باطنی مرض تکبر

باطنی مرض تکبر
تکبر کیا ہے؟؟؟
ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا؛
تکبر حق کو چھپانا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے
صحیح مسلم؛ح91،الایمان؛39

مسلمان کو حقیر جاننے کا گناہ؛
رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں؛
کبریائی میری چادر ہے اور عظمت میری ازار ہے جس شخص نے ان دونوں میں سے کسی ایک پر مجھ سے مقابلہ کیا، میں اسے آگ میں پھینک دوں گا۔
صحیح اُبی داوُد، ح3446، اللباس؛28

اس لیے رسول اللہ ﷺنے فرمایا؛
وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ایک ذرہ کے برابر بھی تکبر ہو گا۔
صحیح مسلم


کرنے کے کام

1۔ تسبیح کریں ۔۔۔۔۔۔اللہ کی بڑائی بیان کریں
اللہ اکبر کبیراوالحمد للہ کثیرا وسبحان اللہ بکرۃ و أصیلا
2۔ سجدہ کی حالت میں پیشانی زمین پر ڑگریں تاکہ انکساری کا احساس پیدا ہو اور تکبر مٹ جائے۔
3۔کوئی ایسا کام کریں جس کو کرنے سے آپ کتراتے ہیں یا گھن کھاتے ہیں ۔۔مثلاً ۔۔۔باتھ روم صاف کرنا ۔۔کوڑے کی ٹوکری صاف کرکے دھونا ۔۔ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھنے سے احتراز کرنا ۔۔۔۔
4۔اپنی کوئی پٍسندیدہ چیز راہ خدا میں دے دیں ۔
5۔ جس شخص سے نفرت ،حسد یا کسی کا دل دکھایا ہے تو اس کو عزت دیں۔
Check Your Self
1۔مجھے آج کے سبق نے سوچنے پر مجبور کردیا ۔ ہاں نہیں
2۔ میرے اندر واقعی تکبر موجود ہے ۔
3۔میں سارا دن اپنے نفس کو تکبر سے بچائے رکھا۔
4۔جن کو میں اپنے سے کمتر سمجھتا ہوں آج میں نے انکا اکرام کیا۔
5۔اچھا کپڑا لینے کے بعد دل میں تکبر کا احساس جا گا ۔
6۔تکبر سے بچنے کا احساس دل میں پیدا ہوا۔
7۔عملی مشقوں کے بعد میں نے اپنے اندر فرق محسوس کیا۔
8۔نماز میں سجدہ کی حالت میں اپنے اوپر مزید عاجزی کو طاری کیا۔
9۔بڑے ہونے کے باوجود چھوٹوں کی غلطیوں معاف کر دیا۔
10۔تکبر سے بچنے کا احساس دل میں بیدار ہوا۔
تکبر کا علاج
1۔انسان اپنے نفس پر غور کرے اپنی پیدائش پر غور کرے اسکی ابتداء کس طرح ہوئی ۔۔۔من أیّ شیء خلقہ فقدرہ
(سورۃ عبس)
2۔اس بات پر غور کرے کہ اس کا وجود ہمیشہ اللہ کے اختیار میں ہے اسے اپنی جان کے کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں۔
3۔اپنے انجام پر غور کرے ۔اسکا انجام موت ہے ادھر وہ جوانی کی طاقت کو پہنچا ادھر کمزوری شروع ہو گئی اور پھر موت اس کے آغاز کی طرح بے جان بنا دے گی اس کے جسم کو مٹی میں ڈال دیا جائے گا ۔وہ ایک بد بودار مردہ ہو گا جس کے اعضاء گل سڑ جائیں گے ۔جب مر جائے گا تو اگلے لمحے سے میت کے نام سے پکارا جائے گا۔
4۔پھر قیامت کے دن پر غور کرے جب کہا جائے گا ۔۔۔ إقرا کتابک کفی بنفسک الیوم علیک حسیبا (اللہ تعالی فرمائے گا۔۔پڑھ اپنی کتاب کہ کافی ہے تو خود آج اپنا حساب لینے کے لیئے )
5۔جس کی یہ حالت ہو تکبر کس طرح کر سکتا ہے؟؟
6۔جس میں خوبصورتی کی وجہ سے تکبر پیدا ہو رہا ہو اسے اپنے باطن کی بدصورتیوں کو دیکھنا چاہیے۔
7۔جس میں جسمانی طاقت کی وجہ سے تکبر پیدا ہو رہا ہو اسے سوچنا چاہیے کہ اگر اسکی ایک رگ میں درد أٹھے تو وہ عاجز سے زیادہ عاجز ہو جائے گا ۔
8۔نسب کی برتر ی کے خیال سے تکبر پیدا ہو رہا ہے تو اسے سوچنا چاہیے کہ انکے آباءو اجداد کی اصلیت کیا تھی ؟کیا اللہ کے ہاں مقبول تھے ؟
9۔جو دولت کی وجہ سے تکبر کر رتا ہے تو وہ سوچے کہ یہودی سب سے زیادہ مالدار قوم ہیں لیکن اللہ کے ہاں مغضوب ہیں اور جو اللہ کے ہاں مقبول ہوئے صحابہ کرام وہ خالی ہاتھ دنیا سے گئے ۔
10۔جو علم کی وجہ سے تکب کر تا ہو تو وہ یہ سوچے کہ تکبر اک ایسی چیز ہے جو انسان کی ساری عبادات کو خاک میں ملا دے گا۔
تحریر:سید لبید غزنوی
نیز: اس تحریر میں محدث سائٹ سے استفادہ کیا گیا ہے۔۔
 
