برائے اصلاح (فاعلاتن فاعلاتن فاعلن)

نوید ناظم

محفلین
ہم جو مر کے اُس گلی تک آ گئے
یوں سمجھ لو زندگی تک آ گئے

محو ہے سورج بس اپنے آپ میں
اور اندھیرے روشنی تک آ گئے

اُس بتِ بیداد ہی کا فیض ہے
ہم خدا کی بندگی تک آ گئے

قہقہہ اک غم کا ہونا چاہیے
درد اب میری ہنسی تک آ گئے

اے خدا اُن کے ستم کی خیر ہو
کیا وہ بھی چارہ گری تک آ گئے؟

تھام لی انگلی جُنوں کی دوستو
اس لیے تو آگہی تک آ گئے

ہوں خود اپنے دل سے ناواقف ابھی
آپ یہ کس اجنبی تک آ گئے

کاش ہم بھی بچ نکلتے عشق سے
خیر اب تو بے بسی تک آ گئے
 

سید عاطف علی

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے ۔ناطم صاحب ۔ بہت پسند آئی ۔
کیا وہ بھی چارہ گری تک آ گئے؟
یہاں بہتر ہے کہ وہ کے بجائے بھی کو مختصر کر دیا جائے۔۔۔۔یعنی۔۔وہ بھی کیا چارہ گری تک آ گئے؟
تھام لی انگلی جُنوں کی دوستو
اس لیے تو آگہی تک آ گئے
اس شعر میں ۔۔۔"اس لیے تو"۔۔۔ کی وجہ سے شعر ذرا کمزور پڑ رہا ہے۔پہلا مصرع جاندار ہے۔دوسرے مصرع کا انداز اور چست ہونا چاہیئے
اُس بتِ بیداد ہی کا فیض ہے
یہاں بیداد کے ساتھ ۔۔۔"ہی"۔۔۔ کے بجائے "یہ" بہتر رہے گا۔ اُس بتِ بیداد کا یہ فیض ہے۔نیز یہاں بت بیداد کچھ نا مکمل سی ترکیب ہے اسے بت بیدادگر کہنا زیادہ ہو گا۔اس صورت میں ہی یا یہ کی ضرورت ہی نہیں ۔
آخری شعر ذرا کمزور ہے مجموعی طور پر۔
اجمالی طور پر غزل بہت اچھی ہے۔
 

عاطف ملک

محفلین
محو ہے سورج بس اپنے آپ میں
اور اندھیرے روشنی تک آ گئے
واہ
قہقہہ اک غم کا ہونا چاہیے
درد اب میری ہنسی تک آ گئے
کمال ہے بھائی!
اے خدا اُن کے ستم کی خیر ہو
کیا وہ بھی چارہ گری تک آ گئے؟
اس کو میں نے پڑھا ہی یوں تھا
وہ بھی کیا چارہ گری تک آگئے
کمال کر دیا نوید بھائی۔۔۔۔۔۔۔غیر حاضری کی ساری کسر نکالی ہے
مجھے تو مقطع بھی اچھا لگا کہ بے بسی کا اظہار بے بسی سے کیا گیا ہے۔۔۔۔باقی تو اساتذہ بہتر جانتے ہیں۔
داد قبول کیجیے!
 

نوید ناظم

محفلین
بہت اچھی غزل ہے ۔ناطم صاحب ۔ بہت پسند آئی ۔

یہاں بہتر ہے کہ وہ کے بجائے بھی کو مختصر کر دیا جائے۔۔۔۔یعنی۔۔وہ بھی کیا چارہ گری تک آ گئے؟

اس شعر میں ۔۔۔"اس لیے تو"۔۔۔ کی وجہ سے شعر ذرا کمزور پڑ رہا ہے۔پہلا مصرع جاندار ہے۔دوسرے مصرع کا انداز اور چست ہونا چاہیئے

یہاں بیداد کے ساتھ ۔۔۔"ہی"۔۔۔ کے بجائے "یہ" بہتر رہے گا۔ اُس بتِ بیداد کا یہ فیض ہے۔نیز یہاں بت بیداد کچھ نا مکمل سی ترکیب ہے اسے بت بیدادگر کہنا زیادہ ہو گا۔اس صورت میں ہی یا یہ کی ضرورت ہی نہیں ۔
آخری شعر ذرا کمزور ہے مجموعی طور پر۔
اجمالی طور پر غزل بہت اچھی ہے۔
ممنون ہو کہ آپ نے داد رسی فرمائی۔۔۔

یہاں بہتر ہے کہ وہ کے بجائے بھی کو مختصر کر دیا جائے۔۔۔۔یعنی۔۔وہ بھی کیا چارہ گری تک آ گئے؟
جی ٹھیک' ایسے ہی کر دیا۔

اس شعر میں ۔۔۔"اس لیے تو"۔۔۔ کی وجہ سے شعر ذرا کمزور پڑ رہا ہے۔پہلا مصرع جاندار ہے۔دوسرے مصرع کا انداز اور چست ہونا چاہیئے
مصرعہ بدل دیا' اب دیکھیے گا۔۔۔
تھام لی انگلی جُنوں کی دوستو
آخرش ہم آگہی تک آ گئے

یہاں بیداد کے ساتھ ۔۔۔"ہی"۔۔۔ کے بجائے "یہ" بہتر رہے گا۔ اُس بتِ بیداد کا یہ فیض ہے۔نیز یہاں بت بیداد کچھ نا مکمل سی ترکیب ہے اسے بت بیدادگر کہنا زیادہ ہو گا۔اس صورت میں ہی یا یہ کی ضرورت ہی نہیں

جی یوں کر دیا ہے'

اُس بتِ بیداد گر کا فیض ہے
ہم خدا کی بندگی تک آ گئے
 

نوید ناظم

محفلین
واہ

کمال ہے بھائی!

اس کو میں نے پڑھا ہی یوں تھا
وہ بھی کیا چارہ گری تک آگئے
کمال کر دیا نوید بھائی۔۔۔۔۔۔۔غیر حاضری کی ساری کسر نکالی ہے
مجھے تو مقطع بھی اچھا لگا کہ بے بسی کا اظہار بے بسی سے کیا گیا ہے۔۔۔۔باقی تو اساتذہ بہتر جانتے ہیں۔
داد قبول کیجیے!
بہت شکریہ:)
 
ہم جو مر کے اُس گلی تک آ گئے
یوں سمجھ لو زندگی تک آ گئے

اُس بتِ بیداد ہی کا فیض ہے
ہم خدا کی بندگی تک آ گئے

تھام لی انگلی جُنوں کی دوستو
اس لیے تو آگہی تک آ گئے
بہت ہی خوبصورت اور شاندار کلام ۔۔ اوریہ تینوں شعر تو لاجواب ہیں ۔ ڈھیروں داد بھیا
 
Top