برائے اصلاح منظوم ترجمہ

یاسر لطیف

محفلین
فقیر پہلی بار اپنی کسی کاوش کو اس فورم پر اصلاح کی غرض سے پیش کرنے کی جسارت کررہا ہے۔ اس سے قبل چند گزارشات۔ اگر فورم کے رولز اس کی اجازت دیں
ڈاکٹر عبد الرشید سیال صاحب یوں تو میڈیکل ڈاکٹر ہیں لیکن تصنیف کے میدان میں بھی طبع آزمائی فرمائی اور طبی کتب کے علاوہ قرآن پاک کا انگریزی منظوم ترجمہ بھی مکمل کیا تفصیل کے لیے ان کی ویب سائٹ دیکھی جاسکتی ہے۔ آج سے تقریباً دس برس قبل جب فقیر ان کے ساتھ بطور معاون منسلک ہوا تو ایک نظم نے اپنی جانب کھینچا۔ نظم انگریزی میں تھی، جی میں آیا کہ اس کا منظوم اردو ترجمہ کیا جائے۔ اس وقت جیسا بن پڑا ترجمہ کردیا۔ نامور بزرگ صحافی ع س مسلم مرحوم نے فون کرکے بہت سراہا لیکن اس کی بحر اور اوزان میں کافی خامیاں تھیں۔ دوبرس قبل اس میں کچھ ترمیم و اصلاح کی گئی لیکن کام مکمل نہ ہوسکا۔ اب تیسری ترمیم و اصلاح کے بعد آپ حضرات کی خدمت حاضر ہوں۔ ملاحظہ فرمائیں اور اپنی قیمتی آراء سے نوازیں۔ جزاکم اللہ احسن الجزاء

O Allah!
As Thou once endowed me Vision in core
A bracing fascinating munificence in lore
The moment I close my eyes in stance
Bestow Thy Gleam in Grace to glance
اے میرے الٰہ!
جو نورِ بصیرت مجھے تونے بخشا ہے اُس نے عطا کی
یقیں کو مِرے تازگی، دلکشی، وُسعتِ جاودانی
وہ لمحہ کہ جب میں کروں بند آنکھیں بہ ہنگامِ رُخصت
عطا ہو مجھے اک ذراسی جھلک نورِ ناز آفریں کی
And then not to elude or slight in pace
From Thy Interminable Beauty in trance
Merging in the Stream of Eternity in place
نہ کم ہو نہ اوجھل ہو پھرلمحہ بھر کو بھی جلوہ تمہارا
جو بے انتہاء خوبصورت بھی ہے اور وجد آفریں ہے
یہی کیفیت پھر رہے تا ابد یونہی قائم و دائم
Let,
I be a glimmer of Thy Elegance in Glow
Then as a shimmer perpetuating in flow
اے میرے الٰہ
بنادے مجھے نورِ پاکیزہ سے پھوٹتی اک کرن، پھر
ملے اس کرن کی دمک کو بقاء دائمی جاودانی
For all my beg and beseech in place
To,
Anoint and asperse Thy Bounty in Grace
And so to applause and exalt in term
For Thy Munificent appease in return
مری بندگی، عاجزی، انکساری، عبادت، ریاضت
سبھی کچھ تِرے فضل و جود و سخا اور کرم کا تشَکُّر
تری حمد بے انتہاء کے لیے ہے ثنا کے لئے ہے
تری رحمتوں کی گھٹا کے لیے رَضا کے لیے ہے
O Lord!
I stay so reverent and meek in abide
And seek Thy clemency all in stride
اے میرے الٰہ!
نِہایت ادب اور تواضُع سے سر کو جُھکائے کھڑا ہوں
کہ طالب ہوں ہر گام اور ہر قدم پر تِری مغفرت کا
O Lord!
Where to look around in surround
Where Thou don't evince in abound
اے میرے الٰہ !
زمیں آسماں میں، میں جب دیکھتا ہوں، میں جب سوچتا ہوں
کہاں تیرے جلوے نمایاں نہیں ہیں، بکثرت نہیں ہیں؟
And where not to,
Have glimpse of Thy Grandeur in sway
For all these captivating allures in array
Ardor and adore Thy Splendor in stay
کہاں پَر نہیں ہیں
تِری عظمتوں کے لہکتے نظارے ؟
تیری دلرُبا، رُوح پرور، دِل افزا تجلِّی کی خاطِر
مَچلتے ہیں میری جبینِ تَمنّا میں پُر شوق سَجدے
O Allah!
Where to start my word in entreat
As I praise Thy Perfection in preach
Words defy me, whim of lore in treat
اے میرے الٰہ !
کہاں سے کروں اپنے حرفِ گزارش کی میں ابتِدا اب
بَیاں کرسکے جو مُفصَّل تِری مَدْح و حَمْد و ثَنا کا
مگر میرے الفاظ، عِلْم و ہُنَر عاجِز و ناتَواں ہیں
There's some around in span
Reciting Glorious Rhymes in Qur'an
Besides,
Captivating stance of 'Allah' in enchant
کوئی ہے جو ہو ہر پل مرے ساتھ ہےمیرے اَطراف میں ہے
کتابِ مبیں کی تلاوت میں ہے محو پُر سوز لے میں
کبھی جھوم کر تیرا اسمِ مبارک یوں جپتا ہے …اللہ!!!

