باغی نوازشریف

زینب

محفلین
بیٹی وہ پاکستان تو اکتہر میں‌ فوجی حکومت میں‌ ٹوٹ گیا تھا۔ میں تو اس نئے پاکستان کی بات کررہاہوں‌جس کا ائین بھٹو نے دیا تھا۔

آپ کو کسی ماہر نفسیات کی اشد ضرورت ہے ہمت بھائی ۔۔۔

ایک عظیم کا م جو کہ ایک عظیم انسان نے کیا اپ اسے بھٹو کے سر منڈھ رہے ہیں ۔۔۔۔اپ تو ایسے کر رہے ہیں جیسے پچھلے الیکشن میں‌ایم کیو ایم نے الطاف کے فوٹو والی پوسٹرز پے۔۔۔۔فادر آف نیشن۔۔۔۔۔لکھا تھا۔حد ہو گئی۔۔۔۔یاد رکھیں عظیم کام عظیم لوگ کیا کرتے ہیں ۔یہ چھٹو بھٹو کے بس کے کام نہیں
 

زینب

محفلین
کم از کم قادیانیوں‌کو تو ضرور ہی بنادیا۔ ویسے یہ ائین پوری قوم کا (باقی ماندہ) کا متفقہ ہے۔


آپ زاتیات کی بات مت کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔جو جس مذہب سے بھی تعلق رکھتا ہے اس کا ذاتی مسئلہ ہے ۔۔۔۔اپ بات بات پے ذاتی باتوں‌کے طعنے دینا بند کریں
 
آپ کو کسی ماہر نفسیات کی اشد ضرورت ہے ہمت بھائی ۔۔۔

ایک عظیم کا م جو کہ ایک عظیم انسان نے کیا اپ اسے بھٹو کے سر منڈھ رہے ہیں ۔۔۔۔اپ تو ایسے کر رہے ہیں جیسے پچھلے الیکشن میں‌ایم کیو ایم نے الطاف کے فوٹو والی پوسٹرز پے۔۔۔۔فادر آف نیشن۔۔۔۔۔لکھا تھا۔حد ہو گئی۔۔۔۔یاد رکھیں عظیم کام عظیم لوگ کیا کرتے ہیں ۔یہ چھٹو بھٹو کے بس کے کام نہیں

بیٹی نئے پاکستان کا ائین بھی کیا الطاف نے دیاتھا۔ کہ بھٹو نے؟
 
قدرت کا انتقام نہیں تو اور کیا ہے پاکستان ٹوٹنے میں جس جس کا کردار تھا اس اس کا نام و نشان مٹ گیا ۔

