ایک پُر اسرار موضوع

تلمیذ

لائبریرین
نبیل نے یہ نہایت اچھا کیا ہے کہ ایک الگ زُمرہ کھول دیا ہے۔

میں جس موضوع پر کُچھ لکھنے جا رہا ہوں اس کے متعلق میرا خیال ہے، محفل میں پہلے کبھی کوئی گفتگو نہیں ہوئی اور اگر ہوئی بھی ہو تو مُجھے اس کا علم نہیں۔ حکومت پاکستان کے محکمہ قومی بچت کے جاری کردہ انعامی بانڈز کے متعلق تو سب احباب جانتے ہوں گے اور جِن کے پاس بانڈز موجود ہیں وہ قرعہ اندازیوں کے نتائج کو بھی پُر اُمید انداز میں باقاعدگی کے ساتھ دیکھتے ہوں گے۔ اور کئی خوش قسمت احباب کے انعامات بھی نکلتے ہوں گے لیکن کیا کبھی کسی دوست نے یہ غور کیا ہے کہ یہ انعامات ہمیشہ چھوٹی یا درمیانی رقم کے ہوتے ہیں۔ میں نے اپنے حلقۂ تعارف میں آج تک کبھی یہ نہیں سُنا کہ کسی کا پہلا یا اس کے بعد والے دوسرے بڑی مالیت کے چار پانچ انعات نکلے ہوں۔ چند سال پیشتر قومی بچت کی تنظیمِ نو کے وقت عوام کو اس جانب راغب کرنے کی غرض سے انعامات کی مالیت ہوشربا حد تک بڑھا دئے گئے تھے لیکن پھر کُچھ عرصے بعد ان میں کُچھ تخفیف کر دی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود بڑے انعامات کی مالیت کافی زیادہ ہے۔ لیکن میں نے آج تک ان انعامات کے جیتنے والوں کے بارے میں نہ کہیں سے سنا اور نہ ہی کبھی کسی اخبار وغیرہ میں پڑھا ہے۔ (نام نہاد) پرچیوں کا کھیل کھیلنے والوں کے بھی شاذو نادر زیادہ سے زیادہ درمیانی رقم کے انعامات ہی سُننے میں آتے ہیں جو دوسروں کے لئے کشش کا باعث بنتے ہیں۔

کیا کبھی کسی نے سوچا ہے کہ ایسا کیوں ہے اور بڑے انعامات کے نکلنے میں کون سی چیز مانع ہے؟ میرا ذہن تو اس کی کوئی معقول توجیہہ کرنے سے قاصر ہے۔ میں نے ایک مرتبہ 'Kalsoft' والوں ، جو انعامی بانڈز کا کاروبار کرنے والی ایک مشہور نِجی فرم ہے، کو اس بارے میں لکھا تھا لیکن جواب میں خاموشی کے سوا کُچھ نہ مِلا۔

اس بارے میں احباب کی آراء کا انتظار رہے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
میں نے تو کبھی بانڈ نہیں خریدے اور نہ ہی مجھے ان کے متعلق علم ہے۔ لیکن بلاشبہ آپ نے ایک اچھے مسئلے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
بانڈ تو آج تک میں نے بھی نہیں خریدے، اور شاید ان کی شرعی حیثیت ہی مشکوک ہے، یہ پاکستانی قانون میں ایک بہت بڑا تضاد ہے جسکے مطابق ہر انعامی اسکیم، لاٹری، بانڈ وغیرہ ممنوع ہے ما سوائے حکومت کے، اسکے خلاف مفتی تقی عثمانی نے شریعت کورٹ میں ایک فیصلہ بھی دیا تھا جو ان کی کتاب "عدالتی فیصلے" میں موجود ہے۔

ہاں کچھ جاننے والے لوگوں کے ایک، دو لاکھ کی حد تک کے انعام نکلتے سنا ہے۔ اس سے بھی زیادہ اہم بات بانڈوں کی پرچیاں ہیں، یہ ایک اچھا خاصا نیٹ ورک ہے جو پورے ملک میں ایک جال کی طرح پھیلا ہوا ہے اور گلی گلی محلے محلے میں پرچیاں بکتی ہیں۔ حکومت نے کئی دفعہ ان پر کریک ڈاؤن بھی کیا ہے لیکن ایک ذرا برابر بھی فرق نہیں پڑا۔

