اے خدا پاؤں ڈال دوزخ میں ۔ رفیق اظہر

فرخ منظور

لائبریرین
اے خدا پاؤں ڈال دوزخ میں
آگ دنیا کی ہم یہ کیا پھانکیں

کھلیں آنکھیں ہزار سال کے بعد
آؤ مل کر حنوط ہو جائیں

روتے روتے کبھی تو وہم اٹھا
پھر سمندر میں ہم نہ مِل جائیں

مار ڈالے اگر اجل کو، تُو!
اے خدا تیرے پاؤں بھی دابیں

موت کو موت آئے گی اِک دن
آپ اہلِ زمیں نہ گھبرائیں

(رفیق اظہر)
 

مغزل

محفلین
سبحان اللہ سبحان اللہ ، کیا ہی اعلی کلام ہے ، پوری روح ، پوری آگہی ، تراوٹ اور پور ے وثوق سے کہی گئی غزل ہے ، واہ ۔
شاعر سے ملاقات ہو تو ہمارا سلام کہیے گا اور ہو سکے تو محفل میں مدعود کیجے گا۔ اس خوب انتخاب پر مبارکباد اور دعائیں۔، شکریہ
 

فرخ منظور

لائبریرین
سبحان اللہ سبحان اللہ ، کیا ہی اعلی کلام ہے ، پوری روح ، پوری آگہی ، تراوٹ اور پور ے وثوق سے کہی گئی غزل ہے ، واہ ۔
شاعر سے ملاقات ہو تو ہمارا سلام کہیے گا اور ہو سکے تو محفل میں مدعود کیجے گا۔ اس خوب انتخاب پر مبارکباد اور دعائیں۔، شکریہ

بہت شکریہ مغل صاحب۔ ملاقات تو حلقۂ اربابِ ذوق میں اکثر و بیشتر ہو جاتی ہے لیکن رفیق صاحب تو موبائل فون تک استعمال نہیں کرتے کہ انہیں نئی ٹیکنالوجی سے ذرا چڑ سی ہے، چہ جائیکہ وہ کمپیوٹر پر محفل میں تشریف لائیں۔ بہرحال میں آپ کی دعوت ان تک پہنچا دوں گا۔ :)
 

مغزل

محفلین

بہت شکریہ مغل صاحب۔ ملاقات تو حلقۂ اربابِ ذوق میں اکثر و بیشتر ہو جاتی ہے لیکن رفیق صاحب تو موبائل فون تک استعمال نہیں کرتے کہ انہیں نئی ٹیکنالوجی سے ذرا چڑ سی ہے، چہ جائیکہ وہ کمپیوٹر پر محفل میں تشریف لائیں۔ بہرحال میں آپ کی دعوت ان تک پہنچا دوں گا۔ :)


شکراً یا اخی، چلیے زندگی بخیر ملاقات ہی رہے گی
 
Top