ایک اور جھوٹی کہانی (کالم از رؤف کلاسرا)

عاطف بٹ

محفلین
1352_76812409.jpg
 

نایاب

لائبریرین
پاکستانی سیاست کے کردار
کس پر انگلی اٹھائیں اور کس کو سر پہ بٹھائیں ۔ ؟
اس حمام میں دھندا ہے بس بہت گندا ہے بس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
پاکستانی سیاست کے کردار
کس پر انگلی اٹھائیں اور کس کو سر پہ بٹھائیں ۔ ؟
اس حمام میں دھندا ہے بس بہت گندا ہے بس ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
نایاب جی پھر کیوں نے طاہر القادری کی حمایت کی جائے۔۔۔ یقین کریں کہ طاہر مجھے زہر سے زیادہ برا لگتا تھا ۔۔۔۔ لیکن اسی اردو محفل میں جب جب کچھ اہل ریال کی ان کے خلاف دھاگے دیکھے جو کہ ہاتھ دھو کر بلکہ منہ دھو کر نہیں نہیں جی مکمل غسل کرکے اس کے بعد اپنے پنجے ناخن تراش سے تراش کر بلکہ خراش کر ان کے پیچھے پڑ گئے تو مجھے بھی کچھ ہوش آیا اور بقول شاعر کے برعکس
شورے شد و از خواب عدم چشم کشو دیم
دیدیم کے باقیست شب فتنہ غنودیم
(ایک شور و غل سا مچا اور ہم نے نیند سے آنکھیں کھلیں اور باہر جا کر حالات و واقعات کا جائزہ لیا تو دیکھا کہ رات کا فتنہ یعنی شریفوں اور (دوغلی نسل یعنی بھٹو اور زرداری پیوند کاری سے جنم لینے والی پارٹی کا نیا چیئرمین بلاول) بلاول بھٹو زرداری کا رومن انگلش میں خطاب اور الطاف حسین بھتہ خور کی جادوگری ایک سحر سا برپا کرہی تھی تو ہم ڈر کے مارے کہ کہیں ان ساحروں کے سحر کا شکار نہ ہوجائیں دوبارہ جا کر سو گئے)
قائد انقلاب پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب سوائے نجدیوں کے اہل دیوبند ، اہل تشعیع اور اہل سنت سب کو قبول ہیں اور اب وہ وقت آگیا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے جھنڈے تلے جمع ہوا جائے۔ کیونکہ اس شاہد مسعود حسن نثار اور ہارون الرشیدہ جیسے قلمکار بھی غیر محسوس انداز میں ڈاکٹر صاحب کی پزیرائی کررہے ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
نایاب جی پھر کیوں نے طاہر القادری کی حمایت کی جائے۔۔۔ یقین کریں کہ طاہر مجھے زہر سے زیادہ برا لگتا تھا ۔۔۔ ۔ لیکن اسی اردو محفل میں جب جب کچھ اہل ریال کی ان کے خلاف دھاگے دیکھے جو کہ ہاتھ دھو کر بلکہ منہ دھو کر نہیں نہیں جی مکمل غسل کرکے اس کے بعد اپنے پنجے ناخن تراش سے تراش کر بلکہ خراش کر ان کے پیچھے پڑ گئے تو مجھے بھی کچھ ہوش آیا اور بقول شاعر کے برعکس
شورے شد و از خواب عدم چشم کشو دیم
دیدیم کے باقیست شب فتنہ غنودیم
(ایک شور و غل سا مچا اور ہم نے نیند سے آنکھیں کھلیں اور باہر جا کر حالات و واقعات کا جائزہ لیا تو دیکھا کہ رات کا فتنہ یعنی شریفوں اور (دوغلی نسل یعنی بھٹو اور زرداری پیوند کاری سے جنم لینے والی پارٹی کا نیا چیئرمین بلاول) بلاول بھٹو زرداری کا رومن انگلش میں خطاب اور الطاف حسین بھتہ خور کی جادوگری ایک سحر سا برپا کرہی تھی تو ہم ڈر کے مارے کہ کہیں ان ساحروں کے سحر کا شکار نہ ہوجائیں دوبارہ جا کر سو گئے)
قائد انقلاب پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب سوائے نجدیوں کے اہل دیوبند ، اہل تشعیع اور اہل سنت سب کو قبول ہیں اور اب وہ وقت آگیا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے جھنڈے تلے جمع ہوا جائے۔ کیونکہ اس شاہد مسعود حسن نثار اور ہارون الرشیدہ جیسے قلمکار بھی غیر محسوس انداز میں ڈاکٹر صاحب کی پزیرائی کررہے ہیں۔
محترم روحانی بابا جی
میں ڈاکٹر صاحب کی حمایت نہیں کرتا ۔ اور نہ ہی شخصیت پرست ہوں ۔
مجھے ڈاکٹر صاحب کا ایجنڈا ہر مظلوم و بے بس و غریب پاکستانی کے دل سے نکلی صدا لگی ۔ سو ان کی صف میں جا کھڑا ہوا ۔
کبھی اک شخصیت نے " قرض اتارو ملک سنوارو " کا نعرہ لگاتے اک اپیل کی تھی ۔ اس وقت اس شخصیت کے اس نعرے کا ہر مقام پہ دفاع کیا تھا ۔ اور اپنے بچوں کا رزق اس نعرے کی نذر کر دیا تھا ۔
عمران خان اور ڈاکٹر صاحب کے ایجنڈے اس وقت مجھ ناقص العقل کے سامنے روشن پاکستان کی اک امید بھری کرن بن کر چمک رہے ہیں ۔ اور میں ان کے ایجنڈوں کا دفاع کر رہا ہوں ۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ مشہور و معروف کالم نگار کیا زاویہ نگاہ اختیار کرتے ہیں جو نون لیگ کی حمایت میں ڈاکٹر صاحب کے خلاف چائے کی پیہالی میں طوفان برپا کیئے ہوئے تھے کہ نون لیگ نے ڈاکٹر صاحب کے لانگ مارچ کو اپنی اخلاقی حمایت بہم فرماتے ان کی سیکیورٹی کے لیئے اپنا کندھا پیش کر دیا ہے ۔ اور جماعت اسلامی نے عسکری تربیت لازم قرار دے دی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
سب مایہ ہے۔ ان کے بیانات میں ہزاروں تضادات ملتے ہیں۔ آج اس کی جھولی میں کل دوسرے کی گود میں۔ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ ان کو نچاتے رہتے ہیں۔ اور ہم عام لوگ ان کے دفاع یا رد میں اپنا زور صرف کرتے رہتے ہیں۔ غیرملکی آقاؤں کے آگے سبھی دُم ہلاتے ہیں۔ کسی کی حمایت کرکے دیکھ لی جائے جب اُس کا کردار سامنے آتا ہے تو نفرت ہو جاتی ہے۔ اور ان کے پول کھلنے کے بعد بھی اگر ہماری آنکھیں نہیں کھلتیں تو کاتب تقدیر کا یہی فیصلہ رہے گا۔
 