آخری تدوین:
تکبر کے حوالے سے اچھی تحریر ہے۔
ان الفاظ کو درست کر لیں، ورنہ معلوم ہو تا ہے کہ تحریر کی مخاطب صرف خواتین ہیں۔
۔کوئی ایسا کام کریں جس کو کرنے سے آپ کتراتی ہیں یا گھن کھاتی ہیں

۔جن کو میں اپنے سے کمتر سمجھتی ہوں

جزاک اللہ احسن الجزاء
 
صاحب ۔ خدا جانے سرقے کی شاعری کی طرح اب کسی کی نثر اڑا لائے ہیں ۔ پا جی یہ تو صاف پتہ چل رہا ہے کہ کسی خاتون کی لکھی ہوئی تحریر ہے۔ پوسٹ کرنے سے پہلے تھوڑی سی محنت کر کے الفاظ کی تبدیلیء جنس کا اپریشن وپریشن ہی کر لیتے۔بڑے شریر ہیں آپ:laugh1:
 
تکبر کے حوالے سے اچھی تحریر ہے۔
ان الفاظ کو درست کر لیں، ورنہ معلوم ہو تا ہے کہ تحریر کی مخاطب صرف خواتین ہیں۔




جزاک اللہ احسن الجزاء
تابش صاحب بہت بہت شکریہ دراصل میں ایک جگہ پڑھاتا ہوں اور پڑھنے والیاں تھیں نہ کے والے۔۔یہ انہی کے لیے میں نے تحریر کیا تھا اور یہاں پوسٹ کرتے خیال نہ رہا کہ یہاں والیوں کے ساتھ والے بھی ہیں بحرحال تصحیح کے دی گئی ہے جزاک اللہ
 
