ایم کیو ایم نے پیپلز پارٹی سے اتحاد ختم کردیا، اپوزیشن میں بیٹھنے کا اعلان

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حسان خان

لائبریرین
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ نے پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد کے خاتمے اور حکومت سے علیحدگی کا اعلان کردیا ہے۔

کراچی میں ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو میں پریس کانفرنس کے دوران ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر اور رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم انتخابات کے قریب پیلز پارٹی سے اتحاد کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتی، ایم کیو ایم نے ماضی کی تمام تر تلخیوں کو فراموش کرکے سندھ میں بھائی چارے کی فضا کے فروغ کے لئے 2008 میں پیپلز پارٹی سے اتحاد دیا تھا، ایم کیو ایم نے ہر کڑے اور مشکل وقت میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا مگر جواب میں پیپلز پارٹی کی جانب سے کسی بھی قسم کا حوصلہ بخش جواب نہیں ملا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے سندھ میں بلدیاتی نظام کو جاری رکھنے پر زور دیا لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت نے مقامی حکومتوں کے نظام کو ختم کردیا گیا، دونوں جماعتوں کے درمیان طے پانے والے معاملات کے تحت سندھ میں بلدیاتی نظام کا جو قانون منظور کیا گیا اسے فوری طور پر نافذ العمل ہونا تھا لیکن اس پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ سندھ کے عوام کو بیورو کریسی اور انتظامیہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے وزرا کے کاموں میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہیں، صدر آصف علی زرداری سمیت پیپلز پارٹی کی قیادت کے سامنے اپنی شکایت پیش کرتے رہے لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی، اس صورت حال میں ہم جمہوریت، مفاہمت اور ملک کے استحکام کی خاطر صبر کرتے رہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ ایک جانب یہ صورتحال جاری تھی جبکہ دوسری جانب پیپلز پارٹی کی قیادت نے ہمیشہ منفی رد عمل کا اظہار کیا۔ پیپلز پارٹی نے پیپلز امن کمیٹی تشکیل دے کر ایم کیو ایم کے کارکنوں، تاجروں اور دکانداروں کو قتل کرنے کی کھلی چھوٹ دی، شہر میں کھلے عام جبری بھتے اور اغوا برائے تاوان کی کارروائیوں کو شروع کیا گیا، شہر کی دکانوں پر فائرنگ اور دستی بم سے حملے کئے گئے، یہاں تک کہ کراچی کی شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں باقاعدہ شناخت کرکے مارا گیا، جن دکانداروں نے مقدمات درج کرائے گئے انہیں دھمکیاں ملیں، جن کے خلاف مقدمات درج تھے انہیں بھی شخصی ضمانت پر رہا کردیا گیا اور بعد میں ان مقدمات کو ہی ختم کردیا گیا، اس ساری صورت حال میں کراچی سے اربوں روپے کی سرمایہ کاری ملک سے باہر چلی گئی۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ایم کیو ایم نے تمام امور پر غور کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کی حکومت سے علیحدگی اور اپوزیشن میں شامل ہونے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کی تاریخ جدو جہد سے بھری پڑی ہے، ہم نے نہ پہلے کبھی ظلم کے آگے سر جھکایا ہے اور نہ ہی مستقبل میں جبر کے آگے جھکیں گے۔

ربط
 

حسان خان

لائبریرین
انتخابات میں صرف ایک مہینہ باقی رہ گیا ہے، اور اب اس وقت یہ حکومت سے علیحدہ ہو کر عوام سے داد وصول کرنا چاہ رہے ہیں۔ :)
 

عاطف بٹ

محفلین
متحدہ قومی موومنٹ نے پیپلز پارٹی کے ساتھ اتحاد ختم کرنے کا اعلان کردیا، ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ اگر پہلے علیحدہ ہوتے تو پی پی حکومت ختم ہونے کا الزام ایم کیو ایم پر لگتا، حکومت کے پانچ سال پورے کرنے کا فرض نبھادیا، پیپلزپارٹی کے ساتھ مزید نہیں چل سکتے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے مرکز نائن زیرو پر پریس کانفرنس کے دوران ڈاکٹر فاروق ستار نے وفاق اور صوبے میں حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ علیحدگی کا فیصلہ حتمی ہے، تبدیل نہیں ہوگا، متحدہ نے وفاق اور صوبے میں اپوزیشن میں بیٹھنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے وزراء کے کام میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کی جاتی رہیں، پیپلزپارٹی نے بلدیاتی نظام ختم کیا اور تاحال بحال نہیں کیا گیا، سندھ کے عوام کو بیورو کریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ہر کڑے وقت میں پیپلزپارٹی کا ساتھ دیا لیکن اس کا طرز عمل اچھا نہیں تھا، امید تھی پیپلزپارٹی ماضی کے رویے کو نہیں دہرائے گی، ہم نے ماضی کی تلخیاں بھلا کر پی پی سے اتحاد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے امن کمیٹی تشکیل دے کر شہریوں اور متحدہ کے کارکنوں کے قتل کی کھلی چھوٹ دی، پیپلز پارٹی گینگ وار میں ملوث افراد کی سرپرست کررہی ہے، 2 دن پہلے لیاری گینگ وار کے دہشت گردوں کے خلاف مقدمات واپس لئے گئے۔ ان کا کہنا ہے کہ لوگوں کے ٹکڑے کرنے کی ویڈیو سامنے آنے کے باوجود قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا گیا، جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کے بجائے ملوث عناصر ضمانت پر رہا کئے گئے۔
ربط
 

