ایم کیو ایم کو شکست

سندھ میں‌اب ایم کیو ایم کو ساتھ چلانے کی بات ہورہی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ سندھ میں بھی م ق م نے اپنی پوزیشن کھوئی ہے ۔ ق لیگ کے دور میں م ق م حکومت میں‌ تھی مگر پی پی پی اب اس پوزیشن میں‌ہے کہ اکیلے حکومت بنالے لہذا م ق م اپوزیشن میں بیٹھنے پر مجبور ہو۔
اس صورت میں‌ م ق م کے پاس واحد صورت یہ ہے کہ وہ اپنی دھشت گردانہ حرکات کو دھمکی کے طور پر استعمال کرے اور پی پی پی کو پاکستان کے وسیع تر مفاد میں م ق م کو ساتھ لے کرچلنا پڑے۔
مگر ہر دو صورتوں میں م ق م نے اپنی پوزیشن کھودی ہے۔
حقیقت میں‌ م ق م شکست سے دوچار ہوئی ہے۔

بھائی ہمت علی ! خدا کے لیے ایسی باتیں نہ کیا کرو کہ آپ اپنی نظروں میں طنز بن جائیں ۔۔۔۔ ا س فورم پر اور پان کے کھوکے میں بڑا فرق ہے، یہاں کافی سمجھدار اور بالغ ذہنیت کے لوگ بھی ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ ایسی باتیں نہ کیا کرو کہ "جو میں نے کہا اسے مانو "۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس طرح کی باتیں کریں گے تو خود اپنا تماشہ بنوائیں گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں نے صرف مشورہ دیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ باقی آپ کی مرضی پر منحصر ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔:)
 
صرف وقت کی بات ہے ابھی دیکھیے کہ ایم کیو ایم کے ساتھ کیا ہوتا ہے۔
اس جماعت کو زبردستی سیٹیں جیت کر بھی شکست کا سامنا ہے۔
 
اصف زرداری، نواز شریف اور اسفندیار ولی کی ملاقات میں‌ثابت ہوگیا کہ حکومت ایم کیو ایم کے بغیر ہی بنے گی انشاللہ۔
اس مرتبہ ایم کیو ایم کو اپنی دھشتگردیوں پر سبق ملے گا۔
 

فہیم

لائبریرین
اصف زرداری، نواز شریف اور اسفندیار ولی کی ملاقات میں‌ثابت ہوگیا کہ ایم کیو ایم کے بغیر ہی بنے گی انشاللہ۔
اس مرتبہ ایم کیو ایم کو اپنی دھشتگردیوں پر سبق ملے گا۔

ًجب تک متحدہ تھی کراچی میں امن تو تھا۔
یہ تو نہیں تھا کہ فلاں جگہ پولیس مقابلہ اور اتنے بندے مارے گئے


کیا آپ کو بینظیر کی حکومت کا وہ دور یاد نہیں جب کراچی جہنم کا نمونہ بنا ہوا تھا۔
وجہ کیا تھی صرف یہی کہ متحدہ حکومت میں نہیں تھی۔

یہ بات یاد رکھیں کہ پانچوں انگلیاں برابر نہیں ہوتیں
ہر جگہ اچھے اور برے لوگ پائے جاتے ہیں

آپ کراچی میں ہوتے ہوئے ایسی سوچ رکھتے ہیں۔ بڑے افسوس کی بات ہے۔
یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ میرا کسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہاں تک کہ میں نے کسی کو ووٹ بھی نہیں ڈالا لیکن جو سامنے ہے
وہ تو ہر ایک دیکھ سکتا ہے۔

کیا آج سے پہلے کبھی کراچی میں اتنے کام ہوئے جتنے متحدہ کے ہوتے ہوئے ہوئے
سٹی ناظم مصطفٰی کمال نے جو کردکھایا ہے وہ شاید کوئی بھی نہیں کرپاتا۔

اگر میں اس کے کیے ہوئے کاموں کی تفصیل میں گیا تو بہت سے صفحات پر ہوجائیں گے

صرف یہ کہوں گا کہ
میمن برادری جس کی نظر میں ایم کیو ایم بہت بری تھی
اس نے ہی سٹی ناظم کو اس کی کارگردگی پر سونے کا تاج پیش کیا
 
کراچی کا رہائشی ہوں اسی لیے سب پتہ ہے۔
کون دھشت گرد ہے اور کون نقب زدہ قاتل ہے۔
میمن برادری کاروباری برادری ہے اور یہ برادری شرپشندوں سے ہمیشہ بچتی رہی ہے۔ ظالم کے ضرر سے بچنے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے۔ سونے کا تاج تو چھوٹی چیز ہے۔
 