سب مایہ ہے۔ ان کے بیانات میں ہزاروں تضادات ملتے ہیں۔ آج اس کی جھولی میں کل دوسرے کی گود میں۔ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ ان کو نچاتے رہتے ہیں۔ اور ہم عام لوگ ان کے دفاع یا رد میں اپنا زور صرف کرتے رہتے ہیں۔ غیرملکی آقاؤں کے آگے سبھی دُم ہلاتے ہیں۔ کسی کی حمایت کرکے دیکھ لی جائے جب اُس کا کردار سامنے آتا ہے تو نفرت ہو جاتی ہے۔ اور ان کے پول کھلنے کے بعد بھی اگر ہماری آنکھیں نہیں کھلتیں تو کاتب تقدیر کا یہی فیصلہ رہے گا۔
عبدالرزاق صاحب ۔۔۔ ہم ایک خاص تناظر میں بات کررہے ہیں دیکھیں پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نواز شریف اور زرداری سے کروڑوں گنا اچھے ہیں ۔ باقی آپ ان کے بیانات وغیرہ اٹھا کر دیکھ لیں انہوں نے کبھی بھی علمائے دیوبند کی مخالفت نہیں کی ہے اور اسی طرح شیعہ حضرات بھی ڈاکٹر صاحب کو پسند کرتے ہیں میرے جتنے بھی اہل علم دیوبندی حضرات سے یاد اللہ ہے وہ سب ڈاکٹر صاحب کی تعریف کرتے ہیں لے دے کہ ایک نجدی گروہ ہی رہ جاتا ہے جو کہ ان کو پسند نہیں کرتا ہے تو مجھے بتائیں کہ یہ گروپ کس کو بخشتا ہے۔
اب رہ گئی بات غلطیوں اور خطاؤں کی تو مجھے یہ بتائیں کہ کونسا ایسا انسان ہے جس میں غلطیاں اور خطائیں نہیں ہونگی بلا شک و شبہ ڈاکٹر صاحب سے بہت ساری سنگین غلطیاں ہوئیں ہیں لیکن ہم لوگ جب نوز شریف اور زرداری کو معاف کردیتے ہیں تو ڈاکٹر صاحب کی خطاؤں کو کیوں نہیں معاف کرتے ہیں۔
 

