برائے اصلاح : غزل: خوابوں کو عذاب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے : از : فیصل کمال ؔ

فیصل کمال

محفلین
خوابوں کو عذاب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے
منزلوں کو سراب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

ساحل پر کھڑےہوکر ڈوبتے لوگوں پہ ہنسے والو
ساحلوں کو گرداب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

ان آنسوؤں کو فقط نمکین پانی نہ سمجھ ناداں
آنسوؤں کو تیزاب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

تعبیر پا کے خوابوں کی خوشی میں جھومنے والو
تعبیروں کو خواب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

تیرے لہو میں وہ تاثیر ہی نہیں تھی ورنہ
لہو کو گلاب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

منصف نےہی ڈھیل دے رکھی جُرم کو ورنہ
جُرموں کا حساب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے
 

الف عین

لائبریرین
یہ اصلاح سخن فورم میں تو نہیں ہے، وہاں پوسٹ کرنی تھی۔ کوئی مدیر وہاں منتقل کر دے تو بہتر ہے۔
@محمدخلیل الرحمن ذرا اس کو دیکھ لیں۔
 

الف عین

لائبریرین
یہ خلیل کے نام کا ٹیگ کیوں نہیں لگتا؟ محمد ٹائپ کرنے کے بعد بھی محمد کے نام سے شروع ہونے والوں کی لسٹ آتی ہے، لیکن اس میں خلیل کا نام نہیں؟
 

مغزل

محفلین
یہ خلیل کے نام کا ٹیگ کیوں نہیں لگتا؟ محمد ٹائپ کرنے کے بعد بھی محمد کے نام سے شروع ہونے والوں کی لسٹ آتی ہے، لیکن اس میں خلیل کا نام نہیں؟
بابا جانی محمد خلیل الرحمٰن میں کھڑی زبر شامل کیجے انشا ء اللہ انسلاک ہوجائے گا۔ دعا کا طالب ہوں۔
 
خوابوں کو عذاب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے
منزلوں کو سراب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

ساحل پر کھڑےہوکر ڈوبتے لوگوں پہ ہنسے والو
ساحلوں کو گرداب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

ان آنسوؤں کو فقط نمکین پانی نہ سمجھ ناداں
آنسوؤں کو تیزاب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

تعبیر پا کے خوابوں کی خوشی میں جھومنے والو
تعبیروں کو خواب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

تیرے لہو میں وہ تاثیر ہی نہیں تھی ورنہ
لہو کو گلاب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

منصف نےہی ڈھیل دے رکھی جُرم کو ورنہ
جُرموں کا حساب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے
استادِ محترم اگر بحر کو ذرا تبدیل کردیا جائے تو کیا بہتر ہوگا؟ مثلاً

خواب دیکھنے والو، خواب عذاب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے
منزلوں کے منظر کو یوں سراب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

خود کھڑے کنارے پر، ڈوبتے ہوئے لوگوں کی ہنسی اُڑاتے ہو
ساحلوں کی مٹی کو تحتِ ( زیرِ) آب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے
 

مغزل

محفلین
استادِ محترم اگر بحر کو ذرا تبدیل کردیا جائے تو کیا بہتر ہوگا؟ مثلاً

خواب دیکھنے والو، خواب عذاب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے
منزلوں کے منظر کو یوں سراب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

خود کھڑے کنارے پر، ڈوبتے ہوئے لوگوں کی ہنسی اُڑاتے ہو
ساحلوں کی مٹی کو تحتِ ( زیرِ) آب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

برادرِ عزیز محمد خلیل الرحمٰن ۔۔ وصال از ’’الف‘‘ حسن است ۔۔ نہ کہ وصال ِ *’’ ع‘‘ :angel:
’”تحتِ ‘‘ سے صوتی بگاڑ پیدا ہورہا ہے ۔۔ ’’زیرِ‘‘ ہی درست اور فصیح ہے ۔۔
فاعلن مفاعلن کی تکرار پر مبنی اس بحر کے مترنم ہونے میں کوئی شبہ نہیں سو بسلامت روی :angel:

---------
حاشیہ : وصالِ ’’عین العیون‘‘ تو بہر حال حسن ہی حسن ہے :blushing:
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت اچھا خیال ہے مگر مجھے بے وزن لگتی ہے یا شاید میری غلطی ہے
پہلی غزل ( اصل) کس بحر میں ہے؟
اور خلیل صاحب کی اصلاح کردہ کس بحر میں ہے ؟
 

