خواجہ غلام فرید اے حسن حقیقی نورِ ازل

باباجی

محفلین
:AOA: صاحب کلام خواجہ غلام فرید( رحمۃ اللہ علیہ) سے قطعی واقف نہیں ہوں۔ اب تو ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے بے تاب ہوں۔ خدارا کرم فرمائیے۔​
آپ کو خواجہ غلام فرید کا کلام مل جائے گا گوگل پر
یا پھر http://www.azkalam.com/یہاں آپ کو بہت سا عارفانہ کلام مل جائے گا
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین

نایاب

لائبریرین
حضورِ والا ! بڑا کرم ہوگا کہ آپ مجھے اس کلام کا عرفان عطا فرما دیں۔ جس زمانے اور جن مذاہب سے میں انجان ہوں اُن کا علم عطا فرما دیں ۔ میں آپ سے جھولی پھیلا کر سوال کرتا ہوں کہ اس کلام کی حکمت عیاں فرما دیں۔ یاد رکھیے حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ اگر کسی علم والے سے اُس کے علم کے متعلق سوال کیا جائے اور وہ باوجود علم ہونے کے سائل کو جواب نہ دے تو روزِ قِیامت اُس کے منہ میں آگ کی لگام لگائی جائے گی۔

میرے محترم بھائی آپ کے مزید گفتگو بارے خبردار کرنے سے سلام کہہ چکا تھا لیکن آپ نے " حدیث پاک " کو حجت بنا لیا ۔۔۔ سو جواب لازم ہے ۔۔۔۔
میرے محترم بھائی ۔ صاحب کلام ان بزرگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اپنے عمل و کردار سے انسانیت کی ایسی شمع روشن کی ۔ جس نے برصغیر میں چھائی شرک کی تاریکی کو اسلامی تعلیمات سے مٹایا ۔ انسانیت کو مقدم رکھتے چھوت و چھات کی تفریق کو مٹاتےاسلام کو محبت کے ذریعہ پھیلا یا اور لاکھوں کو ہدایت کی راہ دکھائی ۔
تصوف سے معمولی سے واقفیت رکھنے والے بھی ان بزرگوں کے نام و کلام سے واقف اور ان کے کلام کو بنا کسی تشکیک کے سمجھتے ہیں ۔
زبردستی ان کے کلام کو کسی کو بھی نہیں سمجھایا جا سکتا ۔
ان کے کلام کا عرفان کسی پر کھولنا صرف اس سچے سمیع العلیم کے ہاتھ ہے ۔۔۔
جو علم سے نواز کسی کو شیطان کسی کو ابوجہل قرار فرماتا ہے اور کسی کو نواز صدیق اکبر کا درجہ عطا فرماتا ہے ۔۔۔۔۔
برصغیر میں زمانہ قدیم سے لیکر زمانہ حال تک کتنے مذاہب مروج ہیں ۔ ان کے نام لکھتے تو ہاتھ تھک جائے ۔ ہندو سکھ بدھ پارسی مسلمان نمایاں ہیں ۔
اس کلام کی حکمت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس کلام میں صاحب کلام نے اپنے آس پاس موجود مختلف مذاہب کے پیروکاروں سے کلام کرتے ان کی جانب سے پکارے جانے والے ان کے خداؤں کے نام یاد دلاتے انہیں یہ آگہی دی ہے کہ
" کر توبہ ترت فرید سدا ہر شے نوں پر نقصان کہوں " اے فرید فورا توبہ کر کہ یہ جن کو تو پکارتا ہے یہ کوئی بھی نفع نہیں دے سکتے بلکہ نقصان کا سبب ہیں ۔ اور پھر یہ کہتے راہ حق دکھا نے کی کوشش کی کہ " اسے پاک الکھ بے عیب کہوں اس حق بے نام نشان کہوں " ۔۔ وہ جسے پکارنا حق ہے وہ ذات پاک بے نیاز اور ہر قسم کے ضعف سے پاک ہے ۔ وہ ذات ایسی سچی سچائی ہے جو کہ نگاہ سے مستور ٹھیرتے ہر جانب اپنا جلوہ دکھلاتی ہے ۔
بلاشک وہ ہی ذات ہر وقت پکارے جانے کے قابل ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(التجا ہے کہ میرا علم ناقص میری عقل کمزور جانتے میرے محترم بھائی مجھے اپنے التفات سے نوازئے گا ۔ )
 

