ایک کہانی (شیخ گلبرگ ) - قسط 6

سید رافع

محفلین
شیخ گلبرگ - سو لفظوں کی کہانی
ٖلڑکا قلب میں کتاب کی تشریح کی سیاہی سمیت گاڑی فضل مل کی جانب دوڑاے لیے چلا جا رہا تھا۔
اسکو گلبرگ میں ایک کتب خانہ مودودی کے شیخ کی اطلاع ملی تھی۔
غرض ان سے ملاقات اور اگلی منزل کی خبر لینا تھا۔
ایک صاحب نے مسجد کے پاس بنگلوں کے درمیان ایک پیچیدہ پتہ بتایا۔
گاڑی کتب خانے کے سامنے رکتی ہے۔
لڑکا ایک وہاں کام کرنے والے سے شیخ کا پوچھتا ہے۔
وہ اسے ایک مختصر سے کمرے میں دو نشستی صوفے پر بیٹھا دیتا ہے۔
شیخ کمرے میں تشریف لاتے ہیں اور مصافحہ کر کے ایک نشستی صوفے پر بیٹھ جاتے ہیں۔
لڑکا اپنے آنے کا مقصد بیان کرتا ہے۔
وہ کہتا ہے کہ وہ نوکری چھوڑکر کل وقتی انہی کاموں لگنا چاہتا ہےجن کا تذکرہ کتاب کی تشریح میں کیا گیا ہے۔
لڑکے کو وہ بہت رومانوی اور قلب کے قریب محسوس ہوتے ہیں۔
شیخ مسکراتے ہوے کہتے ہیں کہ نوکری چھوڑنے کا ہم کسی کو نہیں کہتے۔ آپ نوکری بھی کیجیے اور ہمارے ساتھ کام بھی۔
لڑکے کی امید کے بالکل برخلاف بات ہوی تھی۔اب آگے کچھ پوچھنے کی سمجھ باقی نہ رہی۔
شیخ لڑکے سے مل کر بہت خوش ہوے تھے۔
وہ پانی منگواتے ہیں اور یہ کہتے ہوے کمرے سے باہر جاتے ہیں کہ رکیں میں آتا ہوں۔
شیخ واپس آتے ہیں تو ان کے ہاتھوں میں ایک درجن سے زاید کتب تھیں۔
ہر کتاب کم ازا کم دو سو صفَحے کی تھی۔ ان سب کی مالیت کئی ہزار روپے تھی۔
یہ آپ کے لیے تحفہ۔ شیخ مسکراتے ہوے کتابیں لڑکے کی طرف بڑھاتے ہوے کہتے ہیں۔
شیخ لڑکے سے مصافحہ کرتے ہیں۔
منظر تبدیل ہوتا ہےلڑکا کتابوں کا مطالعہ مکمل کرتا ہے اور شیخ المصطفی ٹرسٹ کے پاس پہنچتا ہے۔
- میاں ظہوری
 
Top