متلاشی

محفلین
قائد انقلاب پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب سوائے نجدیوں کے اہل دیوبند ، اہل تشعیع اور اہل سنت سب کو قبول ہیں اور اب وہ وقت آگیا ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے جھنڈے تلے جمع ہوا جائے۔ کیونکہ اس شاہد مسعود حسن نثار اور ہارون الرشیدہ جیسے قلمکار بھی غیر محسوس انداز میں ڈاکٹر صاحب کی پزیرائی کررہے ہیں۔

روحانی بابا آپ یہاں پھر تفرقہ بازی کا سامان پیدا کر رہے ہیں ۔۔۔!
آپ کی بات بالکل غلط ہے ۔۔۔! کسی بھی فرقہ سے تعلق رکھنے والے چاہے دیوبند ہوں یا اہلحدیث ۔۔۔ سنی بریلوی ہوں یا شیعہ ۔۔۔ کس نے بھی ڈاکٹر صاحب کی حمایت نہیں کی ۔۔۔۔! البتہ تردید ضرور کی ہے ۔۔۔!
آپ کو چاہئے کہ اپنی بات سچ ثابت کرنے کیلئے دلائل دیں ۔۔۔ ورنہ خود کوجھوٹا تسلیم کریں ۔۔۔!
 

عمران ارشد

محفلین
مسلم لیگ (ق) کے اصل قائد میاں نواز شریف ہے کیوں کہ چوہدری برادران کے علاوہ سب تو میاں صاحب کی چھتری تلے آچکے ہیں۔
 
سب مایہ ہے۔ ان کے بیانات میں ہزاروں تضادات ملتے ہیں۔ آج اس کی جھولی میں کل دوسرے کی گود میں۔ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ ان کو نچاتے رہتے ہیں۔ اور ہم عام لوگ ان کے دفاع یا رد میں اپنا زور صرف کرتے رہتے ہیں۔ غیرملکی آقاؤں کے آگے سبھی دُم ہلاتے ہیں۔ کسی کی حمایت کرکے دیکھ لی جائے جب اُس کا کردار سامنے آتا ہے تو نفرت ہو جاتی ہے۔ اور ان کے پول کھلنے کے بعد بھی اگر ہماری آنکھیں نہیں کھلتیں تو کاتب تقدیر کا یہی فیصلہ رہے گا۔
میرے خیال میں عبدالرزاق قادری صاحب نے اس پوسٹ میں ڈاکٹر طاہر القادری کے حوالے سے تو بات ہی نہیں کی۔۔۔کیونکہ اس دھاگے میں جو کالم پوسٹ کیا گیا ہے وہ تو نوازشریف کی منافقت کی کہانی بیان کر رہا ہے اور گمان غالب ہے کہ عبدالرزاق صاحب نے بھی نواز شریف اور انکے حواریوں کی بات کی ہے (یہ بھی ممکن ہے کہ عبدالرزاق صاحب بریلوی تعصب کی رو میں بہہ کر ڈاکٹر صاحب کے حوالے سے ہی بات کر رہے ہوں۔ اگر ایسی بات ہے تو یہ ایک غیر متعلقہ پوسٹ ہوگی کیونکہ دھاگے کا موضوع کچھ اور ہے)۔۔۔:)
 