الف عین

لائبریرین
راجا۔ اصل غزل تو کسی بحر میں ہی نہیں، تک بندی ہے۔ خلیل نے اسے ’فاعلن مفاعیلن‘ 3 بار، کرنے کی کوشش کی ہے۔
محمود، میں نے سوچا کہ خلیل اگر مکمل غزل کو بحر میں لا دیں تو پھر تکنیکی اغلاط کی طرف اشارہ کیا جائے۔
لیکن فیصل کمال خود تو آ ہی نہیں رہے ہیں، شاید ان کو اصلاح کی ایسی ضرورت محسوس نہیں ہوتی!!
 
فیصل کمال بھائی کی غزل پر ہماری صلاح
خواب دیکھنے والو، خواب عذاب ہونے میں، دیر کتنی لگتی ہے
منزلوں کے منظر کو یوں سراب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

خود کھڑے کنارے پر ڈوبتے ہوئے لوگوں کی ہنسی اُڑاتے ہو
ساحلوں کی مٹی کو زیرِ آب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

ایک وقتِ رخصت تک مجرموں کی رسی کو، ڈھیل دی ہے منصف نے
جرم کا مقدر ہے، یوں حساب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے

آنسوؤں کو بہنے دو، یہ جو بہتے موتی ہیں ، ان کی قدر مت کھونا
آنسوؤں کی لڑیوں کو زہرآب ہونے میں ، دیر کتنی لگتی ہے

خواب کی یہ تعبیریں، اِن کو پاکے مستی میں، آج جھومنے والو
بلبلے ہیں پانی کے ، اِن کو خواب ہونے میں دیر کتنی لگتی ہے
 

ایم اے راجا

محفلین
خواب دیکھنے والو، خواب عذاب ہونے میں، دیر کتنی لگتی ہے
یہ مصرعہ مجھے خارج از بحر لگتا ہے، ایک رکن زیادہ نہیں اس میں ؟
 

مغزل

محفلین
خواب دیکھنے والو، خواب عذاب ہونے میں، دیر کتنی لگتی ہے
یہ مصرعہ مجھے خارج از بحر لگتا ہے، ایک رکن زیادہ نہیں اس میں ؟
بہت سے شعراء کرام عین کا وصل ۔ وصالِ الف کی مد میں روا رکھتے ہیں۔۔ سو اس معاملے پر رعایت روا روکھی جائے تو وزن میں ہے بحر کا معاملہ نہیں ۔۔
آپ عین کو اصل تلفظ یعنی غین کے وز ن پر پڑھ رہے ہیں سو اس حساب سے خارج از بحر ہی ہے یہ مصرع ، سلامت رہیں راجا بھائی ۔۔ میں آپ کی بات سے متفق ہوں اور یہی عرض گزاری درج بالا مراسلے میں کی تھی ۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
راجا میں لکھ چکا ہوں کہ اس میں افاعیل کے ارکان تین بار ہیں۔ مستعمل بحر میں دو بار ہوتے ہیں۔
’ع‘ کے بارے میں میں متفق ہوں کہ وصل نہیں ہونا چاہئے، محمود کی رائے کے قطع نظر مین اس کو روا نہیں رکھتا۔ لیکن اس غزل کے بارے میں بعد میں سوچیں گے جب فیصل کمال یہاں آ کر اپنی غزل کے بارے میں تازہ صورت حال کا جائزہ لینے پہنچیں۔
 

فیصل کمال

محفلین
حضرات میں پچھلے کچھ دنوں سے کافی مصروف ہوں اور لگتا ہے کہ یہ مصروفیت ابھی کچھ دن اور چلے گی۔ ویسے اس ہفتے کے ابتدائی دنوں میں میں لاگ ان ہوتا رہا ہوں لیکن آپ حضرات شاید مصروف تھے۔ آپ سب کا بہت شکریہ ۔ آپ نے اپنا قیمتی وقت صرف فرمایا۔ میں کوشش کرکے بحر سے کچھ شناسائی حاصل کرتا ہوں۔ اگر بحرسے متعلق انٹرنیٹ پر کچھ مواد میسر ہو تو شیئر فرما دیں۔
 
Top