پرچیوں کے لکی نمبر بتانے والے بابوں کے "پرچے" نکلتے ہیں اور باقاعدہ عملیات بھی ہوتی ہیں اور اچھے خاصے پڑے لکھے با شعور لوگ بھی اس کام میں مگن ہیں۔ جس فیکڑی میں میں کام کرتا ہوں وہاں کے مزدو، سپروائزرز اور مینیجمنٹ کے کچھ لوگ بھی پرچیوں کے سحر میں مبتلا ہیں اور اکا دکا مواقع کے علاوہ ہمیشہ نقصان ہی اٹھاتے ہیں۔ مزے کی بات یہ ہے کہ کچھ دنوں تک میں نے بھی ایک " کمپیوٹر بابے" کا کردار ادا کیا، ایکسل میں ایک پروگرام بنا کر ان کو رینڈم نمبر نکال کر دیتا تھا لیکن جب وہ نمبر، انعامی نمبروں سے کوسوں دور نکلے تو میری جان چھوٹ گئی۔ :)
 

تلمیذ

لائبریرین
بانڈز سے متعلق اپنے تجربے میں شریک کرنے کا شُکریہ، لیکن میرا سوال ہنوز تشنۂ جواب ہے۔

کیا مزید کوئی دوست تبصرہ فرمانا پسند کریں گے؟
 

دوست

محفلین
ہمارے والدین بھی جب تھوڑی بہت بچت ہوجائے تو بانڈز نکلوا لیتے ہیں۔ اگرچہ انھیں دیکھنا کم ہی نصیب ہوتا ہے۔ کوئی دس سال پہلے دس روپے والے ایک بانڈ پر چند سو روپے کا ایک انعام نکلا تھا اس کے بعد آس ہی ہے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
ہمارے والدین بھی جب تھوڑی بہت بچت ہوجائے تو بانڈز نکلوا لیتے ہیں۔ اگرچہ انھیں دیکھنا کم ہی نصیب ہوتا ہے۔ کوئی دس سال پہلے دس روپے والے ایک بانڈ پر چند سو روپے کا ایک انعام نکلا تھا اس کے بعد آس ہی ہے۔

بہت خوب شاکر جی، لیکن میرے پیغام میں اُٹھائے گئے نُکتے پر بھی تو اظہار خیال کریں۔
 

دوست

محفلین
آپ کی بات بجا ہے تلمیذ صاحب کہ بڑی مالیت کا انعام اپنے اردگرد بانڈز کیا کسی بھی انعامی سکیم میں نکلتا نہیں دیکھا۔ ٹیلی وژن پر ملٹی نیشنل کمپنیوں کی مہربانی سے تشہیر کی صورت میں دیکھ لیتے ہیں تو پتا لگتا ہے فلانے شہر کے فلاں بندے کا نکلا ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
جہاں تک میرا خیال ہے بڑی مالیت والے انعام کا ذکر کھلے عام اس لیے نہیں کرتے ہوں گے کہ رات کو"خدمت خلق" والے نہ آ جائیں کہ نکالو وہ بانڈ یا انعامی رقم جو تم نے جیتی ہے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
وقت گذرنے کے ساتھ یہ دھاگہ کافی نیچے چلا گیا تھا۔ کیا نئے پڑھنے والے احباب کے پاس اس بارے میں کہنے کو کُچھ ہے؟ (پوسٹ نمبر 1 ملاحظہ کریں)
 

دوست

محفلین
لو جی مجھے بڑا ہی منہ توڑ جواب ملا اس دن کہ کسی نے بتا کر کیا ڈاکا ڈلوانا ہے اپنے ہاں؟ یہ تو حکومت سے جاکر پوچھیں کہ کس کا پہلا دوسرا انعام نکلا۔:cool:
 

تلمیذ

لائبریرین
لو جی مجھے بڑا ہی منہ توڑ جواب ملا اس دن کہ کسی نے بتا کر کیا ڈاکا ڈلوانا ہے اپنے ہاں؟ یہ تو حکومت سے جاکر پوچھیں کہ کس کا پہلا دوسرا انعام نکلا۔:cool:

شاکر جی ۔ ۔ موجودہ حالات کے تحت آپ کی بات میں وزن ہے لیکن آپ اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کر سکتے کہ کسی بھی انعام کی ادائیگی اور ضروری دفتری کاروا ئیوں کے دوران یہ امر کُچھ اتنا پوشیدہ بھی نہیں رہ سکتا۔

مُجھے تو اس میں انعام نکالنے والے کمپیوٹر کا کچھ کردار محسوس ہوتا پے۔ :confused:
 

