ماشاء اللہ۔ محفل میں بلوچستانیوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے ۔:)
 

ذوالقرنین

لائبریرین
بہت خوب ۔ ذوالقرنین بھائی۔

میرے پاس بلوچستان یونیورسٹی کے شعبہ براہوی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالرزاق صابر صاحب کی ایک براہوی کتاب کے اردو ترجمہ کا کچھ حصہ کمپوز شدہ موجود ہے ۔کتاب ہندوستان کے سفر نامے اور براہوی زبان کے درواڑی زبان سے تعلق کے بارے میں ہے ۔ اردو ترجمہ ’’کوئٹہ سے کنیا کماری تک‘‘ کے نام سے چھپا ہے ۔ مترجم اور مصنف سے اجازت ملی تو انشاء اللہ شیئر کروں گا۔
بہت بہت منت وار زین بھائی! میں منتظر رہوں گا۔
 
ن

نامعلوم اول

مہمان
کاشف عمران صاحب
خوش آمدید
ماشاء اللہ۔ محفل میں بلوچستانیوں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے ۔:)
شکریہ زین بھائی۔ چلیں انٹرنیٹ کے ذریعے ہم نے یہ تو ثابت کر دیا ہے کہ ہم کسی سے کم نہیں! لوگ تو یہ سمجھتے تھے کہ شاید ہم غاروں میں رہتے ہیں۔ میں حالات کی وجہ سے راولپنڈی آ گیا ہوں۔مگر دل اب بھی وہیں ہے۔ ایک بات ماننے والی ہے کہ یہاں کے لوگوں میں تعصب نہیں اور انھوں نے بلوچستان سے آنے والوں کو کبھی اجنبی ہونے کا احساس نہیں دلایا۔ ہم تو بڑی آسا نی سے یہاں کے سسٹم کا حصہ بن گئے۔ ایک لمحے کے لیے نہیں لگا کہ ہم مہاجر ہیں۔ کاش سارے پاکستان میں ایسا ہو جائے اور جس کا جہاں جی چاہے جا کر رہے۔ میں تو فورا مستونگ چلا جاؤں گا۔
 
جی بالکل! محمود کا بڑا بھائی اور ہمارا مشفق استاد تھا۔ چھٹی سے نویں تک ہمارے سکول، ہائی سکول محمد شہی میں ہیڈ ماسٹر تھے۔ بعد میں ڈسٹرکٹ آفیسر مستونگ کے عہدے پر تعینات ہو گئے۔ سر جاوید صاحب کا بیٹا نعمان میرا دوست تھا جو فٹ بال کا بہت اچھا کھلاڑی تھا اور واپڈا ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے کھیلتا تھا۔
ذوالقرنین بھائی محمود میرا ہم عمر یعنی کوئی 32 ، 33 سال کا ہو گا، تو اس سے بڑے ہارون بھائی تھے جو حافظ قرآن تھے اور ان سے بڑے ایک بھائی تھے ان کا مجھے نام نہیں یاد آ رہا۔ وہ اتنے بڑے نہیں ہوں گے کہ ان کے بیٹے آپ کے ساتھ فٹ بال کھیلتے ہوں۔ انتہائی مذہبی اور تبلیغی گھرانہ تھا۔ محمود سے چھوٹا عرفان بھی مدرسہ کا طالب علم تھا اور شاید حفظ کر رہا تھا تب۔ محمود نے میڈیسن کا کام سیکھ کر مستونگ کے اڈے میں ایک میڈیکل کھولا تھا شاید ۔ ان کے والد امین لودھی صاحب تھے ۔ امین ہی نام تھا میرا خیال ہے اور قوم لودھی تھی۔
 

ذوالقرنین

لائبریرین
مستونگیک کل اسہ جاگہ اٹ جمع مسن او۔ دا انڈیا نا سازش خو افک؟
ترجمہ: سارے مستونگی ایک ہی جگہ پر جمع ہیں۔ کہیں یہ انڈیا کی سازش تو نہیں؟
کاشف بھائی! خدا کا خوف کریں۔ آہستہ بولیے نہیں تو تھوڑی ہی دیر میں سیاسی بھائیوں کی یلغار ہوگی یہاں۔ بعد میں انٹیلی جینس والے بھی آ دھمکیں گے۔ ہمارے صحافی بھائی زین بھی کوریج کے لیے پہلے سے ہی براجمان ہے۔ آخر میں رحمان ملک بھی اس دھاگے پر بین لگانے پہنچ جائے گا یا منتظمین کو مقفل کرنے کا حکم دیگا۔:D
 

ذوالقرنین

لائبریرین
ذوالقرنین بھائی محمود میرا ہم عمر یعنی کوئی 32 ، 33 سال کا ہو گا، تو اس سے بڑے ہارون بھائی تھے جو حافظ قرآن تھے اور ان سے بڑے ایک بھائی تھے ان کا مجھے نام نہیں یاد آ رہا۔ وہ اتنے بڑے نہیں ہوں گے کہ ان کے بیٹے آپ کے ساتھ فٹ بال کھیلتے ہوں۔ انتہائی مذہبی اور تبلیغی گھرانہ تھا۔ محمود سے چھوٹا عرفان بھی مدرسہ کا طالب علم تھا اور شاید حفظ کر رہا تھا تب۔ محمود نے میڈیسن کا کام سیکھ کر مستونگ کے اڈے میں ایک میڈیکل کھولا تھا شاید ۔ ان کے والد امین لودھی صاحب تھے ۔ امین ہی نام تھا میرا خیال ہے اور قوم لودھی تھی۔
پھر تو آپ اغلباؐ کسی اور محمود کے بارے میں کہہ رہے ہیں۔ مستونگ اڈے میں کافی سارے میڈیکل اسٹورز تھے بلکہ تین چار اب بھی ہیں۔ اگر آپ اس کے میڈیکل اسٹور کا نام بتا سکے تو شاید میں پہچان جاؤں۔ میں نے جس محمود کے متعلق لکھا، اس کے میڈیکل اسٹور کا نام بھی محمود میڈیکل اسٹور تھا اور بہت مشہور تھا۔ سر جاوید صاحب اس کے بڑے بھائی تھے اور وہ کشمیری تھے۔
 

عزیز آبادی

محفلین
برادر من ذوالقرنین۔۔۔۔۔۔۱ براہوئی زبان ادب سے متعلق آپکی قابل قدر کاوشیں یقینًا خراج تحسین کے مستحق ہیں، امیس ہے کہ آپ آئیندہ بھی آپ اپنے بے پناہ خدادا صلاحیت کو بروےکار لاتے رہنگے۔ انشااللہ
 
Top