صاحب ۔ خدا جانے سرقے کی شاعری کی طرح اب کسی کی نثر اڑا لائے ہیں ۔ پا جی یہ تو صاف پتہ چل رہا ہے کہ کسی خاتون کی لکھی ہوئی تحریر ہے۔ پوسٹ کرنے سے پہلے تھوڑی سی محنت کر کے الفاظ کی تبدیلیء جنس کا اپریشن وپریشن ہی کر لیتے۔بڑے شریر ہیں آپ:laugh1:
میں جواب دے چکا ہوں محترم میں غلطیاں دہرانے کا عاد ی نہیں ہوں امید آپ سمجھ جائیں گے۔۔مجھے برا لگا ہے معذرت کی جی اے ورنہ میں احتجاج کروں گا۔۔۔اور اتنی سی بات تو آپ کو سمجھ لینی چاہیے تھی کے مخاطبین خواتین ہیں نہ کہ لکھنے والا خاتون ہے۔۔تصحیح کر دی ہے میں نے امید آپ دیر نہیں کریں گے میرا مطالبے کو پورا کرنے میں۔۔۔۔
 
تابش صاحب بہت بہت شکریہ دراصل میں ایک جگہ پڑھاتا ہوں اور پڑھنے والیاں تھیں نہ کے والے۔۔یہ انہی کے لیے میں نے تحریر کیا تھا اور یہاں پوسٹ کرتے خیال نہ رہا کہ یہاں والیوں کے ساتھ والے بھی ہیں بحرحال تصحیح کے دی گئی ہے جزاک اللہ
فاتح سومنات صاحب۔ نقل کے ساتھ ساتھ " نقل بمع عقل " سیکھنی ضروری ہے۔ ابھی آپ نے اس نسوانی جملے میں تبدیلی کی ہے۔ تابش صاحب کے میسج میں آپ کی تازہ تدوین سے پہلے کا ٹیکسٹ موجود ہے ۔ جس میں لکھنے والی خود کو ؟ ،
۔ " جن کو میں اپنے سےکمتر سمجھتی ہوں"
 
فاتح سومنات صاحب۔ نقل کے ساتھ ساتھ " نقل بمع عقل " سیکھنی ضروری ہے۔ ابھی آپ نے اس نسوانی جملے میں تبدیلی کی ہے۔ تابش صاحب کے میسج میں آپ کی تازہ تدوین سے پہلے کا ٹیکسٹ موجود ہے ۔ جس میں لکھنے والی خود کو ؟ ،
۔ " جن کو میں اپنے سےکمتر سمجھتی ہوں"
یہ آپ زیادتی پر زیادتی کر رہے ہیں میں نے تابش صاحب کے توجہ دلانے پہ تصحیح کر دی تھي۔۔۔اور اس غلطی کی وجہ بھی بتا دی تھی۔۔۔میرا مطالبہ ابھي باقی ہے۔۔۔
 
میں جواب دے چکا ہوں محترم میں غلطیاں دہرانے کا عاد ی نہیں ہوں امید آپ سمجھ جائیں گے۔۔مجھے برا لگا ہے معذرت کی جی اے ورنہ میں احتجاج کروں گا۔۔۔اور اتنی سی بات تو آپ کو سمجھ لینی چاہیے تھی کے مخاطبین خواتین ہیں نہ کہ لکھنے والا خاتون ہے۔۔تصحیح کر دی ہے میں نے امید آپ دیر نہیں کریں گے میرا مطالبے کو پورا کرنے میں۔۔۔۔
غزنوی صاحب۔ تحریر کے شروع کی پوری ایک درجن لائنز تو آپ نے اس دی گئی محدث فورم کی سائٹ سے ہو بہو کاپی پیسٹ کر کے چوری کی ہیں ۔ کہیں سے کسی مرد کی تحریر کی لائینس ڈائرکٹ اِن اور کہیں کسی خاتون کی تحریر کا اقتباسکاپی پا پیسٹ شامل کر لی؟ یہ غزنوی مبلغین کا کردار ہے؟ آگے فرمائیے؟ چوری اور سینہ زوری:devil1:
تکبر کیا ہے؟؟؟
ابن مسعود رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا؛
تکبر حق کو چھپانا اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے
صحیح مسلم؛ح91،الایمان؛39
مسلمان کو حقیر جاننے کا گناہ؛
رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ اللہ تعالی فرماتے ہیں؛
کبریائی میری چادر ہے اور عظمت میری ازار ہے جس شخص نے ان دونوں میں سے کسی ایک پر مجھ سے مقابلہ کیا، میں اسے آگ میں پھینک دوں گا۔
صحیح اُبی داوُد، ح3446، اللباس؛28
اس لیے رسول اللہ ﷺنے فرمایا؛
وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو گا جس کے دل میں ایک ذرہ کے برابر بھی تکبر ہو گا۔
صحیح مسلم

