بخاری محدث کے بارے میں ایک کتاب : قرآن مقدس اور بخاری مقدس

یہ صاحب حیاتی وفات پا گئے ہیں ۔ اس کتاب کو لکھنے کے بعد ان کے ہم مسلک خیر المدرس ملتان کے مہتمم سمیت بہت سے علماء مماتیوں نے انہیں مناظرے کی دعوت دی لیکن انھوں نے راہ فرار اختیار کی ۔ کافی عرصہ تک جیل میں بھی رہے ۔ ۔ ۔ لیکن اپنی غلطی سے رجوع نہیں کیا ۔ موصوف کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو بھی لکھا وہ حرف بحرف صحیح ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اپنے علماء کے نزدیک ثقہ نہیں تھے ۔
خط کشیدہ الفاظ سے آپ کی کیا مراد ہے اور انکا کیا پس منظر ہے؟۔ براہِ کرم ہماری معلومات کیلئے تفصیل بیان فرمادیں :)
 

محمد وارث

لائبریرین
خط کشیدہ الفاظ سے آپ کی کیا مراد ہے اور انکا کیا پس منظر ہے؟۔ براہِ کرم ہماری معلومات کیلئے تفصیل بیان فرمادیں :)

قبلہ غزنوی صاحب بڑی دلچسپ بحث ہے یہ بھی۔ یہ حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا قبرِ مبارک میں حیات ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں ہے، بڑے بڑے دریا بہتے ہیں یہاں بھی :)
 
قبلہ غزنوی صاحب بڑی دلچسپ بحث ہے یہ بھی۔ یہ حضور پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا قبرِ مبارک میں حیات ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں ہے، بڑے بڑے دریا بہتے ہیں یہاں بھی :)

یہ وہ حضرات ہیں جنہوں نے چودہ سو سال کی اسلامی حیاتی تاریخ اور امت کے اتفاق کو ٹھکرا دیا ہے۔ اللہ بچائے۔ :cool:
 

سید ذیشان

محفلین
یہ صاحب حیاتی وفات پا گئے ہیں ۔ اس کتاب کو لکھنے کے بعد ان کے ہم مسلک خیر المدرس ملتان کے مہتمم سمیت بہت سے علماء مماتیوں نے انہیں مناظرے کی دعوت دی لیکن انھوں نے راہ فرار اختیار کی ۔ کافی عرصہ تک جیل میں بھی رہے ۔ ۔ ۔ لیکن اپنی غلطی سے رجوع نہیں کیا ۔ موصوف کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو بھی لکھا وہ حرف بحرف صحیح ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اپنے علماء کے نزدیک ثقہ نہیں تھے ۔
جیل میں کس لئے رہے؟
کیا یہ کتاب تحریر کرنے کی وجہ سے یہ اس کی کوئی اور وجہ بھی تھی؟
 

ظفری

لائبریرین
آپ سے یہ کس نے کہا کہ میری اس پوسٹ کا آپ کی پوسٹ سے کوئی تعلق ہے ؟ یہ ایک عمومی بات ہے ۔
آپ کی وہ پوسٹ میری پوسٹ کے تسلسل کے جواب میں تھی ۔ اس لیئے میں نے اپنی پوسٹ میں حق و باطل پر کہی ہوئی بات پر آپ کا اُسے جواب سمجھا ۔ اگر یہ عمومی بات ہے تو میں اپنی پوسٹ پر کہی ہوئی بات کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔
 

