ایک قطعہ

اوشو

لائبریرین
سناؤں کیسے تم کو درد جو میں نے سنبھالے ہیں
جنہیں تم شعر سمجھے ہو یہ میرے دل کے چھالے ہیں
جہاں آ کر خرد مند سب کفِ افسوس ملتے ہیں
وہاں عشاق نے سر برسرِ نیزہ اچھالے ہیں
الف عین
 

الف عین

لائبریرین
et tu Brutus!!
خوشگار حیرت ہوئی کہ اوشو بھی شاعر واقع ہئے ہیں، اور طبع موزوں والے شاعر!
قطع کی بجائے مجھے یہ غزل کے دو اشعار لگتے ہیں کہ دونوں اشعار کا آپس میں ربط مشکل ہی لگتا ہے۔مزید اشعار کہہ کر غزل کہو۔اور دوسرے شعر میں قطع ہونے کی صورت میں قافیہ بھی غلط ہو جاتا ہے۔ چھالے اور اچھالے میں ایطا کا سقم ہے۔ اس لئے غزل میں مزید اشعار کہنا بہتر ہے۔
تکنیکی طور پر خرد مند کی دال قزن میں نہیں آ رہی ہے، یہ اسقاط غلط ہے۔ اس کی جگہ کوئی دوسرا لفظ لاؤ۔ فی اوقت مجھے بھی نہیں سوجھ رہا ہے۔
 
Top