برائے تنقید و اصلاح (غزل 46)

امان زرگر

محفلین
وقت کے خامے کا آتش افشاں ہونا اس کا لمحۂ مرگ تلک پہنچنا اور صفحۂ زیست پر عدم آنا استعارۂ مرگ ہے۔

عدم والا شعر تو میرے گلے سے اب بھی نہیں اتر رہا، ریحان کے سمجھانے کے با وجود!

ویسے گستاخ نہ کہلاؤں تو میری مراد شعر لکھتے وقت اور تبدیلیاں کرتے وقت 'آتش افشانئِ خامہ سے عدم کو وجود میں لانے' کی تھی نہ کہ وجود کو عدم میں لے جانے یعنی موت کی۔ ابلاغ میں ناکام رہا لیکن بہتری لا سکتا ہوں اگر کمی کی نشاندہی ہو جائے۔
لیکن ریحان بھائی کا اخذ کردہ مفہوم زیادہ عمدہ ہے اسی کے حوالہ سے شعر میں بہتری کا متمنی ہوں۔
 
آخری تدوین:
ویسے گستاخ نہ کہلاؤں تو میری مراد شعر لکھتے وقت اور تبدیلیاں کرتے وقت 'آتش افشانئِ خامہ سے عدم کو وجود میں لانے' کی تھی نہ کہ وجود کو عدم میں لے جانے یعنی موت کی۔
آپ کا شعر بالکل الٹ مفہوم ہی دے رہا ہے۔ :)
 

امان زرگر

محفلین
لیکن ریحان بھائی کا اخذ کردہ مفہوم زیادہ عمدہ ہے اسی کے حوالہ سے شعر میں بہتری کا متمنی ہوں۔

آپ کا شعر بالکل الٹ مفہوم ہی دے رہا ہے۔ :)
اب اس کو زیادہ واضح اور قابلِ فہم بنانے کی ضرورت ہے کہ سر الف عین سند عطا فرما دیں۔ کمی کی نشاندہی مجھ سے نہیں ہو پا رہی۔ مدد کا طالب ہوں احباب سے۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
جشنِ عشرت میں یاد غم آئے
اشکِ خونیں بہ چشمِ نم آئے

اچھی غزل ہے ! اور اس پر سیر حاصل گفتگو بھی ہو چکی ۔ بس مطلع کے دوسرے مصرع کی طرف توجہ دلاؤں گا ۔ یہ معنوی لحاظ سے درست نہیں ۔ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ میری چشمِ نم میں اشکِ خونیں آئے ۔ لیکن مصرع کا مطلب یہ ہے کہ اشکِ خونیں چشمِ نم کے ساتھ آئے ۔ ’’بہ‘‘ کا مطلب ساتھ یا ہمراہ ہوتا ہے ۔ جبکہ یہاں ’’در ‘‘ بمعنی اندر یا میں کا محل ہے ۔
 

امان زرگر

محفلین
اچھی غزل ہے ! اور اس پر سیر حاصل گفتگو بھی ہو چکی ۔ بس مطلع کے دوسرے مصرع کی طرف توجہ دلاؤں گا ۔ یہ معنوی لحاظ سے درست نہیں ۔ آپ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ میری چشمِ نم میں اشکِ خونیں آئے ۔ لیکن مصرع کا مطلب یہ ہے کہ اشکِ خونیں چشمِ نم کے ساتھ آئے ۔ ’’بہ‘‘ کا مطلب ساتھ یا ہمراہ ہوتا ہے ۔ جبکہ یہاں ’’در ‘‘ بمعنی اندر یا میں کا محل ہے ۔
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو۔۔۔۔۔۔۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو۔۔۔۔۔۔۔
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
لوگ آسان سمجھتے ہیں سخن داں ہونا

:):):)

معذرت کے ساتھ !
امان بھائی برا مت مانئے گا بس بے ساختہ یہ لبوں پر آگیا تو آپ کی دریا دلی کی نذر کردیا ۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
بہ میرے خیال سے تو میں کے معنوں میں استعمال ہو سکتا ہے. جناب محمد وارث کی رائے بھی پوچھ لیتے ہیں.
بعض تراکیب میں ہوسکتا ہے ۔ لیکن جس طرح سے امان بھائی نے یہاں استعمال کیا ہے اس کا مطلب ساتھ یا مع ہی ہوگا ۔ بہ چشم کا مطلب آنکھ کے ساتھ ہی ہو تا ہے ۔
 

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
جشنِ عشرت میں یاد غم آئے
اشک آنکھوں سے دم بدم آئے

تیر پیوست ہو جگر میں جب
تب غزالِ جنوں پہ رم آئے

بے حجابانہ دیکھنے ان کو
تا بہ دروازۂِ حرم آئے

ہوں گے تیرہ شبی سے وابستہ
ہم ستاروں کے ہم قدم آئے

آتش افشاں ہو یہ مرا خامہ
کب تلک عشق میں وہ دم آئے
 

امان زرگر

محفلین
بسکہ دشوار ہے ہر کام کا آساں ہونا
لوگ آسان سمجھتے ہیں سخن داں ہونا

:):):)

معذرت کے ساتھ !
امان بھائی برا مت مانئے گا بس بے ساختہ یہ لبوں پر آگیا تو آپ کی دریا دلی کی نذر کردیا ۔
اصلاحِ سخن میں آپ بڑوں سے سیکھنے کی خاطر ہی موجود ہوں۔ یہ میری محض چھیالیسویں غزل ہے۔ کم علمی کا اعتراف ہے۔ بس کرم نوازی ہے اردو محفل کے بڑے ناموں کی جو میری کوتاہیوں پر صرفِ نظر فرماتے ہیں۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
سر ظہیراحمدظہیر آخری شعر بالخصوص مسئلہ بنا ہوا ہے۔ آپ نے اوپر مراسلہ جات دیکھے ہوں گے
آپ کے اس مراسلے کے بعد دیگر مراسلہ جات غور سے دیکھے ہیں ۔ پہلے سرسری سا گزر گیا تھا ۔ سچی بات یہ ہے اس شعر کی سب سے آخری صورت ہی درست ہے کہ معنی خیز ہے اور ابلاغ بھی ہورہا ہے ۔ اس سے پہلے کی تمام صورتیں مبہم بدرجہء مہمل تھیں ۔ میری رائے میں اس آخری صورت ہی کو رکھئے ۔
امان بھائی ، ایک مشورہ بے طلب دے رہا ہوں اور وہ یہ کہ اپنے شعر کو الفاظ کا اسیر مت بنائیے ۔ بلکہ الفاظ کو اپنے مدعا کا اسیر بنائیے ۔ یعنی شعری خیال کا ذہن میں پہلے آنا شرط ہے ۔ پھر اس کے مطابق الفاظ اور پیرایہ چنا جائے گا ۔ اگر ایسا نہیں تو پھر قافیہ پیمائی ہی رہ جاتی ہے ۔
امان بھائی ، امید ہے کہ اسے مثبت انداز میں لیں گے ۔
 
Top