ظفری

لائبریرین
آپ نے قارئین کو دھوکا دینے کے لیے یہ بات لکھی ہے ۔ آپ ثابت کریں کہ میں نے کبھی ضرورت کے بغیر ، بنا حوالہ دئیے کاپی پیسٹ کیا ہو۔ میرے شروع کردہ موضوعات یا تو میرے لکھے ہوتے ہیں یامیرے ٹائپ کردہ اور مکمل باحوالہ۔ آپ کو اس غلط بیانی پر شرم آنی چاہیے ۔
آپ نے اس بات کو بہت حد تک سنجیدگی سے لے لیا ہے ۔ دیکھیئے ۔۔۔۔ اس سے پہلے اردو محفل پر بہت سی ابحاث ہوئیں ہیں ۔ لوگ کسی مفتی اور عالم ( جس مکتبِ فکر سے وہ متاثر ہوتے ہیں ) ۔ ان کے فتوے یا کالم جوں کا توں کاپی پیسٹ کردیتے ہیں ۔ چونکہ وہ ایک تقلید کے عمل سے گذر رہے ہوتے ہیں ۔ اس لیئے وہاں کسی تعمیری بحث کی کوئی گنجائش نہیں نکل پاتی کیونکہ ان کوئی اپنا ذاتی استدلال یا نقطہِ نظر نہیں ہوتا ۔ اس لیئے بحث برائے بحث اور پھر مچھلی بازار بن جاتا ہے ۔ماضی میں بطور مدیر مجھے کئی ایسے دھاگے مقفل کرنے پڑے جہاں کوئی تعمیری بحث کی امید دم توڑ جاتی تھی ۔ میرا بھی یہاں یہی کہنے کا مقصد تھا کہ اگر آپ کوئی تعمیری گفتگو یا بحث کا آغاز کرنا چاہتیں ہیں تو برائے کرم اپنا استدلال اور دلائل پیش کجیئے تاکہ آپ کا نکتہِ نظر واضع ہوسکے اور پھر اس کے جواب میں وہی رویہ اختیار کیا جائے اور پھر کسی بامقصد اور تعمیری بحث کا آغاز ہوسکے ۔ میں نے بھی اگر کبھی کہیں سے کاپی پیسٹ کیا ہے تو وہ ثبوت کے طور پر ورنہ میں اپنے دلائل اور استدلال اپنے الفاظوں میں بیان کرنے کا عادی ہوں ۔ اور یہی توقع میں آپ سے اور دوسروں سے بھی کرتا ہوں ۔ کاپی پیسٹ کے حوالے سے دراصل بس مجھے اپنا یہی منشاء عیاں کرنا مقصود تھا اور کچھ نہیں ۔
 

