برائے اصلاح (بحر خفیف)

نوید ناظم

محفلین
ہم کو فرصت ملی تو جی لیں گے
زندگی طاق پر ابھی رکھ دو

کیوں اندھیروں سے رات خائف ہے
اس کے سینے میں روشنی رکھ دو

کیا پتہ دل کو یوں قرار آئے
میرے سینے پہ ہاتھ ہی رکھ دو

روشنی کیوں اگل رہا ہے شمس
حلق میں اس کے تیرگی رکھ دو

پھر یہ دریا نہیں چھلک سکتا
بس کناروں پہ تشنگی رکھ دو

اس سے پہلے کہ عشق جاں دے دے
حسن سے لے کے دلکشی رکھ دو
 

امان زرگر

محفلین
بہت خوبصورت غزل. سر کا عطا کردہ مصرع سونے پہ سہاگہ(سر کی نوازشات اور توجہ ہی تو ہمارا سرمایہ ہے). آخری مصرع میں "لے کے" کی جگہ کچھ اور پیارا سا کوئی لفظ آ جائے تو. بس دل کی بات کی(نہ اصلاح کی جرات نہ صلاح کی قابلیت).
 

عاطف ملک

محفلین
کیوں اندھیروں سے رات خائف ہے
اس کے سینے میں روشنی رکھ دو
واہ بہت خوب!
روشنی کیوں اگل رہا ہے شمس
حلق میں اس کے تیرگی رکھ دو
کیا ہی خوبصورت خیال ہے
پھر یہ دریا نہیں چھلک سکتا
بس کناروں پہ تشنگی رکھ دو
بس آپ کی انہی باتوں کے معترف ہیں ہم۔۔۔۔سلامت رہیں نوید بھائی!
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ :)
 

نوید ناظم

محفلین
بہت خوبصورت غزل. سر کا عطا کردہ مصرع سونے پہ سہاگہ(سر کی نوازشات اور توجہ ہی تو ہمارا سرمایہ ہے). آخری مصرع میں "لے کے" کی جگہ کچھ اور پیارا سا کوئی لفظ آ جائے تو. بس دل کی بات کی(نہ اصلاح کی جرات نہ صلاح کی قابلیت).
بے شک، سر الف عین ایک شفیق استاد ہیں۔ اللہ انھیں دو جہاں کی برکتیں عطا فرمائے۔
آپ کی رائے قیمتی ہے، ممنون ہوں۔
 
Top