سید احسان
محفلین
شاعر “ ظفر اقبال “
طرح مصرع “ بنائے ابر و ہوا پر مکاں بناتے ہیں” پر طبع آزمائی
خیال یار کا ہم آسماں بناتے ہیں
“بنائے ابر و ہوا پر مکاں بناتے ہیں”
یہ زخم زخم بدن ، تار تار ہو جائے
لہو کشید کے ہم داستاں بناتے ہیں
جہاں خراج میسر ہو چیرہ دستی کا
اسی دیار میں اب آشیاں بناتے ہیں
ہم ایسے بگڑے ہوؤں کا ٹھکانا کیا ہو گا
جو اضطراب بھرا اک گمان بناتے ہیں
جو ایک بار محبت سے ہو گئے مایوس
دوبارہ دل میں جگہ وہ کہاں بناتے ہیں
سید احسان الحق خورشید آباد آزاد کشمیر
طرح مصرع “ بنائے ابر و ہوا پر مکاں بناتے ہیں” پر طبع آزمائی
خیال یار کا ہم آسماں بناتے ہیں
“بنائے ابر و ہوا پر مکاں بناتے ہیں”
یہ زخم زخم بدن ، تار تار ہو جائے
لہو کشید کے ہم داستاں بناتے ہیں
جہاں خراج میسر ہو چیرہ دستی کا
اسی دیار میں اب آشیاں بناتے ہیں
ہم ایسے بگڑے ہوؤں کا ٹھکانا کیا ہو گا
جو اضطراب بھرا اک گمان بناتے ہیں
جو ایک بار محبت سے ہو گئے مایوس
دوبارہ دل میں جگہ وہ کہاں بناتے ہیں
سید احسان الحق خورشید آباد آزاد کشمیر