مجھے صاحبِ دھاگہ نے ٹیگ کیا اور میں کشاں کشاں چلا آیا۔ اس لیے کالم پر تبصرہ کیا تھا​
سب مایہ ہے۔ ان کے بیانات میں ہزاروں تضادات ملتے ہیں۔ آج اس کی جھولی میں کل دوسرے کی گود میں۔ بیوروکریسی اور اسٹیبلشمنٹ ان کو نچاتے رہتے ہیں۔ اور ہم عام لوگ ان کے دفاع یا رد میں اپنا زور صرف کرتے رہتے ہیں۔ غیرملکی آقاؤں کے آگے سبھی دُم ہلاتے ہیں۔ کسی کی حمایت کرکے دیکھ لی جائے جب اُس کا کردار سامنے آتا ہے تو نفرت ہو جاتی ہے۔ اور ان کے پول کھلنے کے بعد بھی اگر ہماری آنکھیں نہیں کھلتیں تو کاتب تقدیر کا یہی فیصلہ رہے گا۔
عبدالرزاق صاحب ۔۔۔ ہم ایک خاص تناظر میں بات کررہے ہیں دیکھیں پروفیسر ڈاکٹر طاہر القادری صاحب نواز شریف اور زرداری سے کروڑوں گنا اچھے ہیں ۔ باقی آپ ان کے بیانات وغیرہ اٹھا کر دیکھ لیں انہوں نے کبھی بھی علمائے دیوبند کی مخالفت نہیں کی ہے اور اسی طرح شیعہ حضرات بھی ڈاکٹر صاحب کو پسند کرتے ہیں میرے جتنے بھی اہل علم دیوبندی حضرات سے یاد اللہ ہے وہ سب ڈاکٹر صاحب کی تعریف کرتے ہیں لے دے کہ ایک نجدی گروہ ہی رہ جاتا ہے جو کہ ان کو پسند نہیں کرتا ہے تو مجھے بتائیں کہ یہ گروپ کس کو بخشتا ہے۔