بھٹو ۔ شیخ اور گاندھی خاندانوں کا آج کیا حال ہے اس پر غور فرمائیے ۔
 

خرم

محفلین
ہمت بھیا میری بات کا تو آپ نے وہی حشر کیا جو محترمہ مرحومہ سرے محل سے متعلق سوالات کا کیا کرتی تھیں :)۔ مجھے تو جو کہنا تھا کہہ چکا۔ میں جب یہ بات کہتا ہوں کہ پاکستان کے مسائل کا حل پنجاب کے پاس ہے تو میری مراد یہ ہوتی ہے کہ وہ قیادت جو پاکستان کے مسائل کا حل کرے گی وہ پنجاب اور زیریں سرحد سے اُٹھے گی انشاء اللہ۔ اس کی وجہ یہ کہ یہاں معاشرہ مضبوط ہے اور عوام جاگیرداری تسلط سے آزاد ہیں اور انہیں صرف پاکستان کے ایجنڈے پر اکٹھا کرنا بہت آسان ہے بہ نسبت دوسری جگہوں کے جہاں پر زبان و نسل و دیگر عصبیات کو ہر اصول ہر ضابطہ پر فوقیت حاصل ہے۔ جہاں تک چھوٹے صوبے بنانے کی بات ہے یہ ایک انتظامی معاملہ ہے اور ضروری نہیں کہ انتظامی معاملات کا حل چھوٹے صوبے بنانے ہی میں ہو۔ بلکہ موجودہ صورتحال میں تو چھوٹے صوبے بنانا پاکستان کو شائد مزید توڑنے کے مترادف ہوگا کہ پھر چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں ظلم مزید بڑھ جائے گا۔ یعنی اگر زیریں سندھ کو سکھر تک ایک الگ صوبہ بنا دیں تو پھر کراچی اور حیدرآباد کا عوامی شعور اس حصہ سے بالکل کٹ جائے گا اور ان غریب ہاریوں کو وہ ایک فیصد سپورٹ بھی نہ مل پائے گی جو اس وقت انہیں میسر ہے۔ یہی حشر جنوبی پنجاب، بلوچستان اور دیگر علاقوں کا ہوگا۔ پہلے آپ معاشرہ کو منصف مزاج بنا لیں، شخصیات کو چھوڑ کر اصولوں کو اپنالیں پھر انتظامی معاملات کی بات کیجئے۔
باقی رہی بات بھٹو صاحب کی تو ہر شخص میں خوبیاں بھی ہوتی ہیں اور خرابیاں بھی۔ آئین پاکستان کی تو خیر بات ہی جانے دیجئے کہ اس کی تو اصل ہی منافقت تھی اور اسی کا آج تک خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ بھٹو صاحب نے اچھے کام بھی کئے اور بُرے بھی۔ ہاں یہ ضرور کہوں گا کہ اگر وہ چاہتے تو پاکستان کا نقشہ بدل سکتے تھے لیکن وہ ایک وڈیرے سے زیادہ کچھ نہ بن سکے ۔ افسوس۔ بھٹو پاکستان کے لئے نہیں اپنی انا کے لئے مر گئے۔ مونچھوں کا تسمہ بنواتے بنواتے انہی مونچھوں سے پھانسی لگ گئے۔ لیکن یہ ایک الگ موضوع ہے۔ فی الحال تو صرف اتنا کہ پنجاب پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ اس کے مسائل کا تریاق ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ پاکستان کی اصل قیادت پنجاب اور زیریں سرحد سے پھوٹے گی اور بالخصوص ان علاقوں کا معاشرہ اور نوجوان پاکستان کی تشکیل نو کریں گے انشاء اللہ۔ شخصیات کی بت شکنی کا آغاز کرنے کے لئے میری نظر تو انہی کی طرف جاتی ہے۔
 
ہمت بھیا میری بات کا تو آپ نے وہی حشر کیا جو محترمہ مرحومہ سرے محل سے متعلق سوالات کا کیا کرتی تھیں :)۔ مجھے تو جو کہنا تھا کہہ چکا۔ میں جب یہ بات کہتا ہوں کہ پاکستان کے مسائل کا حل پنجاب کے پاس ہے تو میری مراد یہ ہوتی ہے کہ وہ قیادت جو پاکستان کے مسائل کا حل کرے گی وہ پنجاب اور زیریں سرحد سے اُٹھے گی انشاء اللہ۔ اس کی وجہ یہ کہ یہاں معاشرہ مضبوط ہے اور عوام جاگیرداری تسلط سے آزاد ہیں اور انہیں صرف پاکستان کے ایجنڈے پر اکٹھا کرنا بہت آسان ہے بہ نسبت دوسری جگہوں کے جہاں پر زبان و نسل و دیگر عصبیات کو ہر اصول ہر ضابطہ پر فوقیت حاصل ہے۔ جہاں تک چھوٹے صوبے بنانے کی بات ہے یہ ایک انتظامی معاملہ ہے اور ضروری نہیں کہ انتظامی معاملات کا حل چھوٹے صوبے بنانے ہی میں ہو۔ بلکہ موجودہ صورتحال میں تو چھوٹے صوبے بنانا پاکستان کو شائد مزید توڑنے کے مترادف ہوگا کہ پھر چھوٹی چھوٹی ریاستوں میں ظلم مزید بڑھ جائے گا۔ یعنی اگر زیریں سندھ کو سکھر تک ایک الگ صوبہ بنا دیں تو پھر کراچی اور حیدرآباد کا عوامی شعور اس حصہ سے بالکل کٹ جائے گا اور ان غریب ہاریوں کو وہ ایک فیصد سپورٹ بھی نہ مل پائے گی جو اس وقت انہیں میسر ہے۔ یہی حشر جنوبی پنجاب، بلوچستان اور دیگر علاقوں کا ہوگا۔ پہلے آپ معاشرہ کو منصف مزاج بنا لیں، شخصیات کو چھوڑ کر اصولوں کو اپنالیں پھر انتظامی معاملات کی بات کیجئے۔
باقی رہی بات بھٹو صاحب کی تو ہر شخص میں خوبیاں بھی ہوتی ہیں اور خرابیاں بھی۔ آئین پاکستان کی تو خیر بات ہی جانے دیجئے کہ اس کی تو اصل ہی منافقت تھی اور اسی کا آج تک خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ بھٹو صاحب نے اچھے کام بھی کئے اور بُرے بھی۔ ہاں یہ ضرور کہوں گا کہ اگر وہ چاہتے تو پاکستان کا نقشہ بدل سکتے تھے لیکن وہ ایک وڈیرے سے زیادہ کچھ نہ بن سکے ۔ افسوس۔ بھٹو پاکستان کے لئے نہیں اپنی انا کے لئے مر گئے۔ مونچھوں کا تسمہ بنواتے بنواتے انہی مونچھوں سے پھانسی لگ گئے۔ لیکن یہ ایک الگ موضوع ہے۔ فی الحال تو صرف اتنا کہ پنجاب پاکستان کا مسئلہ نہیں بلکہ اس کے مسائل کا تریاق ہے۔ میرا یہ ماننا ہے کہ پاکستان کی اصل قیادت پنجاب اور زیریں سرحد سے پھوٹے گی اور بالخصوص ان علاقوں کا معاشرہ اور نوجوان پاکستان کی تشکیل نو کریں گے انشاء اللہ۔ شخصیات کی بت شکنی کا آغاز کرنے کے لئے میری نظر تو انہی کی طرف جاتی ہے۔