فہیم

لائبریرین
کراچی کا رہائشی ہوں اسی لیے سب پتہ ہے۔
کون دھشت گرد ہے اور کون نقب زدہ قاتل ہے۔
میمن برادری کاروباری برادری ہے اور یہ برادری شرپشندوں سے ہمیشہ بچتی رہی ہے۔ ظالم کے ضرر سے بچنے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے۔ سونے کا تاج تو چھوٹی چیز ہے۔

لگتا ہے آپ کو کراچی میں امن پسند نہیں آیا
آپ کو 1992 والے حالات ہی پسند تھے
 
اگر امن قائم ہونے کی یہ شرط ہے کہ بدمعاشوں کی حکومت قائم ہو تو اپ کو یہ امن پسند ہوگا؟
اور کیا یہ دھمکی ہے کہ اگر ہماری حکومت نہ بنی تو امن نہیں‌رہے گا۔ کیوں‌ایم کیو ایم اپوزیشن میں‌رہ کر اپنی دھشتگردیوں‌کی سزا نہیں‌بھگتنا چاہتی؟
 

فہیم

لائبریرین
اگر امن قائم ہونے کی یہ شرط ہے کہ بدمعاشوں کی حکومت قائم ہو تو اپ کو یہ امن پسند ہوگا؟
اور کیا یہ دھمکی ہے کہ اگر ہماری حکومت نہ بنی تو امن نہیں‌رہے گا۔ کیوں‌ایم کیو ایم اپوزیشن میں‌رہ کر اپنی دھشتگردیوں‌کی سزا نہیں‌بھگتنا چاہتی؟

اگر عقل سے سوچا جائے تو ایک عام سا انسان بھی یہ بات جانتا ہے کہ آج ایم کیو ایم کا کوئی بھی کارکن کھلے عام بدمعاشی نہیں کرسکتا۔

لیکن جب ایم کیو ایم حکومت میں نہیں تھی تو کیا حالات تھے۔
میں ایم کیو ایم کی بات نہیں کررہا بلکہ ایک عام انسان کی بات کررہا ہوں
ایک عام گھر کی کہ جس کا آدمی جب صبح روزی کے لیے گھر سے نکلتا تھا تو یہ نہیں معلوم ہوتا تھا کہ شام کو گھر واپسی بھی ہوگی یا نہیں۔

اور اس کی قصوار بھی آپ ایم کیو ایم ہی کو نہیں کہہ سکتے کیونکہ اُس زمانے میں مرنے والے عام لوگوں میں بہت سے تو پولیس کی ہی گولی کا نشانہ بن جاتے تھے۔

آج یہ تو نہیں ہے

اور رہی ایم کیو ایم کی دہشت گردی کی بات جو آپ کررہے ہیں
تو میرے بھائی آج کے دور میں کون سے جماعت شریف ہے۔

میں تو یہ جانتا ہوں کہ جیسا کراچی مجھے ایم کیو ایم کے دور میں ملا ہے ایسا کبھی نہیں ملا اور یہ مل بھی نہیں‌ سکتا تھا اگر ایم کیو ایم کی حکومت نہیں آتی

کوئی چاہے کچھ بھی کرے یہ تو دیکھیں کہ ہمیں اس میں کتنا نقصان اور کتنا فائدہ ہے
 
اپکی پوسٹ پر تبصرہ بعد میں‌
پہلے یہ ملاحظہ کیجیے
cartoon.gif

جسارت
 

آبی ٹوکول

محفلین
صدر مشرف کی ایک کوالٹی جو مجھے بہت ہی پسند تھی وہ یہ کہ وہ بہت سادگی سے اپنی غلطیاں تسلیم کر لیتے تھے۔
السلام علیکم بہن جی آپ ایسا کریں کے ایک مفصل تحریر کی صورت میں جناب پرویز مشرف صاحب کی جو جو بھی خوبیاں آپکو پسند ہیں ۔ ان کا ذکر یہاں فرمادیں تاکہ ہمیں بھی آپکے ممدوح کی ذات کے اس پہلو سے کم از کم شناسائی تو ہو اور ہمیں موصوف کی تمام خوبیاں تلاش کرنے میں سہولت رہے ۔۔۔۔۔
 

