بخاری محدث کے بارے میں ایک کتاب : قرآن مقدس اور بخاری مقدس

ظفری

لائبریرین
آپ کو تھوڑی سے غلط فہمی ہو رہی ہے۔ جو سرخ رنگ میں بات کہی گیئ ہے۔ اجماع امت میں ہم اور آپ نہیں بلکہ وہ شیوخ اور محدث جنہوں نے ساری زندگی قرآن ہ حدیث سے مسائل کا حل نکالنے میں لگائے۔ اب آپ کو اپنی اس بات کا جواب مل گیا ہوگا۔ "اپنی اس بات کو قرآن اور اللہ کے رسول کے احکامات کی روشنی میں واضع کجیئے
یہ سوال میں نے آپ سے نہیں بلکہ مزمل صاحب سے کیا تھا ۔ اگر آپ نے جس طرح بیچ میں چھلانگ ماری ہے ۔ اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ آپ ہی مزمل ہیں ۔
دوسری بات یہ کہ میری جس بات کو آپ نے اپنے اقتباس میں سرخ رنگ میں مقید کیا ہے ۔ وہ سوال ہنوز باقی ہے ۔ خدا کے بندے ! پہلے سوال تو سمجھ لو میں مزمل کے فتویٰ کو قرآن و سنت سے ثابت کرنے کو کہہ رہا ہے ۔ اور موصوف پھر شیوخ اور محدثین کو بیچ میں لیکر آگئے ۔ یعنی کہ حد ہوگئی ۔
 

ظفری

لائبریرین
میں نے یوٹیوب کا دلی بائیکاٹ کر رکھا ہے صبر کیجیے یا متبادل ربط دیجیے ۔
میں کوشش کروں کہ کوئی ایسا لنک مل جائے ۔ مگر ستم یہ ہوگا کہ وہ لنک بھی اغیار ( کفار ) کے بنائی ہوئی ٹیکنالوجی کے کسی سرور سے ہی دستیاب ہوگا ۔ اگر آپ نے اغیار کی ایسی تمام سورسز کا بائیکاٹ نہیں کیا ہوا تو میں اس سلسلے کا متبادل لنک آپ کے پہنچانے کی ضرور کوشش کروں گا ۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
نہیں جناب غامدی صاحب کہتے ہیں کہ اگر کسی معاملہ میں سارے کے سارے ائمہ اتفاق کر کے بھی کوئی فیصلہ کریں پھر بھی ہمیں دیکھنا ہوگا کہ وہ قران و سنت کے مطابق بھی ہے یا اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے :D دیکھیں وڈیو 1:20
میں سمجھا تھا آپ کوئی منطقی اور تعمیری بحث کا آغاز کرنے والے ہیں ۔ اس سلسلے مجھے غلطی لگی ۔ اس کے لیئے میں معذرت خواہ ہوں ۔:idontknow:
 

ظفری

لائبریرین
مزمل بھائی آپ تو ان آج کل کے لوگوں کی بات پہ نا جائیں۔ کل کے پیدا شدہ آج ہمارے اسلاف کی ساری زندگی کی محنت کو چیلنج کر رہے ہیں۔ اس غامدی کی حقیقت آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔
اگر آپ اس بحث کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اور مناسب بات نہیں کرسکتے تو کوشش کریں کہ گفتگو میں عامیانہ جملے الفاظ نہ کریں ۔ مذہب کا فورم بہت سنجیدہ فورم ہے ۔ اس تک رسائی کے لیئے اخلاقی حدود میں رہنا اردو محفل کے مروجہ قانون کے تحت آتا ہے ۔:shameonyou:
 
اگر آپ اس بحث کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اور مناسب بات نہیں کرسکتے تو کوشش کریں کہ گفتگو میں عامیانہ جملے الفاظ نہ کریں ۔ مذہب کا فورم بہت سنجیدہ فورم ہے ۔ اس تک رسائی کے لیئے اخلاقی حدود میں رہنا اردو محفل کے مروجہ قانون کے تحت آتا ہے ۔:shameonyou:
اگر میرے الفاظ میں کہیں بھی کوئی بہیودہ لفظ ہوا تو منتظمین کی طرف سے کسی بھی قسم کی کاروائی کو دل سے قبول کروںگا۔ ابھی تو بہت شروع ہی نہیں ہوئی! اب میں آپ کو جناب عزت مآب عالم مولانا غامدی صاحب ( آپ کی نظر میں )کی حقیقت بتاؤنگا۔
 
