برائے اصلاح و تنقید

امان زرگر

محفلین
تم گردشِ دوراں سے پوچھو پھر خوابِ سحر کی بات کرو
آسان نہیں رستہ دل کا مت اذنِ سفر کی بات کرو
‏(تم گردشِ دوراں سے پوچھو پھر خوابِ سحر کی بات کرو
آسان کہاں جذبوں کا سفر مت اذنِ سفر کی بات کرو)‏
اشعار میں ڈھالو رنج و الم احباب کے دل کو تڑپا دو
اب ذوقِ نظر سے پہلے ہی تم خونِ جگر کی بات کرو
(لفظوں میں ڈھلیں سب رنج و الم اشکوں میں لہو سا رنگ آئے
یوں ذوقِ نظر سے پہلے ہی تم خونِ جگر کی بات کرو)
دامانِ جنوں تاراج کرو ارباب خرد کو دہلا دو
خاموش لبوں کو اذنِ نوا، گردوں پہ حذر کی بات کرو
‏(‏خاموش لبوں کو اذنِ نوا، اعجاز ہنر کی بات کرو)
اس وصل کی ساعت میں خدشے تم ہجر کے چھوڑو رہنے دو
مستی ہے فضاؤں پہ چھائی مینا ساغر کی بات کرو
ظالم ہی سہی پر گلچیں سے اے باد سحر تم مت الجھو
اب ابر بہاراں برسا ہے تم برگ و ثمر کی بات کرو

سر الف عین
محمد ریحان قریشی
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
گردوں پہ حذر کی بات سمجھ نہیں آیا۔ باقی درست لگ رہا ہے۔
مطلب تھا کہ آسمان پر تلخ نوائی پر خوف کی بات کریں(شاید ابلاغ میں ناکام رہا) باقی اہل دنیا میں اہل جنوں و اہل خرد سے بغاوت کر دیں. دو اشعار مزید شامل کئے ان کو بھی دیکھ لیں
 
اشعار میں ڈھالو رنج و الم احباب کے دل کو تڑپا دو
اب ذوقِ نظر سے پہلے ہی تم خونِ جگر کی بات کرو

اس وصل کی ساعت میں خدشے تم ہجر کے چھوڑو رہنے دو
مستی ہے فضاؤں پہ چھائی مینا ساغر کی بات کرو
ظالم ہی سہی پر گلچیں سے اے باد سحر تم مت الجھو
اب ابر بہاراں برسا ہے تم برگ و ثمر کی بات کرو
بہت خوب ہے جناب
 

الف عین

لائبریرین
تمہاری غزلوں کے بارے میں میرا یہ خیال ہے کہ تم بھاری بھر کم ترکئبوں کے شعوری استعمال بلکہ زبردستی کی کوششیں ترک کر دو تو شاید ابلاغ کی ناکامی کا مسئلہ نہیں ہو۔ مطلع میں ہی اذن سفر کا پتہ نہیں چل رہا کہ کس کے اذن سفر کی کی جا رہی ہے۔ یعنی اذن کس نے دیا ہے، کیا اقبال کے باغِ بہشت سے اذن سفر والی بات کی گئی ہے؟
 

امان زرگر

محفلین
تمہاری غزلوں کے بارے میں میرا یہ خیال ہے کہ تم بھاری بھر کم ترکئبوں کے شعوری استعمال بلکہ زبردستی کی کوششیں ترک کر دو تو شاید ابلاغ کی ناکامی کا مسئلہ نہیں ہو۔ مطلع میں ہی اذن سفر کا پتہ نہیں چل رہا کہ کس کے اذن سفر کی کی جا رہی ہے۔ یعنی اذن کس نے دیا ہے، کیا اقبال کے باغِ بہشت سے اذن سفر والی بات کی گئی ہے؟
جی سر دوبارہ کوشش کی ہے۔ ذرا دیکھئے گا۔۔۔ بھائی محمد ریحان قریشی آپ سے بھی داد رسی کی التجا ہے۔۔۔۔
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
کب میرے تصور میں آئے اس صبحِ یقیں کی رعنائی
تم شامِ گماں میں آ بیٹھو کچھ خوابِ سحر کی بات کرو
تفسیر لکھو اس چہرے کی لب موتی آنکھیں ساغر سی
کچھ حسن کی شوخی بتلاؤ کچھ حسنِ نظر کی بات کرو
جو گل کی پیامی بن کر یوں ہر سمت مہک پھیلاتی ہے
گلچیں سے جھگڑتی خوشبوسی اس بادِ سحر کی بات کرو
اک عجز بیاں ہی پاؤ گے تم دردِ جگر کا لفظوں میں
ہو لاکھ زباں کو اذنِ نوا، تم لاکھ ہنر کی بات کرو
اک شوق میں یہ دل دے ڈالا ہم نے تو جنوں کے بدلے میں
تم ان انمول نگاہوں سے الماس و گہر کی بات کرو
اک حشر ہے برپا رگ رگ میں کیا درد کا عالم بتلاؤں
پیغامِ اجل بس آ پہنچا سامانِ سفر کی بات کرو
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
قبلہ، میری بساط سے اوپر ہے معاملہ۔۔۔۔۔۔۔میں جمعہ جمعہ آٹھ دن کا شاعر بنا ہوں۔
آپ نے میری شاعری پڑھی ہو تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ تراکیب کے استعمال سے اتنی شناسائی نہیں ہے میری،سو عذر قبول فرمائیں۔
اپنی رائے البتہ دے دیتا ہوں۔
اک شوق میں دل کو دے ڈالا مت اتنا سستا تم سمجھو
بازارِ جہاں میں جا کر تم الماس و گہر کی بات کرو
سبھی شعر اچھے لگے،اس شعر کو پڑھنے میں سب سے "کم" لطف آیا۔
باقی ریحان بھائی ماشااللہ صاحب علم آدمی ہیں۔
اور اساتذہ کرام کے تو کیا کہنے۔
 