فاتح سومنات صاحب نیچے لنک پر اپنی چوری شدہ تحریر کا ثبوت دیکھیں ۔ اور ڈیڑھ منٹ سے پہلے اس چوری کی توبہ کریں۔ اللہ معاف کرے مذہبی تحریروں کی بھی چوری؟ او صاحب کوئی خدا کا خوف ہے آپ کو، قرآنی آیات اور حدیثوں کی بھی چوری۔ توبہ کریں کانوں کو ہاتھ لگا کر۔ آپ کی شاعری بھی چوری کی اور نثری مواد کی چوری کا۔ صاحب آپ کی اخلاقی گراوٹ یہ ہے کہ آپ چوری شدہ مواد سے تبلیغ دین کر رہے ہیں۔ اور صاحب الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے ، مجھ سے معافی کا جبری تقاضا کر رہے ہیں؟
http://forum.mohaddis.com/threads/تکبر-کیا-ہے؟؟؟.553/

محمد تابش صدیقی ، محمد وارث
 
آخری تدوین:
اگر میں حسنِ ظن کی انتہا کرتے ہوئے یہ سوچ لیتا ہوں کہ صرف احادیث یہاں سے لے کر باقی تحریر خود لکھی گئی ہے، تب بھی مذکورہ سطور کا حوالہ دینا ضروری تھا۔
سید لبید غزنوی صاحب وضاحت فرمائیے۔
تابش صاحب زرہ بکتر پہن کر تیار رہیں۔ قبلہ فاتح سومنات کی طرف سے ابھی آپ سے بھی معافی کا تقاضا فرمایا جائے گا
 
سید لبید غزنوی بھائی۔ کیوں مذہبی لوگوں کو بدنام کرنے پر تلے ہیں۔ اور ستم ظریفی یہ کہ چوری جیسی قابل اعتراض حرکت سے روکنے والوں سے معافی کی فرمائش بھی ہے۔ وارث بھائی نے درست فرمایا تھا کہ چور چوری سے توجائے ہیرا پھیری سے نہ جائے
 
آپ حضرات کچھ تحریر کریں تو کسی کے اس موضوع پہ دیے ہوئے مواد سے فائدہ نہیں لے سکتے ہر بات میں چوری کا الزام مجھ پہ ڈال دیا جاتا ہے؟؟ اور تحریریں کیسے لکھی جاتی ہیں ؟؟ مجھے بھی طریقہ سمجھا دی جی اے۔۔

چلیں میں نیچے یہ بھی لکھ دیتا ہوں کہ اس میں محدث سائٹ سے استفادہ کیا گیا ہے۔۔
 
آخری تدوین:
آپ حضرات کچھ تحریر کریں تو کسی کے اس موضوع پہ دیے ہوئے مواد سے فائدہ نہیں لے سکتے ہر بات میں چوری کا الزام مجھ پہ ڈال دیا جاتا ہے؟؟ اور تحریریں کیسے لکھی جاتی ہیں ؟؟ مجھے بھی طریقہ سمجھا دی جی اے۔۔

چلیں میں نیچے یہ بھی لکھ دیتا ہوں کہ اس میں محدث سائٹ سے استفادہ کیا گیا ہے۔۔
آپ چاہے ایک جملہ ہی کہیں سے کیوں نہ کاپی کریں، اس کا حوالہ دینا ضروری ہوتا ہے۔
 