میرے خیال میں عبدالرزاق قادری صاحب نے اس پوسٹ میں ڈاکٹر طاہر القادری کے حوالے سے تو بات ہی نہیں کی۔۔۔ کیونکہ اس دھاگے میں جو کالم پوسٹ کیا گیا ہے وہ تو نوازشریف کی منافقت کی کہانی بیان کر رہا ہے اور گمان غالب ہے کہ عبدالرزاق صاحب نے بھی نواز شریف اور انکے حواریوں کی بات کی ہے (یہ بھی ممکن ہے کہ عبدالرزاق صاحب بریلوی تعصب کی رو میں بہہ کر ڈاکٹر صاحب کے حوالے سے ہی بات کر رہے ہوں۔ اگر ایسی بات ہے تو یہ ایک غیر متعلقہ پوسٹ ہوگی کیونکہ دھاگے کا موضوع کچھ اور ہے)۔۔۔ :)
او بھائیو! مجھے کیوں گھسیٹ رہے ہیں۔ ہم روزانہ ان کی ٹی وی اور اخبارات پر تضاد گوئی کے گواہ ہیں۔ "جن" پر سب سے اوپر والا کالم تھا۔ میں نے سیاست کے میدان میں موجود لوگوں کی بات کی ہے۔ جس طرح "معاشرے میں خاص و عوام کا کردار" میں کی تھی۔​
تمام پارٹیوں کے تمام سیاست دان لاکھوں روپے کا لباس اور جوتے پہن کر کر وڑوں کی گاڑی میں تشریف لاتے ہیں اور عوامی جلسہ میں انہوں نے ایسے ایسے پر فیوم لگا رکھے ہوتے ہیں کہ ان کو پسینے کی تکلیف نہ سہنا پڑے ۔ یا ان کے ڈائس کے سامنے خفیہ اے ۔ سی لگا ہو تا ہے اور وہ بھی بلند و بانگ دعوؤں سے غریب غرباء کو ان کا حق دلانے کے لیے پُر سوز تقریرکر تا ہے ۔ جوکہ کسی لاکھ پتی بیور و کر یٹ نے لکھی ہوتی ہے اور شاعروں کا کلا م پڑھتا ہے جس سے ظاہر یہ ہوتا ہے کہ یہ بندہ غریبوں کا سچا غم گسار ہے اور خیر خواہ بھی ۔غریبوں کی اعانت کے جتنے اشتہارات ہم اخبارات اور ٹیلی ویژن پر دیکھتے ہیں۔ ان کا دسواں حصہ بھی عملی نمونے کی صورت میں نظر نہیں آتا ۔اگر کوئی منصوبہ سامنے آجاتا ہے تو اس میں اتنے زیادہ فنی عیب ہوتے ہیں کہ وہ بہت جلد ناکام ہو جاتا ہے ۔یاپھر بد نیتی کی بناء پر اتنے نااہل اور کرپٹ لو گ بھرتی کیے جاتے ہیں جو معاشر ے کے لیے ناسور بن جاتے ہیں اور حقیقتا توناسور کا علاج اُسے کاٹ پھینکنا ہی ہے ورنہ اقبال فرشتوں کے لیے اپنے کلا م میں یوں نہ فرماتے ۔
؂ جس کھیت سے دہقاں کو میسر نہ ہو روزی
اُس کھیت کے ہر خو شۂ گند م کو جلا دو
الغر ض ہمارے ہاں سونے کو تولنے کے لیے پیتل کے تکڑی بٹے استعمال کیے جاتے ہیں اور مو م کی سیڑھی لگا کر سورج کو چھونے کی کو شش کی جاتی ہے اور اس کے سد باب کے لیے ابھی گہری خا موشی ہے ۔ ابھی نہر سوئی ہوئی ہے اُس میں پتھر گرا کر دیکھنے والا کوئی نہیں ہے ۔ ابھی شور دریا کو چیلنج کر نے والا کوئی سکوت سمندر سامنے نہیں آیا ۔ ابھی قوم مایوس ہے۔ ابھی اس کو کسی مسیحا کا انتظار ہے ۔ پچھلی چھ دہائیوں میں ابھی تک پاکستان میں کوئی مسیحا بھی ان کے ملک کی باگ ڈور نہیں سنبھال پایا ۔
شاید عوام میں شعور کی کمی ہے یقیناًعوام میں شعور ہی کی کمی ہے کیونکہ ان کی فکری تربیت درست انداز میں کرنے والا کوئی محرک ابھی تک ان کے حواس پر نہیں چھایا۔ ان پر کفار کا میڈیا اثر انداز ہو رہا ہے ان پر مغربی تہذیب کا رنگ غالب ہے ۔ فریبِ نظری دل کش روپ میں انہیں برباد کر رہی ہے ۔ پھولوں کی رکھوالی مالی کی بجائے چور اور ڈاکو کر رہے ہیں۔ انقلا ب اور تبدیلی کے الفاظ اتنی بار استعمال ہو چکے ہیں کہ اب ان کی کوئی و قعت نہیں رہی ۔ ہر گلی سے ایک انقلا ب آور شخصیت کی صدا بلند ہو رہی ہے ۔ یہاں سوال یہ ہے کہ داغ دار دامن کے ساتھ کوئی کیسے دوسروں کی داد رسی کرے گا ۔ بُرے کر دار کے حامل ماضی والے افراد قرآن و حدیث کے حوالے دے کر کس طرح لوگوں کی تقدیر یں بدلیں گے ۔ اپنی ذات کو تبدیل کرلینے سے قاصر لو گ کر وڑوں لو گو ں کے قائد ہونے کے کیونکر رواہیں؟ پرآسائش زندگی گزارنے والے کے لیے کیسے ممکن ہے کہ وہ عام شہری کے تجربے سے گزرے اور اس کے معاملات کو ذاتی طور پر سمجھ سکے ۔ جن کے بچے نالا ئق بھی ہوں تو اعلیٰ ترین اور مہنگے ترین اداروں میں باآسانی پڑھیں ان کو ٹا ٹ سکو ل کی تعریف کس منطق کے تحت سمجھ میں آئے اور وہ بچے بھی جو ان ہو کر کیا عوامی خدمات بجالانے کے قابل ہوں ؟؟؟؟؟
میں کوئی ٹوکا پکڑ نہیں بیٹھا ہوا۔ کہ کاٹ کاٹ کر پھینکتا جاؤں۔​
علامہ محمد ارشد قادری صاحب فرماتے ہیں کہ اب کوئی سوئی پکڑ کر سینے والا ہونا چائیے۔ تو برائے وصل کردن آمدی نے برائے فصل کردن آمدی۔ اگر کسی کو کسی سے توقعات ہیں تو اُسے مبارک۔ اور اگر تقسیم در تقسیم کا شوق ہے تو اللہ اپنے حفظ و امان میں رکھے۔ میں چھوٹا سا بندہ ہوں۔ "جن جن" کے نام اوپر لکھے گئے ہیں وہ "بڑے بڑے" ہیں۔ میں نے اوپر کالم پر تبصرہ کیا تھا۔ ذیلی ابحاث میں میری شراکت داری عدم جانیں۔ اور شکریے کا موقع دیں۔ کوئی مسافر کسی دوسرے مسافر سے کوئی چیز لے کر نہ کھائے ورنہ کمپنی ذمہ دار نہ ہوگی۔ اپنے قیمتی سامان کی حفاظ خود فرمائیں۔ وغیرہ وغیرہ​
 

