برائے اصلاح

tanzeem

محفلین
برائے اصلاح

بھاتی نہیں کسی کی صحبت ترے بغیر
دل کو نہیں ہے کوئی چاہت ترے بغیر

چاہے جہاں رہوں، میں کسی حال میں رہوں
ملتی نہیں ہے دل کو راحت ترے بغیر

مل جائے ساری دولت اور عیش بھی تمام
کیا کرنی ایسی جاناں قسمت ترے بغیر

آ دیکھ لے تو آکر اک بار اے صنم
کیا ہو گئی ہے مری حالت ترے بغیر

جب ساتھ تھے مرے بڑا نام تھا مرا
پھیکی پڑی ہے میری شہرت ترے بغیر

تنظیم اختر
 

الف عین

لائبریرین
اکثر ثانی مصرع ’مفعول فاعلات، مفعول فاعلن‘ کی بحر میں ہے۔ لیکن مستعمل بحر مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن (یا آخر میں فاعلات) ۔ ایک آدھ حرف کے اضافے سے درست ہو سکتی ہے۔ مثلإً

بھاتی نہیں کسی کی بھی صحبت ترے بغیر
دل کو نہیں ہے کوئی ضرورت ترے بغیر
 
Top