براٖے اصلاح و تنقید ۔۔ ایسا نہیں کہ ان کا، مرا رابطہ نہیں

مبشر ڈاہر

محفلین

ایسا نہیں کہ ان کا ، مرا رابطہ نہیں
ہے رابطہ مگر ذرا باضابطہ نہیں

اس دردِ لا دوا کی نہ تجھ کو خبر کہ تو
لفظوں کے ہیر پھیر سے آگے بڑھا نہیں

ہمت شکن سفربھی ہے درپیش کُو بہ کوُ
ان راستوں سے مَن مرا پھر بھی بھرا نہیں

ملتی ہیں روز ٹھوکریں بھی درد بھی نئے
لیکن کوئی بھی درد ترے درد سا نہیں

جلتا رہا اَنا و حقارت کے بیچ و بیچ
پرَ نفرتوں کے دیس سے کچھ بھی ملا نہیں

دستور ہی بنا لیا ظالم سماج نے
مرگِ پری جمال کا قصہ نیا نہیں

حکمت سبھی حکیموں کی ڈاؔہر ہوئی تمام
دردِ فراقِ یار کا عقدہ کھلا نہیں

۔۔۔۔۔۔از۔ مبشر ڈاہر۔۔۔۔۔
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
برائے اصلاح ٹیگ کے لیے پوسٹ میں @ لکھ کر رکن کا نام لکھیے اس طرح اس رکن کو اطلاع موصول ہو جائے گی۔ جب کہ موضوع (تھریڈ) کو ٹیگ کرنے سے رکن کو اطلاع موصول نہیں ہوتی اور اس ٹیگ کا مقصد بھی کچھ اور ہوتا ہے۔ ابن سعید
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ۔ بحر و اوزان کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ البتہ ضرورت سے زیادہ حروف کا اسقاط پسند نہیں آیا۔
ایسا نہیں کہ ان کا ، مرا رابطہ نہیں
ہے رابطہ مگر ذرا باضابطہ نہیں
۔۔مطلع بدل دیں۔ ایطا کا سقم ہے۔ دونوں قوافی ’طہ‘ یا ظا پر ختم ہو رہے ہیں ۔
دوسرے مصرع میں ذرا کا الف کا اسقاط اچھا نہیں

اس دردِ لا دوا کی نہ تجھ کو خبر کہ تو
لفظوں کے ہیر پھیر سے آگے بڑھا نہیں
÷÷÷بیانیہ کمزور ہے۔ ’نہ تجھ کو خبر‘ سے یہ مراد نہیں لی جا سکتی جو یہاں درکار ہے۔ یعنی ‘تجھے خبر نہیں‘

ہمت شکن سفربھی ہے درپیش کُو بہ کوُ
ان راستوں سے مَن مرا پھر بھی بھرا نہیں
۔۔درست، لیکن مَن کا لفظ کیوں۔ اس ہندی کی جگہ ’دل‘ ہی استعمال کریں۔

ملتی ہیں روز ٹھوکریں بھی درد بھی نئے
لیکن کوئی بھی درد ترے درد سا نہیں
÷÷÷پہلے مصرع میں حروف کا اسقاط نا پسدیدہ ہے۔

جلتا رہا اَنا و حقارت کے بیچ و بیچ
پرَ نفرتوں کے دیس سے کچھ بھی ملا نہیں
÷÷÷’بیچ‘ ہندی ہے، اس میں واوِ عطف نہیں لگ سکتا، ہاں بیچوں بیچ محاورہ استعمال ہو سکتا ہے۔ لیکن ’درمیان‘ بھی تو اسی وزن کا ہے!!!

دستور ہی بنا لیا ظالم سماج نے
مرگِ پری جمال کا قصہ نیا نہیں

حکمت سبھی حکیموں کی ڈاؔہر ہوئی تمام
دردِ فراقِ یار کا عقدہ کھلا نہیں
÷÷بالا دونوں درست ہیں۔
 

مبشر ڈاہر

محفلین
ماشاء اللہ۔ بحر و اوزان کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ البتہ ضرورت سے زیادہ حروف کا اسقاط پسند نہیں آیا۔
ایسا نہیں کہ ان کا ، مرا رابطہ نہیں
ہے رابطہ مگر ذرا باضابطہ نہیں
۔۔مطلع بدل دیں۔ ایطا کا سقم ہے۔ دونوں قوافی ’طہ‘ یا ظا پر ختم ہو رہے ہیں ۔
دوسرے مصرع میں ذرا کا الف کا اسقاط اچھا نہیں

اس دردِ لا دوا کی نہ تجھ کو خبر کہ تو
لفظوں کے ہیر پھیر سے آگے بڑھا نہیں
÷÷÷بیانیہ کمزور ہے۔ ’نہ تجھ کو خبر‘ سے یہ مراد نہیں لی جا سکتی جو یہاں درکار ہے۔ یعنی ‘تجھے خبر نہیں‘

ہمت شکن سفربھی ہے درپیش کُو بہ کوُ
ان راستوں سے مَن مرا پھر بھی بھرا نہیں
۔۔درست، لیکن مَن کا لفظ کیوں۔ اس ہندی کی جگہ ’دل‘ ہی استعمال کریں۔

ملتی ہیں روز ٹھوکریں بھی درد بھی نئے
لیکن کوئی بھی درد ترے درد سا نہیں
÷÷÷پہلے مصرع میں حروف کا اسقاط نا پسدیدہ ہے۔

جلتا رہا اَنا و حقارت کے بیچ و بیچ
پرَ نفرتوں کے دیس سے کچھ بھی ملا نہیں
÷÷÷’بیچ‘ ہندی ہے، اس میں واوِ عطف نہیں لگ سکتا، ہاں بیچوں بیچ محاورہ استعمال ہو سکتا ہے۔ لیکن ’درمیان‘ بھی تو اسی وزن کا ہے!!!

دستور ہی بنا لیا ظالم سماج نے
مرگِ پری جمال کا قصہ نیا نہیں

حکمت سبھی حکیموں کی ڈاؔہر ہوئی تمام
دردِ فراقِ یار کا عقدہ کھلا نہیں
÷÷بالا دونوں درست ہیں۔
سر@الف عین صاحب جناب کے وقت اور شفقت فرمائی پر بے حد مشکور ہوں۔ جناب نے جو درستگیاں فرمائی ہیں ان میں سے ''ایطا کا سقم'' اور '' بیچ و بیچ'' کے واو عطف میرے لیے بالکل نئی اور سیکھنے والی چیزیں ہیں۔جو کلی طور پر آپ کی علمی وسعتِ ظرف سے مجھ جیسے مبتدی پر آشکار ہوئی ہیں۔ اللہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔
 
Top