الف عین
ظہیراحمدظہیر
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
محمّد احسن سمیع :راحل:
-------------
اے خدا تیرے در پر میں آتا رہوں
اک تعلّق میں تجھ سے بناتا رہوں
------------
دل سے بھولے نہ تیری کبھی یاد اب
نام تیرا لبوں پر سجاتا رہوں
-----------
تجھ پہ میرا توکّل یوں قائم رہے
مسئلے تجھ کو اپنے بتاتا رہوں
-----------
تجھ سے دوری مجھے اب نہ بھائے کبھی
در پہ آتا رہوں ، سر جھکاتا رہوں
-----------
مال و دولت ملے مجھ کو در سے ترے
راستے میں ترے پھر لٹاتا رہوں
------------
حمد نکلے زباں سے تری اے خدا
تجھ کو تیرے میں نغمے سناتا رہوں
----------
مجھ کو روکے جو ابلیس در سے ترے
نام لے کر ترا میں بھگاتا رہوں
-----------
میں جو انسان ہوں مجھ سے ہو گی خطا
تُو جو روٹھے تجھے میں مناتا رہوں
-----------
نام اپنوں میں لکھ دے مرا اے خدا
تیرے بندوں کی محفل میں جاتا رہوں
----------
مجھ کو توفیق اس کی خدایا ملے
درد مندوں کے میں کام آتا رہوں
--------
مانگتا ہے خدایا یہ ارشد دعا
تیرے بندوں کو تجھ سے ملاتا رہوں
-----------
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو مسلسل غزل ہے،
الف عین
ظہیراحمدظہیر
محمد عبدالرؤوف
شاہد شاہنواز
محمّد احسن سمیع :راحل:
-------------
اے خدا تیرے در پر میں آتا رہوں
اک تعلّق میں تجھ سے بناتا رہوں
------------
کچھ دو لختی کی کیفیت ہے، کچھ یوں کہا جائے کہ تعلق کی تجدید کرتا رہوں۔ ردیف کی وجہ سے اکثر اشعار میں یہ کمی بھی محسوس ہوتی ہے کہ میری یہ خواہش ہے
دل سے بھولے نہ تیری کبھی یاد اب
نام تیرا لبوں پر سجاتا رہوں
-----------
یاد بھولنا محاورہ غلط ہے
دوسرے مصرعے میں بھی ہمیشہ یا سدا جیسے الفاظ کی کمی ہے
تجھ پہ میرا توکّل یوں قائم رہے
مسئلے تجھ کو اپنے بتاتا رہوں
-----------
مسئلے بتانے سے توکل قائم رہتا ہے؟
تجھ سے دوری مجھے اب نہ بھائے کبھی
در پہ آتا رہوں ، سر جھکاتا رہوں
-----------

مال و دولت ملے مجھ کو در سے ترے
راستے میں ترے پھر لٹاتا رہوں
------------
درست
حمد نکلے زباں سے تری اے خدا
تجھ کو تیرے میں نغمے سناتا رہوں
----------
میری زباں واضح کریں، خدا کی زبان بھی کوئی سمجھ سکتا ہے
دوسرے مصرعے کی بھی ہر ممکن ترتیب دیکھیں کہ کون سی رواں ترین ہے
تجھ کو میں تیرے نغمے...
گیت تیرے میں تجھ کو.....
تیرے نغمے تجھے میں.....
تیرے نغمے میں تجھ کو....
وغیرہ
مجھ کو روکے جو ابلیس در سے ترے
نام لے کر ترا میں بھگاتا رہوں
-----------
بھگانا فصیح لفظ نہیں
میں جو انسان ہوں مجھ سے ہو گی خطا
تُو جو روٹھے تجھے میں مناتا رہوں
-----------
ٹھیک
نام اپنوں میں لکھ دے مرا اے خدا
تیرے بندوں کی محفل میں جاتا رہوں
----------
دو لخت
مجھ کو توفیق اس کی خدایا ملے
درد مندوں کے میں کام آتا رہوں
--------
درست
مانگتا ہے خدایا یہ ارشد دعا
تیرے بندوں کو تجھ سے ملاتا رہوں
-----------
شتر گربہ، مانگتا ہے اور ملاتا رہوں میں
 
