اے پاکستانی سوچ ذرا!۔۔۔ ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی

اے پاکستانی! سوچ ذرا
روحانی ڈائجسٹ اگست 2009 کے شمارے میں شائع ہونے والی ڈاکٹر وقار یوسف عظیمی کی ایک فکر انگیز نظم۔

اے پاکستانی! سوچ ذرا
تجھے کن راہوں پہ چلنا ہے


اب عزت شان سے جینا ہے
یا بس خیرات پہ پلنا ہے


بے وقعت ہےتقدیس ِ قلم
پامال ہوئے لفظوں کے بھرم


وہ افسر ہوں کہ سیاستدان
منصف ہوں یا اہل ِ قلم


شامل ہیں ضعف ِ ملت میں
یوں ہم نے ڈھائے خود پہ ستم


اے پاکستانی! سوچ ذرا
تجھے کن راہوں پہ چلنا ہے


جمہوری راہ پکڑنا ہے
یا آمر کے ہاتھوں جکڑنا ہے


اپنے ووٹ کی طاقت سے
دیس کا حال بدلنا ہے


طاقت کو کرنا ہے سلام
یا خود طاقتور بننا ہے


اے پاکستانی! سوچ ذرا
تجھے کن راہوں پہ چلنا ہے


ٹیڑھے ہیں ترازو کے پلڑے
مجرم نے منصف ہیں پکڑے


عدل بکاؤ مال بنا
قانون کے ملتے ہیں ٹکڑے


انصاف کا بھاؤ لگا جب سے
بن بیٹھے ظالم بے فکرے


اے پاکستانی! سوچ ذرا
تجھے کن راہوں پہ چلنا ہے


حق تلفی بڑھ جانے سے
نفرت کی آگ بھڑکتی ہے


انصاف جہاں پر عام نہ ہو
واں قوم دُکھوں میں جکڑتی ہے


ہاں یاد رہے فرمانِ علی ؓ
بِن عدل تو قوم بکھرتی ہے


اے پاکستانی! سوچ ذرا
تجھے کن راہوں پہ چلنا ہے


مُلّا کی نصیحت بے حکمت
سجدے ہیں حضوری سے خالی


صوفی کی باتیں بے روحی
اسرارِ باطن سے خالی


اپنے ہی قول کا پاس نہیں
حاکم کی کیسی بے حالی


اے پاکستانی! سوچ ذرا
تجھے کن راہوں پہ چلنا ہے


غیروں کو سمجھ مت اپنا امام
دنیا میں بنا خود اپنا مقام


مشکل ہے مگر اتنا بھی نہیں
کوشش کر ، لے اپنا انعام


تحقیق و تجسّس ، علم و عمل
ہاں محنت سے کر اپنا کام


اے پاکستانی! سوچ ذرا
تجھے کن راہوں پہ چلنا ہے


تو وارث شہہ سواروں کا
اللہ نبیﷺ کے پیاروں کا


ؒرحمٰن ؒ ، لطیف ؒو بلّھے شاہ
دیں درس یہ من کے اُجالوں کا


ہمت کر ، تو محتاج نہ بن
دنیا کے جھوٹے سہاروں کا


اے پاکستانی! سوچ ذرا
تجھے کن راہوں پہ چلنا ہے


 
Top