فارسی شاعری اے کہ نامت بر زبانِ ما غریباں ہر دمے --- سید نصیر الدین نصیر

الف نظامی

لائبریرین
خواجہ حافظ شیرازی رحمۃ اللہ علیہ کی غزل کا ایک شعر ہے

سینہ مالا مال درد است اے دریغا مرہمے
دل ز تنہائی بجاں آمد خدا را ہمدمے

سید مہر علی شاہ رحمۃ اللہ علیہ نے اسی رنگ میں فرمایا ہے

سینہ مالا مال درد است و بجوید ہردمے
درد بر دردے دگر زخمے بجائے مرہمے

قرعہ فالش بنام آدم خاکی زدند
گِل بود نے دل کہ با دردے بجوید مرہمے

دل کند زخمےرفو گر مہربان دارد طلب
نوکِ مژگاں را صبا بارِ دگر گو مرہمے

بستہ شد اند را ازل خاطر بداں شورِ جہاں
کز نسیمِ تاب زلفش نوریاں پیچد ہمے

اکحل العینین املح ازج الحاجبین
سرمہ گیں چشمے ، کماں ابرو ،ملیحے ارحمے

روے تاباں والضحیٰ والیل مویش ذا سجیٰ
و زفتخنائش لوےٰ یسین از متبسمے

دوش در گوشم رسیدہ از سگان کوئے دوست
مہر ما را کے سزد ہر خود پرستے بے غمے

حضرت کی یہ غزل ایک سال پاک پتن شریف کے عرس پر ایام محرم مین پڑھی جارہی تھی ۔ حضرت خود رونق افروز تھے۔ ہندوستان کے ایک بزرگ سجادہ نشین پہلے ہی شعر پر وجد میں آکر رقص کرنے لگے۔ آداب چشتیہ کے مطابق ساری محفل کھڑی ہوگئی۔ روتے جاتے تھے اور لذتِ فریاد میں ان اشعار کی اس طرح تشریح کر رہے تھے:

"سبحان اللہ! پیر صاحب نے کیا خوب مرثیہ کہہ ڈالا ہے۔ حضرت امام حسین تہ خنجر کیا فرما رہے ہیں:
"اے میرے دل و جان اور میری روح کے محبوب! اے میرے ایمان!! اس خنجر کی روانی کو تا قیام قیامت دراز کردے تاکہ تیری محبت میں ذبح کیا جاوں اور زندہ ہوجاوں اور پھر ذبح کیا جاوں"
سید نصیر الدین نصیر اسی زمین میں بعمر 14 سال لکھتے ہیں:

اے کہ نامت بر زبانِ ما غریباں ہر دمے
وے کہ یادت مونسِ ہر بیدلے در ہر غمے

از جمالِ رُوئے تو جمعیتِ صد جان و دل
و ز پریشانیِ زلفِ تو ، پریشاں عالمے

از خطا شرمندہ ام لطفے بفرما اے کریم!
رشحہ ابرِ کرم ، موجے بہ کاہد از یمے

ساقیم آں بادہ اندر کاسہ جاں ریختہ
در نگاہِ مستِ من شُد چُوں خزف جامِ جمے

خود بِگو چُوں عُرضہ دارم بر تُو حالِ شوقِ دل
نامہ من تنگ دامن ، نامہ بر نامحرمے

ناوکِ تو چُوں کہ باشد چارہ زخمِ جگر
اے خوشا صیدیکہ از تیرِ تُو یابد مرہمے

جاں بلب آمد نصیر از فُرقتِ دلدارِ خویش
زندگی یابد اگر بیند رُخِ آں ہمدمے
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
سمجھ تو ککھ نہیں لگی، لیکن یہ ضرور ہے کہ پڑھنے کا مزہ آیا ہے
ترجمہ شدہ شعر کی تو کیا ہی بات ہے
جزاک اللہ جناب
وارث بھائی کچھ کریں ، ہم نالائقوں کی سمجھ کیلئے
 
Top