ایٹمی پروگرام پر مغرب نے مسلم دنیا کو اعتماد میں نہیں لیا،ایرانی صدر

یونس عارف

محفلین
pc03_05_10_10.jpg


نیویارک۔ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہاہے کہ ایٹمی پروگرام پر مغرب نے مسلم دنیا کو کبھی اعتماد میں نہیں لیا۔ ایران کو بھی جوہری پروگرام پر مغرب کو اعتماد میں لینے کی ضرورت نہیں۔اقوام متحدہ کے تحت ہونے والی کانفرنس میں شرکت کیلئے نیویارک پہنچنے پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایرانی صدرنے کہا کہ امریکا سمیت مغربی ممالک کے پاس جوہری ہتھیار موجود ہیں۔

احمدی نژاد نے کہاکہ ان ممالک نے جوہری ہتھیار استعمال بھی کئے ہیں۔ایران ایٹمی پروگرام میں عالمی قوانین عمل کررہاہے۔ مغرب کے اعتماد کی ضرورت نہیں رہی۔ انہوں نے کہا کہ جوہری پھیلاؤ عالمی سیکورٹی کیلئے خطرہ ہے اور ایران جوہری ہتھیاروں کے خاتمے کا مطالبہ کرے گا ۔انہوں نے کہا کہ ایٹمی پروگرام پر مغرب نے مسلم دنیا کو کبھی اعتماد میں نہیں لیا۔ ایران کو بھی جوہری پروگرام پر مغرب کو اعتماد میں لینے کی ضرورت نہیں۔

http://www.dailyaaj.com.pk/Details.php?NewsCategoryId=2&NewsId=14734


Dated 2010-05-04 00:00:00
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

ايٹمی ٹيکنالوجی کے غلط ہاتھوں ميں جانے کے حوالے سے امريکہ اور عالمی برادری کے تحفظات اور خدشات يکساں ہیں۔

ايرانی صدر نے بالکل درست نشاندہی کی ہے کہ امريکہ کے پاس نيوکلير ہتھيار اور ٹيکنالوجی ہے ليکن انھوں نے دانستہ اس حقیقت کو نظرانداز کيا ہے کہ امريکہ نے ايٹمی ہتھياروں کے عدم پھيلاؤ (نيوکلير نان پروليفريشن ٹريٹی) کے عالمی معاہدے پر دستخط کیے ہوئے ہيں جس کا مقصد نيوکلير ٹيکنالوجی کے پھيلاؤ کو روکنا ہے۔ سال 1968 ميں امريکہ، برطانيہ اور سويت يونين سميت دنيا کے 59 ممالک نے اس پر دستخط کيے تھے۔ اس کے مقابلے ميں ايرانی حکومت نے عالمی برادری کے تحفظات کا مثبت اور تعميری گفتگو کے ذريعے جواب دينے کی بجائے مسلسل انکار کا راستہ اختيار کيا ہوا ہے اور اس ضمن ميں اپنی ذمہ داری سے انحراف کر رہا ہے۔

تينوں اہم ممالک نے اس بات پر بھی اتفاق کيا تھا کہ ان ممالک کی مدد نہيں کی جائے گی جن کے پاس يہ صلاحيت نہيں ہے۔ جن ممالک کے پاس نيوکلير ٹيکنالوجی نہيں ہے انھيں اس يقين دہانی کے بدلے ميں پرامن مقاصد کے لیے يہ صلاحيت فراہم کی جائے گی کہ وہ ايٹمی ہتھياروں سے اجتناب کريں گے۔ دو ايٹمی طاقتوں فرانس اور چين نے سال 1992 تک اس معاہدے کی توثيق نہيں کی تھی اور کچھ ايٹمی طاقتوں نے اس معاہدے پر دستخط نہیں کيے تھے جن ميں پاکستان بھی شامل ہے۔ سال 1995 ميں جب يہ معاہدہ اپنی معياد کے اختتام پر تھا تو اقوام متحدہ کے 174 ممالک کے مشترکہ ووٹ کے ذريعے اس معاہدے کی مدت ميں غير معينہ مدت کے ليے توثيق کر دی گئ۔

اس ضمن ميں صدر اوبامہ کا بيان پيش ہے جس ميں آپ کے سوال کا براہراست جواب موجود ہے۔

"يہ بات ان سب پر واضح ہے جو ايٹمی ہتھياروں کے بارے ميں فکرمند ہيں کہ ہم ايک فيصلہ کن مرحلے پر پہنچ چکے ہيں۔ يہ محض امريکہ کے مفاد کے بارے ميں نہيں ہے۔ يہ مشرق وسطی ميں اسلحے کی اس خطرناک دوڑ کو روکنے کے بارے ميں ہے جو ايک طرف تو اس خطے کو ايک بے حد خطرناک راستے پر دھکيل دے گی تو دوسری طرف عالمی عدم پھيلاؤ کے قوانين کو بھی تہس نہس کر دے گی۔

ميں ان لوگوں کا موقف سمجھتا ہوں جو کہتے ہيں کہ کچھ ممالک کے پاس ايٹمی اسلحہ ہے اور کچھ کے پاس نہيں۔ کسی واحد ملک کو يہ اختيار نہيں ہونا چاہيے کہ کون سے ممالک کے پاس ايٹمی اسلحہ ہونا چاہيے۔ يہی وجہ ہے کہ ميں اس امريکی اقرار کا اعادہ کرتا ہوں جس کے تحت ايک ايسی دنيا کی جستجو کی جائے گی جہاں کسی ملک کے پاس بھی ايٹمی ہتھيار نہ ہوں۔ اور ہر ملک کو بشمول ايران، عدم پھيلاؤ کے معاہدے کے تحت پرامن مقاصد کے ليے ايٹمی توانائ کے حصول کا حق ہو۔ يہ اقرار اس معاہدے کی بنياد ہے اور سب کو اس پر پوری طرح عمل پيرا ہونا چاہيے۔ مجھے اميد ہے کہ تمام ملک اس مقصد ميں شريک ہو سکتے ہيں۔

ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ جن ممالک کے پاس ايٹمی ہتھيار نہيں ہيں وہ ان کے حصول سے اجتناب کے حوالے سے اپنی ذمہ داری ادا کريں۔ تاريخ گواہ ہے کہ جو قوميں يہ راستہ اختيار کرتی ہيں وہ عالمی برادری کا جزو بن کر زيادہ سيکورٹی اور بہتر مواقع حاصل کرتی ہيں۔ جو قوميں اپنی ذمہ داريوں کو نظرانداز کرتی ہيں وہ دنيا سے کٹ کر غير محفوظ ہوتی ہيں اور بدحالی کی راہ اپنا ليتی ہیں۔ يہ وہ فيصلہ ہے جو اقوام نے کرنا ہے"۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
نہتوں سے گلے ملنے کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے تلوار زمین پر پھینک دی جائے اور پھر آگے بڑھا جائے معانقہ کے لئے۔
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

آج کل کے معروضی حالات اور ماضی کے تجربات کی روشنی ميں امريکی حکومت دنيا بھر میں ايٹمی ہتھياروں کے استعمال کے حوالے سے واضح موقف رکھتی ہے۔

الفاظ سے زيادہ عملی اقدامات کی اہميت ہوتی ہے اور امريکی حکومت اپنے عمل سے اپنے موقف کو واضح کر رہی ہے۔ امريکی حکومت نہ صرف يہ کہ دنيا ميں ايٹمی ہتھياروں ميں کمی کی مہم ميں اہم اور قائدانہ کردار ادا کر رہی ہے بلکہ اس ضمن ميں اپنی ذمہ داری کا اداراک کرتے ہوئے عملی اقدامات بھی اٹھا رہی ہے۔ مثال کے طور پر روس کے ساتھ امريکہ کے حاليہ معاہدے کے تحت دونوں فريقين نے يہ طے کيا ہے کہ ايٹمی ہتھياروں کی تعداد کم کر کے 1550 تک لائ جائے اور اس کے ساتھ ساتھ ايٹمی ہتھياروں کی ترسيل سے متعلق سازوسامان ميں بھی کمی کی جائے گی۔

امريکی حکومت اس حقيقت سے پوری طرح آشنا ہے کہ ايٹمی ہتھياروں ميں کمی کی کوششوں کو کاميابی سے ہمکنار کرنے کے ليے موجود ہتھياروں کی تعداد کے حوالے سے مزيد شفافيت کی ضرورت ہے۔ يہ عمل اس ليے بھی ضروری ہے تا کہ "نيو سٹارٹ ٹريٹی" ميں شموليت کے بعد تمام تر ايٹمی ہتھياروں ميں کمی کے مراحل کو طے کيا جا سکے۔ اس ميں ہر طرح کے ايٹمی ہتھيار شامل ہيں، خواہ وہ ذخيرہ شدہ ہوں يا دفاعی تياری اور حکمت عملی کا حصہ۔

يہاں ميں کچھ اہم اعداد وشمار پوسٹ کر رہا ہوں جو امريکہ کے مبينہ دوہرے معيار کے حوالے سے اٹھائے جانے والے عمومی سوالات اور خدشات کے جواب ميں موجودہ امريکی حکومت کے موقف کو واضح کرنے ميں معاون ثابت ہوں گے۔

ستمبر 30 2009 تک امريکی ايٹمی ذخائر ميں کل 5113 وار ہيڈز موجود تھے۔ ان اعداد وشمار کا تقابل اگر آپ ماضی سے کريں تو يہ حقيقت سامنے آتی ہے کہ سال 1967 کے آخر تک يہ تعداد 31255 تھی یعنی کہ مجموعی طور پر امريکہ 84 فيصد اپنے ايٹمی ہتھياروں ميں کمی لا چکا ہے۔ اسی طرح ديوار برلن کے منہدم ہونے کے وقت سال 1989 ميں يہ تعداد 22217 تھی یعنی گزشتہ 20 برسوں کے دوران امريکی ايٹمی ہتھياروں ميں 75 فيصد کمی کی جا چکی ہے۔ درج ذيل ميں کچھ اہم گرافس اور اعداد وشمار ہيں جو سال 1945 سے لے کر ستمبر 30 2009 تک امريکی ايٹمی ہتھياروں کے ذخيرے کے حوالے سے حقائق واضح کرتے ہیں۔

http://www.freeimagehosting.net/uploads/8cf6b1416f.gif

http://www.freeimagehosting.net/uploads/b944adefde.gif

http://www.freeimagehosting.net/uploads/07fd60bc79.gif

سال 1994 سے لے کر 2009 تک امريکہ 8748 نيوکلير وار ہيڈز ترک کر چکا ہے۔ اسی طرح کئ ہزار ايٹمی ہتھيار "ريٹائرڈ" کيے جا چکے ہيں اور ترک کيے جانے کے مختلف مراحل ميں ہيں۔

http://www.freeimagehosting.net/uploads/026cc4820f.gif

ستمبر 30 1991 سے لے کر ستمبر 30 2009 تک امريکہ کے "نان اسٹريجک" ايٹمی ہتھياروں میں 90 فيصد تک کمی آ چکی ہے۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
 
Top