ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائے ۔ محمود شام

فرخ منظور

لائبریرین
ایسے چپ چپ بھی کیا جیا جائے
اب کہیں عشق بھی کیا جائے

دل کے شیشے پہ ہے غبار بہت
آج کچھ دیر رو لیا جائے

اجنبی شہر، بے نمک چہرے
کسے ہمرازِ دل کیا جائے

جسم کی پیاس ہے بجھے گی کہاں
آب حیواں ہی گو پیا جائے

دل ہے ویران، شہر بھی خاموش
فون ہی اس کو کر لیا جائے

ایک دیوار جسم باقی ہے
اب اسے بھی گرا دیا جائے

ہو گیا تار تار ہر منظر
شام چاک نظر سیا جائے


(محمود شام)
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ بہت خوبصورت غزل ہے، شکریہ قبلہ شیئر کرنے کیلیے!

ایک گزارش یہ کہ مطلع میں 'ہی' زائد ہے شاید، اور پانچویں شعر میں ویراں کو ویران ہونا چاہیئے، کیا آپ پلیز چیک کر سکتے ہیں!
 
Top