ایک غزل : دل کی بات زباں پر لا کے دیکھو تو

سعید سعدی

محفلین
دل کی بات زباں پر لا کے دیکھو تو
ہم کو اپنا حال سنا کے دیکھو تو

ہم تیری باتوں میں بھی آ سکتے ہیں
سچ میں تھوڑا جھوٹ ملا کے دیکھو تو


سورج چاند ستارے توڑ کے لا دوں گا
تھوڑی سی امید دلا کے دیکھو تو


اس چہرے کے پیچھے کتنے چہرے ہیں
آئینے کے سامنے آکے دیکھو تو


وحشت ، ہُو کا عالم ، سناٹا ، اور ہم
بیٹھے ہیں اطراف سجا کے دیکھو تو


تم نے اس کا کہنا یونہی مان لیا
کچھ اپنا بھی ذہن لڑا کے دیکھو تو


آؤ دیکھیں کتنے ہیں سقراط یہاں
تم لوگوں کو زہر پلا کے دیکھو تو


اجڑی بستی والو ہمت کر دیکھو
پھر کوئی زندہ شہر بسا کے دیکھو تو


ہر خواہش پوری ہو یہ نا ممکن ہے
پھر بھی تم کچھ خواب سجا کے دیکھو تو


سعدی وہ ٹوٹے ہوئے دل کی سنتا ہے
اس کے در سے آس لگا کے دیکھو تو



 
Top