نایاب

لائبریرین
:AOA: صاحب کلام خواجہ غلام فرید( رحمۃ اللہ علیہ) سے قطعی واقف نہیں ہوں۔ اب تو ان کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے بے تاب ہوں۔ خدارا کرم فرمائیے۔​

میرے محترم بھائی برصغیر میں دو صوفی بزرگ " فرید " کے نام سے گزرے ہیں ۔ اور دونوں کا کلام یکساں " وحدت الوجود و وحدت الشہود " کے فلسفے سے بھرپور ہے ۔
(1) بابا فرید گنج شکر رح
عظیم صوفی بزرگ اورشاعر۔بابا فرید الدین گنج شکر کا اصل نام مسعو د اور لقب فرید الدین تھا۔ آپ بغیر کسی شک و شبہ کے پنجابی ادب کے پہلے اور پنجابی شاعری کی بُنیاد مانے جاتے ہیں۔ آپ کا شمار برصغیر کے مُشہور بزرگوں میں ہوتا ہے جنہوں نے اسلام کی شمع جلائی اور صرف ایک اللہ کی دُنیا کو پہچان کروائی۔

خواجہ غلام فرید مٹھن کوٹ
پنجاب میں صوفیانہ مسلک چشتیہ کے احیاء کا سرا خواجہ نور محمد مہاردی کے سر ہے ۔ یہاں مٹھن کوٹ کے مرکز کے نگران خواجہ محمد عاقل تھے جو خواجہ نور محمد مہاروی کے خلفیہ اور خواجہ غلام فرید کے جد امجد تھے ۔ خواجہ فرید 1844ء میں یہیں پیدا ہوئے ۔ خواجہ فرید کے والد کو سجادہ نشینی کے بعد بہاول پور کے نواب سکھوں کے عہد حکومت میں مٹھن کوٹ سے اپنی ریاست میں لے آئے اور انہوں نے چاچران نامی گاؤں میں رہائش اختیار کر لی ۔ خواجہ غلام فرید کے بڑے بھائی خواجہ غلام فخر الدین نے ان کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی اہری علوم کے ساتھ ساتھ باطنی علوم سے بھی بہرہ ور کیا ۔ خواجہ فرید اپنے انہی برادر بزرگ کے مرید ہوئے اور عبادات اور ریاضتوں میں غرق ہو گئے ۔ اٹھائیس برس کی عمر میں برادر و مرشد کے انتقال کے بعد صاحب سجادہ ہوئے مگر سجادگی کی ذمہ داریاں پوری کرنے کی بجائے گوشہ نشینی اختیار کرنے کو ترجیح دی ، نامی صحراو بیابان کا رخ کیا اور کم و بیش اٹھارہ برس تک بیابانوں کو آباد کرتے رہے ۔
وہ اپنی شاعری میں روہی کو ہی اپنا گرادنتے ہیں ۔ ان کا کلام عشق مجازی تجربے کی دلالت کرتا ہے ۔ ان کی کافیوں میں انسانی حوالوں کے ساتھ عشق کی درماندگیاں ، ہجر کا سوز ، وصال کی آرزو ، انتظار کا کرب ، محبوب کی جفا ء بے نیازی اور ستم پسندی کے تذکرے جا بجا ملتے ہیں ۔ لیکن اگر ان کے کلام کو بغور پڑھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ ان کا عشق محض عشق مجاز نہ تھا بلکہ اس نے اطلاق کا رنگ بھی اختیار کر لیا تھا ۔ پوری کائنات میں سمٹ آتی تھی اور اس نے ان کے حوالہ جاتی نظام کو یکسر تبدیل کر کے رکھ دیا تھا ۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
میرے محترم بھائی آپ کے مزید گفتگو بارے خبردار کرنے سے سلام کہہ چکا تھا لیکن آپ نے " حدیث پاک " کو حجت بنا لیا ۔۔۔ سو جواب لازم ہے ۔۔۔ ۔
میرے محترم بھائی ۔ صاحب کلام ان بزرگوں میں شامل ہیں جنہوں نے اپنے عمل و کردار سے انسانیت کی ایسی شمع روشن کی ۔ جس نے برصغیر میں چھائی شرک کی تاریکی کو اسلامی تعلیمات سے مٹایا ۔ انسانیت کو مقدم رکھتے چھوت و چھات کی تفریق کو مٹاتےاسلام کو محبت کے ذریعہ پھیلا یا اور لاکھوں کو ہدایت کی راہ دکھائی ۔
تصوف سے معمولی سے واقفیت رکھنے والے بھی ان بزرگوں کے نام و کلام سے واقف اور ان کے کلام کو بنا کسی تشکیک کے سمجھتے ہیں ۔
زبردستی ان کے کلام کو کسی کو بھی نہیں سمجھایا جا سکتا ۔
ان کے کلام کا عرفان کسی پر کھولنا صرف اس سچے سمیع العلیم کے ہاتھ ہے ۔۔۔
جو علم سے نواز کسی کو شیطان کسی کو ابوجہل قرار فرماتا ہے اور کسی کو نواز صدیق اکبر کا درجہ عطا فرماتا ہے ۔۔۔ ۔۔