خرم بیٹا اگر ذاتیات بیچ میں‌سے نکال دی جائے تو اپ یہ کہہ رہے ہیں کہ درستگی پنجاب کی قیادت کرے گی۔ مگر یہ نہیں بتاتے کہ مسائل کی پیداوار بھی وہیں سے ہے ۔ میں بھی تو یہ کہہ رہا ہوں کہ قیادت مقامی ہو تو مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ موجودہ صورت حال میں پنجاب مجرم قیادت جنم دے رہا ہے جو پرویز الہی و نواز و شھبازکی صورت میں اپکے سامنے ہے۔ وگر نہ راجہ ریاض اور سلمان تاثیر و قاسم ضیا ہیں جن کے خلاف برائیاں کرتے کرتے خود پنجاب کے لوگوں کی زبان سوکھ رہی ہے۔ لہذا یہ ممکن نہیں ہے کہ موجودہ صورت حال میں مجرم قیادت کے سوا کچھ اور پنجاب دے سکے۔ مسئلہ کا ایک حل یہ ہے کہ پنجاب کے ٹکڑے کیے جائیں اور نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ مقامی قیادت زیادہ سے زیادہ اگے ائے اور موجودہ قیادت کی نفی ہو۔ یہ ماڈل بعد میں دوسرے صوبوں میں بھی رپلیکیٹ کیا جاسکتا ہے۔ مگر یہ ہوگا جب پنجاب کی مجرم قیادت سے چھٹکاراملےگا۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
میں‌نے جان بوجھ کر اس پوسٹ کا جواب نہیں‌لکھا۔ خیال تھا کہ ذاتیات سے گریز اس فورم کی پالیسی ہے اور منتظمین ازخود (سوموٹو) نوٹس لیکر اس گندی پوسٹ کو ڈیلٹ کردیں گے مگر شاید یہ پوسٹ ناظم کی انانیت کو تسکین پہچاتی ہے۔
آپ کو غلط فہمی ہوئی ہے۔ اس پوسٹ سے ناظمین کی انانیت کو کوئی تسکین نہیں پہنچ رہی۔ کسی اور کو گندگی کا طعنہ کم از کم آپ کو نہیں سجتا۔
والسلام
 

طالوت

محفلین
میں پتا کرتا ہوں ، گدو بندر میں شاید کوئی بستر خالی ہو ، کیونکہ چند مزید اس قسم کی "پرحکمت" تحاریر پڑھیں تو میں پکا ادھر ، ورنہ پھر لکھاری تو ہے ہی !
وسلام
 
خرم بیٹا اگر ذاتیات بیچ میں‌سے نکال دی جائے تو اپ یہ کہہ رہے ہیں کہ درستگی پنجاب کی قیادت کرے گی۔ مگر یہ نہیں بتاتے کہ مسائل کی پیداوار بھی وہیں سے ہے ۔ میں بھی تو یہ کہہ رہا ہوں کہ قیادت مقامی ہو تو مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ موجودہ صورت حال میں پنجاب مجرم قیادت جنم دے رہا ہے جو پرویز الہی و نواز و شھبازکی صورت میں اپکے سامنے ہے۔ وگر نہ راجہ ریاض اور سلمان تاثیر و قاسم ضیا ہیں جن کے خلاف برائیاں کرتے کرتے خود پنجاب کے لوگوں کی زبان سوکھ رہی ہے۔ لہذا یہ ممکن نہیں ہے کہ موجودہ صورت حال میں مجرم قیادت کے سوا کچھ اور پنجاب دے سکے۔ مسئلہ کا ایک حل یہ ہے کہ پنجاب کے ٹکڑے کیے جائیں اور نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ مقامی قیادت زیادہ سے زیادہ اگے ائے اور موجودہ قیادت کی نفی ہو۔ یہ ماڈل بعد میں دوسرے صوبوں میں بھی رپلیکیٹ کیا جاسکتا ہے۔ مگر یہ ہوگا جب پنجاب کی مجرم قیادت سے چھٹکاراملےگا۔