یہ سوال میں نے آپ سے نہیں بلکہ مزمل صاحب سے کیا تھا ۔ اگر آپ نے جس طرح بیچ میں چھلانگ ماری ہے ۔ اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ آپ ہی مزمل ہیں ۔
دوسری بات یہ کہ میری جس بات کو آپ نے اپنے اقتباس میں سرخ رنگ میں مقید کیا ہے ۔ وہ سوال ہنوز باقی ہے ۔ خدا کے بندے ! پہلے سوال تو سمجھ لو میں مزمل کے فتویٰ کو قرآن و سنت سے ثابت کرنے کو کہہ رہا ہے ۔ اور موصوف پھر شیوخ اور محدثین کو بیچ میں لیکر آگئے ۔ یعنی کہ حد ہوگئی ۔
یہ کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ اور منتظمین کے علاوہ کوئی کسی کو یہاں بحث کرنے سے نہیں روک سکتا۔ اوپن فارم ہے۔ اگر میرے بھائی آپ کو صرف مزمل صاحب سے بحث کرنے کا شوق ہے تو آپ ان سے علیحدہ چیٹ میں بات کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی چیز یہاں پہ پوسٹ ہوتی ہے تو ہر کسی کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنی بات دوسروں تک پہنچائے۔ غصہ نہ کیا کریں ۔
 
میرا سوال :)

حضور میں تو عام فورم پر ہوں۔ وڈیو آپ شئیر فرما ہی چکے ہیں۔ اگر میں کسی جگہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہوں تو ضرور نشاندہی فرمائیں۔
اور غامدی صاحب کی دیوار پر مارنے والی بات کو میں نے اس لئے پکڑا ہے کیونکہ اس بات کو آج کل کے نام نہاد مجتہدین جن میں ایک غامدی صاحب بھی ہیں بہت زیادہ کوٹ کرتے ہیں اور اس بات کے سیاق و سباق تباہ کر کے اس کا دوسرا مطلب عوام کو سمجھاتے ہیں۔ تو میں نے اس کی حقیقت واضح طور صحیح سیاق و سباق کے ساتھ مثال دے کر واضح کردی ہے۔ اب آپ کا فرض بھی اور آپ پر قرض بھی ہے کہ میری غلط بیانیوں کی نشاندہی فرمائیں اور جہاں جہاں میں نے وڈیو کے ساتھ بے ایمانی کی ہے اسے سب کے سامنے لائیں۔ :)
 

ظفری

لائبریرین
اگر میرے الفاظ میں کہیں بھی کوئی بہیودہ لفظ ہوا تو منتظمین کی طرف سے کسی بھی قسم کی کاروائی کو دل سے قبول کروںگا۔ ابھی تو بہت شروع ہی نہیں ہوئی! اب میں آپ کو جناب عزت مآب عالم مولانا غامدی صاحب ( آپ کی نظر میں )کی حقیقت بتاؤنگا۔
آپ کی یہ خواہش شاید پوری نہ ہوسکے کہ یہاں تعصبانہ پوسٹیں ممنوع ہیں ۔ :lol:
 

ظفری

لائبریرین
یہ کسی کی جاگیر نہیں ہے۔ اور منتظمین کے علاوہ کوئی کسی کو یہاں بحث کرنے سے نہیں روک سکتا۔ اوپن فارم ہے۔ اگر میرے بھائی آپ کو صرف مزمل صاحب سے بحث کرنے کا شوق ہے تو آپ ان سے علیحدہ چیٹ میں بات کر سکتے ہیں۔ اگر کوئی چیز یہاں پہ پوسٹ ہوتی ہے تو ہر کسی کا حق بنتا ہے کہ وہ اپنی بات دوسروں تک پہنچائے۔ غصہ نہ کیا کریں ۔
پہلے بحث کے اصول سیکھ لیجیئے پھر بے شک ابحاث میں حصہ لیں ۔ آپ کی گفتگو سے لگتا ہے کہ آپ کسی اردو لنک جیسی چیٹ سے اس ڈسکیشن فورم کی طرف آئے ہیں ۔ :thinking:
 