سویدا

محفلین
پاکستانی سیاست ایک فلم ہے اور سیاسی شخصیات اس کے مختلف کردار
سو اس میں جذبانی اور سنجیدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے
جس طرح ایک فلم پر تجزیہ اور تبصرہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں کوئی اختلاف بحث یا لڑائی نہیں ہوتی اسی طرح پاکستانی سیاست اور سیاست سے جڑی ہوئی شخصیات کو لینا چاہیے
 
پاکستانی سیاست ایک فلم ہے اور سیاسی شخصیات اس کے مختلف کردار
سو اس میں جذبانی اور سنجیدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے
جس طرح ایک فلم پر تجزیہ اور تبصرہ ہوتا ہے جس کے نتیجے میں کوئی اختلاف بحث یا لڑائی نہیں ہوتی اسی طرح پاکستانی سیاست اور سیاست سے جڑی ہوئی شخصیات کو لینا چاہیے
ہم خاموش تماشائی ہیں۔ کبھی کبھی غصہ بھی نکال لیتے ہیں اپنے حلقہ احباب میں "ان" کے خلاف
 

متلاشی

محفلین
(یہ بھی ممکن ہے کہ عبدالرزاق صاحب بریلوی تعصب کی رو میں بہہ کر ڈاکٹر صاحب کے حوالے سے ہی بات کر رہے ہوں۔ اگر ایسی بات ہے تو یہ ایک غیر متعلقہ پوسٹ ہوگی کیونکہ دھاگے کا موضوع کچھ اور ہے)۔۔۔ :)
ہاہ ہاہ ہاہ ۔۔۔! جناب عبدالرزاق صاحب تو خود بریلوی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔۔۔۔!
 

عسکری

معطل
سیاستدانوں کی کہانیوں کی خفیہ فائلیں آڈیو ویڈیو اتنی زیادہ ہو چکی تھیں کہ آئی ایس آئی نے نیا ہیڈ کوارٹر بنوایا جس میں ایک بلڈنگ ان کا رکارڈ رکھے گی :D کیونکہ پرانا سٹوریج چھوٹا پڑ چکا تھا :grin:
 

عاطف بٹ

محفلین
سیاستدانوں کی کہانیوں کی خفیہ فائلیں آڈیو ویڈیو اتنی زیادہ ہو چکی تھیں کہ آئی ایس آئی نے نیا ہیڈ کوارٹر بنوایا جس میں ایک بلڈنگ ان کا رکارڈ رکھے گی :D کیونکہ پرانا سٹوریج چھوٹا پڑ چکا تھا :grin:
کاش آئی ایس آئی تینوں مسلح افواج کے اعلیٰ افسران اور بیوروکریسی سے متعلق افراد کے بھی آڈیو ویڈیو ریکارڈ جمع کرنے کے لئے کوئی بلڈنگ بنوا لے کہ ان کی کہانیاں بہرطور سیاستدانوں سے کئی گنا زیادہ ہوں گی۔ ;)
 

عسکری

معطل
کاش آئی ایس آئی تینوں مسلح افواج کے اعلیٰ افسران اور بیوروکریسی سے متعلق افراد کے بھی آڈیو ویڈیو ریکارڈ جمع کرنے کے لئے کوئی بلڈنگ بنوا لے کہ ان کی کہانیاں بہرطور سیاستدانوں سے کئی گنا زیادہ ہوں گی۔ ;)

ایسا بھی سیل ہے پر اس میں ایک دو الماریاں ہیں بس وہ ببھی آدھی آدھی سی ۔ بیورو کریسی کی تو کیا ہی باتاں :grin:
 

عاطف بٹ

محفلین
ایسا بھی سیل ہے پر اس میں ایک دو الماریاں ہیں بس وہ ببھی آدھی آدھی سی ۔ بیورو کریسی کی تو کیا ہی باتاں :grin:
دو آدھی آدھی الماریوں کا مطلب تو پھر یہ ہوا کہ آئی ایس آئی مسلح افواج کے صرف حاضر سروس افسروں کا ریکارڈ رکھتی ہے۔ :D
 

فلک شیر

محفلین
ایک بار پھر گزارش ہے کہ سیاست میں مسلکی اورفروعی اختلافات نہ لائیں۔
ساجد بھائی........اگر آپ غور کریں، تو بدقسمتی سے اس تمام بحث میں بن جانے والے دو گروہ مسلک کے اختلاف ہی کی بنیاد پہ قائم ہیں.....الا ماشاءاللہ.........اور وہ تبرّا ہے، کہ الامان و الحفیظ
 
Top