برائے اصلاح

Ali.Alvin

محفلین
اسلام استاد صاحبان امید ہے آپ سب خیریت سے ہونگے چند دن پہلے میں نے دو شعر پوسٹ کیا تھا جو کہ غلط تھا اور جناب ابن رضا صاحب نے بتایا تھا عروض کے بارے ميں وہاں پر جا کر کچھ معلومات ملے بحر کے بارے اور کچھ اسامہ سرسری صاحب سے سیکھا بحر حال اسامہ صاحب نے بتایا تھا کہ فعولن کی آواز میں جس کے آخر میں ت آتا ہوں وہی لکھا ہے اور فعولن کی بحر میں چند اشعار لکھے یہ اشعار خیال میں میرے ایک ٹی وی چینل پر ملا کو دیکھنے سے منہ میں آنا شروع ہو صحیح تو نہیں ہے بحر حال میرا پہلا شعر ہے اور آپ سب استاد صاحبان سے گزارش ہے اس پر نظر ڈالیں غلطیاں نکال دیں بقایا میں یہ شعر رد کردوں گا اور ابن رضا اسامہ سرسری ذیشان اصغر کا شکریہ آتا جس کے مشورے اور بک سے مجھے علم حاصل ہوا شکریہ و سلام خدا نگہدار
نہیں کام تیرا اے ملا سیاست
چلے جاؤ دل سے کرو تم عبادت
شعادت سعادت نہ ہم کو ضرورت
اگر شوق ہے تو چلو دو شہادت
خدایا کرو تم نبی کی اطاعت
ترس کھاؤ ملا ہے قریب قَیامَت
کلامِ علی ہے نہ کر تم امامت
نہیں ہم کو ملا نہیں تم ضرورت
 
ترس کهاو ملا ہے قریب قیامت
جارج از بحر ہے.
آخری شعر کی سمجه نہیں آئی اور قافیہ غلط ہے. مطلع میں الف تاسیس کی پابندی کی گئی ہے یعنی امامت صحیح قافیہ ہے اور ضرورت غلط ہے. مجهے لگ رہا ہے کہ آپ نے چار مطلع کہنے کی کوشش کی ہے. اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے.
 

Ali.Alvin

محفلین
سلام نہیں بھیا فارسی ماں باپ فارسی بولتے ہیں یعنی فرسٹ مادری زبان فارسی ہے اوکی بھیا ضرورت فعولن کے وزن پر نہیں ہے؟؟؟
 
مطلع اول میں اگر آپ ضرورت استعمال کریں گے تب صحیح ہوگا ویسے وہ فعولن کے وزن پر ہی ہے. لیکن اس میں الف تاسیس نہیں آ رہا جو کہ امامت سعادت ، شہادت میں آتا ہے. مزید معلومات کے لیے علم قافیہ پر کوئی کتاب دیکه لیں.
 

ابن رضا

لائبریرین
لیکن اس میں الف تاسیس نہیں آ رہا جو کہ امامت سعادت ، شہادت میں آتا ہے. مزید معلومات کے لیے علم قافیہ پر کوئی کتاب دیکه لیں.
ایک بات سمجھ لیجیے کہ قافیہ میں الف تاسیس صرف ایک ہی قبیل کے الفاظ میں آتا ہے۔ اور وہ ہے "فاعل" کا قبیل۔ یعنی داخل، جاہل، کاہل، ساحل، حائل اور مائل وغیرہ۔ داخل میں الف تاسیس ہے، خ دخیل اور لام روی ہے۔ جبکہ ڈالا میں پہلا الف ردف اصلی کہلاتا ہے۔ لام روی اور دوسرا الف حرفِ وصل ہے جو لام کو متحرک کرتا ہے
 

ابن رضا

لائبریرین
فعولن کی آواز میں جس کے آخر میں ت آتا ہوں وہی لکھا ہے

فعولن کی آواز میں نہیں فعولن کے وزن میں.

