برائے اصلاح: عشق میں اعتدال رکھتے ہیں

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب
غزل اصلاح کے لیے پیش خدمت ہے

عشق میں اعتدال رکھتے ہیں
دل نہ ٹوٹے، خیال رکھتے ہیں

ہم گِلے بھی سنبھال رکھتے ہیں
پَر تعلق بحال رکھتے ہیں

نہ بچا اُن شکاریوں سے کوئی
وُہ جو آنکھوں میں جال رکھتے ہیں

حُسن کامل کی بات ہو تو سبھی
آگے اُن کی مثال رکھتے ہیں

ان کو پہچاننا نہیں مشکل
چاند سے خدّ و خال رکھتے ہیں

زلف ناگن، گلاب چہرہ وُہ
چشم مثلِ غزال رکھتے ہیں

کس طرح آنکھ بھر کے دیکھیں انہیں
ہم کہاں یہ مجال رکھتے ہیں

ان کو بھی ہیں سلام کرتے ہم
جو تری چال ڈھال رکھتے ہیں

حُسن کی ڈھونڈو اور تشبیہات
چاند سورج زوال رکھتے ہیں

تیرا کوچہ، مسیت، مَے خانہ
یا
دشت، کوچہ ترا و مَے خانہ
ایک جاں ،سو وبال رکھتے ہیں

اک اثاثہ بچا ہے اپنے پاس
ایک دل پائمال رکھتے ہیں

آپ ترکش سے تیر لے آئیں
ہم کلیجہ نکال رکھتے ہیں

ہے عدو نے بنا لی میٹا ور٘س
ہم کہ جامِ سفال رکھتے ہیں

جانتا ہے وُہ، ایک ہے مقبول
ہم یوں خود کو نہال رکھتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
محترم الف عین صاحب، دیگر اساتذہ کرام اور احباب
غزل اصلاح کے لیے پیش خدمت ہے

عشق میں اعتدال رکھتے ہیں
دل نہ ٹوٹے، خیال رکھتے ہیں
درست
ہم گِلے بھی سنبھال رکھتے ہیں
پَر تعلق بحال رکھتے ہیں
پر بمعنی مگر اچھا نہیں،
ربط لیکن بحال....
نہ بچا اُن شکاریوں سے کوئی
وُہ جو آنکھوں میں جال رکھتے ہیں
.. درست
حُسن کامل کی بات ہو تو سبھی
آگے اُن کی مثال رکھتے ہیں
درست
ان کو پہچاننا نہیں مشکل
چاند سے خدّ و خال رکھتے ہیں
یہ بھی درست
زلف ناگن، گلاب چہرہ وُہ
چشم مثلِ غزال رکھتے ہیں
وہ، فاعل، محض دوسرے مصرعے کے لئے درست ہو رہا ہے۔ فاعل سب جگہ ہی غائب کیا جا سکتا ہے
زلف ناگن ہے اور چہرہ گلاب
کس طرح آنکھ بھر کے دیکھیں انہیں
ہم کہاں یہ مجال رکھتے ہیں
مجال رکھنا محاورے کے خلاف ہے، لیکن شاید چل سکتا ہے
ان کو بھی ہیں سلام کرتے ہم
جو تری چال ڈھال رکھتے ہیں
پہلا مصرع روانی چاہتا ہے، بدلو
حُسن کی ڈھونڈو اور تشبیہات
چاند سورج زوال رکھتے ہیں
درست
تیرا کوچہ، مسیت، مَے خانہ
یا
دشت، کوچہ ترا و مَے خانہ
ایک جاں ،سو وبال رکھتے ہیں
مسیت؟ اردو لفظ نہیں، شاید عربی ہے۔ خیال اچھا ہے، مگر گرہ درست نہیں لگی
اک اثاثہ بچا ہے اپنے پاس
ایک دل پائمال رکھتے ہیں
درست
آپ ترکش سے تیر لے آئیں
ہم کلیجہ نکال رکھتے ہیں
درست
ہے عدو نے بنا لی میٹا ور٘س
ہم کہ جامِ سفال رکھتے ہیں
کیا کہنا چاہتے ہو؟ سمجھ میں نہیں آیا
جانتا ہے وُہ، ایک ہے مقبول
ہم یوں خود کو نہال رکھتے ہیں
اس کوبھی الفاظ /ترتیب بدلنے کی ضرورت ہے
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شُکریہ
تصیح طلب اشعار میں ترامیم ملاحظہ فرمائیے
وہ، فاعل، محض دوسرے مصرعے کے لئے درست ہو رہا ہے۔ فاعل سب جگہ ہی غائب کیا جا سکتا ہے
زلف ناگن ہے اور چہرہ گلاب
سر، یہ موضوع کافی پرانا ہے تو اس شعر کو نکال دیا ہے۔ اس کا متبادل دیکھیے
پھول، پریاں، چنار کچھ بھی نہیں
وُہ جو حسن و جمال رکھتے ہیں
ہلا مصرع روانی چاہتا ہے، بدلو
ہم ہیں کرتے سلام ان کو بھی
یا
ان کو بھی ہم سلام کرتے ہیں
جو تری چال ڈھال رکھتے ہیں