امان زرگر

محفلین
قبلہ، میری بساط سے اوپر ہے معاملہ۔۔۔۔۔۔۔میں جمعہ جمعہ آٹھ دن کا شاعر بنا ہوں۔
آپ نے میری شاعری پڑھی ہو تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ تراکیب کے استعمال سے اتنی شناسائی نہیں ہے میری،سو عذر قبول فرمائیں۔
اپنی رائے البتہ دے دیتا ہوں۔

سبھی شعر اچھے لگے،اس شعر کو پڑھنے میں سب سے "کم" لطف آیا۔
باقی ریحان بھائی ماشااللہ صاحب علم آدمی ہیں۔
اور اساتذہ کرام کے تو کیا کہنے۔
بدل ڈالا
 

امان زرگر

محفلین
باوجود کوشش میں سمجھ نہیں پا رہا "خطاب" کی بات کو کچھ وضاحت یا مثال کوئی دے دے تو آسانی ہو جائے۔۔۔ سر الف عین ، بھائی محمد ریحان قریشی ، اور رونق بزم بھائی عاطف ملک
تم گردش دوراں سے ہٹ کر اک راہ گزر کی بات کرو
منزل کی طلب میں اب ہمدم آغاز سفر کی بات کرو
کب میرے تصور میں آئے اس صبحِ یقیں کی رعنائی
تم شامِ گماں میں آ بیٹھو کچھ خوابِ سحر کی بات کرو
تفسیر لکھو اس چہرے کی لب موتی آنکھیں ساغر سی
کچھ حسن کی شوخی بتلاؤ کچھ حسنِ نظر کی بات کرو
جو گل کی پیامی بن کر یوں ہر سمت مہک پھیلاتی ہے
گلچیں سے جھگڑتی خوشبوسی اس بادِ سحر کی بات کرو
‏(‏مرغان چمن گلچیں سے جھگڑتی باد سحر کی بات کرو)
اک عجز بیاں ہی پاؤ گے تم دردِ جگر کا لفظوں میں
ہو لاکھ زباں کو اذنِ نوا، تم لاکھ ہنر کی بات کرو
اک شوق میں یہ دل دے ڈالا ہم نے تو جنوں کے بدلے میں
تم ان انمول نگاہوں سے الماس و گہر کی بات کرو
اک حشر ہے برپا رگ رگ میں کیا درد کا عالم بتلاؤں
پیغامِ اجل بس آ پہنچا سامانِ سفر کی بات کرو
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
باوجود کوشش میں سمجھ نہیں پا رہا "خطاب" کی بات کو کچھ وضاحت یا مثال کوئی دے دے تو آسانی ہو جائے۔۔۔ سر الف عین ، بھائی محمد ریحان قریشی ، اور رونق بزم بھائی عاطف ملک
تم گردش دوراں سے ہٹ کر اک راہ گزر کی بات کرو
منزل کی طلب میں اب ہمدم آغاز سفر کی بات کرو
کب میرے تصور میں آئے اس صبحِ یقیں کی رعنائی
تم شامِ گماں میں آ بیٹھو کچھ خوابِ سحر کی بات کرو
تفسیر لکھو اس چہرے کی لب موتی آنکھیں ساغر سی
کچھ حسن کی شوخی بتلاؤ کچھ حسنِ نظر کی بات کرو
جو گل کی پیامی بن کر یوں ہر سمت مہک پھیلاتی ہے
گلچیں سے جھگڑتی خوشبوسی اس بادِ سحر کی بات کرو
‏(‏مرغان چمن گلچیں سے جھگڑتی باد سحر کی بات کرو)
اک عجز بیاں ہی پاؤ گے تم دردِ جگر کا لفظوں میں
ہو لاکھ زباں کو اذنِ نوا، تم لاکھ ہنر کی بات کرو
اک شوق میں یہ دل دے ڈالا ہم نے تو جنوں کے بدلے میں
تم ان انمول نگاہوں سے الماس و گہر کی بات کرو
اک حشر ہے برپا رگ رگ میں کیا درد کا عالم بتلاؤں
پیغامِ اجل بس آ پہنچا سامانِ سفر کی بات کرو
امان بھائی،
مجھے تو یہ غزل پہلے بھی درست معلوم ہو رہی تھی۔
میری ناقص رائے یہ ہے کہ آخری شعر میں روانی بہتر ہو سکتی ہے الفاظ کی تبدیلی سے۔مصرعِ اول میں "ہے" کی جگہ تبدیل کر کے دیکھیں۔
خطاب والی بات استادِ محترم نے کی ہے،سو وہی بہتر جانتے ہیں۔
جہاں تک میرا تعلق ہے تو مجھے یہ مسلسل غزل لگ رہی ہے اور شاید اسی لیے سر نے کہا ہو کہ اس کی طرف اشارہ ہونا چاہیے کہ شاعر مخاطب کس سے ہے۔
واللہ اعلم۔
ان کو دیکھ لیں،شاید آپ کو کچھ مل جائے یہاں سے۔
برائےاصلاح
برائے اصلاح: خمیرِ وفا سے اٹھایاگیا ہوں
 
آخری تدوین:
Top