شاید آپ کی ایسی باتیں اس قابل ہی نہیں کہ ان کا کوئی جواب دیا جاسکے ۔ کیونکہ آپ کی تان پنجاب کو توڑنے کی بات پر ہی آکر ٹوٹتی ہے ۔ اس کے بجائے آپ یہ بھی کہ سکتے تھے کہ نمائیندگی میں تناسب یا انتظامی اختیارات میں توازن ایک مسئلہ ہے مگر افسوس تو اس بات کا ہے کہ پورے وطن میں عوام کو یہی مسائل پیش ہیں ۔ یہ مسائل ایسے ہیں جنکا حل تقسیم اراضی سے نہیں بلکہ فرائض کی تقسیم سے ہوگا ۔ آپ ہر انتظامی مسئلے کا حل کانٹ چھانٹ سمجھتے ہیں جبکہ ایسے مسائل صرف زیادہ ہونگے کم نہیں ہونگے اصل حل عوام میں شعور پیدا کرنا ہے ۔ انہیں ان کے حقوق کی آگہی دینا ہے ۔ انہیں وڈیروں ۔ زمینداروں ۔ملکوں اور سرداروں سے آزادی دلانے کا ہے نہ کہ ملک کے مزید ٹکڑے کرکے ہر ٹکڑے کو ایک ملک ۔ سردار ۔زمیندار ۔یا وڈیرے کے حوالے کرنے کا ۔

قیادت کی تبدیلی زمینیں کاٹنے سے نہیں بلکہ عوام میں شعور پیدا کرنے سے آتی ہے ۔
حقوق کا حصول تب ہی ممکن ہے جب حق دار کو انکا علم ہو اور اسے علم ہو کہ کیسے اسے حاصل کرنا ہے ۔
شعور کا تعلق علم سے ہے ۔ صوبوں کی تعدا د سے نہیں
 

جوش

محفلین
میں پتا کرتا ہوں ، گدو بندر میں شاید کوئی بستر خالی ہو ، کیونکہ چند مزید اس قسم کی "پرحکمت" تحاریر پڑھیں تو میں پکا ادھر ، ورنہ پھر لکھاری تو ہے ہی !
وسلام

بہت دیر کردی آپ نے، جسٹس کی بحالی کے بعد تو جیالوں سے بھرا ہوا ہے وہ ۔۔۔ آپ کو کوی اورجگہ دیکھنی پڑے گی
 

جوش

محفلین
شاید آپ کی ایسی باتیں اس قابل ہی نہیں کہ ان کا کوئی جواب دیا جاسکے ۔ کیونکہ آپ کی تان پنجاب کو توڑنے کی بات پر ہی آکر ٹوٹتی ہے ۔ اس کے بجائے آپ یہ بھی کہ سکتے تھے کہ نمائیندگی میں تناسب یا انتظامی اختیارات میں توازن ایک مسئلہ ہے مگر افسوس تو اس بات کا ہے کہ پورے وطن میں عوام کو یہی مسائل پیش ہیں ۔ یہ مسائل ایسے ہیں جنکا حل تقسیم اراضی سے نہیں بلکہ فرائض کی تقسیم سے ہوگا ۔ آپ ہر انتظامی مسئلے کا حل کانٹ چھانٹ سمجھتے ہیں جبکہ ایسے مسائل صرف زیادہ ہونگے کم نہیں ہونگے اصل حل عوام میں شعور پیدا کرنا ہے ۔ انہیں ان کے حقوق کی آگہی دینا ہے ۔ انہیں وڈیروں ۔ زمینداروں ۔ملکوں اور سرداروں سے آزادی دلانے کا ہے نہ کہ ملک کے مزید ٹکڑے کرکے ہر ٹکڑے کو ایک ملک ۔ سردار ۔زمیندار ۔یا وڈیرے کے حوالے کرنے کا ۔

