برائے اصلاح

الف عین صاحب
عظیم صاحب

نغمہ بھی ہے الگ مرا ، مضراب اور ہے
محفل میں میرا سوز-تب و تاب اور ہے

تنہائی ،دشت ،صحرا سے یارانہ ہے مرا
عاشق ہوں میرا حلقہء احباب اور ہے

مستی نہیں اس میں ،جگاتی ہے عقل کو
میخوارو میرے پاس مئے ناب اور ہے

طوفان کے بھنور نہیں کچھ میرے سامنے
"دل جس میں ڈوبتا ہے وہ گرداب اور ہے

جو ہیں ہوس پرست در-حسن چھوڑ دیں
آساں نہیں ہے عشق یہ تو باب اور ہے

ملتا نہیں سکون مجھے ایک بھی گھڑی
لگتا ہے میرے پاس دل -بے تاب اور ہے

دھڑکن پہ دل کی نغمے سناتا ہوں دم بدم
سب غور سے سنو مرا مضراب اور ہے

عابد فلک کا چاند بظاہر ہے خوب پر
روشن کرے جو قلب وہ مہتاب اور ہے
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تینوں آشعار درست لگ رہے ہیں
جو ہیں ہوس پرست در-حسن چھوڑ دیں
آساں نہیں ہے عشق یہ تو باب اور ہے
...' یہ تو باب' صوتی طور پر بھی اور گرامر کی رو سے بھی اچھا نہیں

ملتا نہیں سکون مجھے ایک بھی گھڑی
لگتا ہے میرے پاس دل -بے تاب اور ہے
... پہلا مصرع ۔ ایک گھڑی بھی کا محل ہے، ایک پل کو بھی کیا جا سکتا ہے
دوسرے میں وزن کا مسئلہ ہے

دھڑکن پہ دل کی نغمے سناتا ہوں دم بدم
سب غور سے سنو مرا مضراب اور ہے
... دم بدم یہاں کچھ عجیب لگ رہا ہے، 'سب سنیں' گرامر کی رو سے بہتر ہے۔ مضراب شاید مؤنث ہے

عابد فلک کا چاند بظاہر ہے خوب پر
روشن کرے جو قلب وہ مہتاب اور ہے
.. خوب پر، پر بجائے مگر اچھا نہیں لگتا
 
پہلے تینوں آشعار درست لگ رہے ہیں
جو ہیں ہوس پرست در-حسن چھوڑ دیں
آساں نہیں ہے عشق یہ تو باب اور ہے
...' یہ تو باب' صوتی طور پر بھی اور گرامر کی رو سے بھی اچھا

ملتا نہیں سکون یوں لگتا ہے مجھے
سب سے الگ مرا دل -بے تاب اور ہے
... پہلا مصرع ۔ ایک گھڑی بھی کا محل ہے، ایک پل کو بھی کیا جا سکتا ہے
دوسرے میں وزن کا مسئلہ ہے

دھڑکن پہ گیت گاتا ہوں اکثر نئے نئے
سب غور سے سنیں مری مضراب اور ہے
... دم بدم یہاں کچھ عجیب لگ رہا ہے، 'سب سنیں' گرامر کی رو سے بہتر ہے۔ مضراب شاید مؤنث ہے

عابد فلک کا چاند بھی تو خوب ہے مگر
روشن کرے جو قلب وہ مہتاب اور ہے
.. خوب پر، پر بجائے مگر اچھا نہیں لگتا
بہت شکریہ سر۔۔
 
نغمہ بھی ہے الگ مرا ، مضراب اور ہے
محفل میں میرا سوز-تب و تاب اور ہے

تنہائی ،دشت ،صحرا سے یارانہ ہے مرا
عاشق ہوں میرا حلقہء احباب اور ہے

مستی نہیں ہے اس میں ،جگاتی ہے عقل کو
میخوارو میرے پاس مئے ناب اور ہے

طوفان کے بھنور نہیں کچھ میرے سامنے
"دل جس میں ڈوبتا ہے وہ گرداب اور ہے

جو ہیں ہوس پرست در-حسن چھوڑ دیں
آساں نہیں ہے عشق یہ تو باب اور ہے

ایجاد کا خیال تو مردان-حر کا ہے
ہائے مگر غلاموں کا ہر خواب اور ہے

ملتا نہیں سکون مجھے ایک پل یہاں
یوں لگتا ہے مرا دل -بے تاب اور ہے

دھڑکن پہ گیت گاتا ہوں اکثر نئے نئے
سب غور سے سنیں مری مضراب اور ہے

عابد فلک کا چاند بھی تو خوب ہے مگر
روشن کرے جو قلب وہ مہتاب اور ہے
 
آخری تدوین:

عظیم

محفلین
مستی نہیں اس میں ،جگاتی ہے عقل کو
۔۔۔یہ مصرع مجھے بحر سے خارج لگ رہا ہے۔

جو ہیں ہوس پرست در-حسن چھوڑ دیں
آساں نہیں ہے عشق یہ تو باب اور ہے
۔۔۔اس میں تو ابھی بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی!

