محمد شکیل خورشید
محفلین
نان اینٹیٹی (Non Entity)
بے یقیں ساعتوں کے سحر سے نکلے تو جا ن پائے
محبتوں کے سراب لمحوں سے پار اترے تو جان پائے
تمام عمر جس بھرم کی خاطر عذاب جھیلے
عمر کے لمبے سفر سے تھک کر زمیں پہ اترے تو جان پائے
------- کیا؟
سحر کی ساعت
سراب کے پل
عذاب کے دن
خود اپنی ہستی کے بےثمر کارزاروں میں اگ رہے تھے
سراب لمحے، عذاب رستے
وجود ہی کے نہاں دریچوں میں خیمہ زن تھے
وجود سے باہر
ایک بے نام بے نشاں ہوموسیپین (homo sapiens) تھا
پانچ ارب اپنے جیسے وجود والوں کے درمیان ایک
بس ایک!!!!!
بے یقیں ساعتوں کے سحر سے نکلے تو جا ن پائے
محبتوں کے سراب لمحوں سے پار اترے تو جان پائے
تمام عمر جس بھرم کی خاطر عذاب جھیلے
عمر کے لمبے سفر سے تھک کر زمیں پہ اترے تو جان پائے
------- کیا؟
سحر کی ساعت
سراب کے پل
عذاب کے دن
خود اپنی ہستی کے بےثمر کارزاروں میں اگ رہے تھے
سراب لمحے، عذاب رستے
وجود ہی کے نہاں دریچوں میں خیمہ زن تھے
وجود سے باہر
ایک بے نام بے نشاں ہوموسیپین (homo sapiens) تھا
پانچ ارب اپنے جیسے وجود والوں کے درمیان ایک
بس ایک!!!!!