القران:
وَمَنْ يُّشَاقِقِ الرَّسُوْلَ مِنْۢ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدٰى وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيْلِ الْمُؤْمِنِيْنَنُوَلِّهٖ مَا تَوَلّٰى وَنُصْلِهٖ جَهَنَّمَ ۭ وَسَاۗءَتْ مَصِيْرًا
تفسیر مکہ:
ہدایت کے واضح ہو جانے کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت اور مومنین کا راستہ چھوڑ کر کسی اور راستے کی پیروی، دین اسلام سے خروج ہے جس پر یہاں جہنم کی وعید بیان فرمائی ہے۔ مومنین سے مراد صحابہ کرام ہیں جو دین اسلام کے اولین پیرو اور اس کی تعلیمات کا کامل نمونہ تھے، اور ان آیات کے نزول کے وقت جن کے سوا کوئی گروہ مومنین موجود نہ تھا کہ وہ مراد ہو۔ اس لئے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی مخالفت اور غیر سبیل المومنین کا اتباع دونوں حقیقت میں ایک ہی چیز کا نام ہے۔ اس لئے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے راستے اور منہاج سے انحراف بھی کفر و ضلال ہی ہے۔ علماء نے سبیل المومنین سے مراد اجماع امت لیا یعنی اجماع امت سے انحراف بھی کفر ہے۔ اجماع امت کا مطلب ہے کسی مسئلے میں امت کے تمام علماء وفقہا کا اتفاق۔ یا کسی مسئلے پر صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اتفاق یہ دونوں صورتیں اجماع امت کی ہیں اور دونوں کا انکار یا ان میں سے کسی ایک کا انکار کفر ہے۔ تاہم صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا اتفاق تو بہت سے مسائل میں ملتا ہے یعنی اجماع کی یہ صورت تو ملتی ہے۔ لیکن اجماع صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بعد کسی مسئلے میں پوری امت کے اجماع و اتفاق کے دعوے تو بہت سے مسائل میں کئے گئے ہیں لیکن فی الحقیقت ایسے اجماعی مسائل بہت ہی کم ہیں۔ جن میں فی الواقع امت کے تمام علما و فقہا کا اتفاق ہو۔ تاہم ایسے جو مسائل بھی ہیں، ان کا انکار بھی صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اجماع کے انکار کی طرح کفر ہے اس لئے کہ صحیح حدیث میں ہے ' کہ اللہ تعالیٰ میری امت کو گمراہی پر اکٹھا نہیں کرے گا اور جماعت پر اللہ کا ہاتھ ہے "۔ (صحیح ترمذی)

تفسیر عثمانی: یعنی جب کسی کو حق بات واضح ہو چکے پھر اس کے بعد بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرے اور سب مسلمانوں کو چھوڑ کر اپنی جدا راہ اختیار کرے تو اس کا ٹھکانا جہنم ہے۔

(تفسیر مدنی اس وقت موجود نہیں ورنہ اسے بھی لفظ بہ لفظ نقل کرتا۔ اس میں تو کھلے الفاظ میں اجماع سے ہٹنے والے کے خلاف احکامات ہیں۔ بہرحال)

اب آئیں حدیث پر:

الحدیث: عن ابن عمر قال خطبنا عمر بالجابية فقال يا أيها الناس إني قمت فيکم کمقام رسول الله صلی الله عليه وسلم فينا فقال أوصيکم بأصحابي ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم ثم يفشو الکذب حتی يحلف الرجل ولا يستحلف ويشهد الشاهد ولا يستشهد ألا لا يخلون رجل بامرأة إلا کان ثالثهما الشيطان عليکم بالجماعة وإياکم والفرقة فإن الشيطان مع الواحد وهو من الاثنين أبعد من أراد بحبوحة الجنة فليلزم الجماعة من سرته حسنته وساته سيته فذلکم المؤمن۔
ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے جابیہ کے مقام پر ہم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا اے لوگو میں تم لوگوں کے درمیان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا قائم مقام ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تم لوگوں کو اپنے صحابہ کی اطاعت کی وصیت کرتا ہوں پھر ان کے بعد آنے والوں کی اور پھر ان سے متصل آنے والوں کی (یعنی تبع تابعین کی) اس کے بعد جھوٹ رواج پکڑ جائے گا یہاں تک کہ قسم لئے بغیر قسمیں کھائیں گے اور بغیر گواہی طلب کئے لوگ گواہی دیں گے خبردار کوئی شخص کسی عورت کے ساتھ خلوت نہ کرے اس لئے کہ ان میں تیسرا شیطان ہوتا ہے جماعت کو لازم پکڑو اور علیحدگی سے بچو کیونکہ شیطان ایک کے ساتھ جبکہ دو آدمیوں سے دور ہوتا ہے جو شخص جنت کا وسط چاہتا ہے اس کے لئے جماعت سے وابستگی لازمی ہے جس کو نیکی سے خوشی ہو اور برائی کا ارتکاب برا محسوس ہو وہی مومن ہے

جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 40

الحدیث: عن ابن عمر أن رسول الله صلی الله عليه وسلم قال إن الله لا يجمع أمتي أو قال أمة محمد صلی الله عليه وسلم علی ضلالة ويد الله مع الجماعة ومن شذ شذ إلی النار
ترجمہ:
حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ میری امت کو یا فرمایا امت محمدیہ کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا اور جماعت پر اللہ تعالیٰ کا ہاتھ ہوتا ہے جبکہ جو شخص جماعت سے جدا ہوا وہ آگ میں ڈال دیا گیا۔

جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 41
 
میں کوشش کروں کہ کوئی ایسا لنک مل جائے ۔ مگر ستم یہ ہوگا کہ وہ لنک بھی اغیار ( کفار ) کے بنائی ہوئی ٹیکنالوجی کے کسی سرور سے ہی دستیاب ہوگا ۔ اگر آپ نے اغیار کی ایسی تمام سورسز کا بائیکاٹ نہیں کیا ہوا تو میں اس سلسلے کا متبادل لنک آپ کے پہنچانے کی ضرور کوشش کروں گا ۔
جب بھی آپ اس موضوع میں کھمبا نوچنے کے علاوہ کوئی مفید پوسٹ کریں گے جواب مل جائے گا۔ پھکڑپن کا شغل جاری رکھیے ۔ یہاں بھی میں نے وضاحت کی تو ایک اور غلط فہمی پر معذرت کریں گے ۔
 
اگر آپ اس بحث کے حوالے سے کوئی سنجیدہ اور مناسب بات نہیں کرسکتے تو کوشش کریں کہ گفتگو میں عامیانہ جملے الفاظ نہ کریں ۔ مذہب کا فورم بہت سنجیدہ فورم ہے ۔ اس تک رسائی کے لیئے اخلاقی حدود میں رہنا اردو محفل کے مروجہ قانون کے تحت آتا ہے ۔:shameonyou:
دیگراں را نصیحت ۔۔۔ !
 
یہاں ایک دوست نے کہا ہے کہ" جس بات پر امت کے تمام فقہاء و علماء کا اتفاق ہوجائے، اسے اجماعِ امت کہتے ہیں اور اس سے انحراف کفر ہے۔"۔۔۔اب اس حوالے سے چند سوالات پیدا ہوتے ہیں جنکا جواب دیا جانا ضروری ہے۔
پہلا سوال یہ ہے کہ امت کے تمام فقہاء و علماء سے کیا مراد ہے؟ کیونکہ امت میں تو قیامِ قیامت تک کےوہ تما م لوگ شامل ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے ہوں ۔ کیا آج کی تاریخ کے بعد سے لیکر قیامت تک امت میں مزید کوئی عالم یا فقیہہ نہیں پیدا ہوگا؟ ظاہری بات ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ چنانچہ امت کے تمام علماء اور فقہاء سے آپکی کیا مراد ہے؟ اسکی وضاحت کی ضرورت ہے۔
 
میرے خیال سے بحث کا اختتام ہو چکا ہے۔ اور تمام گفتگو قارئین کے سامنے ہے۔ پڑھ کر خود ہی ہر ایک معاملہ کا نتیجہ نکال سکتا ہے۔ اب اگر کوئی دلیلوں کی جگہ حیلے استعمال کرتا پھرے تو اور بات ہے۔
والسلام۔
 
یہاں ایک دوست نے کہا ہے کہ" جس بات پر امت کے تمام فقہاء و علماء کا اتفاق ہوجائے، اسے اجماعِ امت کہتے ہیں اور اس سے انحراف کفر ہے۔"۔۔۔ اب اس حوالے سے چند سوالات پیدا ہوتے ہیں جنکا جواب دیا جانا ضروری ہے۔
پہلا سوال یہ ہے کہ امت کے تمام فقہاء و علماء سے کیا مراد ہے؟ کیونکہ امت میں تو قیامِ قیامت تک کےوہ تما م لوگ شامل ہیں جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت پر ایمان رکھتے ہوں ۔ کیا آج کی تاریخ کے بعد سے لیکر قیامت تک امت میں مزید کوئی عالم یا فقیہہ نہیں پیدا ہوگا؟ ظاہری بات ہے کہ ایسا نہیں ہے۔ چنانچہ امت کے تمام علماء اور فقہاء سے آپکی کیا مراد ہے؟ اسکی وضاحت کی ضرورت ہے۔

