اے کاش! ہم آج یہ سمجھ لیں

اے کاش! ہم آج یہ سمجھ لیں
کہ
آج انفارمیشن ٹیکنالوجی کا دور ہے۔

صرف ایک کلک (Click) لوگوں کو ہر طرح کی انفارمیشن دے رہی ہے۔
لیکن پهر بهی کتنے لوگ ایسے ہیں جو انفارم نہیں یا انفارم تو ہیں لیکن مانتے نہیں
کہ
ان کا کوئی خالق ہے۔
ان کا کوئی رازق ہے۔
انہیں کوئی زندگی دینے والا اور کوئی موت دینے بهی ہے۔
جس کے پاس انہیں جانا ہے۔
اور
اپنی دنیوی کارکردگی کا حساب دینا ہے۔
اچهی کارکردگی کی سرٹیفکیٹ ملنے پر ’’ جنت ‘‘
اور
بُری کارکردگی کی سرٹیفکیٹ ملنے پر ’’ جہنم ‘‘
نصیب ہونی ہے۔

کوئی بهی یہ نہ سوچے کہ اسے جنت بس یوں ہی مل جائے گی۔
جنت ملے گی اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہوئے نیک اعمال کرنے پر اور بُرائی سے بچنے پر، جیسا کہ قرآن میں فرمایا گیا ہے:

’’اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ( ہوئے نیک اعمال کئے اور بُرائی سے بچتے) رہے انہیں جنّت کی طرف گروہ در گروہ لے جایا جائے گا، یہاں تک کہ جب وہ اس (جنّت) کے پاس پہنچیں گے اور اُس کے دروازے (پہلے ہی) کھولے جا چکے ہوں گے تو اُن سے وہاں (جنت) کے نگران (خوش آمدید کرتے ہوئے) کہیں گے: تم پر سلام ہو بہت اچھے رہے، ہمیشہ کیلئے اس میں داخل ہوجاؤ‘‘ (سورة الزمر۔ آیت 73)

’’ اور جو لوگ اپنے رب کا اِنکار کرتے ہیں اُن کیلئے جہنم کا عذاب ہے، اور وہ کیا ہی برا ٹھکانا ہے (6) جب وہ اُس میں پھینکے جائیں گے تو اسکے دھاڑنے کی ہولناک آواز سنیں گے اور وہ جوش کھا رہی ہوگی (7) گویا مارے جوش کے پھٹ پڑے گی، جب بھی اس میں کسی گروہ کو ڈالا جائے گا تو اس کے داروغہ ان سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا؟ (8) تو وہ کہیں گے کہ آیا تو تھا لیکن ہم نے اسے جھٹلادیا اور یہ کہہ دیا کہ اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے تم لوگ خود بہت بڑی گمراہی میں مبتلا ہو (9) اور کہیں گے کہ اگر ہم بات سنتے اور سمجھتے ہوتے تو آج جہنّم والوں میں نہ ہوتے (10) پس وہ خود اپنے گناہوں کا اقرار کرلیں گے تو اب جہنم ّوالوں کے لئے تو رحمتِ الٰہی سے دوری ہی دوری ہے (11)‘‘ سورۃ الملک

آج وقت ہے۔
ہم اپنے رب کو مان لیں۔
ہم اپنے رب پر ایمان لے آئیں۔
ہم اپنی گناہوں کا اقرار کرلیں۔
ہم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ حکم عدولی چھوڑ کر راہ راست پر آجائیں، بُرے اعمال سے توبہ کر لیں اور نیک اعمال کریں تاکہ کل قیامت میں سرخرو ہوں اور ہمیں جہنم سے نجات ملے۔

تاکہ کل آخرت میں ہمیں حسرت و یاس اور ندامت سے "اے کاش اے کاش" کی رٹ لگانی نہ پڑے:

"اے کاش! ہم نے اللہ کی اطاعت کی ہوتی اور رسول ﷺ کا کہنا مانا ہوتا"۔ (سورة الأحزاب۔ آیت ۶۶)

’’اے کاش! میں نے اپنی (اس اصل) زندگی کے لئے (کچھ) آگے بھیج دیا ہوتا (جو آج میرے کام آتا)‘‘۔(سورة الفجر۔ آیت۲۴)

اے کاش! ہم آج یہ سمجھ لیں۔

تحریر: محمد اجمل خان

۔
 
Top