ایک اور غزل اصلاح کی غرض سے... شکستہ دل بہت اہل سفر تھے..

شکستہ دل بہت اہل سفر تھے
کہ اپنوں ہی کے دل سے دربدر تھے

بہانہ چاہئے اک زندگی کو
اسی خاطر ہم اہل دل جگر تھے

فضائے عشق میں اڑتے رہے ہیں
اگرچہ ہم شکستہ بال و پر تھے

دل ناداں کو سمجھاتے کہاں تک
ہم اپنے حال سے بھی بے خبر تھے

میں جنگ عشق میں کیا گل کھلاتا؟
کہ خود زخمی مرے تیغ و سپر تھے

نجانے دوستی کیسی تھی اپنی÷نہ جانے دوریاں کیے تھیں ہم میں
بہت نزدیک پر دیوار و سر تھے

نہ جانے اس نے کیا دیکھا وہاں پر
حجازؔ ہم بھی تو سر تا پا ہنر تھے

مہدی نقوی حجازؔ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
فضائے عشق میں اڑتے رہے ہیں​
اگرچہ ہم شکستہ بال و پر تھے​
نہ جانے اس نے کیا دیکھا وہاں پر​
حجازؔ ہم بھی تو سر تا پا ہنر تھے​

واہ واہ مہدی صاحب
کمال کر دیا۔
 
فضائے عشق میں اڑتے رہے ہیں​
اگرچہ ہم شکستہ بال و پر تھے​
نہ جانے اس نے کیا دیکھا وہاں پر​
حجازؔ ہم بھی تو سر تا پا ہنر تھے​

واہ واہ مہدی صاحب
کمال کر دیا۔
پسندیدگی کا شکریہ بلال صاحب۔۔ مسرت آمیز بات کے کہ حضور کو پسند آئی ناچیز کی غزل۔۔۔
 
ایسے الفاظ تو مجھے لغت میں بھی نہیں ملتے، بچے پہ رحم کریں اور اپنے اپنے اصلاحی دھاگے پہ بھی۔ یا تو اپنے کلام کی اصلاح کروائیں یا پھر میری:D
ہم اپنے ہی کلام کی کروالیتے ہیں آپ کی اصلاح ہونا تو اب مشکل ہے معلوم ہوتا ہے۔۔۔ لفظ در اصل ٹائپو کا شکار ہے۔۔۔ اصل لفظ وہی "پردو" ہے۔۔
 

محمداحمد

لائبریرین
واہ بھائی لاجواب کلام ہے۔

خاص طور پر یہ اشعار:

شکستہ دل بہت اہل سفر تھے
کہ اپنوں ہی کے دل سے دربدر تھے

فضائے عشق میں اڑتے رہے ہیں
اگرچہ ہم شکستہ بال و پر تھے

نہ جانے اس نے کیا دیکھا وہاں پر
حجازؔ ہم بھی تو سر تا پا ہنر تھے

خوش رہئے۔ ہماری طرف سے بہت سی داد حاضر ہے۔ قبول فرمائیے۔
 
واہ بھائی لاجواب کلام ہے۔

خاص طور پر یہ اشعار:

شکستہ دل بہت اہل سفر تھے
کہ اپنوں ہی کے دل سے دربدر تھے

فضائے عشق میں اڑتے رہے ہیں
اگرچہ ہم شکستہ بال و پر تھے

نہ جانے اس نے کیا دیکھا وہاں پر
حجازؔ ہم بھی تو سر تا پا ہنر تھے

خوش رہئے۔ ہماری طرف سے بہت سی داد حاضر ہے۔ قبول فرمائیے۔
یہ شعر تو مکمل آپ کے مطلع سے ماخوذ ہے۔۔۔
بہر حال داد دینے کا شکریہ ویسے تو ہم اس قابل کہاں؟؟
 

محمداحمد

لائبریرین
یہ شعر تو مکمل آپ کے مطلع سے ماخوذ ہے۔۔۔
بہر حال داد دینے کا شکریہ ویسے تو ہم اس قابل کہاں؟؟

ارے بھیا ۔۔۔! جب اقبال بانو نے فیض کی غزل اچھی طرح سے گائی تو پھر وہ غزل اقبال بانو کی ہوگئی، فیض کی کہاں رہی۔ :D

پھر آپ کا تو اوریجنل کلام ہے۔ رہی لفظی مماثلت تو اس سے کہاں مفر ہے بلکہ میں تو یہ کہوں گا کہ کچھ وارداتیں تو سب شاعروں پر ایک سی ہی گزرتی ہیں۔ سو ایسے میں اتنا تو چلتا ہے۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین
مجھے جو یاد پڑ رہا ہے شاید محمداحمد بھائی کی وہ غزل شکستہ دل شکستہ جان و تن ہوں ،،، مگر پرواز میں اپنی مگن ہوں سے ماخوذ ہے۔ :)
بہت پیارے اشعار ہیں وہ بھی ماشاللہ ۔

شکریہ بھیا ۔۔۔! وہ شعر کچھ یوں ہے:

شکستہ پر، شکستہ جان و تن ہوں
مگر پرواز میں اپنی مگن ہوں
 
Top