ظفری

لائبریرین
مجھے بحث کی کیا ضرورت ہے ؟ علوم القرآن اور علوم الحدیث سے تعلق رکھنے والوں کے نزدیک یہ معلوم حقیقت ہے ۔ قدریہ اور جہمیہ کا جہاں بھی ذکر آئے ہم نئے سرے سے ان کے عقائد کو ثابت کریں گے کیا؟پرویزیہ نے جس موضوع حدیث کی بنیاد پر یہ اصول گھڑا ہے وہ بھی سب کو معلوم ہے ۔جناب غامدی نے قرآن کو میزان قرار دیا ہے اور علماء اس پر رد کر چکے ہیں اب میں اس پر نئے سرے سے کیا بحث کروں ؟ شاید آپ نے میزان نام سے ان کی کتاب دیکھ نہیں رکھی ۔
علماء نے جن بنیاد پر ان کے میزان کی اصطلاح کو رد کیا ہے ۔ اس پر وہ جواب بھی دے چکے ہیں ۔ جس وڈیو لنک کا میں نے حوالہ دیا ہے آپ اسے دیکھیں ۔ آپ کی اس ساری پوسٹ کا جواب اس میں پہناں ہے ۔ اور ہاں میزان میرے پاس موجود ہے اور ان کی باقی تصانیف بھی میں نے پڑھ رکھیں ہیں ۔ مگر میں دلائل اور استدلال کی بنیاد پر اللہ کی دی ہوئی عقل کی مدد سے خلوصِ ِ نیت سے معاملے کو سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں ۔ پھر جس کے دلائل ، ثبوت اور استدلال مجھے متاثر کرتے ہیں میں اس کی بات بغیر کسی تعصب اور تنگ نظری کے قبول کرلیتا ہوں ۔ کیونکہ اللہ نے مجھے اس بات کا اختیار دیا ہوا ہے ۔ میں اور میرا اللہ جانتا ہے کہ میری نیت کیا ہے ۔ اور میں سمجھتا ہوں کہ کوئی اور میرے ایمان اور نیت کے بارے میں فیصلہ نہیں کرسکتا ہے سوائے اللہ کے۔ یہ معاملہ میرے اور اللہ کے درمیان ہے ۔ غامدی صاحب کی کوئی بھی بات جس کو میں سمجھنے سے قاصر ہوں میں اسے تقلید کے زیرِ اثر رہ کر قبول نہیں کرسکتا ۔ مگر میں جانتا ہوں کہ کسی کو اپنی بات ثابت کرنی ہے تو وہ پھر دلائل اور ثبوت مہیاکرتا ہے ۔ جس کے دلائل اور ثبوت قوی ہونگے ۔ اس کی بات مان لی جائے گی۔ اس سلسلے میں غامدی صاحب تو کیا ، اور بھی علماء ہوں میں ان سے بھی مستفید ہونے کی کوشش کرتا ہوں کیونکہ میں کوئی سنی ، دیوبندی ، وہابی ، شیعہ وغیرہ کی شناخت لیکر پیدا نہیں ہوا ۔ خود کو ایک مسلم گردانتا ہوں لہذا ہر عالم اور مکتبِ فکر کا مطالعہ کرتا ہوں ۔ اور کبھی کبھی تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ سب کے درمیان چند غلط فہیمیاں ہیں جن پر ہم بیٹھ کر بات کرنے کو تیار نہیں ہوتے ۔ اور کبھی کوشش کی بھی تو بات شروع ہونے سے پہلے انتشار کا شکار ہوجاتی ہے کیونکہ ہم گفتگو کے صحیح آداب سے واقف نہیں ہیں ۔ بنیادی عقائد پر آپ کسی بھی مسلک کو لیکر بیٹھ جائیں سب کے نظریات یکساں ہی ملیں گے ۔ مگر چند فروعی مسئلے ہیں جن پر اعتراضات کھڑے ہوجاتے ہیں ۔ آپ نے پردے کے حوالے سے غامدی صاحب کے نقطہ نظر کی بات کی ہے تو اس حوالے سے ان کی بے تحاشہ گفتگو اور تصانیف موجود ہیں ۔ اس پر انہوں نے اپنے دلائل اور استدلال پیش کر دیئے ہیں ۔ آپ بھی یہی کام کرسکتیں ہیں ۔ مگر اس اختلاف کو ایک انتہا پر لے جاکر معاشرے میں کسی جوہری تبدیلی کے اثرات مرتب نہیں کیئے جاسکتے بلکہ انتشار کے راستے اور بھی واء ہوتے ہیں ۔ اور دیکھنے کی بات یہ ہے کہ ان مسائل پر اختلافات ، غامدی صاحب کے دور میں نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی کیئے جاتے رہے ہیں ۔ پردے کے حوالے سے دیکھ لیں ہمارے آئمہ کرام میں کتنا اختلاف ہے ۔ برصغیر میں 80 فیصد سے زیادہ لوگوں کا تعلق حنفی مسلک سے ہے ۔ آپ دیکھیں امام ابو حنیفہ کی رائے چہرے اور ہاتھ کے پردے کے بارے میں دوسرے آئمہ کرام سے مختلف تھی ۔ امام ابو محمد ( امام ابو حنیفہ کے شاگرد ) ان کی الگ رائے ہے ۔ شاہ ولی اللہ کا گھرانہ برصغیر کا بہت بڑا عالم گھرانہ ہے ۔ ان کے صاحبزادوں کی اس حوالے سے تصانیف پڑھ لیں ۔ یہ سرسری ذکر ہے کہ میں ابھی پردے کی بحث میں الجھنا نہیں چاہ رہا کہ اس سے پہلے بھی کئی ابحاث پچھلوں صفحوں میں مدفن ہے ۔
میرا کہنے کا مقصد صرف یہ ہے کہ جب تک ہم اس مقام پر کھڑے ہونگے کہ جو بات میں نے سمجھ لی ہے وہ آخری حد تک سمجھ لی ہے ۔ اور پھر اس کی طرف رجوع کا کوئی امکان موجودنہیں ہے تو ایسی صورت میں کوئی گفتگو نہیں ہوسکتی ۔ جب یہ رویہ ہوگا تو آپ ہی بتائیں کہ میں اور آپ کیا بات کرسکیں گے ۔ اختلاف کرنا بھی انسانیت کا حسن ہے۔جس کے ذریعے میں ہم اللہ کی بنائی ہوئی کائنات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ اور اگر اختلاف ایسا ہو کہ ہم اپنے دلائل ، ثبوت ، شواہد اور استدلال ایک دوسرے کے نظریات کی قدر سامنے رکھ کر پیش کریں تو ممکن ہے کہ ایک دوسرے کو قائل نہ کرسکیں مگر ایک اچھے ماحول اور بعد میں ملنساری سے ملنے کے امکانات ضرور روشن کرکے اٹھیں گے ۔
 

ظفری

لائبریرین
وڈیو میں زنا پر شادی شدہ کو سنگسار اور غیر شادی کو سو کوڑے مارنے پر سوال کیا کہ ائمہ کی فقہ میں یہ قانون ہے۔ مگر غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ ہم ائمہ کی وہ بات مانینگے جو قران و حدیث کے مطابق ہو باقیوں کو رد کرینگے۔ کیونکہ امام ابو حنیفہ نے ایسا کہا تھا کہ اگر میرا کوئی مسئلہ قران و حدیث کے خلاف نظر آئے تو اسے دیوار پر مار دینا۔


