ایک شام زیک کے ساتھ

نیرنگ خیال

لائبریرین
موضوعات زیادہ تر علمی ہی رہے۔ خصوصاً محفل کے متعلق جو گفتگو رہی اس کا لب لباب یہ ہے کہ گذشتہ کچھ سالوں سے اردو کمپیوٹنگ کے حوالے سے کوئی قابل ذکر کام نہیں ہوا۔
نیز یہ بھی زیر بحث آیا کہ کیا ایسے کام ہیں جو اب بھی اردو کمپیوٹنگ کے حوالے سے بے حد اہم ہیں اور کیے جانے چاہییں:
  • اردو او سی آر: میں نے زیک کو اس جانب اکسانے کی کوشش کی لیکن ان کا کہنا تھا کہ چونکہ وہ دن بھر دفتر میں جو کام کرتے ہیں وہ آرٹیفشل انٹیلیجنس سے متعلق ہی ہوتا ہے تو ذاتی دلچسپی اور مشغلے کے طور پر بھی اسی شعبے میں سر کھپائی تھکا دے گی۔
  • زیک نے کہا کہ گوگل ٹرانسلیشن "انگریزی سے ہندی" میں "انگریزی سے اردو" کی نسبت کہیں زیادہ میچور ہے اور یہی حال ٹیکسٹ ٹو سپیچ اور سپیچ ریکیگنیشن کا ہے۔
  • امجد میانداد نے کہاکہ انہوں نے کچھ تحریری مواد اردو ٹیکسٹ ٹو سپیچ میں ڈھالنے کے لیے گوگل پر ہندی کا آپشن استعمال کر کے حاصل کیا اور کھ اور خ جیسے الفاظ کو درست کروانے کے لیے رومن کا جگاڑ لگایا۔
  • میرا کہنا تھا کہ اگر ایسا ہے تو ہم ہندی سے اردو ٹرانسلٹریشن کو نیئر پرفیکٹ بنانے پر کام کر سکتے ہیں اور اس طرح گوگل کے ہندی کمپیوٹنگ کے ذخیرے کو ہی اردو کے لیے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
  • ابن سعید بھائی کا بھی تذکرہ ہوا ڈکشنری ایکسپلورر پراجیکٹ کے حوالے سے اور زیک نے ان کی بے انتہا مصروفیت کے باعث انہیں کلین چٹ دے دی۔ اس پراجیکٹ کو بھی وہاں سے آگے لے جانے کی بات ہوئی۔ تابش بھائی نے بتایا کہ اس آئیڈیا کو ریختہ والوں نے اچھی شکل دی ہے۔

  • امجد میانداد نے کہاکہ انہوں نے کچھ تحریری مواد اردو ٹیکسٹ ٹو سپیچ میں ڈھالنے کے لیے گوگل پر ہندی کا آپشن استعمال کر کے حاصل کیا اور کھ اور خ جیسے الفاظ کو درست کروانے کے لیے رومن کا جگاڑ لگایا۔

میری اس رائے میں کچھ تبدیلی آئی ہے اور میں نے اندازہ لگایا ہے کہ حالیہ کچھ عرصے میں اردو ٹیکسٹ ٹو اسپیچ کو میں نے ہندی ٹیکسٹ ٹو اسپیچ کی نسبت کچھ بہتر محسوس کیا گیا، کئی پلیٹ فارمز پر۔ اور یہی معاملہ مصنوعی ذہانت کے دوسرے پلیٹ فارمز سے متعلق بھی سامنے آیا۔
 
Top