حسیب واقعی بڑا پالا بچہ ہے ماشاءاللہچھوٹے والے پیارے بچے حسیب نذیر گِل کو بھی اطلاع دی جاتی ہے کہ حاضر ہو
( چھوٹے والے پیارے بچے میرا تکیہ کلام ہے اپنے سے چھوٹوں کے لیے![]()
چھوٹے والے پیارے بچے حسیب نذیر گِل کو بھی اطلاع دی جاتی ہے کہ حاضر ہو
( چھوٹے والے پیارے بچے میرا تکیہ کلام ہے اپنے سے چھوٹوں کے لیے![]()
حسیب بیچارہ تو بخار سے لطف اندوز ہو رھا ہے۔حسیب واقعی بڑا پالا بچہ ہے ماشاءاللہ
حسیب کے پاس تو بہت کچھ ہو گا گرمیوں کےحوالے سے پنڈ کے دلچسپ قصے
لسی اور کھلے آسمان کے نیچے رات کو سونا
چاٹی والی لسی کا تو خیر کیا ہی کہنا ابھی ابھی پی کے آیا ہوںحسیب واقعی بڑا پالا بچہ ہے ماشاءاللہ
حسیب کے پاس تو بہت کچھ ہو گا گرمیوں کےحوالے سے پنڈ کے دلچسپ قصے
لسی اور کھلے آسمان کے نیچے رات کو سونا
ان دھاروں کو ہم لوگ " ڈوکے" کہتے ہیں اور بزرگوں کا فرمان ہے کہ ان میں بہت طاقت ہوتی ہے۔بچپن میں گرمیوں میں ہم گاؤں جایا کرتے تھے۔ ننھیال میں۔ وہاں سب ہی خالہ زاد، ماموں زاد اسکولوں میں چھٹیوں کی وجہ سے اکٹھے ہوتے تھے اور ایسا لگتا تھا کہ گاؤں میں میلہ لگا ہوا ہے۔ اتنی زیادہ رونق ہوتی تھی۔ نانا مرحوم بھینسوں کا دودھ نکالتے وقت زبردستی بچوں کے منہ کھلوا کے دودھ کی دھاریں منہ میں مارتے تھے۔ کھیتوں میں خربوزے اور تربوز ہر طرف نظر آتے تھے۔ ہم آٹھ دس ہم عمر اکٹھے ہو کر ٹوکرا بھر کر خربوزے خریدتے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے چٹ کر جاتے تھے۔ جو پھیکا ہوتا تھا اسے دور کھیتوں میں پھینکنے کا مقابلہ ہوتا تھا۔ چھڑی سے کاٹ کر کبھی نہیں کھائے تھے۔ رات کو چاند کی چاندنی میں دور دور تک کھیتوں میں جاتے تھے۔
ایک دفعہ دوپہر میں گاؤں سے تھوڑی دور ایک ڈیرہ تھا، وہاں جامن کے بہت سارے درخت تھے، ہم تین کزن وہاں درختوں سے پتھر مار مار کر جامن توڑ رہے تھے کہ ڈیرے والوں کے کُتے ہمارے پیچھے پڑ گئے، پھر جو ہمارے دوڑیں لگی ہیں تو گھر پہنچ کر ہی دم لیا۔