جواب:
پہلی بات کا جواب یہ کہ جو میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جس پر تمام امت کا اجماع ہوجائے وہ شرعی قانون ہے۔ اور اس سے بغاوت کرنے والا گمراہ ہے۔
بات کو غیر متعصب ہو کر سمجھیں۔ یہ نظریہ کس وقت آیا کہ قران حدیث کو مانو، ہر بات پر دلیل مانگو اور جو بات تمہیں قران و حدیث کی دلیل کے خلاف لگے اسے رد کرو؟
بر صغیر میں اسلام کی صدیوں میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جو اس طرح کہتا۔ یہ نظریہ ملکہ وکٹوریہ کے دور میں آیا اور چند شر پسندوں نے علماء اور فقہاء کو تنگ کرنا شروع کیا۔
بارہ سو سال میں بادشاہ، عوام، وزیر و مشیر سب حنفی تھے ان میں کوئی ایک بھی ایسا نہ تھا جو اس طرح دلیل مانگتا۔
انگریزوں کے دور میں یہ سب فرقے نکلے، ورنہ انگریزوں کے دور سے پانچ منٹ پہلے کی آپ کسی ایسے فرقے کی صرف چھوٹی سی نماز کی کتاب بھی نہیں دکھا سکتے (جیسے ہماری ”آسان نماز“ کتاب ہے) جس نے صرف قران و حدیث کے حوالوں سے نماز سکھائی ہو۔ :)
اب سوچیں کہ دور عباسی میں، سلجوقیوں کے دور میں، خوارزمیوں کے دور میں بادشاہ، رعایا، قاضی، وزیر، سب کے سب حنفی ہوتے۔ حکومت ہی حنفیوں کی تھی اس لئے جہاد جیسی عظیم عبادت بھی انہی کے حصے میں آئی کیونکہ جس کی حکومت نہ ہو اسکا جہاد بھی نہیں۔ اسی دوران مالکی حنبلی، اور شافعی بھی بڑھ گئے۔ اور سارے حق بجانب ہیں۔ مگر اس سب کے باوجود کوئی بھی ایسا نہ تھا جو نہ حنفی ہو نہ مالکی نہ شافعی نہ حنبلی۔ ابھی سو سال پہلے تک بھی 1911 میں علامہ شکیب ارسلانؒ 1366ھ (حاشیہ حسن المساعی نمبر 69) پر فرماتے ہیں:
اثنا عشری ایک کروڑ سینتیس لاکھ، زیدی تیس لاکھ، حنبلی تیس لاکھ، مالکی ایک کروڑ، شافعی دس کروڑ، اور حنفی سینتیس کروڑ سے زائد۔ اب دیکھیں سنی مسلمانوں کی تعداد 48 کروڑ 30 لاکھ سے زائد ہے۔ مگر اس میں کوئی ایک بھی خانہ ایسا نہیں جہاں سنیوں میں ان چار ائمہ کی فقہ کے ماننے والوں کے علاوہ کوئی ہو۔ تو ثابت ہوا کہ جو لوگ ان چاروں ائمہ میں کسی کی پیروی نہ کریں وہ اجماع امت سے تو خارج ہیں۔ کیونکہ ان ائمہ کو امت کے اجماع نے مجتہد مانا، اور انکی پیروی کرکے 1200 سال تک اسلام پر عمل کیا۔ اور جو اجماع سے ثابت ہو وہی اللہ کی مرضی بھی ہے۔
دوسری بات جو کہی کہ:

اس حوالے سے میں عرض کرونگا کہ یہ بات امام صاحبؒ نے کسی چمار کے لئے نہیں کہی تھی کہ وہ جا کر حدیث کا اردو ترجمہ پڑھ کر میرے مسائل کی تحقیق کرنا شروع کردے :)
ارے یہ تو انکی حدیثوں اور فقہ پر مہارت پر مبنی قول ہے۔ مثال یوں سمجھیں:
اگر کوئی ڈاکٹر کوئی نسخہ تجویز کرے اور کہے کہ جاؤ اور کھا لو یہ دوا۔ اگر فائدہ نہ ہو تو میرے منہ پر تھوک دینا۔ تو اس ڈاکٹر کے اس قول کا مطلب یہ نہیں کہ اسکی دوا سے شفا نہیں ہوگی۔ بلکہ وہ اپنی مہارت بتا رہا ہے کہ جاؤ کھالو اور شفا ہو جائے گی۔
یا جیسے میں نے رباعی کے دو اوزان سے چوبیس اوزان نکال کر کہہ دیا کے آجائے کوئی عروضی اور ان چوبیس اوزان کے علاوہ کوئی وزن نکال کر دکھائے۔ مگر اس کا مقصد یہ ہے کہ کوئی عروضی ایسا نہیں کر سکتا۔ یہی امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ کوئی مسئلہ حدیثوں کے خلاف مل جائے تو دیوار پر مار دینا۔ مگر کوئی مسئلہ خلاف ہے ہی نہیں۔ :) مگر یہ بات امام صاحبؒ نے کسی چمار کے لئے ہرگز نہیں کہی تھی۔۔ :)
سرخ رنگ میں مقید آپ نے بہت بڑی بات کہہ دی ہے ۔ اپنی اس بات کو قرآن اور اللہ کے رسول کے احکامات کی روشنی میں واضع کجیئے ۔
دوسری بات یہ کہ آپ بہت غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔ لگتا ہے کسی وجہ سے آپ نے پوری وڈیو دیکھی ہی نہیں ہے ۔ جبھی آپ نے غامدی صاحب کا ایک ہی جملہ ( امام ابو حنیفہ کے حوالے سے ) بار بار کوٹ کیا ہے ۔ مگر اس کی سارے سیاق و سباق کو نظر انداز کرگئے ۔ آپ نے بھی وہی کیا ہے جب لوگ " یہود اور نصاری تمہارے دوست ہونہیں سکتے " کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے اس آیت کا سارا سیاق و سباق منظرِعام سے غائب کرکے اس آیت کی تشریح اپنے الفاظوں میں کرکے غیر مسلموں سے مسلموں کو متنفر کرتے ہیں ۔ اگر آپ کو واقعی اس بحث میں حصہ لینے کا شوق ہے تو آپ بے شک اپنے نقطہ نظر کیساتھ آئیں مگر حقائق مسخ مت کریں ۔ اور صحیح بات صحیح سیاق و سباق میں پہنچائیں ۔
 
چونکہ غامدی کے حوالے سے بات ہو رہی ہے تو میں ایک یو ٹیوب کا لنک پیش کرتا ہوں ۔ اس میں کئی مسائل کا ایک ساتھ تذکرہ ہوگیا ہے ۔ بات اختلاف کے اصول سے ہوئی تھی ۔ یہ بات سرعام ٹی وی پر ہوئی ہے ۔ لہذا دیکھیئے ، سنیئے اور سر دھنیئے ۔ حدیث اور مندرجہ بالا اقتباس پر آپ کے دلائل کے بعد گفتگو ہوگی ۔
وڈیو میں زنا پر شادی شدہ کو سنگسار اور غیر شادی کو سو کوڑے مارنے پر سوال کیا کہ ائمہ کی فقہ میں یہ قانون ہے۔ مگر غامدی صاحب فرماتے ہیں کہ ہم ائمہ کی وہ بات مانینگے جو قران و حدیث کے مطابق ہو باقیوں کو رد کرینگے۔ کیونکہ امام ابو حنیفہ نے ایسا کہا تھا کہ اگر میرا کوئی مسئلہ قران و حدیث کے خلاف نظر آئے تو اسے دیوار پر مار دینا۔