برصغیر میں زمانہ قدیم سے لیکر زمانہ حال تک کتنے مذاہب مروج ہیں ۔ ان کے نام لکھتے تو ہاتھ تھک جائے ۔ ہندو سکھ بدھ پارسی مسلمان نمایاں ہیں ۔
اس کلام کی حکمت ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ اس کلام میں صاحب کلام نے اپنے آس پاس موجود مختلف مذاہب کے پیروکاروں سے کلام کرتے ان کی جانب سے پکارے جانے والے ان کے خداؤں کے نام یاد دلاتے انہیں یہ آگہی دی ہے کہ
" کر توبہ ترت فرید سدا ہر شے نوں پر نقصان کہوں " اے فرید فورا توبہ کر کہ یہ جن کو تو پکارتا ہے یہ کوئی بھی نفع نہیں دے سکتے بلکہ نقصان کا سبب ہیں ۔ اور پھر یہ کہتے راہ حق دکھا نے کی کوشش کی کہ " اسے پاک الکھ بے عیب کہوں اس حق بے نام نشان کہوں " ۔۔ وہ جسے پکارنا حق ہے وہ ذات پاک بے نیاز اور ہر قسم کے ضعف سے پاک ہے ۔ وہ ذات ایسی سچی سچائی ہے جو کہ نگاہ سے مستور ٹھیرتے ہر جانب اپنا جلوہ دکھلاتی ہے ۔
بلاشک وہ ہی ذات ہر وقت پکارے جانے کے قابل ہے ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
(التجا ہے کہ میرا علم ناقص میری عقل کمزور جانتے میرے محترم بھائی مجھے اپنے التفات سے نوازئے گا ۔ )
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
واہ! گوہر نایاب کہوں تجھے کہ در نایاب کہوں تجھے۔
میں اپنی کم علمی اور بے بضاعتی کے سبب اپنی کج بحثی پر شرمندہ ہوں۔ اور سب سے پہلے بارگاہ رب انام میں اپنی فاش غلطی کے لیے رجوع کرتے ہوئے توبہ کرتا ہوں۔ اللہ رب العزت مجھے اپنے کرم خاص سے اپنے حبیبِ پاک اور حضرت خواجہ غلام فرید رحمۃ اللہ علیہ کے صدقے طفیل میں اِس خطاکار، عاصی، گنہ گار کی خطائوں، گناہوں کو بخش دے۔ آپ تمامی حضرات سے بھی دست بستہ عرض ہے کہ میرے لیے دُعا فرمائیں کہ اَللہ رَبُّ العزّت میری توبہ قبول فرمائے۔اِس غلطی کا سبب پنجابی سے میری لا علمی اور بالخصوص اِس مصرعہ کو نہ سمجھ پانا تھا" کر توبہ ترت فرید سدا ہر شے نوں پر نقصان کہوں "۔ اب دیکھیے " حدیث پاک " کی حجت نے مجھ غریب کو بچا لیا۔ ورنہ آپ لوگ تو مجھے جہنم رسید کرنے کے چکر میں تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ [ARABIC]اللھم رب اغفر وارحم وانت خیر الراحمین[/ARABIC]آمین بجاہ النبی الکریم
اور ہاں! آج ایک عہد بھی کرتا ہوں کہ آئندہ کسی بھی پنجابی تخلیق کے بارے میں ہرگزہرگز اپنی رائے نہیں دوں گا۔ الا یہ کہ پنجابی زبان پر مکمل عبور حاصل ہو جائے۔
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
فارقلیط رحمانی صاحب میرا تبصرہ آپ نے پڑھا ہو گا یہ دیوانوں کر فرزانہ اور فرزانوں کو دیوانہ بنا دینے والا کلام ہے
اپنی کم علمی کی وجہ سے میں خاموشی سے سب دیکھ رہا تھا
خوشی ہوئی کہ آپ کو جواب مل گیا
سید صاحب قبلہ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حضورِوالا! آپ کے وجودکو تو ہم اپنی مغفرت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ آپ خواہ خاموشی سے تماشا دیکھ رہے ہوں گے۔ لیکن یقین کامل ہے کہ آپ دِل ہی دِل میں ہمارے لیے دُعاء بھی کر رہے ہوں گے۔بارِ اِلہا! اِس غریب بچے کو بچا لے، اِسے ہدایت نصیب فرما۔ گویا آپ ایک لمحے کے لیے بھی ہماری طرف سے غافل نہیں رہے۔ اور آپ کی اسی مسلسل توجہ نے آج ہمیں بچا لیا۔ باباجی اور نایاب صاحب کی ہدایات اور رہنمائی دوسرا کچھ نہیں ہمارے لیے دُعائے سید (شہزاد ناصر) کا نتیجہ تھیں۔بہر حال ہم آپ تمام حضرات کے مشکوروممنون ہوں۔(مجھے پتا ہے اس پر بھی آپ نا پسندیدگی کا اظہار کریں گے۔)
 
