اے وقت ذرا تھم جا ، یہ کیسی روانی ہے

محمداحمد

لائبریرین
بہت شکریہ احمد بھائی ! ذرہ نوازی ہے ! اللہ آپ کو خوش رکھے۔
احمد بھائی ، میں تو اتنے دنوں سے اب باقاعدہ آتاہوں ۔ آپ ہی غائب ہیں ۔ نہ کوئی خیر نہ خبر ۔ اور ویسے بھی میں محفل کہاں چھوڑتا ہوں ،محفل خود ہی اپنی روش چھوڑ کر الٹے رستے پر چلنا شروع کردیتی ہے ۔ وہی سیاسی مذہبی لایعنی لڑائی جھگڑے ! :):):)

:in-love::in-love::in-love:

اور اب ہم بے قاعدہ آتے ہیں۔ :)
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین

عمار نقوی

محفلین
اے وقت ذرا تھم جا ، یہ کیسی روانی ہے
آنکھوں میں ابھی باقی اک خوابِ جوانی ہے

کیا قصہ سنائیں ہم اس عمرِ گریزاں کا
فرصت ہے بہت تھوڑی اور لمبی کہانی ہے

اک راز ہے سینے میں ، رکھا نہیں جاتا اب
آکر کبھی سن جاؤ اک بات پرانی ہے

سچے تھے ترے وعدے ، سچے ہیں بہانے بھی
بس ہم کو شکایت کی عادت ہی پرانی ہے

جو کچھ بھی کہا تم نے ، تم کو ہی خبر ہوگی
ہم نے تو سنا جو کچھ دنیا کی زبانی ہے

گزری جو بنا تیرے اُس عمر کا افسانہ
ہونٹوں کی خموشی ہے ، آنکھوں کا یہ پانی ہے

اے یادِ شبِ الفت ! کچھ اور تھپک مجھ کو
پلکوں پر ابھی باقی دن بھرکی گرانی ہے

امید کی خوشبو ہے ، یادوں کے دیئے روشن
ہر وقت تصور میں اک شام سہانی ہے

ظہیراحمدظہیر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۱۹۹۹

ٹیگ: فاتح سید عاطف علی محمد تابش صدیقی الف عین
بہت خوبصورت غزل ہے!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
آج پھر یہاں پہنچ گئے تو سوچا اسے دوبارہ اوپر لایا جائے
بہت عمدہ کلام
فاخر بھائی ، بہت شکریہ ، بہت نوازش ! اب دیکھا تو معلوم ہوا کہ آپ پہلے یہ غزل دیکھ چکے ہیں اور نجانے کس طرح جواب دینے سے رہ گیا ۔ معذرت خواہ ہوں ۔ ایک بار پھر آپ کا شکریہ! اللہ کریم آپ کو شاد و آباد رکھے!
 
Top