باقی آنکھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ از فصیح احمد ۔۔۔ ( لاہور سانحے کے تناظر میں )

سید فصیح احمد

لائبریرین
کہا جاتا ہے کہیں کسی دیار میں کوئی نخلستان تھا. جہاں ہر نایاب و نفیس نوعِ زندگی ایک بڑے برگد کے سائے تلے نمو پاتی تھی. کبھی وہاں خزاں کا گزر نہ ہوا تھا. وہاں سے گزرے ہر چشم دید مسافر نے ہمیشہ اس جگہ بہار کو رکے دیکھا. پھر کوئی منحوس ساعت، ایک عفریت اس علاقے میں آ نکلی. دیکھنے والے بتاتے ہیں ایک سر سے کئی دھڑ جڑے تھے. وہ عفریت کوشش کے باوجود اس نخلستان کو مٹا نہ سکی. تو جاتے ہوئے وہ کریہہ صورت کچھ ایسا پھونک گئی کہ تب سے آج تک اس نخلستان میں خزاں ٹھہری ہے. بتانے والے یہ بھی بتاتے ہیں اس برگد کی تمام اخضری رگوں سے اب زرد رس ٹپکتا ہے. اس عفریت کی پھونک نے ہر ذی روح کو تو تباہ کر دیا مگر ان سب کی آنکھیں آج بھی نخلستان کی سرحدوں پر منڈلاتی ہیں. کہ شاید کوئی مہرباں آ کے انہیں ان کا وجود لوٹا دے.​
 
آخری تدوین:

سید فصیح احمد

لائبریرین
فصیح بھائی -تحریر بعد میں پڑھوں گی ایک کام کریں ۔۔۔۔۔۔۔ جب '' ٹیکسٹ فارمیٹ '' والا بٹن کام نہ کرے تو اس کے ساتھ کا بٹن دبائیں اور اس میں بریکٹس میں موجود ''خط'' کو ختم کردیں اور رچ ٹیکسٹ ایڈیٹر پر واپس آئیں گے تو یہ جمیل نوری نسستعلیق ہوگا ۔۔۔۔۔۔اس طرح آپ کی تحریر پڑھی جاسکے گی

پیاری بہن مجھے آپ کی بات میں سے کچھ بھی سمجھ نہیں آیا! :(
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
آپ کی تحریر نسخ میں ہے اور فونٹ سائز بہت کم ہے۔ غالباً اس کی طرف اشارہ ہے بہن کا۔

تشکر عزیزم! اگرچہ مجھے نور کی بتائی ترتیب تو سمجھ نہیں آئی، البتہ میں نے تدوین میں فارمیٹنگ ختم کر دی ہے۔ امید ہے دوستوں کو اب مشکل نہیں ہو گی۔ اگر کوئی اور معاملہ ہو تو مجھے بتا دیں۔
 

جاسمن

لائبریرین
آہ!
کتنے نخلستان خزاؤں کے مسکن بن گئے۔اللہ ان سب ظالموں کو جہنم رسید کرے۔ اللہ انہیں غارت کرے۔
ایک حساس قلم سے ابھرتی درد بھری تحریر۔
 

نایاب

لائبریرین
رمز ہے استعارہ ہے صرف دکھ کا اشارہ ہے ۔۔۔۔
صدائے دل درد مند
ہے یقین کہ آئے گی بہار ۔۔۔
بہت دعائیں
 
Top