آپ حضرات کچھ تحریر کریں تو کسی کے اس موضوع پہ دیے ہوئے مواد سے فائدہ نہیں لے سکتے ہر بات میں چوری کا الزام مجھ پہ ڈال دیا جاتا ہے؟؟ اور تحریریں کیسے لکھی جاتی ہیں ؟؟ مجھے بھی طریقہ سمجھا دی جی اے۔۔

چلیں میں نیچے یہ بھی لکھ دیتا ہوں کہ اس میں محدث سائٹ سے استفادہ کیا گیا ہے۔۔
حضرت آپ تحریر لکھتے نہیں، کسی بھی سائٹ سے کاپی پیسٹ مارتے ہیں اور اسے اپنے نام سے شائع کر دیتے ہیں۔ بڑے معصوم بن رہے ہیں۔ ابھی کچھ دیر قبل آپ مجھ سے معافی نامہ طلب کر ہے تھے۔ اور میں نے ثابت کیا ہے کہ آپ کی ہر تحریر ہر شعر ایک ایک لائن سرقہ ہے۔ اب بتائیں معافی میں مانگوں یا آپ مانگیں گے؟ کیا اسلام کی تبلیغ اور اخلاقیات کا درس دینے والوں کے کردار ایسے ہوتے ہیں؟ استفادہ اور چیزہے۔ آپ جیسی کاپی پیسٹ چوری ، کسی کے مواد پر ڈاکہ ڈالنا اور بات ہے۔ یہ چوری بھی ہے اور جعلسازی بھی ہے۔
 

یاز

محفلین
دست بستہ عرض کرتا چلوں کہ کسی کی تحریر کو جزوی یا کلی طور پہ کہیں اور استعمال کرنا ہو تو اس کا حوالہ ضرور دینا چاہئے۔ حوالہ دینے کے کئی طریقے ہو سکتے ہیں۔ ایک مثال پیشِ خدمت ہے۔

"تصنیف و تالیف:جامعہ تربیہ الاسلامیہ فیصل آباد میں دوران تعلیم شاہ صاحب نے مندرجہ ذیل عنوان (تعدد ازدواج کی حکمتیں و فضائل و مناقب امہات المؤمنین رضوان اللہ اجمعین)کے تحت مقالہ لکھا۔اسکے علاوہ بے شمار تحریریں لکھی ہیں،اسکےساتھ ساتھ مختلف مساجد میں خطبات جمعہ اور دروس و تقاریر کا سلسلہ جاری وساری ہے۔

کلمات ثناء: شاہ صاحب کا تعلق خاندان غزنویہ سے ہے ۔اس خاندان کے بزگوں نے افغانستان میں ہی نہیں بلکہ بر صغیر پاک و ہند میں بھی دین محمدی کا پھریرا لہرایا،سید ابو بکر غزنوی اور سید داؤد غزنوی جیسی یگانہ روزگار شخصیات سے کون متعارف نہ ہو گا۔ان کے کار ہائے نمایاں کو تاریخ کے صفحات ہمیشہ اپنے اندر سموئے رہیں گے اور آنے والے لوگوں کو ان کے لیئے دعائیں کرتے رہنے پے ابھارتے رہیں گے (ان شاء اللہ)"


حوالہ: سرخ رنگ میں نشان زدہ تحریر کو سید لبید غزنوی صاحب کی اپنے تعارف پہ مبنی اس پوسٹ سے بطورِ اقتباس لیا گیا ہے۔ اس حصے میں صاحبِ تحریر نے اپنی تصانیف و تالیفات اور کلماتِ ثنا تحریر فرمائے ہیں۔
 
آخری تدوین:

نیرنگ خیال

لائبریرین
میرا ذاتی خیال یہ ہے کہ یہ ڈاکٹر فرحت ہاشمی صاحبہ کے درس سے لی گئی باتیں ہیں۔ تاہم اس ضمن میں حتمی رائے دینے سے قاصر ہوں کہ مصروفیات اتنی چھوٹی چیزوں پر تحقیق کی اجازت نہیں دیتیں۔ :)
 
Top