امان زرگر
محفلین
تم گردشِ دوراں سے پوچھو پھر خوابِ سحر کی بات کرو
آسان نہیں رستہ دل کا مت اذنِ سفر کی بات کرو
(تم گردشِ دوراں سے پوچھو پھر خوابِ سحر کی بات کرو
آسان کہاں جذبوں کا سفر مت اذنِ سفر کی بات کرو)
اشعار میں ڈھالو رنج و الم احباب کے دل کو تڑپا دو
اب ذوقِ نظر سے پہلے ہی تم خونِ جگر کی بات کرو
(لفظوں میں ڈھلیں سب رنج و الم اشکوں میں لہو سا رنگ آئے
یوں ذوقِ نظر سے پہلے ہی تم خونِ جگر کی بات کرو)
دامانِ جنوں تاراج کرو ارباب خرد کو دہلا دو
خاموش لبوں کو اذنِ نوا، گردوں پہ حذر کی بات کرو
(خاموش لبوں کو اذنِ نوا، اعجاز ہنر کی بات کرو)
اس وصل کی ساعت میں خدشے تم ہجر کے چھوڑو رہنے دو
مستی ہے فضاؤں پہ چھائی مینا ساغر کی بات کرو
ظالم ہی سہی پر گلچیں سے اے باد سحر تم مت الجھو
اب ابر بہاراں برسا ہے تم برگ و ثمر کی بات کرو
سر الف عین
محمد ریحان قریشی
آسان نہیں رستہ دل کا مت اذنِ سفر کی بات کرو
(تم گردشِ دوراں سے پوچھو پھر خوابِ سحر کی بات کرو
آسان کہاں جذبوں کا سفر مت اذنِ سفر کی بات کرو)
اشعار میں ڈھالو رنج و الم احباب کے دل کو تڑپا دو
اب ذوقِ نظر سے پہلے ہی تم خونِ جگر کی بات کرو
(لفظوں میں ڈھلیں سب رنج و الم اشکوں میں لہو سا رنگ آئے
یوں ذوقِ نظر سے پہلے ہی تم خونِ جگر کی بات کرو)
دامانِ جنوں تاراج کرو ارباب خرد کو دہلا دو
خاموش لبوں کو اذنِ نوا، گردوں پہ حذر کی بات کرو
(خاموش لبوں کو اذنِ نوا، اعجاز ہنر کی بات کرو)
اس وصل کی ساعت میں خدشے تم ہجر کے چھوڑو رہنے دو
مستی ہے فضاؤں پہ چھائی مینا ساغر کی بات کرو
ظالم ہی سہی پر گلچیں سے اے باد سحر تم مت الجھو
اب ابر بہاراں برسا ہے تم برگ و ثمر کی بات کرو
سر الف عین
محمد ریحان قریشی
آخری تدوین: