برائے اصلاح

الف عین صاحب

ہوا رونما ترے چہرے پر کلی سا نکھار ابھی ابھی
سنو تو مری یہ صلاح ہے نہ کرو یہ پیار ابھی ابھی

نہ سنا پرانی حکائتیں نہ سنا نئی سی روائتیں
مجھے کچھ غرض نہیں میں تو جاں کروں گا نثار ابھی ابھی

ہوئی جب شناسا لطافتیں نہ سنی کبھی یہ نصیحیتیں
ہے بہت یہ عمری پڑی ہوئی نہ کرو یہ پیار ابھی ابھی

وہ تو ساری بزم پہ چھا گیا وہ نظر نظر میں سما گیا
وہ ہنسی ہنسی میں چرا گیا سبھی کا قرار ابھی ابھی

ہمہ دم جسے جلاتے رہے ہمہ دم جسے ستاتے رہے
گلی میں تمھاری ہی مر گیا وہی خاکسار ابھی ابھی
 

الف عین

لائبریرین
اگر اوزان متفاعلن چار بار ہے تو زبردستی وزن میں لانے کے لیے کئی الفاظ کے آخری حروف کا اسقاط اچھا نہیں لگتا۔ مطلع میں ہی ترے، چہرے، کلی، سنو،
آخری شعر کا اولی مصرع وزن میں نہیں
 
Top