قیادت کی تبدیلی زمینیں کاٹنے سے نہیں بلکہ عوام میں شعور پیدا کرنے سے آتی ہے ۔
حقوق کا حصول تب ہی ممکن ہے جب حق دار کو انکا علم ہو اور اسے علم ہو کہ کیسے اسے حاصل کرنا ہے ۔
شعور کا تعلق علم سے ہے ۔ صوبوں کی تعدا د سے نہیں

برادرم فیصل - بڑی 'ہمت' ہے آپ کی ۔۔۔۔ ورنہ بھینس کے آگے اتنی دیر کوی بین نہیں بجاتا۔۔۔۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں پتا کرتا ہوں ، گدو بندر میں شاید کوئی بستر خالی ہو ، کیونکہ چند مزید اس قسم کی "پرحکمت" تحاریر پڑھیں تو میں پکا ادھر ، ورنہ پھر لکھاری تو ہے ہی !
وسلام

لیکن وہاں بستر کی ضرورت کیا ہے؟ کسی درخت کی چھاؤں میں بھی کام بن جائے گا۔ شاخوں پر بھی بسیرا ہو سکتا ہے۔
 

طالوت

محفلین
یہ بھی ٹھیک ہے ۔۔۔ بس پھر میں چلا ، اگر یہ سلسلہ جاری رہے تو محترم کو بھی بھیج دیجیے گا ۔۔
وسلام
 

طالوت

محفلین
بہت دیر کردی آپ نے، جسٹس کی بحالی کے بعد تو جیالوں سے بھرا ہوا ہے وہ ۔۔۔ آپ کو کوی اورجگہ دیکھنی پڑے گی

ارے بھائی میں نے کب زیادہ دیر رکنا ہے ، وہ تو جیسے کوئی ماں بچے کو چمکارتی ہوئی اسکول لے جاتی ہے اور ذرا بچے کی نظر بھٹکی ، وہاں سے غائب ۔۔۔۔ !
وسلام
 

خرم

محفلین
خرم بیٹا اگر ذاتیات بیچ میں‌سے نکال دی جائے تو اپ یہ کہہ رہے ہیں کہ درستگی پنجاب کی قیادت کرے گی۔ مگر یہ نہیں بتاتے کہ مسائل کی پیداوار بھی وہیں سے ہے ۔ میں بھی تو یہ کہہ رہا ہوں کہ قیادت مقامی ہو تو مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ موجودہ صورت حال میں پنجاب مجرم قیادت جنم دے رہا ہے جو پرویز الہی و نواز و شھبازکی صورت میں اپکے سامنے ہے۔ وگر نہ راجہ ریاض اور سلمان تاثیر و قاسم ضیا ہیں جن کے خلاف برائیاں کرتے کرتے خود پنجاب کے لوگوں کی زبان سوکھ رہی ہے۔ لہذا یہ ممکن نہیں ہے کہ موجودہ صورت حال میں مجرم قیادت کے سوا کچھ اور پنجاب دے سکے۔ مسئلہ کا ایک حل یہ ہے کہ پنجاب کے ٹکڑے کیے جائیں اور نئے صوبے بنائے جائیں تاکہ مقامی قیادت زیادہ سے زیادہ اگے ائے اور موجودہ قیادت کی نفی ہو۔ یہ ماڈل بعد میں دوسرے صوبوں میں بھی رپلیکیٹ کیا جاسکتا ہے۔ مگر یہ ہوگا جب پنجاب کی مجرم قیادت سے چھٹکاراملےگا۔
مسائل کی پیداوار کی بات آپ کرتے ہیں بھیا لیکن ان مسائل کی نشاندہی نہیں کرتے جو بقول آپکے پنجاب نے پیدا کئے ہیں۔ اب آپ کی حکومت کہتی ہے کہ اس نے بی بی مرحومہ کا وعدہ وفا کیا ہے جج بحال کرکے۔ اور جب ان مجرموں سے بی بی مرحومہ اور پھر زرداری ڈیلیں کررہے تھے اور پہلے بہن بھائی اور بعد میں بھائی بھائی کھیل رہے تھے اس وقت ان کا مجرم ہونا کیوں نہ کھٹکا؟ آپ کچھ اور کہہ رہے ہیں، آپ کی قیادت کچھ اور کرتی اور کہتی ہے۔ کچھ بات جمتی نہیں۔ ویسے بھی پرویز الٰہی کو تو کبھی سزا ہوئی ہی نہیں۔ اسے آپ نے کیسے مجرم بنا ڈالا ؛)
 
Top