اہک دو اشعار میں تو ایسا کیا جاتا ہے کہ دونوں مصرعوں کو ہم قافیہ کیا جائے انہیں غزل کے مطلع اور حسنِ مطلع کہا جاتا ہے. باقی اشعار کے
ہر پہلے مصرعے میں قافیہ نہ لائیں صرف دوسرے میں لائیں.
 
یہ فاعل والا اصول میری نظر سے نہیں گزرا تها. مگر جو تاسیس کی ڈیفینیشن میں نے پڑهی ہے اس پر سعادت اور امامت والا الف پورا اترتا ہے .
 

Ali.Alvin

محفلین
فعولن کی آواز میں نہیں فعولن کے وزن میں.

اہک دو اشعار میں تو ایسا کیا جاتا ہے کہ دونوں مصرعوں کو ہم قافیہ کیا جائے انہیں غزل کے مطلع اور حسنِ مطلع کہا جاتا ہے. باقی اشعار کے
ہر پہلے مصرعے میں قافیہ نہ لائیں صرف دوسرے میں لائیں.
ٹھیک ہے بھیا خوش رہنا آپ کے مشورے سے بھیا کچھ سمجھ میں آیا ہے بھیا اردو بولنے لکھنے پر توجہ دینا مولا سلامت رکھیں
 

ابن رضا

لائبریرین
ٹھیک ہے بھیا خوش رہنا آپ کے مشورے سے بھیا کچھ سمجھ میں آیا ہے بھیا اردو بولنے لکھنے پر توجہ دینا مولا سلامت رکھیں
آپ کی زبان چونکہ فارسی ہے جس میں مذکر مونث کے لیے ایک جیسے ہی ضمائر استعمال ہوتے ہیں اس لیے آپ کو اردو میں تذکیر و تانیث یا مذکر مونث پر بھی توجہ دینی ہوگی.
 

Ali.Alvin

محفلین
یعنی ضرورت صحیح قافیہ ہے؟[/QUOT
آپ کی زبان چونکہ فارسی ہے جس میں مذکر مونث کے لیے ایک جیسے ہی ضمائر استعمال ہوتے ہیں اس لیے آپ کو اردو میں تذکیر و تانیث یا مذکر مونث پر بھی توجہ دینی ہوگی.
انشاء اللہ کوشش کرتا رہوں گا
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
تاسیس اور دخیل کے ساتھ قوافی صرف فعلن کے اوزان پر مبنی ہوتے ہیں ۔ ظاہر، قاہر ، ماہر ، کامل، فاضل ، داخل وغیرہ۔ اگر اس قافیے کی پابندی تمام غزل میں کی جائے تو اسے قافیہ موسیہ کہا جاتا ہے ۔ یہ قافیے کے محاسن مین شمار کیا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ خوبصورت لگتا ہے ۔ لیکن اس قافیے کی پابندی کرنا ضروری نہیں ۔ اساتذہ نے مطلع میں قافیہ موسیہ باندھ کر بقیہ اشعار میں الف تاسیس اور دخیل کے بغیر بھی قوافی رکھے ہین ۔ پابندی کی جائے تو اچھا ہے اور نہ کی جائے تو کوئی عیب نہیں ۔ لیکن اگرمطلع میں دخیل کی تکرار ہو تو پھر اس تکرار کی پابندی ضروری ہے۔ مثلا مطلع مین عامل اور کامل قوافی کئے جائیں تو پھر شامل ، حامل وغیرہ ہی قوافی ہوں گے ۔ حاصل ، فاعل کو قوافی لانا درست نہ ہوگا ۔ چنانچہ بہتر ہے کہ خود کو پابند نہ کیا جائے اور قافیہ کشادہ ہی رکھا جائے ۔
 

