برائے تنقید و تبصرہ و اصلاح

مانی عباسی

محفلین
کڑی دوپہر میں کیوں تیرگی جوبن کی چھائی ہے
ہوا خورشید مدھم باعثِ گیسو کشائی ہے

یہ کہہ کر وحشیوں میں ہم نے قدر اپنی بنائی ہے
ہم اہلِ عشق کی آوارگی سے آشنائی ہے

تمنائے دلِ بے آرزو دل میں مقید رکھ
امیرِ اہلِ طبِ عشق دیتا یہ دہائی ہے

خد و قد دیکھ کے برجستہ نکلا منہ سے یہ جملہ
زمیں زادی ہے کوئی یا زمیں پر حور آئی ہے

حدودِ چشم پر کاجل نہیں پہلو نشیں کیوں اب ؟؟
تو نے بھی کیا کہیں آنکھیں ملا کر چوٹ کھائی ہے ؟؟

ہے مانی نہج یہ خوئے طوافِ کوئے دلبر کی
رگِ جاں میں بھی خاکِ کوچۂِ جاناں سمائی ہے
 
پھر وہی تلخ نوائی جو مرا حصہ ہے

کڑی دوپہر میں کیوں تیرگی جوبن کی چھائی ہے
ہوا خورشید مدھم باعثِ گیسو کشائی ہے
یہاں بات کچھ الٹ نہیں ہو گئی؟ مصرع کے مطابق گیسو کشائی کا باعث خورشید کا مدھم ہونا ہے، تو پھر خورشید عین دوپہر کے وقت مدھم کیوں کر ہوا؟ توجہ فرمائیے گا۔ لفظ ’’دوپہر‘‘ فعولن کے وزن پر ہے یا فاعلن کے وزن پر، جناب الف عین سے راہنمائی کی درخواست ہے۔

یہ کہہ کر وحشیوں میں ہم نے قدر اپنی بنائی ہے
ہم اہلِ عشق کی آوارگی سے آشنائی ہے
یہ شعر غزل کا لگ نہیں رہا۔ ایک تو اس میں وحشیوں کا ہونا کچھ عجیب سی بات بن رہی ہے۔ اور دوسرے آوارگی سے صرف آشنائی؟

تمنائے دلِ بے آرزو دل میں مقید رکھ
امیرِ اہلِ طبِ عشق دیتا یہ دہائی ہے
دل کو بے آرزو کہہ دیا تو پھر تمنا کا کیا محل ہوا؟ دوسرا مصرع بھی بھرتی کا لگ رہا ہے، گستاخی معاف!

خد و قد دیکھ کے برجستہ نکلا منہ سے یہ جملہ
زمیں زادی ہے کوئی یا زمیں پر حور آئی ہے
جب ’’کے‘‘ کو دوحرفی ادا کرنا ٹھہرا تو کیوں نہ یہاں ’’کر‘‘ لگایا جائے؟ ’’یہ جملہ‘‘ معنیاً زائد الفاظ ہیں، ان کی بجائے خد و قد والی کی کوئی صفت لے آتے تو بہتر ہوتا۔ دوسرا مصرع اچھا ہے اگرچہ مضمون اتنا بڑا نہیں۔
حدودِ چشم پر کاجل نہیں پہلو نشیں کیوں اب ؟؟
تو نے بھی کیا کہیں آنکھیں ملا کر چوٹ کھائی ہے ؟؟
دو دو سوالیہ نشان؟ حدودِ چشم اور پہلو؟ معنوی تکرار نہیں آ گئی کیا؟ چوٹ کی رعایت سے کوئی لفظ موجود نہیں، دوسرا مصرع وزن سے خارج ہے۔

ہے مانی نہج یہ خوئے طوافِ کوئے دلبر کی
رگِ جاں میں بھی خاکِ کوچۂِ جاناں سمائی ہے
نہج کا لفظ یہاں بہت بھاری لگ رہا ہے۔ اگر یوں ہو کہ ’’۔۔ حال یہ ۔۔ ۔۔ دلبر میں‘‘؟ دوسرا مصرع عمدہ ہے۔

بہت آداب!
 

مانی عباسی

محفلین
پھر وہی تلخ نوائی جو مرا حصہ ہے



بہت آداب!
آپ کی تلخ نوائی هی تو پسند هے مجهے........

شکریہ آسی صاحب......ایک ایک شعر کر کے چلتے ہیں.........

کڑی دوپہر میں کیوں تیرگی جوبن کی چھائی ہے
ہوا خورشید مدھم باعثِ گیسو کشائی ہے

میں نے تو یہ کہنے کی کوشش کی ہےکہ گیسو کشائی کی وجہ سے خورشید مدھم هو گیا هے....


رہی بات "دوپہر" کے وزن کی تو میرے مطابق تو تلفظ : دوپَہْر
تقطیع: دو (و مجہول) + پَہْر (فتحہ پ مجہول)
اراکین (تجرباتی): ۱۰+۱۰۰ [۱۰۱۰۰] مفعول هے....

باقی رهنمای کا منتظر هوں
 

الف عین

لائبریرین
پھر تو میں نے دونوں طرح مستعمل دیکھا ہے، درست کیا ہے، اس کی مانی سند دے سکتے ہوں شاید۔ البتہ پہلا مصرع ’جو بن‘ دو الفاظ ہیں جو اور بن، لیکن واحڈ لفظ ’جوبن‘ کا احتمال ہوتا ہے۔ الفاظ کی نشست بدل دیں۔
تو نے بھی کیا کہیں آنکھیں ملا کر چوٹ کھائی ہے ؟؟
بے وزن اس لئے ہے کہ ’ت‘نےُ وزن میں آ رہا ہے۔ جو اچھا نہیں لگتا۔
باقی آسی بھائی بخوبی کہہ چکے ہیں
 

مانی عباسی

محفلین
پھر تو میں نے دونوں طرح مستعمل دیکھا ہے، درست کیا ہے، اس کی مانی سند دے سکتے ہوں شاید۔ البتہ پہلا مصرع ’جو بن‘ دو الفاظ ہیں جو اور بن، لیکن واحڈ لفظ ’جوبن‘ کا احتمال ہوتا ہے۔ الفاظ کی نشست بدل دیں۔
تو نے بھی کیا کہیں آنکھیں ملا کر چوٹ کھائی ہے ؟؟
بے وزن اس لئے ہے کہ ’ت‘نےُ وزن میں آ رہا ہے۔ جو اچھا نہیں لگتا۔
باقی آسی بھائی بخوبی کہہ چکے ہیں
شکریہ سر جی
 
پھر تو میں نے دونوں طرح مستعمل دیکھا ہے، درست کیا ہے، اس کی مانی سند دے سکتے ہوں شاید۔ البتہ پہلا مصرع ’جو بن‘ دو الفاظ ہیں جو اور بن، لیکن واحڈ لفظ ’جوبن‘ کا احتمال ہوتا ہے۔ الفاظ کی نشست بدل دیں۔
تو نے بھی کیا کہیں آنکھیں ملا کر چوٹ کھائی ہے ؟؟
بے وزن اس لئے ہے کہ ’ت‘نےُ وزن میں آ رہا ہے۔ جو اچھا نہیں لگتا۔
باقی آسی بھائی بخوبی کہہ چکے ہیں
آپ کا میری گزارشات سے متفق ہونا میرے لئے اعزاز ہے۔ بہت آداب۔
 
Top