جگر اے حسنِ یار شرم، یہ کیا انقلاب ہے

طارق شاہ

محفلین
میں عشقِ بے نیاز ہُوں تم حُسنِ بے پناہ
میرا جَواب ہے، نہ تمھارا جَواب ہے

مانُوسِ اعتبارِ کرَم کیوں کِیا مجھے
اب ہر خطائے شوق، اُسی کا جَواب ہے

تنہا ئیِ فِراق کے قُربان جائیے !
میں ہُوں، خیالِ یار ہے، چشمِ پُر آب ہے

سرمایۂ فراق، جگر آہ کُچھ نہ پُوچھ !
اب جان ہے، سَو اپنے لیے خود عذاب ہے


:)
بہت خُوب !
تشکر شیئر کرنے پر
 
آخری تدوین:

غدیر زھرا

لائبریرین
میں عشقِ بے نیاز ہُوں تم حُسنِ بے پناہ
میرا جَواب ہے، نہ تمھارا جَواب ہے

مانُوسِ اعتبارِ کرَم کیوں کِیا مجھے
اب ہر خطائے شوق، اُسی کا جَواب ہے

تنہا ئیِ فِراق کے قُربان جائیے !
میں ہُوں، خیالِ یار ہے، چشمِ پُر آب ہے

سرمایۂ فراق، جگر آہ کُچھ نہ پُوچھ !
اب جان ہے، سَو اپنے لیے خود عذاب ہے


:)
بہت خُوب !
تشکر شیئر کرنے پر
بہت شکریہ سر جزاک اللہ..آپ نے کلام میں رموز و اوقاف کی نشاندہی کر کے اس کی خوبصورتی میں مزید اضافہ کر دیا ہے :)
 
Top