الف عین
(اصلاح)
تیرے قدموں میں سر کو جھکاتا رہوں
---------یا
میں ہمیشہ ترے در پہ آتا رہوں
بات بگڑے نہ تجھ سے بناتا رہوں
----------
وقت ایسا نہ آئے کہ بھولوں تجھے
نام تیرا لبوں پر سجاتا رہوں
--------------
پاس تیرے ہے میرے مسائل کا حل
مسئلے تجھ کو اپنے بتاتا رہوں
----------
حمد تیری ہو میری زباں پر سدا
تیرے نغمے تجھے میں سناتا رہوں
-----------
مجھ کو روکے جو ابلیس در سے ترے
پڑھ کے آعوذ در پر میں آتا رہوں
----------یا
خود کو تیری پناہوں میں پاتا رہوں
-------------
تیرے عاشق جو دنیا میں موجود ہیں
ان کی محفل میں اکثر میں جاتا رہوں
-----------یا
محفلوں میں انہیں کی میں جاتا رہوں
-----------
سن لو ارشد کے دل کی تُو یا رب دعا
سر سدا تیرے در پر جھکاتا رہوں
------------
 

الف عین

لائبریرین
یہ تو اب بھی مذکور نہیں ہوا کہ میری تمنا یہ ہے!
الف عین
(اصلاح)
تیرے قدموں میں سر کو جھکاتا رہوں
---------یا
میں ہمیشہ ترے در پہ آتا رہوں
بات بگڑے نہ تجھ سے بناتا رہوں
بگڑے.... خدا سے بات بگاڑنے کی جسارت؟ ---------
وقت ایسا نہ آئے کہ بھولوں تجھے
نام تیرا لبوں پر سجاتا رہوں
--------------
ٹھیک
پاس تیرے ہے میرے مسائل کا حل
مسئلے تجھ کو اپنے بتاتا رہوں
----------
مسئلے بتانا ہی حل ہے؟
حمد تیری ہو میری زباں پر سدا
تیرے نغمے تجھے میں سناتا رہوں
-----------
نغمے سنانے کی بجائے
تیرے نغمے سدا گنگناتا رہوں
کہیں تو؟
مجھ کو روکے جو ابلیس در سے ترے
پڑھ کے آعوذ در پر میں آتا رہوں
----------یا
خود کو تیری پناہوں میں پاتا رہوں
-------------
دونوں متبادل درست نہیں
تیرے عاشق جو دنیا میں موجود ہیں
ان کی محفل میں اکثر میں جاتا رہوں
-----------یا
محفلوں میں انہیں کی میں جاتا رہوں
-----------
ٹھیک، پہلا متبادل ہی بہتر ہے
سن لو ارشد کے دل کی تُو یا رب دعا
سر سدا تیرے در پر جھکاتا رہوں
------------
شتر گربہ
 
الف عین
(اصلاح)
-------------
ہے تمنّا ترے در پہ آتا رہوں
سر کو سجدے میں ہر دم جھکاتا رہوں
------یا
آ کے در پر ترے سر جھکاتا رہوں
------------
در پہ غیروں کے ہرگز نہ جاؤں کبھی
رزق تیرے ہی در سے میں پاتا رہوں
---------
خود کو تنہا نہ سمجھوں کبھی اے خدا
ساتھ تجھ کو سدا اپنے پاتا رہوں
-----------
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
ارشد بھائی، آپ اگر اس حمد پر وقت لگاتے، غور و فکر کرتے تو اچھے اچھے اشعار نکل سکتے تھے۔
بہرحال مطلع کے لیے ایک مشورہ۔

یوں حقِ بندگی میں نبھاتا رہوں
بس ترے آگے ہی سر جھکاتا رہوں
 

الف عین

لائبریرین
مطلع اب درست ہو گیا دوسرے متبادل کے ساتھ
باقی اشعار بھی درست ہیں
یہی تو علط ہے کہ فوراً اصلاح کے لئے پیش کر دیتے ہیں ارشد بھائی ہی نہیں، اکثر محفلین۔ اگر کچھ وقت لگائی تو اصلاح کی ضرورت ہی نہ پڑے!
 
Top