سید صاحب قبلہ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حضورِوالا! آپ کے وجودکو تو ہم اپنی مغفرت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ آپ خواہ خاموشی سے تماشا دیکھ رہے ہوں گے۔ لیکن یقین کامل ہے کہ آپ دِل ہی دِل میں ہمارے لیے دُعاء بھی کر رہے ہوں گے۔بارِ اِلہا! اِس غریب بچے کو بچا لے، اِسے ہدایت نصیب فرما۔ گویا آپ ایک لمحے کے لیے بھی ہماری طرف سے غافل نہیں رہے۔ اور آپ کی اسی مسلسل توجہ نے آج ہمیں بچا لیا۔ باباجی اور نایاب صاحب کی ہدایات اور رہنمائی دوسرا کچھ نہیں ہمارے لیے دُعائے سید (شہزاد ناصر) کا نتیجہ تھیں۔بہر حال ہم آپ تمام حضرات کے مشکوروممنون ہوں۔(مجھے پتا ہے اس پر بھی آپ نا پسندیدگی کا اظہار کریں گے۔)
اللہ بہت غفور الرحیم ہے نیتوں کا حال جانتا ہے
مجھے آپ سے کوئی گلہ نہیں
ہم کہاں کے دانا تھا کس ہنر میں یکتا تھے
غالب بے سبب دشمن ہوا آسماں اپنا
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
اللہ بہت غفور الرحیم ہے نیتوں کا حال جانتا ہے
مجھے آپ سے کوئی گلہ نہیں
ہم کہاں کے دانا تھا کس ہنر میں یکتا تھے
غالب بے سبب دشمن ہوا آسماں اپنا
آپ تو بس ہماری اس توبہ پر ایک بار آمین فرمادیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔[ARABIC]استغفراللہ ربی من کل ذنب و اتوب الیہ[/ARABIC]
 