ظفری

لائبریرین
بھائی ہمت علی صاحب "میں نہ مانو" کی پالیسی پر کاربند ہیں۔۔۔۔ انہیں کوئی نہیں سمجھا سکتا ۔۔۔۔۔
یونس بھائی ! یقین مانیں کہ میں بھی یہی جملہ لکھنے آیا تھا ۔ ( ہمت علی سے معذرت کیساتھ ) کہ میں نے ان کی مسلسل اس پالیسی سے تنگ آکر ان کے کسی تھریڈ پر تقریباً لکھنا بند کردیا ہے ۔ مگر پھر بھی یہ اکثر ایسی بات کہہ جاتے ہیں کہ جس پر جواب دینا ناگزیر ہوجاتا ہے ۔ جیسا کہ " زرداری زندہ باد " میں ہوا ۔ ;)
 

خاور بلال

محفلین
جو حضرات کراچی کی الیکشن مہم دیکھ چکے تھے انہیں خوب اندازہ تھا کہ کون جیتے گا۔ خوف اور سراسیمگی کا عالم تھا۔ الطاف بھائ کی مخالفت تو درکنار ان کی تصویر کو غلط نظروں سے دیکھنا بھی جوئے شیر لانے کے برابر تھا۔ ایسا محسوس ہورہا تھا کہ پورے شہر میں صرف ایک تنظیم ہے اور اس تنظیم کا صرف ایک امیدوار ہے۔۔۔اور وہ ہےالطاف بھائ۔ خوش بخت شجاعت کی محض اس بات پر کھنچائ ہوئ کہ ان کی "اشتہاری مہم" میں ان کی اپنی تصویر الطاف بھائ سے بڑی تھی۔ الطاف بھائ کی تقریروں میں ایک سیشن "ایبسٹریکٹ آوازوں کے اخراج" کا ہوتا تھا جس سے وہ اپنے سامعین کی قوت برداشت کا امتحان لیا کرتے تھے۔ الطاف بھائ غضب کے پرفارمر ہیں خاص طور پر لائیو ٹیلی کاسٹنگ میں تو ان کی پرفارمنس اپنے عروج پر ہوتی ہے اور بڑے بڑے بھانڈ اور میراثی ان کے سامنے پانی بھرتے نظر آتے ہیں۔ الطاف بھائ کے مشاغل میں سے ایک مشغلہ ماڈلنگ بھی ہے اور ساتھ ساتھ وہ کیٹ واک ۔۔۔ اوہ معذرت۔۔ گینڈا واک بھی کرتے ہیں۔ یقین نہ آئے تو کراچی کے اراکین محفل سے پوچھ سکتے ہیں کہ انہوں نے اس اشتہاری مہم میں الطاف بھائ کے کتنے "پوز" دیکھے۔ پورے کراچی میں لاکھوں پورٹریٹ، جن میں الطاف بھائ نے رنگ برنگے کپڑے پہن کر ہاتھوں اور انگلیوں سے ہر وہ اشارہ کیا ہے جو ہمارے ہاں شریف حضرات میں معیوب سمجھا جاتا ہے۔ فوٹو سیشن کے دوران سینسر کیا گیا مواد ایسا تھا کہ اگر وہ پرنٹ کردیا جاتا تو خواتین کا گھر سے نکلنا محال ہوجاتا اور معصوم بچے تیزی سے بلوغت کا سفر طے کرتے۔ ایک ایسی تنظیم جس میں اول و آخر صرف الطاف حسین ہو اسے قومی دھارے میں لانے کے خواہش مند حضرات سے درخواست ہے کہ پہلے الطاف حسین کو انسانیت کے دھارے میں لے آئیں۔ اگر یہ بھی نہ کرسکیں تو کم از کم حیوانیت کے دھارے میں تو لے آئیں۔ (حیوانوں سے معذرت کے ساتھ)
 