جواب:
پہلی بات کا جواب یہ کہ جو میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ جس پر تمام امت کا اجماع ہوجائے وہ شرعی قانون ہے۔ اور اس سے بغاوت کرنے والا گمراہ ہے۔
بات کو غیر متعصب ہو کر سمجھیں۔ یہ نظریہ کس وقت آیا کہ قران حدیث کو مانو، ہر بات پر دلیل مانگو اور جو بات تمہیں قران و حدیث کی دلیل کے خلاف لگے اسے رد کرو؟
بر صغیر میں اسلام کی صدیوں میں کوئی ایک بھی ایسا نہیں تھا جو اس طرح کہتا۔ یہ نظریہ ملکہ وکٹوریہ کے دور میں آیا اور چند شر پسندوں نے علماء اور فقہاء کو تنگ کرنا شروع کیا۔
بارہ سو سال میں بادشاہ، عوام، وزیر و مشیر سب حنفی تھے ان میں کوئی ایک بھی ایسا نہ تھا جو اس طرح دلیل مانگتا۔
انگریزوں کے دور میں یہ سب فرقے نکلے، ورنہ انگریزوں کے دور سے پانچ منٹ پہلے کی آپ کسی ایسے فرقے کی صرف چھوٹی سی نماز کی کتاب بھی نہیں دکھا سکتے (جیسے ہماری ”آسان نماز“ کتاب ہے) جس نے صرف قران و حدیث کے حوالوں سے نماز سکھائی ہو۔ :)
اب سوچیں کہ دور عباسی میں، سلجوقیوں کے دور میں، خوارزمیوں کے دور میں بادشاہ، رعایا، قاضی، وزیر، سب کے سب حنفی ہوتے۔ حکومت ہی حنفیوں کی تھی اس لئے جہاد جیسی عظیم عبادت بھی انہی کے حصے میں آئی کیونکہ جس کی حکومت نہ ہو اسکا جہاد بھی نہیں۔ اسی دوران مالکی حنبلی، اور شافعی بھی بڑھ گئے۔ اور سارے حق بجانب ہیں۔ مگر اس سب کے باوجود کوئی بھی ایسا نہ تھا جو نہ حنفی ہو نہ مالکی نہ شافعی نہ حنبلی۔ ابھی سو سال پہلے تک بھی 1911 میں علامہ شکیب ارسلانؒ 1366ھ (حاشیہ حسن المساعی نمبر 69) پر فرماتے ہیں:
اثنا عشری ایک کروڑ سینتیس لاکھ، زیدی تیس لاکھ، حنبلی تیس لاکھ، مالکی ایک کروڑ، شافعی دس کروڑ، اور حنفی سینتیس کروڑ سے زائد۔ اب دیکھیں سنی مسلمانوں کی تعداد 48 کروڑ 30 لاکھ سے زائد ہے۔ مگر اس میں کوئی ایک بھی خانہ ایسا نہیں جہاں سنیوں میں ان چار ائمہ کی فقہ کے ماننے والوں کے علاوہ کوئی ہو۔ تو ثابت ہوا کہ جو لوگ ان چاروں ائمہ میں کسی کی پیروی نہ کریں وہ اجماع امت سے تو خارج ہیں۔ کیونکہ ان ائمہ کو امت کے اجماع نے مجتہد مانا، اور انکی پیروی کرکے 1200 سال تک اسلام پر عمل کیا۔ اور جو اجماع سے ثابت ہو وہی اللہ کی مرضی بھی ہے۔
دوسری بات جو کہی کہ:

اس حوالے سے میں عرض کرونگا کہ یہ بات امام صاحبؒ نے کسی چمار کے لئے نہیں کہی تھی کہ وہ جا کر حدیث کا اردو ترجمہ پڑھ کر میرے مسائل کی تحقیق کرنا شروع کردے :)
ارے یہ تو انکی حدیثوں اور فقہ پر مہارت پر مبنی قول ہے۔ مثال یوں سمجھیں:
اگر کوئی ڈاکٹر کوئی نسخہ تجویز کرے اور کہے کہ جاؤ اور کھا لو یہ دوا۔ اگر فائدہ نہ ہو تو میرے منہ پر تھوک دینا۔ تو اس ڈاکٹر کے اس قول کا مطلب یہ نہیں کہ اسکی دوا سے شفا نہیں ہوگی۔ بلکہ وہ اپنی مہارت بتا رہا ہے کہ جاؤ کھالو اور شفا ہو جائے گی۔
یا جیسے میں نے رباعی کے دو اوزان سے چوبیس اوزان نکال کر کہہ دیا کے آجائے کوئی عروضی اور ان چوبیس اوزان کے علاوہ کوئی وزن نکال کر دکھائے۔ مگر اس کا مقصد یہ ہے کہ کوئی عروضی ایسا نہیں کر سکتا۔ یہی امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ کوئی مسئلہ حدیثوں کے خلاف مل جائے تو دیوار پر مار دینا۔ مگر کوئی مسئلہ خلاف ہے ہی نہیں۔ :) مگر یہ بات امام صاحبؒ نے کسی چمار کے لئے ہرگز نہیں کہی تھی۔۔ :)

مزمل بھائی میرے دل کی بات کہہ دی۔
 
سرخ رنگ میں مقید آپ نے بہت بڑی بات کہہ دی ہے ۔ اپنی اس بات کو قرآن اور اللہ کے رسول کے احکامات کی روشنی میں واضع کجیئے ۔
دوسری بات یہ کہ آپ بہت غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔ لگتا ہے کسی وجہ سے آپ نے پوری وڈیو دیکھی ہی نہیں ہے ۔ جبھی آپ نے غامدی صاحب کا ایک ہی جملہ ( امام ابو حنیفہ کے حوالے سے ) بار بار کوٹ کیا ہے ۔ مگر اس کی سارے سیاق و سباق کو نظر انداز کرگئے ۔ آپ نے بھی وہی کیا ہے جب لوگ " یہود اور نصاری تمہارے دوست ہونہیں سکتے " کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے اس آیت کا سارا سیاق و سباق منظرِعام سے غائب کرکے اس آیت کی تشریح اپنے الفاظوں میں کرکے غیر مسلموں سے مسلموں کو متنفر کرتے ہیں ۔ اگر آپ کو واقعی اس بحث میں حصہ لینے کا شوق ہے تو آپ بے شک اپنے نقطہ نظر کیساتھ آئیں مگر حقائق مسخ مت کریں ۔ اور صحیح بات صحیح سیاق و سباق میں پہنچائیں ۔