بہت اچھا سوال ہے۔
اب دیکھیں یہ بات مذکورہ اجماع کی حدیث (اس حدیث پر بھی تمام اہلسنت علماء کا اجماع ہے) اگر اسی حدیث پر غور فرمائیں تو اندازہ ہوگا کہ آپ کی بات کا جواب اسی میں موجود ہے:
”بأصحابي ثم الذين يلونهم ثم الذين يلونهم“
پہلی بات: یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ ایسا تو ممکن ہی نہیں کہ امت کا ایک پورا حصہ ایک ہی وقت میں نیست و نابود ہوجائے پھر اگلی نسل اس کے بعد پیدا ہو کر عالم اور فقیہ بنے۔
اسلام ایک زنجیر کی طرح ہے جس کا ایک سرا نبیؑ اور دوسرا سرا آج کا زمانہ ہے۔(یعنی آنے والا ہر زمانہ ایک ایک کڑی کی طرح بڑھتا جائےگا) اس زنجیر سے جو الگ ہوگا وہ ایک کڑی تو ضرور ہو سکتی ہے مگر اس کا تعلق نبی پاک سے نہیں مل سکتا۔ :)
دوسری بات: جہاں یہ واضح ہوگیا کہ امت کا ایک حصہ مکمل طور پر ایک ہی جھٹکے میں ختم نہیں ہوسکتا تو یہ بھی ثابت ہوا کہ اگلی نسل میں پچھلے بھی علماء و فقہا شامل ہونگے پھر ان سب میں اجماع کی صورت کا بھی وہی حساب ہوگا جو آج تک چلا آیا ہے یعنی کچھ پہلے کے لوگ اور کچھ بعد کے لوگ کسی ایک بات پر متفق ہونگے تو اجماع کہلائے گا ایسا نہیں ہوسکتا کہ پہلے کے سارے لوگ اختلاف کریں اور بعد کے سارے لوگ اتفاق کریں تو یہ صورت بھی اجماع سے خارج ہوگی۔
پہلے کے لوگوں کا درجہ بڑا ہے اور انکی اہمیت بعد والوں سے کم، کم تر اور کم ترین ہوتی جاتی ہے۔ (یہ بھی حدیث سے ثابت ہے)
فروعی اختلافات میں یہ مسئلہ کوئی زیادہ قوی نہیں۔ مثلاً ایک آدمی کہے کہ تو نماز میں رکوع والی رفع یدین نہیں کرتا اس لئے تو مشرک یا سنت کا تارک ہے تو اس بات میں کوئی وزن نہیں کیونکہ فقہاء کا جتنا بڑا حصہ رفع یدین کرنے پر متفق ہے اس سے دس گناہ سے بھی بڑا حصہ رفع یدین نہیں کرنے پر متفق ہے :) مگر کوئی کسی پر لعن طعن نہیں کرتا کیونکہ یہ فروعی اور غیر اہم مسئلہ ہے :)
مگر اس کے برخلاف تمام فقہاء اہلسنت (حنفی، مالکی، شافعی، حنبلی) کا کلی طور پر اجماع ہے کہ ایک مجلس میں تین طلاق دے دی جائیں تو تین واقع ہو جاتی ہیں۔ اب اگر کچھ ہزار لوگ اس کے خلاف کرینگے تو یہ لوگ اجماع امت سے خارج اور گمراہ ہیں۔ اور آخرت میں ان کی پکڑ بھی ہے :) کیونکہ آپ کسی آئمہ مجتہد کسی اہلسنت والجماعت کے فقہاء کا کوئی فتوی نہیں دکھا سکتے کہ جو تین طلاق دے وہ ایک شمار ہوگی۔
یہی فرق ہے فروعی مسائل میں اختلافات صحابہ تک میں تھے مگر غیر فروعی مسائل میں کسی کا اختلاف نہیں ہوتا۔ اور جو اجماع سے اختلاف کرے وہ گمراہ ہے (اس بات پر بھی اجماع ہے) امید ہے میں اپنی بات واضح طور پر سمجھانے میں کامیاب رہا ہوں۔ :)
 
Top