ایک غزل اصلاح کے لیے حاضر

zeeakbar

محفلین
ﮨﺮ ﭼﮩﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﻬﻪ ﺳﮯ ﺭﻭﺑﺮﻭ ﺗﻬﺎ
ﮨﺮ ﺍﮎ ﺁﻭﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﮔﻮﯾﺎ ﺑﻬﯽ ﺗﻮ تها

ﺟﺴﮯ ﺩﯾﮑﻬﺎ ﺗﻬﺎ ﺻﺒﺢ ﺍﺯﻝ ﮨﻢ ﻧﮯ
ﻭﮨﯽ ﺟﻠﻮﻩ ﮨﯽ ﺁﺧﺮ ﺭﻭﺑﺮﻭ تها

ﺍﺩﺍﺀ ﮔﻞ ﺗﻬﺎ ﺑﺰﻡ ﻧﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺑﻬﯽ
ﭼﻤﻦ ﻣﯿﮟ ﺟﻮ ﺳﺮﻭﺭ ﺭﻧﮓ ﻭ ﺑﻮ تها

ﺷﺐ ﺩﻝ ﺟﻮﺋﯽ، ﺻﺒﺢ ﺩﻟﺮﺑﺎﺋﯽ
ﻏﻀﺐ ﺩﺳﺘﻮﺭ ﺷﮩﺮ ﺧﻮﺑﺮﻭ ﺗﻬﺎ

ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﺗﻮ ﺳﺮ ﻣﻘﺘﻞ ﺑﻬﯽ ﺍﮐﺒﺮ ~
ﺍﺳﯽ ﻗﺎﺗﻞ ﺳﮯ ﻣﺤﻮ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﺗﻬﺎ
 

الف عین

لائبریرین
کافی حد تک درست ہے۔
وہ ہر چہرے میں۔۔۔ مطلع درست کرنے کے لئے۔
ازل کا تلفظ یہاں ز‘ پر جزم کے ساتھ باندھا گیا ہے جو غلط ہے۔
تیسرا شعر سمجھ میں نہیں آیا، محبوب کی بات ہے یا کسی گل کی بات ہے؟؂
چوتھا شعر، عروضی طور پر درست، لیکن شبِ دلجوئی مع اضافت سے کیا مراد ہے؟
آخری شعر۔ درست ہو جاتا ہے اگر پہلا لفظ مرا‘ ہو، میرا نہیں۔
 
Top