سید صاحب قبلہ! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حضورِوالا! آپ کے وجودکو تو ہم اپنی مغفرت کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ آپ خواہ خاموشی سے تماشا دیکھ رہے ہوں گے۔ لیکن یقین کامل ہے کہ آپ دِل ہی دِل میں ہمارے لیے دُعاء بھی کر رہے ہوں گے۔بارِ اِلہا! اِس غریب بچے کو بچا لے، اِسے ہدایت نصیب فرما۔ گویا آپ ایک لمحے کے لیے بھی ہماری طرف سے غافل نہیں رہے۔ اور آپ کی اسی مسلسل توجہ نے آج ہمیں بچا لیا۔ باباجی اور نایاب صاحب کی ہدایات اور رہنمائی دوسرا کچھ نہیں ہمارے لیے دُعائے سید (شہزاد ناصر) کا نتیجہ تھیں۔بہر حال ہم آپ تمام حضرات کے مشکوروممنون ہوں۔(مجھے پتا ہے اس پر بھی آپ نا پسندیدگی کا اظہار کریں گے۔)
چلیں اچھی بات ہے جناب آپ نے اپنی کم علمی کو اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنایا ۔۔۔۔ روحانی بابا خوش ہوئے
دیکھیں وحدت الوجود ایک عملی راہ ہے تلوار کی دھار سے زیادہ آبدار اور بال سے زیادہ باریک راستہ ہے پس اللہ کا فضل شامل حال نہ ہو تو انسان کو گمراہ ہونے میں ایک پل بھی نہیں لگتا ہے بہرحال شیطان کے مہلک واروں میں سے ایک وار یہ بھی ہے ۔
نایاب بھائی سے سکائپ پر بات ہورہی تھی انہوں نے اس طرف توجہ دلائی ہے میں نے ابھی آپ کے سارے مراسلات دیکھے ہیں سبحان اللہ آپ کی دینی غیرت اور حمیت بہت اچھی لگی ہے۔ ایک مرتبہ پھر یاد دلاتا چلوں کہ وحدت الوجود ایک انتہائی مشکل ادق اور ناممکن کے قریب مسئلہ ہے جب تک شریعت مطہرہ کا مکمل علم اور اس کے بعد زہد و تقویٰ پھر اس کے بعد طویل خلوت اور اس کے بعد اللہ کا فضل اور کرم جب تک شامل حال نہ ہو وحدت الوجود کی سمجھ ناممکنات سے ہیں اسی لیئے شیخ اقبال لاہوری جیسا مفکر اور قابل انسان بھی شیخ اکبر کے فلسفے و تعلیمات کو نہ سمجھ سکا یہی وجہ تھی کہ ایک ولی کامل اور اکمل بزرگ اب نام یاد نہیں آرہا جن کے ساتھ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ طویل عرصہ تک رہے اخبار الاخیار میں واقعہ صراحت کے ساتھ بیان ہے وہ بھی وحدت الوجود کو مہلک قرار دے رہے تھے۔
آپ کی میں دل سے قدر کرتا ہوں اس وجہ سے اتنا توجہ کے قابل سمجھ کر چند ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں اپنا مافی الضمیر بیان کررہا ہوں ورنہ ابھی تک آپ کو پتہ تو چل ہی گیا ہوا کہ اردو محفل کا سب سے زیادہ نامعقول اور بدتمیز انسان میں ہی ہوں۔ والسلام خوش رہیں آباد رہیں
 