آپ کو تھوڑی سے غلط فہمی ہو رہی ہے۔ جو سرخ رنگ میں بات کہی گیئ ہے۔ اجماع امت میں ہم اور آپ نہیں بلکہ وہ شیوخ اور محدث جنہوں نے ساری زندگی قرآن ہ حدیث سے مسائل کا حل نکالنے میں لگائے۔ اب آپ کو اپنی اس بات کا جواب مل گیا ہوگا۔ "اپنی اس بات کو قرآن اور اللہ کے رسول کے احکامات کی روشنی میں واضع کجیئے
 
آپ کی وہ پوسٹ میری پوسٹ کے تسلسل کے جواب میں تھی ۔ اس لیئے میں نے اپنی پوسٹ میں حق و باطل پر کہی ہوئی بات پر آپ کا اُسے جواب سمجھا ۔ اگر یہ عمومی بات ہے تو میں اپنی پوسٹ پر کہی ہوئی بات کی طرف رجوع کرتا ہوں ۔
کون سا تسلسل ؟ اس وقت آپ کا مراسلہ اپئیر بھی نہیں ہوا تھا جب میں نے یہ لکھا تھا ۔ میں نے منکرین والی پوسٹ کو دیکھ کر عموما بات کی تھی ۔
 
سرخ رنگ میں مقید آپ نے بہت بڑی بات کہہ دی ہے ۔ اپنی اس بات کو قرآن اور اللہ کے رسول کے احکامات کی روشنی میں واضع کجیئے ۔
دوسری بات یہ کہ آپ بہت غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں ۔ لگتا ہے کسی وجہ سے آپ نے پوری وڈیو دیکھی ہی نہیں ہے ۔ جبھی آپ نے غامدی صاحب کا ایک ہی جملہ ( امام ابو حنیفہ کے حوالے سے ) بار بار کوٹ کیا ہے ۔ مگر اس کی سارے سیاق و سباق کو نظر انداز کرگئے ۔ آپ نے بھی وہی کیا ہے جب لوگ " یہود اور نصاری تمہارے دوست ہونہیں سکتے " کی آیت کا حوالہ دیتے ہوئے اس آیت کا سارا سیاق و سباق منظرِعام سے غائب کرکے اس آیت کی تشریح اپنے الفاظوں میں کرکے غیر مسلموں سے مسلموں کو متنفر کرتے ہیں ۔ اگر آپ کو واقعی اس بحث میں حصہ لینے کا شوق ہے تو آپ بے شک اپنے نقطہ نظر کیساتھ آئیں مگر حقائق مسخ مت کریں ۔ اور صحیح بات صحیح سیاق و سباق میں پہنچائیں ۔

حضور میں تو عام فورم پر ہوں۔ وڈیو آپ شئیر فرما ہی چکے ہیں۔ اگر میں کسی جگہ غلط بیانی سے کام لے رہا ہوں تو ضرور نشاندہی فرمائیں۔
اور غامدی صاحب کی دیوار پر مارنے والی بات کو میں نے اس لئے پکڑا ہے کیونکہ اس بات کو آج کل کے نام نہاد مجتہدین جن میں ایک غامدی صاحب بھی ہیں بہت زیادہ کوٹ کرتے ہیں اور اس بات کے سیاق و سباق تباہ کر کے اس کا دوسرا مطلب عوام کو سمجھاتے ہیں۔ تو میں نے اس کی حقیقت واضح طور صحیح سیاق و سباق کے ساتھ مثال دے کر واضح کردی ہے۔ اب آپ کا فرض بھی اور آپ پر قرض بھی ہے کہ میری غلط بیانیوں کی نشاندہی فرمائیں اور جہاں جہاں میں نے وڈیو کے ساتھ بے ایمانی کی ہے اسے سب کے سامنے لائیں۔ :)
ابھی تک تو یہ بھی قرض ہے:
آپ نے ایک تحقیقی اور بامقصد بحث کا آغاز کیا ہے جو خوش آئند ہے ۔ میں آپ کی ایک ایک سطر کا جواب دیتا ہوں مگر ایک توقف کے بعد کہ کچھ مصروف ہیں ۔
 
