برائے اصلاح

علی رضوی

محفلین
وصل کے محل مزارات ہوئے جاتے ہیں
خواب آنکھوں میں خیالات ہوئے جاتے ہیں
دل کی بستی جو بسائی، تو نے میں نے
گلستاں اس کے بھی کھنڈرات ہوئے جاتے ہیں
کب، کہاں، کیسے، یہاں کون بچھڑ جائے گا
یوں میرے ملک کے حالات ہوئے جاتے ہیں
مخلوقِ اشرف کے دامن میں ہے قحطِ الفاظ
زیست کے ایسے سوالات ہوئے جاتے ہیں
پسِ دیوارِ جرم یہ قیامت ڈھانے والے
کیسے یوں معتبر حضرات ہوئے جاتے ہیں
تیری کج ادائی کے مرہونِ منت جاناں
دفن اب میرے بھی جذبات ہوئے جاتے ہیں
 

عظیم

محفلین
وصل کے محل مزارات ہوئے جاتے ہیں
خواب آنکھوں میں خیالات ہوئے جاتے ہیں
۔۔۔'محل' کا تلفظ قابل غور ہے ۔ میرے خیال میں م اور ح پر زبر ہے

دل کی بستی جو بسائی، تو نے میں نے
گلستاں اس کے بھی کھنڈرات ہوئے جاتے ہیں
۔۔۔۔۔پہلا مصرع بحر میں نہیں آ رہا ۔ یہ قافیہ (کھنڈرات) میرے خیال میں مزارات اور خیالات کے ساتھ غلط ہو جائے گا

کب، کہاں، کیسے، یہاں کون بچھڑ جائے گا
یوں میرے ملک کے حالات ہوئے جاتے ہیں
۔۔۔۔۔دونوں مصرعوں کا آپس میں ربط نہیں بن پایا، پہلے مصرع میں کسی طرح یہ بات لائیں کہ پتہ نہیں چلتا کہ کیسے کوئی اچانک بچھڑ جاتا ہے تو شاید کچھ بات بن سکے
اس کے علاوہ دوسرے مصرع میں 'ملک کے' میں تنافر بھی ہے اور 'میرے' کی جگہ 'مرے' ہونا چاہیے تھا

مخلوقِ اشرف کے دامن میں ہے قحطِ الفاظ
زیست کے ایسے سوالات ہوئے جاتے ہیں
۔۔۔۔پہلا مصرع بحر سے خارج ۔

پسِ دیوارِ جرم یہ قیامت ڈھانے والے
کیسے یوں معتبر حضرات ہوئے جاتے ہیں
۔۔۔۔ جرم کا تلفظ شاید غلط باندھا گیا ہے، ر پر جزم ہو گا۔ اور قافیہ بھی مطلع کے قوافی کے ساتھ درست نہیں رہے گا

تیری کج ادائی کے مرہونِ منت جاناں
دفن اب میرے بھی جذبات ہوئے جاتے ہیں
۔۔۔۔پہلا مصرع بحر سے خارج ہو گیا ہے، اور مطلع میں آپ نے مزارات اور خیالات قوافی استعمال کیے ہیں تو اس طرح کے قوافی ان کے ساتھ قبول نہیں کیے جائیں گے۔ مطلع میں کسی ایک قوافی کو بدل دیں تو میرا خیال ہے کہ باقی قوافی بھی درست ہو جائیں گے، مثلاً مطلع میں خیالات قافیہ کی جگہ جذبات یا رات ذات وغیرہ کا استعمال کرنا ہو گا
 

الف عین

لائبریرین
مزید یہ کہ....
کھنڈرات لفظ ہی غلط ہے کہ کھنڈر ہندی ہے۔
معتبر حضرات... میں ر کو ض سے وصال کیا گیا ہے، جو غلط ہے کہ اس طرح ح کو نہیں گرایا جا سکتا، سرف الف کو گرایا جا سکتا ہے
 
Top