فارقلیط رحمانی

لائبریرین
چلیں اچھی بات ہے جناب آپ نے اپنی کم علمی کو اپنی انا کا مسئلہ نہیں بنایا ۔۔۔ ۔ روحانی بابا خوش ہوئے
دیکھیں وحدت الوجود ایک عملی راہ ہے تلوار کی دھار سے زیادہ آبدار اور بال سے زیادہ باریک راستہ ہے پس اللہ کا فضل شامل حال نہ ہو تو انسان کو گمراہ ہونے میں ایک پل بھی نہیں لگتا ہے بہرحال شیطان کے مہلک واروں میں سے ایک وار یہ بھی ہے ۔
نایاب بھائی سے سکائپ پر بات ہورہی تھی انہوں نے اس طرف توجہ دلائی ہے میں نے ابھی آپ کے سارے مراسلات دیکھے ہیں سبحان اللہ آپ کی دینی غیرت اور حمیت بہت اچھی لگی ہے۔ ایک مرتبہ پھر یاد دلاتا چلوں کہ وحدت الوجود ایک انتہائی مشکل ادق اور ناممکن کے قریب مسئلہ ہے جب تک شریعت مطہرہ کا مکمل علم اور اس کے بعد زہد و تقویٰ پھر اس کے بعد طویل خلوت اور اس کے بعد اللہ کا فضل اور کرم جب تک شامل حال نہ ہو وحدت الوجود کی سمجھ ناممکنات سے ہیں اسی لیئے شیخ اقبال لاہوری جیسا مفکر اور قابل انسان بھی شیخ اکبر کے فلسفے و تعلیمات کو نہ سمجھ سکا یہی وجہ تھی کہ ایک ولی کامل اور اکمل بزرگ اب نام یاد نہیں آرہا جن کے ساتھ شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ طویل عرصہ تک رہے اخبار الاخیار میں واقعہ صراحت کے ساتھ بیان ہے وہ بھی وحدت الوجود کو مہلک قرار دے رہے تھے۔
آپ کی میں دل سے قدر کرتا ہوں اس وجہ سے اتنا توجہ کے قابل سمجھ کر چند ٹوٹے پھوٹے الفاظ میں اپنا مافی الضمیر بیان کررہا ہوں ورنہ ابھی تک آپ کو پتہ تو چل ہی گیا ہوا کہ اردو محفل کا سب سے زیادہ نامعقول اور بدتمیز انسان میں ہی ہوں۔ والسلام خوش رہیں آباد رہیں
:AOA:! روحانی باباجی! بہت بہت شکریہ! ان نصیحتوں کا، اُمید ہے آئندہ بھی اس ناکارہ کو بھٹکنے سے بچاتے رہیں گے۔
 

باباجی

محفلین
نایاب بھائی
واہ کیا خوبصورت تشریح کی ہے آپ نے ، چشم زدن میں ہر شے کھل کر سامنے آگئی سبحان اللہ
فارقلیط رحمانی صاحب
جناب آپ ہمارے بڑے ہیں آپ کچھ بھی کہہ سکتے ہیں اور صاف ظاہر ہے کہ جس زبان پر آپ کو عبور نہیں یا آپ اس مافی الضمیر سے واقف نہیں وہاں اکثر ایسی صورتحال پیدا ہوجاتی ہے لہٰذا اس میں کوئی بڑی بات نہیں ہے ، سب سے زیادہ خؤشی اس بات کی ہےکہ نایاب بھائی نے بات کو بہت خوبصورتی سے سمجھایا
سید شہزاد ناصر
سر جی آپ کی دعائیں ہیں
اور دعائیں رہیں گی انشاءاللہ
 

نور وجدان

لائبریرین
اتنا کچھ کہہ ڈالا. کلام بھی کیا کلام ہے کہ یہ جذب مٹی میں آتا کیسے ہے اور آتا ہے تو جاتا کیوں ہے؟ بہت بہت پیارا کلام. درد والی واج لگاوے دل میں آس کے دیپ
 
Top