یہ صاحب حیاتی وفات پا گئے ہیں ۔ اس کتاب کو لکھنے کے بعد ان کے ہم مسلک خیر المدرس ملتان کے مہتمم سمیت بہت سے علماء مماتیوں نے انہیں مناظرے کی دعوت دی لیکن انھوں نے راہ فرار اختیار کی ۔ کافی عرصہ تک جیل میں بھی رہے ۔ ۔ ۔ لیکن اپنی غلطی سے رجوع نہیں کیا ۔ موصوف کا کہنا تھا کہ انہوں نے جو بھی لکھا وہ حرف بحرف صحیح ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اپنے علماء کے نزدیک ثقہ نہیں تھے ۔
مثلا :
http://www.muballagheen.com/ADLAN-urdu.php
ownislam.com/video-bayan/various-ulama-bayanat/1546-gustakh-ahmed-saeed-multani
http://www.islamimehfil.com/topic/13286-aaik-aur-deogandi-ki-ibrat-nak-mot/
نقل ۔۔۔، ۔۔۔ نہ باشد!
 
Do you think that you will be left [as you are] while Allah has not yet made evident those among you who strive [for His cause] and do not take other than Allah , His Messenger and the believers as intimates? And Allah is Acquainted with what you do.
Urdu
کیا تم لوگ یہ خیال کرتے ہو کہ (بےآزمائش) چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی خدا نے ایسے لوگوں کو متمیز کیا ہی نہیں جنہوں نے تم میں سے جہاد کئے اور خدا اور اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی کو دلی دوست نہیں بنایا۔ اور خدا تمہارے سب کاموں سے واقف ہے

اللہ عزوجل کی آزامیئش سب کے لیے اب یہ مومنوں پر منحصر ہے کہ اللہ کی آزامئش پر کیسے پورا اترتے ہیں ۔ بیشک جو مومن ہوگا حق کے دامن کا ساتھ کبھی نہیں چھوٹے گا اس سے اور جو منافق نکلا وہ گمراہ ہوگیا ،مرزا قادیانیوں ، پرویزوں ۔۔۔۔ کی طرح۔
 
آپ کو تھوڑی سے غلط فہمی ہو رہی ہے۔ جو سرخ رنگ میں بات کہی گیئ ہے۔ اجماع امت میں ہم اور آپ نہیں بلکہ وہ شیوخ اور محدث جنہوں نے ساری زندگی قرآن ہ حدیث سے مسائل کا حل نکالنے میں لگائے۔ اب آپ کو اپنی اس بات کا جواب مل گیا ہوگا۔ "اپنی اس بات کو قرآن اور اللہ کے رسول کے احکامات کی روشنی میں واضع کجیئے

نہیں جناب غامدی صاحب کہتے ہیں کہ اگر کسی معاملہ میں سارے کے سارے ائمہ اتفاق کر کے بھی کوئی فیصلہ کریں پھر بھی ہمیں دیکھنا ہوگا کہ وہ قران و سنت کے مطابق بھی ہے یا اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے :D دیکھیں وڈیو 1:20
 
نہیں جناب غامدی صاحب کہتے ہیں کہ اگر کسی معاملہ میں سارے کے سارے ائمہ اتفاق کر کے بھی کوئی فیصلہ کریں پھر بھی ہمیں دیکھنا ہوگا کہ وہ قران و سنت کے مطابق بھی ہے یا اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے :D دیکھیں وڈیو 1:20
مزمل بھائی آپ تو ان آج کل کے لوگوں کی بات پہ نا جائیں۔ کل کے پیدا شدہ آج ہمارے اسلاف کی ساری زندگی کی محنت کو چیلنج کر رہے ہیں۔ اس غامدی کی حقیقت آپ بھی اچھی طرح جانتے ہیں۔
 

Ukashah

محفلین
خط کشیدہ الفاظ سے آپ کی کیا مراد ہے اور انکا کیا پس منظر ہے؟۔ براہِ کرم ہماری معلومات کیلئے تفصیل بیان فرمادیں :)
یعنی آپ چاہتے ہیں کہ میں لکھوں اور انتظامیہ ایکشن لے کر ڈیلیٹ کر دے ۔ تفصیل کے لیے آپ کہیں اور کہیں تو معلومات فراہم کرتا ہوں ۔
 
Top