سر، اس میں دوسرا متبادل رواں زیادہ لگتا ہے مگر اس میں تقابل ردیفین کا مسئلہ آتا ہے
مسیت؟ اردو لفظ نہیں، شاید عربی ہے۔ خیال اچھا ہے، مگر گرہ درست نہیں لگی
یہ دیکھیے
قید ،غمِ ہجر، یاس، مَے خواری
ایک جاں ،سو وبال رکھتے ہیں
اس کوبھی الفاظ /ترتیب بدلنے کی ضرورت ہے
وُہ ہمیں جانتا ہے بس مقبول
اس پہ خود کو نہال رکھتے ہیں
یا
ان کی خوشیوں میں ، ہو کے خوش مقبول
ہم بھی خود کو نہال رکھتے ہیں
کیا کہنا چاہتے ہو؟ سمجھ میں نہیں آیا
یہ ٹیکنالوجی میں ایڈوانسمنٹ کے متعلق ہے کہ ہم کہاں اور دوسرے کہاں کھڑے ہیں ۔ میٹاورس ٹیکنالوجی آئندہ کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی لانے والی ہے ۔ شاید زیک صاحب اس کی تفصیل بہتر بیان کر سکیں
 

الف عین

لائبریرین
پھول، پریاں، چنار کچھ بھی نہیں
کچھ بھی نہیں، غیر متعلق ہے، چنار کو بھی حسن کی علامت قرار دینا حقیقت نہیں لگتا
چاند اور پھول میں کچھ ایسا نہیں
ممکن ہے

تقابل ردیفین کی بات بھی درست ہے، کچھ اور مصرع کہو
جیسے
دل انہیں دیکھ کر دھڑکتا ہے
جو تری....

قید ،غمِ ہجر، یاس، مَے خواری
غمِ ہجر وزن میں نہیں،
قیدِ غم، ہجر،....
سے درست ہو جائے گا شعر
مقطع کے دونوں متبادل درست لگ رہے ہیں
 

مقبول

محفلین
سر @ الف عین: بہت شکریہ
اشعار کی تعداد زیادہ ہونے کی وجہ سے انہیں دو غزلوں میں تقسیم کر دوں گا۔ کچھ تصیح شدہ / متبادل/ نئے اشعار دیکھیے
پھول، پریاں، چنار کچھ بھی نہیں
کچھ بھی نہیں، غیر متعلق ہے، چنار کو بھی حسن کی علامت قرار دینا حقیقت نہیں لگتا
چاند اور پھول میں کچھ ایسا نہیں
ممکن ہے
ترمیم شدہ شعر
ان پہ کرتی ہیں رشک حوریں بھی
یا
ان کو آتی ہیں دیکھنے حوریں
یا
حوریں آتی ہیں دیکھنے ان کو
ایسا حسن و جمال رکھتے ہیں
سر مصرعہ اوّل کا کونسا متبادل بہتر ہے۔ تیسرے متبادل میں حوریں کی یں گر رہی ہے
تقابل ردیفین کی بات بھی درست ہے، کچھ اور مصرع کہو
جیسے
دل انہیں دیکھ کر دھڑکتا ہے
جو تری....