ایجاد کا خیال تو مردان-حر کا ہے
ہائے مگر غلاموں کا ہر خواب اور ہے
۔۔مطلب مجھ پر واضح نہیں ہوا، خاص طور پر 'ایجاد' سے کیا کہنا مراد ہے سمجھ میں نہیں آ رہا۔
دوسرا دونوں مصرعے 'ہے' پر ختم ہو رہے ہیں۔ 'ہائے' بھرتی کا لگ رہا ہے

ملتا نہیں سکون مجھے ایک پل یہاں
یوں لگتا ہے مرا دل -بے تاب اور ہے
۔۔۔لگتا میں الف کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا۔ اس کے علاوہ 'دل بے تاب' کے ٹکڑے میں ابھی بھی وزن کا مسئلہ لگ رہا ہے

دھڑکن پہ گیت گاتا ہوں اکثر نئے نئے
سب غور سے سنیں مری مضراب اور ہے
۔۔۔اپنے دل کی دھڑکن ہوتا تو اچھا تھا۔ صرف دھڑکن جچ نہیں رہا ۔ یا دل کی دھڑکن ہونا چاہیے تھا۔
الفاظ بدل کر دیکھیں یہ مصرع بہتر کیا جا سکتا ہے

عابد فلک کا چاند بھی تو خوب ہے مگر
روشن کرے جو قلب وہ مہتاب اور ہے
مقطع اچھا ہے۔ بس ایک خامی رہ گئی ہے کہ 'تو' طویل کھینچا ہوا ہے
فلک کا میں اگر تنافر بھی دور کر لیں تو بہت خوب ہو جائے
 
مستی نہیں اس میں ،جگاتی ہے عقل کو
۔۔۔یہ مصرع مجھے بحر سے خارج لگ رہا ہے۔

جو ہیں ہوس پرست در-حسن چھوڑ دیں
آساں نہیں ہے عشق یہ تو باب اور ہے
۔۔۔اس میں تو ابھی بھی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی!

ایجاد کا خیال تو مردان-حر کا ہے
ہائے مگر غلاموں کا ہر خواب اور ہے
۔۔مطلب مجھ پر واضح نہیں ہوا، خاص طور پر 'ایجاد' سے کیا کہنا مراد ہے سمجھ میں نہیں آ رہا۔
دوسرا دونوں مصرعے 'ہے' پر ختم ہو رہے ہیں۔ 'ہائے' بھرتی کا لگ رہا ہے

ملتا نہیں سکون مجھے ایک پل یہاں
یوں لگتا ہے مرا دل -بے تاب اور ہے
۔۔۔لگتا میں الف کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا۔ اس کے علاوہ 'دل بے تاب' کے ٹکڑے میں ابھی بھی وزن کا مسئلہ لگ رہا ہے

دھڑکن پہ گیت گاتا ہوں اکثر نئے نئے
سب غور سے سنیں مری مضراب اور ہے
۔۔۔اپنے دل کی دھڑکن ہوتا تو اچھا تھا۔ صرف دھڑکن جچ نہیں رہا ۔ یا دل کی دھڑکن ہونا چاہیے تھا۔
الفاظ بدل کر دیکھیں یہ مصرع بہتر کیا جا سکتا ہے

عابد فلک کا چاند بھی تو خوب ہے مگر
روشن کرے جو قلب وہ مہتاب اور ہے
مقطع اچھا ہے۔ بس ایک خامی رہ گئی ہے کہ 'تو' طویل کھینچا ہوا ہے
فلک کا میں اگر تنافر بھی دور کر لیں تو بہت خوب ہو جائے

ایجاد سے مراد کہ آزاد لوگ نئی نئی چیزیں بنانے کے متعلق سوچتے رہتے ہیں مگر اس کے برعکس غلام فقط پیروی کا ہی سوچتے رہتے ہیں۔۔۔
لگتا ہے یہ مرا دل-بےتاب اور ہے
یہ تو اب وزن میں ہے۔۔
یہ تو باب اور ہے باب کے متبادل کیا ہو سکتا ہے رہنمائی فرمائیں
 

عظیم

محفلین
ایجاد سے مراد کہ آزاد لوگ نئی نئی چیزیں بنانے کے متعلق سوچتے رہتے ہیں مگر اس کے برعکس غلام فقط پیروی کا ہی سوچتے رہتے ہیں۔۔۔
لگتا ہے یہ مرا دل-بےتاب اور ہے
یہ تو اب وزن میں ہے۔۔
یہ تو باب اور ہے باب کے متبادل کیا ہو سکتا ہے رہنمائی فرمائیں
صرف ایجاد یہ مطلب نہیں دیتا۔ نئی نئی چیزیں یا کچھ ایجاد کرنے کا سوچتے رہتے ہیں وغیرہ ہونا چاہیے تھا۔
'دلِ بے تاب' میں دِ لِ تقطیع اچھی نہیں لگ رہی
'یہ تو باب' بڑی خرابی میرا خیال ہے کہ 'یہ تو' کی وجہ سے ہے۔ باب قافیہ تو مجھے لگتا ہے کہ استعمال کیا جا سکتا ہے مگر اس کے ساتھ الفاظ بدلنے کی ضرورت ہے۔
 
Top