جو حضرات کراچی کی الیکشن مہم دیکھ چکے تھے انہیں خوب اندازہ تھا کہ کون جیتے گا۔ خوف اور سراسیمگی کا عالم تھا۔ الطاف بھائ کی مخالفت تو درکنار ان کی تصویر کو غلط نظروں سے دیکھنا بھی جوئے شیر لانے کے برابر تھا۔ ایسا محسوس ہورہا تھا کہ پورے شہر میں صرف ایک تنظیم ہے اور اس تنظیم کا صرف ایک امیدوار ہے۔۔۔اور وہ ہےالطاف بھائ۔ خوش بخت شجاعت کی محض اس بات پر کھنچائ ہوئ کہ ان کی "اشتہاری مہم" میں ان کی اپنی تصویر الطاف بھائ سے بڑی تھی۔ الطاف بھائ کی تقریروں میں ایک سیشن "ایبسٹریکٹ آوازوں کے اخراج" کا ہوتا تھا جس سے وہ اپنے سامعین کی قوت برداشت کا امتحان لیا کرتے تھے۔ الطاف بھائ غضب کے پرفارمر ہیں خاص طور پر لائیو ٹیلی کاسٹنگ میں تو ان کی پرفارمنس اپنے عروج پر ہوتی ہے اور بڑے بڑے بھانڈ اور میراثی ان کے سامنے پانی بھرتے نظر آتے ہیں۔ الطاف بھائ کے مشاغل میں سے ایک مشغلہ ماڈلنگ بھی ہے اور ساتھ ساتھ وہ کیٹ واک ۔۔۔ اوہ معذرت۔۔ گینڈا واک بھی کرتے ہیں۔ یقین نہ آئے تو کراچی کے اراکین محفل سے پوچھ سکتے ہیں کہ انہوں نے اس اشتہاری مہم میں الطاف بھائ کے کتنے "پوز" دیکھے۔ پورے کراچی میں لاکھوں پورٹریٹ، جن میں الطاف بھائ نے رنگ برنگے کپڑے پہن کر ہاتھوں اور انگلیوں سے ہر وہ اشارہ کیا ہے جو ہمارے ہاں شریف حضرات میں معیوب سمجھا جاتا ہے۔ فوٹو سیشن کے دوران سینسر کیا گیا مواد ایسا تھا کہ اگر وہ پرنٹ کردیا جاتا تو خواتین کا گھر سے نکلنا محال ہوجاتا اور معصوم بچے تیزی سے بلوغت کا سفر طے کرتے۔ ایک ایسی تنظیم جس میں اول و آخر صرف الطاف حسین ہو اسے قومی دھارے میں لانے کے خواہش مند حضرات سے درخواست ہے کہ پہلے الطاف حسین کو انسانیت کے دھارے میں لے آئیں۔ اگر یہ بھی نہ کرسکیں تو کم از کم حیوانیت کے دھارے میں تو لے آئیں۔ (حیوانوں سے معذرت کے ساتھ)

ارے بھائی ہم نے تو الطاف جی اور قاضی جی دونوں کو دیکھا ۔۔۔۔ ایک کو ظالم "بزور بازو" پایا ۔۔۔۔ اور دوسرے کو دنیا کا سب سے بڑا منافق پایا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قاضی نے اسلحہ اور الطاف نے اسے چلانے میں مہارت اس شہر کو متعارف کرائی۔۔۔۔۔۔

بہرحال دونوں کا جواب نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دونوں ہی مداری ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الطاف صاحب کی تقریریں اور قاضی کا اونٹوں پر آنا سب نے دیکھا ۔۔۔۔۔ :)
 
یونس بھائی ! یقین مانیں کہ میں بھی یہی جملہ لکھنے آیا تھا ۔ ( ہمت علی سے معذرت کیساتھ ) کہ میں نے ان کی مسلسل اس پالیسی سے تنگ آکر ان کے کسی تھریڈ پر تقریباً لکھنا بند کردیا ہے ۔ مگر پھر بھی یہ اکثر ایسی بات کہہ جاتے ہیں کہ جس پر جواب دینا ناگزیر ہوجاتا ہے ۔ جیسا کہ " زرداری زندہ باد " میں ہوا ۔ ;)

ظفری بھائی میں اب نام اور موضوع دیکھ کر پڑھتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واللہ میری بھی یہ آخری آمد ہے ۔۔۔۔۔۔ :)
 
یونس بھائی ! یقین مانیں کہ میں بھی یہی جملہ لکھنے آیا تھا ۔ ( ہمت علی سے معذرت کیساتھ ) کہ میں نے ان کی مسلسل اس پالیسی سے تنگ آکر ان کے کسی تھریڈ پر تقریباً لکھنا بند کردیا ہے ۔ مگر پھر بھی یہ اکثر ایسی بات کہہ جاتے ہیں کہ جس پر جواب دینا ناگزیر ہوجاتا ہے ۔ جیسا کہ " زرداری زندہ باد " میں ہوا ۔ ;)

معاف کیجیےگا ظفری صاحب ۔ اگر دن کو تمام دنیا بھی مل کر رات کہتی رہے تو پھر بھی وہ دن ہی رہتا ہے۔ اگر سو اندھے بھی مل کر ہاتھی کو بکری کہتے رہیں تو وہ بکری نہیں بن جائے گا۔
ویسے بہت شکریہ پوسٹ کے جواب کا۔ میں تو بس اپ کے جواب کا انتظار ہی کرتا رہتا ہوں۔:)
 
Top