قید ،غمِ ہجر، یاس، مَے خواری
غمِ ہجر وزن میں نہیں،
قیدِ غم، ہجر،....
سے درست ہو جائے گا شعر
شُکریہ۔ دونوں اشعار آپ کی تجاویز کے مطابق تبدیل کر دیئے ہیں
مقطع کے دونوں متبادل درست لگ رہے ہیں
سر، مجھے محمد عبدالرؤوف صاحب نے ڈانٹا ہے کہ یہ کیا مقطعے کہے ہیں تو ان کے خوف کی وجہ سے دو غزلوں کے لیے دو نئے مقطعے کہے ہیں😄
جلد ملنے کی التجا مقبول
وُہ مہینوں پہ ٹال رکھتے ہیں

مر مٹیں کیوں نہ ان پہ سب مقبول
چال جو مور چال رکھتے ہیں

دو نئے اشعار بھی دیکھ لیجیئے

پوچھتے ہیں وہ زخم دے کر حال
میرا اتنا خیال رکھتے ہیں!

وہ کہ ہونٹوں کو سُرخ جبکہ ہم
اپنی آنکھوں کو لال رکھتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
ان پہ کرتی ہیں رشک...
بہتر مصرع ہے
نئے مقطع اور اشعار بھی درست ہیں، البتہ اسے یوں کہو تو بہتر ہے
وہ تو ہونٹوں کو سرخ، لیکن ہم
 

مقبول

محفلین
مقبول بھائی میں نے غلط نہیں کہا تھا۔ ہاں کچھ کمزوری ہے مقطعوں میں، انہیں گلوکوز کی بوتل چڑھانے کی ضرورت ہے 😊
میں نے کب کہا کہ آپ نے غلط کہا ہے ۔ آپ غلط کہہ ہی نہیں سکتے۔۔ گلوکوز کی بوتل تو نہیں ملی البتہ وٹامن بی کے انجیکشن لگا دیئے ہیں😊😊
 

صابرہ امین

لائبریرین
اچھی غزل مقبول بھیا ۔ ۔ کافی اشعار مزے کے ہیں۔ بہت سی داد ۔ ۔

بھیا ایسا کیوں نہ کہا ۔ ۔

کرتے ہیں ہم سلام ان کو بھی
جو تری چال ڈھال رکھتے ہیں
 

مقبول

محفلین
اچھی غزل مقبول بھیا ۔ ۔ کافی اشعار مزے کے ہیں۔ بہت سی داد ۔ ۔

بھیا ایسا کیوں نہ کہا ۔ ۔

کرتے ہیں ہم سلام ان کو بھی
جو تری چال ڈھال رکھتے ہیں
صابرہ امین صاحبہ، بہت نوازش پسندیدگی کے لیے
میرا خیال ہے کہ ہیں اور ہم میں تنافر کا خدشہ تھا اور شاید روانی کی بھی کچھ مسئلہ تھا ورنہ میرا ابتدائی مصرعہ تو تقریباً یہی تھا
 

صابرہ امین

لائبریرین
صابرہ امین صاحبہ، بہت نوازش پسندیدگی کے لیے
میرا خیال ہے کہ ہیں اور ہم میں تنافر کا خدشہ تھا اور شاید روانی کی بھی کچھ مسئلہ تھا ورنہ میرا ابتدائی مصرعہ تو تقریباً یہی تھا
جى بجا فرمايا۔
يہ مصرع آپ کے شعر سے ہى اخذ کيا تھا۔
کرتا ہوں ميں سلام ان کو بھى۔۔
 
Top