شمشاد

لائبریرین
بھائی جی ابھی کل ہی جیو پر ایک رپورٹ پیش ہو رہی تھی کہ صرف کراچی میں ایسے کتنے کیس ہوئے کہ بندہ بنک سے یا اے ٹی ایم سے پیسے لیکر نکلا اور " خدمت گار " وزن ہلکا کرنے کے لیے فوراً ہی پہنچ گئے۔
 

تلمیذ

لائبریرین
خیر شمشاد صاحب، یہ واقعات تو ہمارے معاشرے یا قانون کا ایک کلنک ہیں، اور بڑے انعامات کی زیادہ تشہیر میں بڑی حد تک یہ امر مانع ہوگا لیکن ایسی بھی کوٕی بات نہیں کہ کوٕی انعام نکلے اور کسی کو پتہ نہ چلے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اس لحاظ سے آپ کی بات بالکل صحیح ہے۔ میرے خیال میں اس میں کسی حد تک بڑا ہاتھ بنکوں کا بھی ہے۔
 

ساجداقبال

محفلین
بانڈ کا تو نہیں پتہ لیکن ابھی پچھلے سال موبائل آپریٹرز اور پاکستان ٹوبیکو کمپنی نے ہمارے توسط سے سیگریٹیوں کیلیے ایک انعامی سکیم چلائی تھی، ایس ایم ایس کا کھاتا تھا۔ اس میں چھوٹے انعامات میں‌ہونڈا شیڈوز(بائیک) تھی اور بڑا انعام رینج روور تھی۔ ہماری اطلاعات کے مطابق قرعہ اندازی کے بعد انعامات جیتنے والوں کو واقعتآ دئیے گئے۔ ویسے رینج روور ہمارے علاقے کے ایک بندے نے جیت لی تھی، بخدا میرا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔ ;)
جہانتک مصدقہ اطلاعات کی بات ہے مجھے وہ رینج روور کبھی کوہاٹ میں نظر تو نہیں آئی۔ ممکن ہے وہ بندہ کسی اور شہر میں رہتا ہو۔ ویسے میری جہانتک معلومات ہیں، انعامی سکیمیں پہلے تو فراڈ ہوتی ہیں اور نامی گرامی کمپنیاں یا ادارے کر رہے ہو تو وہ ایسے انداز میں کرواتے ہیں کہ انعام سے زیادہ اس سکیم سے پیسے کما لیتے ہیں۔
 

تلمیذ

لائبریرین
جنوری ۲۰۰۸ کے بعد یہ دھاگہ رک گیا تھا۔محفل میں اس تاریخ کے بعد شامل ہونے والےاحباب سے گذارش ہے کہ شروع سے پڑھ کر اس کوآگے چلائیں اور اپنے گراں قدر خیالات سے مطلع فرمائیں تاکہ عوام کی خطیر رقوم کے امین اس اہم سرکاری محکمے کی شعبدہ بازیوں پر سے پردہ اٹھ سکے۔
شکریہ۔۔
 

شمشاد

لائبریرین
جی آجکل ٹی وی پر پیپسی کی طرف اشتہار آ رہا ہے کہ ڈھکن کھولیں اور سوال کا جواب ایس ایم ایس کریں۔ اور روزانہ 5 لاکھ روپے جیتیں۔

تو آپ صاحبان کا کیا خیال ہے کہ پیپسی روزانہ 5 لاکھ روپے دے گی؟
 

فہیم

لائبریرین
کچھ سال قبل جہاں میں پہلے جاب کرتا تھا وہاں میرے باس کا 1500 والے بونڈ پر چھ لاکھ کا انعام نکلا تھا۔
غالباً کوئی 2003 کی بات ہے۔
 

نایاب

لائبریرین
سن 1972 سے واقفیت ہے پرائز بانڈز سے لیکن آج تک صرف اک اپنے خاندان سے وابستہ بندے کے بارے علم ہوا ہے کہ اس کا 10 لاکھ مالیت کا انعام نکلا ہے ۔۔
باقی ان پر لاٹری اور جوا بھی ہوتا ہے اور ہر ماہ کروڑوں روپیہ ڈوب جاتا ہے غریبوں کا ۔۔۔۔۔
خود بھی لے رکھے ہیں آس لگائے بیٹھے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جانے کب ہو پوری یہ آس ۔۔۔۔۔۔۔
 

افلاطون

محفلین
میرے خیال میں پہلے دوسرے انعامات کے منظرعام پر نہ آنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ یہ انعام کالے دھن کو سفید بنانے کیلئے استعمال ہوتے ہیں:rolleyes: :rolleyes:
 
Top