نایاب

لائبریرین
اک زرداری جس کی سیاست سب پہ بھاری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت خوب نچایا زرداری نے ان سب سیاست دانوں کو ۔
اب منتظر ہیں کہ دیکھیں وقت کیسی سیاست چلتا ہے آئندہ انتخابات میں ۔
 

زرقا مفتی

محفلین
کراچی میں بد امنی کے ذمہ دار بھی یہی پارٹیاں ہیں عروس البلاد کراچی کی حالت ایک خون آلود لاش جیسی ہے اور یہ مردار خور راجہ گدھ
کراچی کو دس زونز میں تقسیم کرکے اسلحے سے پاک کرنا چاہیئے ۔ غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی پر کم از کم سات سال قید کی سزا ہونی چاہیئے ساتھ ہی مجرم کی جائیداد بھی ضبط ہونی چاہیئے۔ ٹارگٹ کلرز کو فوری سزائیں دے کر چوراہوں میں پھانسی دی جائے
 
کراچی میں بد امنی کے ذمہ دار بھی یہی پارٹیاں ہیں عروس البلاد کراچی کی حالت ایک خون آلود لاش جیسی ہے اور یہ مردار خور راجہ گدھ
کراچی کو دس زونز میں تقسیم کرکے اسلحے سے پاک کرنا چاہیئے ۔ غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی پر کم از کم سات سال قید کی سزا ہونی چاہیئے ساتھ ہی مجرم کی جائیداد بھی ضبط ہونی چاہیئے۔ ٹارگٹ کلرز کو فوری سزائیں دے کر چوراہوں میں پھانسی دی جائے

:)
پر یہ جائدادیں کیسے ضبط کریں گے؟ زیادہ تر ان کی جائیدادیں تو کے پی کے یا پنجاب یا اندرون سندھ میں نکل اویں گی۔
 

زرقا مفتی

محفلین
:)
پر یہ جائدادیں کیسے ضبط کریں گے؟ زیادہ تر ان کی جائیدادیں تو کے پی کے یا پنجاب یا اندرون سندھ میں نکل اویں گی۔
نادرا کا ڈیٹا بیس امریکہ کے کام آ سکتا ہے تو پاکستانی حکومت بھی اس سے استفادہ کر سکتی ہے
 
نادرا کا ڈیٹا بیس امریکہ کے کام آ سکتا ہے تو پاکستانی حکومت بھی اس سے استفادہ کر سکتی ہے

پر جائیداد پھر بھی ضبط نہ ہوسکے گی۔
پھر اسلحہ اتا کہاں سے ہے؟ اس فیکٹری کو کیوں بند نہیں کرتے۔ اسمگلنگ کو بند کیوں نہیں کرتا
پتہ یہ پڑتا ہے کہ یہ سب "ان" کی مرضی سے ہورہا ہے۔
 

زرقا مفتی

محفلین
کچھ تو کریں یہ تو صرف نمبر گیم کھیل رہے ہیں کہ اُنہوں نے ہمارا ایک کارکن مارا ہے اُن کے دو مار دیتے ہیں؟
 

زرقا مفتی

محفلین
پر جائیداد پھر بھی ضبط نہ ہوسکے گی۔
پھر اسلحہ اتا کہاں سے ہے؟ اس فیکٹری کو کیوں بند نہیں کرتے۔ اسمگلنگ کو بند کیوں نہیں کرتا
پتہ یہ پڑتا ہے کہ یہ سب "ان" کی مرضی سے ہورہا ہے۔
کچھ کرنے کا ارادہ ہو تو حکمت عملی بھی بن جاتی ہے اور راستے بھی نکل آتے ہیں نیت ٹھیک نہ ہو ارادہ مضبوط نہ ہو تو کسی کام کا حسب منشا نتیجہ نہیں نکلتا
 

شمشاد

لائبریرین
یہی ہو رہا ہے اور آئندہ بھی یہی ہو گا کہ جہاں فائدہ دیکھیں گے ادھر کو ہی لڑھک جائیں گے۔
 

شمشاد

لائبریرین
کچھ کرنے کا ارادہ ہو تو حکمت عملی بھی بن جاتی ہے اور راستے بھی نکل آتے ہیں نیت ٹھیک نہ ہو ارادہ مضبوط نہ ہو تو کسی کام کا حسب منشا نتیجہ نہیں نکلتا
نہ تو یہ پاکستان کے وفادار ہیں اور نہ ہی عوام کے ہمدرد۔ انہیں صرف اور صرف اپنی ذات سے محبت ہے اور اپنی ہی ذات کے لیے کرتے ہیں۔
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top