Bewitched in lore in the veer of core
Words fail to glorify Thy Awards in adore
کہ دیتا ہے دِل کو عَجَب کَیف و لُطْف و مَسرَّت کا عالم
تِری اِن عَطاؤں کی تَحْمِید سے ہیں مرے لفظ عاجِز

Me to cherish Thy rewards in swarm
That'd always been my notion in norm
ہے لازم یہ مجھ پر کروں بے بہا شکْر تیرے کرم پر
یہی طَور ہو اور یہی ہو روِش اب مِری زندگی بھر

Hither in place Thy Bounty to brace
Ever to cherish Thy Guidance in pace
And in the Hereafter Thy Glimpse in Grace
الٰہی مجھے اپنے لطف و عطا کی پناہوں میں رکھنا
مرے ہر قدم پر ہمیشہ مری رہبری آپ کرنا
بَروزِ جَزا اپنے دیدار کی لذّتیں بخش دینا
Dr. A .Rashid Seyal (Sitara e Imtiaz)
ترجمہ: یاسر لطیف قریشی
 

الف عین

لائبریرین
بہت خوب ترجمہ ہے، لیکن 'اے میرے الٰہ !' کچھ عجیب لگتا ہے۔ الٰہی، خدایا، یا 'اے خدا' ہی بہتر ہو شاید۔
نہ کم ہو نہ اوجھل ہو پھرلمحہ بھر کو بھی جلوہ تمہارا
.. جب نظم یا حمد میں 'تو' سے خطاب ہے تو یہاں شتر گربہ ہے
'تیرا ہی جلوہ'. کیا جا سکتا ہے

یہی کیفیت پھر رہے تا ابد یونہی قائم و دائم
کیفیت کے درست تلفظ میں دوسری ی پر تشدید ہے، مگر چل سکتا ہے
واو عطف متحرک نہیں ہوتی، یہاں مفتوح باندھی گئی ہے یعنی 'وَ دائم' بر وزن فعولن ہے جو غلط ہے
مری بندگی، عاجزی، انکساری، عبادت، ریاضت
سبھی کچھ تِرے فضل و جود و سخا اور کرم کا تشَکُّر
یہاں مجھے تشکر کا ترجمہ درست نہیں لگ رہا

بَیاں کرسکے جو مُفصَّل تِری مَدْح و حَمْد و ثَنا کا
جب بیان کءا جائے گا تو خدا کی کبریائی، رحم و کرم، وغیرہ صفات کا ہو گا۔ اور اس بیان کو مدح یا حمد کہا جاتا ہے۔ یعنی مدح یا حمد کی جاتی ہے، اس کا بیان ہونا غلط ہے
مرے ہر قدم پر ہمیشہ مری رہبری آپ کرنا
یہاں بھی شتر گربہ ہو گیا
 

یاسر لطیف

محفلین
بہت شکریہ، جزاک اللہ خیرا جدا
حسب ارشاد کچھ ترامیم کی ہیں، ملاحظہ ہوں
اے میرے الٰہ !کی جگہ --- الٰہی!
نہ کم ہو نہ اوجھل ہو پھرلمحہ بھر کو بھی جلوہ تمہارا
اسے یوں کردیا ہے
نہ کم ہو نہ اوجھل ہو پھرلمحہ بھر کو بھی تیرا یہ جلوہ

یہی کیفیت پھر رہے تا ابد یونہی قائم و دائم
اسے اس طرح بدلا ہے
رہے تا ابد یونہیں قائم ہمیشہ یہی سلسلہ پھر

سبھی کچھ تِرے فضل و جود و سخا اور کرم کا تشَکُّر

سبھی کچھ تِرے فضل و جود و سخا اور کرم کی بدولت

بَیاں کرسکے جو مُفصَّل تِری مَدْح و حَمْد و ثَنا کا

تِری مَدْح و حَمْد و ثَنا کرسکے جو مُکمَّل مُفصَّل

مرے ہر قدم پر ہمیشہ مری رہبری آپ کرنا

مرے ہر قدم پر ہمیشہ مری رہبری تو ہی کرنا
 

یاسر لطیف

محفلین
بہت خوب ترجمہ ہے، لیکن 'اے میرے الٰہ !' کچھ عجیب لگتا ہے۔ الٰہی، خدایا، یا 'اے خدا' ہی بہتر ہو شاید۔
بہت شکریہ، جزاک اللہ خیرا جدا
حسب ارشاد کچھ ترامیم کی ہیں، ملاحظہ ہوں
اے میرے الٰہ !کی جگہ --- الٰہی!
نہ کم ہو نہ اوجھل ہو پھرلمحہ بھر کو بھی جلوہ تمہارا
اسے یوں کردیا ہے
نہ کم ہو نہ اوجھل ہو پھرلمحہ بھر کو بھی تیرا یہ جلوہ

یہی کیفیت پھر رہے تا ابد یونہی قائم و دائم
اسے اس طرح بدلا ہے
رہے تا ابد یونہیں قائم ہمیشہ یہی سلسلہ پھر

سبھی کچھ تِرے فضل و جود و سخا اور کرم کا تشَکُّر

سبھی کچھ تِرے فضل و جود و سخا اور کرم کی بدولت

بَیاں کرسکے جو مُفصَّل تِری مَدْح و حَمْد و ثَنا کا

تِری مَدْح و حَمْد و ثَنا کرسکے جو مُکمَّل مُفصَّل

مرے ہر قدم پر ہمیشہ مری رہبری آپ کرنا

مرے ہر قدم پر ہمیشہ مری رہبری تو ہی کرنا
 
Top