Ali.Alvin

محفلین
تاسیس اور دخیل کے ساتھ قوافی صرف فعلن کے اوزان پر مبنی ہوتے ہیں ۔ ظاہر، قاہر ، ماہر ، کامل، فاضل ، داخل وغیرہ۔ اگر اس قافیے کی پابندی تمام غزل میں کی جائے تو اسے قافیہ موسیہ کہا جاتا ہے ۔ یہ قافیے کے محاسن مین شمار کیا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ خوبصورت لگتا ہے ۔ لیکن اس قافیے کی پابندی کرنا ضروری نہیں ۔ اساتذہ نے مطلع میں قافیہ موسیہ باندھ کر بقیہ اشعار میں الف تاسیس اور دخیل کے بغیر بھی قوافی رکھے ہین ۔ پابندی کی جائے تو اچھا ہے اور نہ کی جائے تو کوئی عیب نہیں ۔ لیکن اگرمطلع میں دخیل کی تکرار ہو تو پھر اس تکرار کی پابندی ضروری ہے۔ مثلا مطلع مین عامل اور کامل قوافی کئے جائیں تو پھر شامل ، حامل وغیرہ ہی قوافی ہوں گے ۔ حاصل ، فاعل کو قوافی لانا درست نہ ہوگا ۔ چنانچہ بہتر ہے کہ خود کو پابند نہ کیا جائے اور قافیہ کشادہ ہی رکھا جائے ۔
سلام ظہیر صاحب کیا ہم ایسے لکھ سکتھے ہیں شعر جیسا کہ زندگی فاعلن کے وزن پر ہے تو زندگی کے وزن پر اور حرف لکھے جیسا کے نادان پانچ حرفی ہے ؟؟؟
 

Ali.Alvin

محفلین
تاسیس اور دخیل کے ساتھ قوافی صرف فعلن کے اوزان پر مبنی ہوتے ہیں ۔ ظاہر، قاہر ، ماہر ، کامل، فاضل ، داخل وغیرہ۔ اگر اس قافیے کی پابندی تمام غزل میں کی جائے تو اسے قافیہ موسیہ کہا جاتا ہے ۔ یہ قافیے کے محاسن مین شمار کیا جاتا ہے اور ظاہر ہے کہ خوبصورت لگتا ہے ۔ لیکن اس قافیے کی پابندی کرنا ضروری نہیں ۔ اساتذہ نے مطلع میں قافیہ موسیہ باندھ کر بقیہ اشعار میں الف تاسیس اور دخیل کے بغیر بھی قوافی رکھے ہین ۔ پابندی کی جائے تو اچھا ہے اور نہ کی جائے تو کوئی عیب نہیں ۔ لیکن اگرمطلع میں دخیل کی تکرار ہو تو پھر اس تکرار کی پابندی ضروری ہے۔ مثلا مطلع مین عامل اور کامل قوافی کئے جائیں تو پھر شامل ، حامل وغیرہ ہی قوافی ہوں گے ۔ حاصل ، فاعل کو قوافی لانا درست نہ ہوگا ۔ چنانچہ بہتر ہے کہ خود کو پابند نہ کیا جائے اور قافیہ کشادہ ہی رکھا جائے ۔
مفعول نادان ہے پانچ حرفی یا ہجائے کوتاہ اور بلند کے طریقے سے لکھا جائے ؟؟؟
 

ابن رضا

لائبریرین
سلام ظہیر صاحب کیا ہم ایسے لکھ سکتھے ہیں شعر جیسا کہ زندگی فاعلن کے وزن پر ہے تو زندگی کے وزن پر اور حرف لکھے جیسا کے نادان پانچ حرفی ہے ؟؟؟
پانچ حرفی ہونا اور بات ہے اور فاعلن یا زندگی کے وزن پر ہونا اور بات ہے آپ فاعلن کے وزن پر بھی شعر لکھ سکتے ہیں جیسے چار بار فاعلن مصرع میں

فاعلن....فاعلن....فاعلن....فاعلن
ہم نِ تو...زندگی...نام کی....آپ کے
آپ نے..ایک نظر....بھی گوا..را نہ کی

یاد رہے فاعلن میں دو ہجائے بلند ایک کوتاہ اور پھر دو ہجائے بلند ہوتے ہیں انہیں ہم 212 بھی لکھتے ہیں. ہجائے بلند کوسبب خفیف بھی کہتے ہیں
 
آخری تدوین:
Top